’’ریاض دلربا‘‘ ہریانہ کے ادیب منشی گمانی لعل کا ناول ہے، جسے مصنف نے 1832ء میں تصنیف کیا تھا اور جیل پریس روہتک سے 1863ء میں پہلی بار اس کی اشاعت عمل میں آئی تھی۔ اب تک کی تاریخ میں اُردو ناول کا نقشِ اوّل مولوی نذیر احمد کے ناول ’’مراۃ العروس‘‘ کو مانا گیا ہے، یہ ناول 1869ء کی تصنیف ہے۔ بعض نقاد کے نزدیک ان دونوں ناولوں کے سنہِ تصنیف کے پیشِ نظر یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ روہتک کے منشی گمانی لعل کا ناول ’’ریاضِ دلربا‘‘ مولوی نذیر احمد کے ناول ’’مراۃ العروس‘‘ سے 37 برس پہلے کی تصنیف ہی نہیں بلکہ ناول کا نقشِ اوّل بھی ہے۔ یہ ناول 1990ء میں بھارت سے ہریانہ اُردو اکیڈمی کی طرف سے شائع ہو چکا ہے، جسے ابنِ کنول نے ایڈٹ کیا تھا۔ گمان لعل مسکین کے حالات تذکروں میں نہیں ملتے البتہ ابنِ کنول کے مطابق منشی گمانی لعل رہتک میں سکونت پذیر تھے لیکن ان کا آبائی وطن قصبہ رامپور تھا۔ گمانی لعل مسکین سے چار تصانیف وابستہ ہیں: ریاض دلربا، بھگت مال، بہارستانِ عقل و دانش اور بہارستانِ عقل و فرہنگ۔ کچھ نقاد اسے اُردو کا پہلا ناول نہیں گردانتے بلکہ کہتے ہیں کہ روایتی ادب میں طبع زاد قصوں کی کوئی اہمیت نہ تھی بلکہ پرانے اور معروف قصوں کو اپنے رنگ میں لکھنے پر اکتفا کیا جاتا تھا، ریاض دلربا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ بظاہر گمانی لعل مسکین کو محض قصہ نویسی سے غرض نہ تھی بلکہ وہ اپنی علمیت کی دھاک بھی بٹھانا چاہتے تھے۔ نتیجہ یہ کہ ریاض دلربا میں اوّل تا آخر ایسی نثر سے واسطہ پڑتا ہے جو نہایت معرب، مفرس اور عالمانہ ہے۔ اس گاڑھے اسلوب سے کہیں ذرہ برابر انحراف نہیں کیا گیا۔ چنانچہ بادشاہ ہو یا فقیر، کوتوال ہو یا ٹھگ، طوائف ہو یا بادشاہ زادی، سب بالکل ایک ہی لب و لہجے میں گفتگو کرتے ہیں۔ یہ لب و لہجہ سراسر ادبی ہے، اس پر روزمرہ کی بول چال کا سایہ تک نہیں پڑا ہے۔ کتاب کے آخر میں حواشی اور مشکل الفاظ کی فرہنگ بھی دی گئی ہے۔
ریاض دلربا
₨ 165
- ’’ریاض دلربا‘‘ ہریانہ کے ادیب منشی گمانی لعل کا ناول ہے، جسے مصنف نے 1832ء میں تصنیف کیا تھا۔
- کچھ نقاد اسے اُردو کا پہلا ناول ، جبکہ بعض اسے داستان قرار دیتے ہیں۔
- ریاض دلربا کی نثر عالمانہ ہے، اس میں سبھی کردار ایک ہی لہجے میں گفتگو کرتے ہیں۔
Category: داستانیں،حکایات اورقَصَص
Description
Additional information
مصنف | |
---|---|
مرتب |
محمد سلیم الرحمن. |
Shipping & Delivery
Related products
جامع الحکایاتِ ہندی (سیرِ عشرت)
₨ 110
خرد افروز (ترجمہ : عِیارِ دانش)
₨ 220
- پیش نظر فورٹ ولیم کالج کے شعبہ تالیف و ترجمہ میں حفیظ الدین احمد کی تالیف کردہ کتاب ’’خرد افروز‘‘ ہے۔
- ’’خردافروز‘‘ سنسکرت کی مشہور ’’پنچ تنتر‘‘ جس کا عربی ترجمہ ’’کلیہ دمنہ‘‘ کے نام سے ہوا، کا جزوی خلاصہ ہے۔
- اس میں جانوروں کی زبانی آدابِ معاشرت، تدبیرِ منزل اور دنیا میں اچھے سے زندگی گزارنے کی قوانین بتائے گئے
تاج کے افسانے
₨ 330
سید امتیاز علی تاج کے علمی و ادبی کام پر ڈاکٹر سلیم ملک کو اختصاص حاصل ہے۔
انہوں نے پی ایچ ڈی کی سطح کا تحقیقی کام کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی غیر مطبوعہ اور غیر مدون تحریروں کو اردو ادب کے قارئین تک پہنچانے کا کام بخوبی کیا ہے۔
زیرِ نظر کتاب ہمیں ان کی ادبی شخقیت کے ایک نئے زاویے سے روشناس کروا رہی ہے۔
کلیاتِ احمد داؤد
₨ 660
فسانہِ عجائب مع شگوفہِ محبت
₨ 385
یہ کتاب 'فسانہِ عجائب مع شگوفہِ محبت' ٢٦٠ صفحات پر مشتمل ہے۔
یہ وہ کہانی ہے جسے مقبولیتِ عامہ حاصل ہوئی۔
جسے عورتیں اپنے بچوں کو سونے سے پہلے سنایا کوتی تھیں۔
رجب علی بیگ سرور ایک صاحبِ اسلوب نثر نگار ہیں۔ ان کا مشاہدہ حیرت انگیز اور تخیل کی اڑان بے مثال ہے۔
سراپہ نگاری پر خاص قدرت رکھتے تھے۔ رجب علی بیگ کی کردار نگاری میں سب سے بنیادی بات کرداروں کی نفسیاتی گرہیں کھولنے کا عمل ہے۔
اخوان الصفا
₨ 165
اُردو کی قدیم منظوم داستانیں (جلد اول: بارہ قصے)
₨ 770
- اُردو کلاسیکی ادب کے سلسلے میں مجلس ترقی ادب کی شائع کردہ اس کتاب میں منظوم بارہ قصے شامل ہیں۔
- داستانوں کے متن کی اساس حیدری مطبع بمبئی کے نسخے پر ہے جبکہ اختلافِ نسخ کی وضاحت پاورق میں کر دی گئی ہے۔
- مذکورہ داستانوں کے کام کی حیثیت تالیفی ہے تحقیقی نہیں پھر بھی اس پر تحقیق کرنے والوں کے لیے یہ ایک زادِ راہ ضرور ہے۔
شریر کی کہانیاں
₨ 330
شریر کی کہانیاں'' بیتال پچیسی مظہر علی ولا کی تصنیف ہے اور اس کی مرتبہ گوہر نوشاہی ہیں۔''
اس میں ٢٥ کہانیاں شامل ہیں۔
جو ایک بھوت پریت (بیتال) ایک راجہ (بکر ماجیت) کے درمیان مکالمے سے جنم لیتی ہیں۔
ان کہانیوں کی ایک فلسفیانہ حیثیت بھی ہے۔
١٨٠٣ میں فروٹ ولیم کالج کلکتہ کے اردو نصاب کے لیے نامور ادیب اور شاعر مظہر علی ولا نے سنسکرت سے آسان اردو میں ڈھالا۔
صفحات کی تعداد ایک سو چھیالیس ہے