کنھیا لال جون 1830ء میں جلیسر ضلع ایٹہ (صوبہ یوپی، بھارت) میں پیدا ہوئے۔ تعلیم سے فراغت کے بعد ان کا تقرر بحیثیت اسسٹنٹ انجینئر لاہور میں ہو گیا، فارغ اوقات میں اپنا مطالعہ جاری رکھا۔ اس کے ساتھ ہی لکھنے لکھانے کا شوقیہ سلسلہ شروع کر دیا جو بہت مقبول ہوا۔ کنھیا لال نے ’’تاریخِ پنجاب‘‘ کی تالیف کا کام 1875ء میں شروع کیا اور 1877ء میں ختم کیا۔ ’’تاریخِ پنجاب‘‘ اس کی تین برس کی مسلسل محنت کا نتیجہ ہے۔ اس میں سکھوں کی مکمل اور مفصل تاریخ ہے۔ پہلی بار یہ کتاب 1877ء میں چھپی اور پھر مصنف کی زندگی میں دوبارہ بھی شائع ہوئی۔ ’’تاریخِ پنجاب‘‘ کو سات حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا حصہ از بابا گورو نانک تا گورو گوبند سنگھ۔ دوسرا حصہ سکھوں کی بارہ مثلوں سے متعلق ہے اور تیسرے حصے میں مہاراجہ رنجیت سنگھ کا مکمل حال ہے۔ چوتھے حصے میں مہاراجہ کھڑک سنگھ، کنور نونہال سنگھ اور مہاراجہ شیر سنگھ کا احوال ہے۔ پانچویں حصے میں مہاراجہ دلیپ سنگھ کی مسند نشینی سے لے کر انقراضِ سلطنت و جنگ و جدل باصاحبان عالی شان انگریز کا حال ہے۔ چھٹے حصے میں انگریزی عہدِ سلطنت کا احوال ہے اور ساتویں حصے میں ذکرِ سلطنت جموں و کشمیر ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے قصور شہر کی بربادی کا نقشہ بڑے موثر انداز میں پیش کیا ہے۔ مولفِ کتاب نے رنجیت سنگھ کا مداح ہونے کے باوجود اس کے کے ناشائستہ افعال پر آزادانہ اظہارِ رائے کیا ہے۔ اسی طرح ملتان کی تباہی پر بھی مولف نے آنسو بہائے ہیں۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی سلطنت کی حدود بہت وسیع تھیں۔ اس نے اپنی فوجوں کو غیرملکی افراد سے تربیت دلوائی تھی اور اُس کا توپ خانہ بہت طاقتور تھا۔ موجودہ صوبۂ پنجاب اتنا وسیع نہیں جس قدر اُس کا ملک تھا۔ اُس کا اپنا سکّہ تھا۔ بجاطور پر کہا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے زمانے کا بڑا حکمران تھا۔ اُس میں حکمرانی کے جوہر موجود تھے۔ کنھیا لال نے ’’تاریخِ پنجاب‘‘ لکھ کر رنجیت سنگھ کو زندہ کر دیا ہے۔
تاریخِ پنجاب
₨ 330
- یہ کتاب ’’تاریخِ پنجاب‘‘ کنہیا لال ہندی نے 1877ء میں تین سال کی محنت کے بعد مکمل کی تھی۔
- اس کتاب میں سکھوں کی مکمل اور مفصل تاریخ ہے، جسے سات حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
- رنجیت سنگھ میں حکمرانی کے جوہر موجود تھے، کنھیا لال نے ’’تاریخِ پنجاب‘‘ لکھ کر اسے کو زندہ کر دیا ہے۔
Category: تاریخ
Description
Additional information
مصنف | |
---|---|
مرتب |
کلب علی خاں فائق |
Shipping & Delivery
Related products
تاریخِ اقوامِ عالم
₨ 770
صحافت پاکستان و ہند میں
₨ 660
- یہ کتاب شعبۂ ابلاغیات پنجاب یونیورسٹی کے سابق سربراہ ڈاکٹر عبدالسلام خورشید کی دس سالہ کی محنت کا نچوڑ ہے۔
- پینتالیس طویل و مختصر ابواب پر مشتمل کتاب اخبار نویسی و طباعت کی ابتدا سے جدید دور کی صحافت تک کا احاطہ کرتی ہے۔
- کتاب کے آخر میں مآخذ اور حوالہ جاتی کتب و رسائل و جرائد اور اخبارات کی فہرست اور اشاریہ بھی دیا گیا ہے۔
مجاہد شاعر منیر شکوہ آبادی
₨ 400
مجاہد شاعر منیر شکوہ آبادی" منیر شکوہ آبادی کا شمار انیسویں صدی کے ان باکمال شاعروں میں ہوتا ہے جن کی قوتِ ایجاد و اختراع اور قدرتِ زبان سے انکار ممکن نہیں۔"
میں ان کی سوانح، شخصیت، تصانیف، تلامذہ اور شاعرانہ مرتبے پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے۔
'ضمیمہ' کے عنوان سے ان کا نادر اور غیر مطبوعہ کلام بھی اس کتاب میں موجود ہے۔
یہ کتاب ڈاکٹر توصیف تبسم نے مرتب کی ہے اور یہ تین سو نوے صفحات پر مشتمل ہے
مقدمہِ تاریخ ادبیاتِ عرب
₨ 330
'مقدمہِ تاریخ ادبیاتِ عرب' ہملٹن روسٹین گب کی تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ سید اولاد علی گیلانی نے کیا ہے۔
روسٹین گب 1895 میں اسکندریہ مصر میں پیدا ہوئے۔
وہ اسکاٹ لینڈ کے رہنے والے تھے اور کئی کتابوں کے مصنف اور مترجم ہیں۔
اس کتاب کا مطالعہ عربی زبان و ادب سے دلچسپی رکھنے والے قارئین کیلئے انتہائی مفید ہے۔
صفحات کی تعداد ایک سو ترانوے ہے۔
سلاطینِ دہلی کے مذہبی رجحانات
₨ 660
تاریخِ لاہور
₨ 550
ایران جانِ پاکستان
₨ 715
اردو صحافت انیسویں صدی میں
₨ 1,375
اردو صحافت انیسویں صدی میں'' کے مصنف ڈاکٹر طاہر مسعود ہیں۔''
انیسویں صدی سیاسی، اقتصادی اور تہذیبی اعتبار سے بر عظیم کی تاریخ میں ایک موڑ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس صدی میں وہ فیصلہ کن واقعات پیش آئے جنہوں نے اس خطے کا نقشہ ہی بدل کے رکھ دیا۔
یہ کتاب انیسویں صدی میں صحافت کے بدلتے ہوئے تقاضوں، معیارات اور رجحانات کا تفصیلی جائزہ ہے۔
صفحات کی تعداد بارہ سو بتیس ہے۔