فورٹ ولیم کالج کلکتے کی مطبوعات میں میر شیر علی افسوس کی تالیف آرایشِ محفل معلومات اور اپنے ادبی محاسن کے اعتبار سے اہم اور قابلِ قدر کتاب ہے۔ آرائش محفل ایک مستند کتاب خلاصۃ التواریخ مرتبہ منشی سجان رائے بٹالوی کا اردو ترجمہ ہے جو میر شیر علی افسوس نے مسٹر جے ایک مارنگٹن کے ایما سے 1805ء میں کیا۔ میر افسوس نے خلاصۃ التواریخ کو سامنے رکھ کر نہ صرف اس کا آزاد ترجمہ کیا ہے بلکہ جگہ جگہ آئینِ اکبری اور سیر المتاخرین اور تاریخ کی دوسری کتابوں سے بھی استفادہ کیا ہے چنانچہ اس کی عبارت کی ترتیب خلاصۃ التواریخ کے مطابق نہیں رہی۔ علاوہ ازیں افسوسؔ نے جگہ جگہ اشخاص و مقامات کے متعلق ذاتی معلومات سے اضافہ بھی کر دیا ہے۔ ان ہی وجوہ سے اس نے آرایشِ محفل کے مقدمے میں اسے خلاصۃ التواریخ کا ترجمہ نہیں بلکہ اپنی تالیف قرار دیا ہے۔
اس کتاب میں ہندوستان کے جغرافیائی حالات کے علاوہ فتح اسلام تک ہندو راجاؤں کے حالات ہیں۔ اس کی پہلی اشاعت 1808ء میں کلکتے سے ہوئی تھی۔ کلب علی خاں فائق نے اس کتاب کو بہت محنت سے مرتب کیا ہے اور تلاش و تحقیق سے اس پر جا بہ جا معلومات افروز حواشی بھی تحریر کیے ہیں۔ کتاب کے آخر میں کتاب کا اشاریہ بھی شامل کر دیا گیا ہے جس سے کتاب کی افادی اہمیت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ کتاب سیّد حیدر بخش حیدری کی آرایشِ محفل (قصہ حاتم طائی) سے الگ تالیف ہے جسے کلب علی خان فائق نے میر شیر علی افسوس کی سوانح کے ساتھ ترتیب دیا ہے۔