پیشِ نظر کتاب نوجوان محقق و مترجم جناب صفدر رشید کی کاوشوں کا ثمر ہے۔ نوے صفحات پر مشتمل کتاب کو معیاری سفید کاغذ پر بہت اہتمام کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔ موضوع کی اہمیت کے بارے میں ’’حرفے چند‘‘ میں لکھا ہے کہ محکوموں کی زبان سے حاکمیت کی راہ آسان ہو جاتی ہے۔ چنانچہ برعظیم میں انگریز نے آمد کے بعد اس مقصد کے لیے جو اقدامات کیے ان میں مغربی لغت نگاروں کی اُردو لغات کی تشکیل و تدوین کی کاوشیں قابلِ قدر ہیں۔
واقعہ یہ ہے کہ اہلِ زبان عام طور پر سرمایۂ الفاظ، ان کے مفاہیم اور قواعد و ضوابط کے سلسلے میں فرہنگ اور لغات کے محتاج نہیں ہوتے۔ چناںچہ دوسری اقوام اور افراد کو متعلقہ زبان سیکھنے کے لیے قواعد اور لغات کی ضرورت درپیش رہتی ہے۔ اسی لیے ہندوستان میں قواعد و لغت سازی کے لیے بہت سی کاوشیں کی گئیں۔ مذکورہ کتاب میں ان کا اجمالی بیان ہے مگر اس کے باوجود اس کتاب کی افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ لغت نویسی کا مطالعہ اس لیے بھی اہم ہے کہ دو لسانی لغات صرف لسانی ضرورتوں ہی کو پورا نہیں کرتے بلکہ دو قوموں کو قریب لانے کا فریضہ بھی انجام دیتے ہیں۔ اس کتاب سے اس امر کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ مغرب کے اُردو لغت نگاروں کے کام میں کس قدر تنوع ہے۔ کتاب کے آخر میں حوالہ جات و حواشی کے علاوہ ان کتب کی فہرست بھی موجود ہے جن سے فاضل مؤلف نے استفادہ کیا ہے۔ اس کتاب کا مطالعہ اُردو لغت کی تدوین و ارتقاء سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔