ڈاکٹر وزیر آغا نے تخلیقی عمل کے اس اہم موضوع پر یہ مقالہ 1970ء میں تحریر کیا تھا۔ شروع میں انھوں نے تخلیقی عمل کی تھیوری، اساطیر اور تاریخ کے حوالے سے ترتیب دیتے ہوئے اس کا اطلاق فنونِ لطیفہ پر کیا تھا۔ لیکن بعد کے تیس سالوں میں طبیعیات کے شعبے میں انسانی عقل کی حیرت انگیز پیش رفت کو دیکھتے ہوئے 2003ء میں اُنھوں نے کتاب کے چھٹے ایڈیشن میں بعنوان ’’تخلیقی عمل….. تکوینِ کائنات کے حوالے سے‘‘ ایک نئے باب کا اضافہ کیا۔ تخلیقی عمل پر ان مباحث میں انھوں نے مشرقی اہلِ دانش سے بھی استفادہ کرتے ہوئے اس بات پر تاسف اور حیرت کا اظہار کیا ہے کہ مغربی دانشوروں نے مشرقی دانش سے خوشہ چینی کرنے کے باوجود اس کا کہیں تذکرہ نہیں کیا۔ اس کتاب میں آغا صاحب نے بتایا ہے کہ تخلیقی عمل کیا ہے اور یہ عمل کس طرح وقوع پذیر ہوتا ہے نیز تخلیقی عمل کا اطلاق مختلف شعبہ ہائے زندگی میں کس افادیت کا حامل ہے۔ وزیر آغا کے بقول: کسی عہد کے انکشافات جو مادی اور روحانی دونوں سطحوں پر ظاہر ہوتے ہیں، اپنے زمانے کی کوکھ میں داخل ہو کر ایک نئے سوال کو مرتب کرنے لگتے ہیں۔ روایتی تنقیدی نظر سے انحراف ڈاکٹر وزیر آغا کے دلچسپ اسلوب کا خاص وصف ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے قاری کے ذہن میں پہلے سے موجود اور مطالعے کے دوران اُبھرنے والے سوالات کے تسلی بخش جوابات بھی ملتے جاتے ہیں۔ چنانچہ کائنات کے تخلیقی عمل میں دلچسپی رکھنے والے قارئین کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بے حد فائدہ مند ہے۔ مجلس کے زیرِ اہتمام یہ ترمیم شدہ کتاب پہلی بار مارچ 2010ء میں شائع ہوئی تھی، جس کے بعد اس کا دوسرا ایڈیشن شائع کیا گیا۔
تخلیقی عمل
₨ 330
- ابتداء ً 1970ء میں ڈاکٹر وزیر آغا نے اس مقالے میں تخلیقی عمل کی تھیوری کا اطلاق فنونِ لطیفہ پر کیا تھا۔
- بعد ازاں 2003ء میں طبیعیات کی ترقی کے باعث ایک نئے باب ’’تکوینِ کائنات کے حوالے سے‘‘ کا اضافہ کیا۔
- کائنات کے تخلیقی عمل میں دلچسپی رکھنے والے قارئین کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بے حد فائدہ مند ہے۔
Category: مقالات(ادبی تنقید)
Description
Additional information
مصنف |
---|
Shipping & Delivery
Related products
شاہ عالم ثانی آفتاب
₨ 440
شاہ عالم ثانی آفتاب'' ڈاکٹر محمد خاور جمیل کی تصنیف ہے۔''
اگرچہ مغلوں کے عہدِ حکومت میں اگرچہ سرکاری زبان فارسی تھی تاہم اردو گلی کوچوں سے نکل کر لعل قلعے تک رسائی حاصل کرچکی تھی۔ وہاں جس نے اس کی پرورش میں کوئی کسر نہیں چھوڑی وہ شاہ عالم ثانی تھے۔
شاہ عالم ثانی اردو فارسی اور ہندی زبان میں شعر کہتے تھے۔
یہ کتاب ان کے احوال اور ادبی خدمات پرمشتمل ہے۔
کتاب کے تین سو پینتیس صفحات ہیں۔
اسلامی فلسفہ اور سائنس
₨ 220
مقالاتِ تاثیر
₨ 770
یورپ میں دکھنی مخطوطات
₨ 880
یورپ میں دکھنی مخطوطات'' کے مولف نصیرالدین ہاشمی ہیں۔''
اس کتاب میں ان دکنی مخطوطات کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے جو انگلستان اسکاٹ لینڈ اور پیرس کے کتب خانوں میں موجود ہیں۔
دکھنی مصنفین کے حالات اور نمونہِ کلام کے ساتھ متفرق اردو اور فارسی نسخوں کے اختلاف بھی پیش کئے گئے ہیں۔
یہ کتاب سات سو چودہ صغحات پر مشتمل ہے۔
نکات
₨ 330
مخزن
₨ 550
مخزن'' سر عبدالقادر کی زیرِ ادارت 1901 میں آغاز ہوا۔''
بیسویں صدی کے دوران اس کی اشاعت کے کئی ادوار ہوئے۔
اکیسویں صدی کے آغاز میں جناب عنایت اللہ کی تجویز پر قائدِ اعظم لائبریری نے 'مخزن' کی اشاعت کا دوبارہ آغاز کیا۔
اس سلسلے کے پہلے انتیس شماروں کا ایک انتخاب معروف نقاد اور محقق ڈاکٹر انور سدید نے کیا ہے جسے مجلس ترقی ادب نے 'انتخابِ مخزن' کے نام سے شائع کیا ہے۔
اس انتخاب سے ربع صدی کی علمی و ادبی رفتار سے آگاہی ملتی ہے۔
جدید اُردو نظم میں ہیئت کے تجربے
₨ 770
فکرِ سخن
₨ 330
- ’’فکرِ سخن‘‘ صدیق کلیم کے وقتاً فوقتاً ادبی رسائل میں شائع ہونے والے ادبی مضامین کا مجموعہ ہے۔
- مصنف کا ادبی نظریہ ادب اور فنونِ لطیفہ کے مختلف بلکہ متضاد مکاتیبِ فکر اور فن پاروں کی روشنی میں تعمیر ہوا ہے۔
- اس کتاب میں مصنّفین اور تصانیف کے تحت چودہ مضامین اور ادبی مسائل کے تحت پندرہ مضامین دیئے گئے ہیں۔