اس کتاب میں عہدِ حاضر کے سیاسی فکر کے اہم ترین پہلوئوں کو مجملاً بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ کوشش کی گئی ہے کہ مختلف نظریوں کو ایسے طریق سے بیان کیا جائے اور زیرِ بحث لایا جائے کہ جو لوگ اس موضوع سے متعلق پہلے سے کوئی خاص شناسائی نہ رکھتے ہوں، اُنھیں بھی ان مباحث کے سمجھنے میں کوئی دقت نہ ہو۔ جدید سیاسی نظریہ بے حد انتشار کی حالت میں ہے۔ اس نظریے کے زیرِبحث امور بڑی حد تک متنازع فیہ ہیں، علاوہ ازیں اس کے مرکزی مسائل کی نوعیت اور ان پر غور و فکر کرنے کے مناسب طریقوں کے بارے میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس لیے جدید سیاسی فکر کی اہم ترین صورتوں کی تصریح کوئی آسان کام نہیں ہے۔ اگرچہ سیاسی نظریہ کے ضمن میں بعض موضوعات جیسے ’’عینی نظریہ‘‘ اور ’’انفرادیت‘‘ پر بہت کم بات کی گئی ہے جبکہ قانون اور سیاسیات کا ذکر تو بالکل ہی مفقود ہے۔ دوسری طرف ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اشتراکی نظریہ کی حالیہ ارتقائی صورتوں کو غیرمناسب جگہ دے دی گئی ہے، لیکن اس ظاہری فرق و عدم تناسب سے محض آج کل کے سیاسی فکر میں رجحانات کی کیفیت پتہ چلتی ہے۔
گزشتہ چند سالوں میں اس موضوع پر جو کتابیں شائع ہوئیں، ان کی غالب اکثریت میں اشتراکیت ہی کی مختلف صورتیں دکھائی گئی ہیں اور ان میں سے اکثر اشتراکی نقطۂ نظر ہی سے لکھی گئی ہیں، حتیٰ کہ اشتراکیت کے مخالف بھی تنقید میں اپنا زیادہ وقت صرف کرتے ہیں، یعنی اشتراکیت ہی دلچسپی کا مرکز رہتی ہے۔ نظری و فکری اعتبار سے وظائفی جمہوریت کے تصورات اور گروہ کی شخصیت اور اس اشتراکی عقیدے کی مختلف شکلوں کے عملی پہلو سے متعلق ہوتے ہیں جن میں ان تصورات کا اظہار ہوتا ہے۔ یہ ارتقائی صورتیں ہیں جو واضح طور پر جدید ہیں، نہ صرف بجائے خود بلکہ ان معنوں میں بھی کہ وہ ریاست کے اختیارات و فرائض کے مسئلہ پر اثرانداز ہوتی ہیں، بدرجۂ غایت وقیع اور معنی خیز ہیں۔ یہ کتاب سیاسیات کے طلبہ کے لیے بہت اہم ہے جسے عبدالمحصی نے اُردو میں ترجمہ کیا ہے۔