انتون پاؤلاو چ چیخوف روس کا مشہور افسانہ نویس اور ڈراما نگار تھا جس نے ابتدائی زندگی غلامی اور کسمپرسی میں گزاری۔ اس نے انیس برس کی عمر میں مختصر افسانے لکھنے شروع کیے، جن کی کامیابی کے باعث ڈاکٹری ترک کرکے افسانے اور ڈرامے لکھنے شروع کیے۔ چیخوف کا یہ ڈرامہ ’’سمندری بگلا‘‘ بنیادی طور پر کرداروں کے ٹکراؤ کی رُوداد ہے۔ ایک طرف خود غرض اور مطلبی کردار ہیں تو دوسری جانب بے یقینی کے شکار اور قوتِ ارادی سے محروم کردار۔ خودغرض کرداروں پر بعض اوقات بے یقینی کی کیفیت غالب آنے لگتی ہے اور قوتِ ارادی سے محروم کردار کہیں کہیں مطلبی نظر آتے ہیں اور کم از کم نینا کی صورت میں ایک ہستی ایسی بھی ہے جو ہر چہ بادا باد کہہ کر آخرکار بے یقینی سے دامن چھڑا لیتی ہے۔ ڈرامے میں سب سے خود غرض اور ظالمانہ کردار تریپ لیوف کی ماں ارکادینا کا ہے، جسے خود بھی احساس نہیں کہ ظلم اور تصنع اس کی ذات میں کس طرح رچ بس گیا ہے۔ ڈرامے میں ایک پہلو اسیری اور رہائی کی تکرار کا بھی ہے۔ تقریباً سبھی کردار ان دیواروں کو توڑ کر نکلنے میں ناکام ہیں جو اُنھوں نے خام طبعی اور کم ہمتی کے سنگ و خشت سے اپنے گرد چُنی ہوئی ہیں۔
ڈراما نویس کے طور پر چیخوف کی کامیابی میں تقدیر کے اُلٹ پھیر کا بڑا دخل ہے۔ ابتدا میں ڈراما بہت ناکام ہوا، حتیٰ کی چیخوف نے ڈرامے نہ لکھنے کا تہیہ کر لیا۔ لیکن اگلے ہی برس اسے بہت زیادہ کامیابی ملی۔ چیخوف نے ’’سمندری بگلا‘‘ کو کامیڈی قرار دیا ہے، البتہ ایسے ڈرامے کو کامیڈی سمجھنا دشوار ہے جس کا انجام الم ناک ہے، جس کے کردار علو خیالی، ہمت اور عظمت سے خالی نظر آتے ہیں۔ اس شہرئہ آفاق ڈرامے کا اُردو ترجمہ محمد سلیم الرحمن نے کیا ہے۔