(تاریخ ادب اردو (جلد چہارم

 6,000
  • تاریخ ادب کی چوتھی جلد انیسویں صدی کے نصف آخر کے  اردو ادب کا احاطہ کرتی ہے۔
  • انیسویں صدی کا نصف آخر برعظیم کی تاریخ کا فیصلہ کُن دور تھا، مسلمان انگریز قابضین سے نجات کے خواہاں تھے۔
  • اس جلد میں مصنف نے قاری کو مختلف ادوار کی بہتر تفہیم کے لیے چار فصلیں اور کئی ابواب قائم کیے ہیں۔

‘مکاتیب نمبر’ حصہ اول

 440
'مکاتیب نمبر' حصہ اول اردو میں خطوطِ غالب کی غیر معمولی مقبولیت کے بعد نثری اسالیب اور ادیبوں کی ذاتی زندگی اور ان کے عہد کے بارے میں معلومات کا رجحان پروان چڑھا محققین نے ان کی تدوین پر توجہ دی۔ صحیفہ کا مکاتیب نمبر اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس نمبر میں رشید احمد صدیقی، ملک رام، ڈاکٹر سید عبداللہ، ڈاکٹر شوکت سبزواری، گوپی چند نارنگ، رشید حسن خان اور مشفق خواجہ جیسے مشاہیر کے خطوط شامل ہیں۔

‘مکاتیب نمبر’ حصہ دوم

 660
'مکاتیب نمبر' حصہ دوم صحیفہ کے مکاتیب نمبر حصہ دوم میں امیر بینائی، وحیدالدین سلیم، فانی بدایونی، یگانہ چنگیزی، سید سلمان ندوی، تاجور نجیب آبادی، عطیہ فیضی، جگن ناتھ آزاد، عندلیب شادانی، مشتاق احمد یوسفی، ڈاکٹر وزیر آغا، سید ضیا جالندھری، عبداللہ حسین، احمد ندیم قاسمی، اور وارث سرہندی جیسے ادیبوں کے خطوط شامل ہیں

صحیفہ مولانا محمد حسین آزاد نمبر

 550
صحیفہ ' مولانا محمد حسین آزاد نمبر' مولانا محمد حسین آزاد اردو کے صاحبِ طرز نثر نگار ہیں۔ ان کی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں صحیفہ نے ' مولانا محمد حسین آزاد نمبر' ترتیب دیا ہے۔ اس نمبر میں مولانا کے فکرو فن پر اردو کے نمائندہ ادیبوں کے مضامین شامل ہیں۔

مولانا حالی نمبر

 715
'مولانا حالی نمبر' اردو شاعری اور سوانح نگاری میں مولانا حالی بہت خاص مقام و مرتبہ کے حامل ہیں۔ ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں 'صحیفہ' نے یہ خاص نمبر ترتیب دیا ہے۔ اس میں مولانا حالی کے فن اور شخصیت کے حوالے سے قابلِ قدر ادیبوں کے مضامین شامل ہیں۔ اس کی مدد سے فارئین مولانا حالی کے ادبی کمالات سے آگاہ ہو سکتے ہیں۔

مکاتیب نمبر حصہ سوم

 880
'مکاتیب نمبر حصہ سوم' صحیفہ کے مکاتیب نمبر حصہ سوم میں ڈاکٹر حمیداللہ، ڈاکٹر نذیر احمد، جمیل جالبی، مشفق خواجہ، ڈاکٹر مختار الدین احمد،محمد کاظم، نصیرالدین ہاشمی، مولانا صلاح الدین احمد اور ڈاکٹر غلام حسین ذوالفقار جیسے اعلی ادیبوں کے مکاتیب شامل ہیں۔

احمد ندیم قاسمی نمبر

 550
'احمد ندیم قاسمی نمبر' عہد ساز ادیب اور شاعر احمد ندیم قاسمی کے فن اور شخصیت کے حوالے سے 'صحیفہ' کا یہ خاص نمبر اپنی معیاری اور اعلی تحریروں کے باعث اہمیت کا حامل ہے۔ اس سے احمد ندیم قاسمی کے مقام کو سمجھنے میں مدد ملے گی

کلیاتِ عزیز

 330
مرزا محمد ہادی بہ تخلص عزیز دبستانِ لکھنو کے اہم ترین شعرا میں شامل ہیں۔ عربی، فارسی فقہ، صرف و نحو، ادبیات اور تصوف پر ان کی دسترس کے باوصف ان کا کلام کلاسیکی روایت کا خوبصورت نمونہ ہے۔ ان کی آبائی وطن شیراز و کشمیر ہے مگر لکھنو کی شستہ اردو ان کا خاصہ ہے۔ یہ کتاب ١٧٢ صفحات پر مشتمل ہے۔ اور اس کتاب کا نام 'کلیاتِ عزیز' ہے۔

پاکستانی اردو لغات (جامع)

 550
پاکستانی اردو لغات (جامع)'' کا کا تقابلی جائزہ ڈاکٹر شمیم طارق کی تصنیف ہے۔'' یہ تقابلی جائزہ بلحاظِ مرکبات، ضرب الامثال اور محاورات کے ساتھ ساتھ املا، تلفظ اور تذکیر و تانیث کو بھی بحث کا حصہ بناتا ہے۔ یہ کتاب چار سو بتیس صفحات پر مشتمل ہے

کلیاتِ قائم جلد اول

 330
'کلیاتِ قائم'' جلد اول قائم چاند پوری کا کلیات ہے جسے اقتدا حسن نے مرتب کیا ہے۔'' یہ کلیات دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصے میں غزلیات ہیں اور دوسرا حصہ رباعیات، مثنویات، قصائد، مختصر فارسی کلام اور سلام و مراثی پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب تین سو اٹھہتر صفحات پر مشتمل ہے۔

سحرالبیان

 165
'سحرالبیان'' میر حسن دہلوی کی تصنیف ہے۔'' مثنوی سحرالبیان میر حسن کی قادرالکلامی کا نمونہ ہے اور اردو کی چند معروف ترین مصنویوں میں شامل ہے۔ اس کی مقبولیت کی وجہ دلنشین اسلوب، چٹخارے دار زبان، سادہ بیانی، جزبات و جزیات نگاری، روزمرہ اور محاورے کا برجستہ استعمال ہے

توتا کہانی

 330
'توتا کہانی' کے مصنف حیدر بخش حیدری ہیں۔ توتا کہانی ہندی الاصل قصہ ہے۔ اس کی بنیاد سنسکرت کی کتاب 'شک سپ تتی' ہے۔ اس کے معنی ہیں طوطے کی کہی ہوئی ستر کہانیاں۔ کہا جاتا ہے کہ ١٢٠٠ بکرمی سے پہلے کسی زمانے میں لکھی گئی تھی۔ اس کا فارسی ترجمہ عہدِ مغلیہ سے پہلے ہوا۔ یہ کتاب ایک سو اکہتر صفحات پر مشتمل ہے

کلیاتِ بے خود

 275
کلیاتِ بے خود''بے خود موہانی کی غزلوں کا کلیات ہے۔'' بے خود موہانی کا اصل نام سید محمد احمد ہے۔ آپ ١٨٨٣ میں موہان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اسلوبِ نگارش اپنے ہم عصروں سے خاصہ مختلف ہے۔ یہ کلیات ایک سو چھتیس صفحات پر مشتمل ہے

کلیاتِ احمد داؤد

 660
کلیاتِ احمد داؤد'' احمد داؤد کے افسانوں کا مجموعہ ہے۔'' احمد داؤد دبستانِ راولپنڈی کے مرکزی حیثیت کے حامل افسانہ نگار ہیں۔ یہ کتاب تین سو چوالیس صفحات پر مشتمل ہے۔

شذراتِ فکرِ اقبال

 220
شذراتِ فکرِ اقبال'' کے مرتب علامہ اقبال کے صاحبزادے جسٹس جاوید اقبال ہیں۔'' انگریزی سے اردو میں اس کا ترجمہ ڈاکٹر افتخار احمد صدیقی نے کیا ہے۔ یہ کتاب١٩١٠ کے درمیانی چند ماہ کی منتشر نگارشات کا مجموعہ ہے۔ خیالات اور موضوعات کی رنگا رنگی کے اعتبار سے یہ کتاب قارئین کیلئے توشہِ خاص ہے۔ یہ کتاب ایک سو بہتر صفحات پر مشتمل ہے۔

شریر کی کہانیاں

 330
شریر کی کہانیاں'' بیتال پچیسی مظہر علی ولا کی تصنیف ہے اور اس کی مرتبہ گوہر نوشاہی ہیں۔'' اس میں ٢٥ کہانیاں شامل ہیں۔ جو ایک بھوت پریت (بیتال) ایک راجہ (بکر ماجیت) کے درمیان مکالمے سے جنم لیتی ہیں۔ ان کہانیوں کی ایک فلسفیانہ حیثیت بھی ہے۔ ١٨٠٣ میں فروٹ ولیم کالج کلکتہ کے اردو نصاب کے لیے نامور ادیب اور شاعر مظہر علی ولا نے سنسکرت سے آسان اردو میں ڈھالا۔ صفحات کی تعداد ایک سو چھیالیس ہے

دیوانِ مہ لقا بائی چندا

 165
دیوانِ مہ لقا بائی چندا'' کی مرتیہ شفقت رضوی ہیں۔'' اردو شاعروں کے تذکروں اور کتبِ تاریخِ ادب میں پہلی صاحبِ دیوان شاعرہ ہونے کا اعزاز مہ لقا چندہ بائی کو حاصل ہے۔ آپ کا تعلق دکن سے تھا۔ اردو کی اس صاحبِ دیوان شاعرہ کی طرف کبھی توجہ نہ دی گئی کیونکہ ہم مروجہ روایتی ناموں کے علاوہ تاریخِ ادب کے پوشیدہ گوشوں سے ہمیشہ گریزاں رہے۔ یہ کتاب اس حوالے سے نہایت اہم ہے۔ صفحات کی تعداد ایک سو باون ہے

(جلد اول)مقالاتِ مولوی محمد شفیع

 660
مقالاتِ مولوی محمد شفیع'' اسلامی تہزیب و ثقافت بارے مولوی محمد شفیع کے مقالات پر مشتمل ہے۔'' مصنف کو فنونِ لطیفہ (خطاطی و نقاشی) سے غیر معمولی دلچسپی اور نادر مخطوطات جمع کرنے کا بے حد شوق تھا۔ یہ مقالات مولوی محمد شفیع کی جلد اول ہے۔ یہ کتاب احمد ربانی ایم اے نے مرتب کی ہے

(جلد سوم) مقالاتِ مولوی محمد شفیع

 660
مقالاتِ مولوی محمد شفیع'' اسلامی تہزیب و ثقافت بارے مولوی محمد شفیع کے مقالات پر مشتمل ہے۔'' مصنف کو فنونِ لطیفہ (خطاطی و نقاشی) سے غیر معمولی دلچسپی اور نادر مخطوطات جمع کرنے کا بے حد شوق تھا۔ یہ مقالات مولوی محمد شفیع کی جلد سوم ہے۔ یہ کتاب احمد ربانی ایم اے نے مرتب کی ہے۔

مقالاتِ حافظ محمود شیرانی (جلد ششم )

 880
مقالاتِ حافظ محمود شیرانی'' (جلد ششم )محمود شیرانی کے مقالات پر مشتمل ہے جو کہ مختلف علمی و ادبی رسائل میں بکھرے ہوئے تھے۔'' حافظ محمود شیرانی ایسی نادر شخصیت ہیں جنہیں اردو مدرستہ التحقیق کا معلمِ اول تسلیم کیا جا سکتا ہے۔ اس کتاب کے مرتب ڈاکٹر مظہر محمود شیرانی ہیں۔ یہ کتاب حافظ محمود شیرانی کے مقالات کی جلد ششم ہے۔

مخزن

 550
مخزن'' سر عبدالقادر کی زیرِ ادارت 1901 میں آغاز ہوا۔'' بیسویں صدی کے دوران اس کی اشاعت کے کئی ادوار ہوئے۔ اکیسویں صدی کے آغاز میں جناب عنایت اللہ کی تجویز پر قائدِ اعظم لائبریری نے 'مخزن' کی اشاعت کا دوبارہ آغاز کیا۔ اس سلسلے کے پہلے انتیس شماروں کا ایک انتخاب معروف نقاد اور محقق ڈاکٹر انور سدید نے کیا ہے جسے مجلس ترقی ادب نے 'انتخابِ مخزن' کے نام سے شائع کیا ہے۔ اس انتخاب سے ربع صدی کی علمی و ادبی رفتار سے آگاہی ملتی ہے۔

اشاریہ معاصر

 275
معروف شاعر اور ادیب عطا الحق قاسمی نے 1979 میں معاصر کے نام سے ایک ادبی جریدے کا آغاز کیا جو 2010 تک باقاعدگی سے جاری رہا۔ اس کا اشاریہ محمد شاہد حنیف اور محمد زاہد حنیف نے ترتیب دیا ہے۔ اس جریدے میں اعلی پائے کی تخلیقات اشاعت پزیر ہوئیں۔ تحقیقی کام کرنے والوں کیلئے 'اشاریہ معاصر' ایک نادر تحفہ ہے

اردو صحافت انیسویں صدی میں

 1,375
اردو صحافت انیسویں صدی میں'' کے مصنف ڈاکٹر طاہر مسعود ہیں۔'' انیسویں صدی سیاسی، اقتصادی اور تہذیبی اعتبار سے بر عظیم کی تاریخ میں ایک موڑ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس صدی میں وہ فیصلہ کن واقعات پیش آئے جنہوں نے اس خطے کا نقشہ ہی بدل کے رکھ دیا۔ یہ کتاب انیسویں صدی میں صحافت کے بدلتے ہوئے تقاضوں، معیارات اور رجحانات کا تفصیلی جائزہ ہے۔ صفحات کی تعداد بارہ سو بتیس ہے۔

جمالیات قران حکیم کی روشنی میں

 330
جمالیات قران حکیم کی روشنی میں'' نصیر احمد ناصر کی تصنیف ہے۔'' حسن اور فن کے فلسفسے کا نام جمالیات ہے اور اس جمالیات کو نصیر احمد ناصر نے قرانِ حکیم کی روشنی میں دیکھنے کی سعی کی ہے۔ یہ کتاب دو سو بارہ صفحات پر مشتمل ہے۔

یورپ میں دکھنی مخطوطات

 880
یورپ میں دکھنی مخطوطات'' کے مولف نصیرالدین ہاشمی ہیں۔'' اس کتاب میں ان دکنی مخطوطات کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے جو انگلستان اسکاٹ لینڈ اور پیرس کے کتب خانوں میں موجود ہیں۔ دکھنی مصنفین کے حالات اور نمونہِ کلام کے ساتھ متفرق اردو اور فارسی نسخوں کے اختلاف بھی پیش کئے گئے ہیں۔ یہ کتاب سات سو چودہ صغحات پر مشتمل ہے۔

نکات

 330
نکات'' ڈاکٹر تحسین فراقی کی تصنیف ہے۔'' ڈاکٹر تحسین فراقی ایک قابلِ قدر محقق، ناقد اور شاعر ہیں۔ تحقیق و تنقید کی ایک درجن سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں۔ یہ کتاب تنقیدی مضامین کا مجوعہ ہے۔ جو دوہزار سے دو ہزار بارہ کے درمیانی عرصے میں لکھے گئے۔ صفحات کی تعداد ٢٧٤ ہے۔

شاہ عالم ثانی آفتاب

 440
شاہ عالم ثانی آفتاب'' ڈاکٹر محمد خاور جمیل کی تصنیف ہے۔'' اگرچہ مغلوں کے عہدِ حکومت میں اگرچہ سرکاری زبان فارسی تھی تاہم اردو گلی کوچوں سے نکل کر لعل قلعے تک رسائی حاصل کرچکی تھی۔ وہاں جس نے اس کی پرورش میں کوئی کسر نہیں چھوڑی وہ شاہ عالم ثانی تھے۔ شاہ عالم ثانی اردو فارسی اور ہندی زبان میں شعر کہتے تھے۔ یہ کتاب ان کے احوال اور ادبی خدمات پرمشتمل ہے۔ کتاب کے تین سو پینتیس صفحات ہیں۔

اردو شاعری کا مزاج

 550
'اردو شاعری کا مزاج'' ڈاکٹر وزیر آغا کی تصنیف ہے۔'' ڈاکٹر وزیر ایک معروف شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک نامور محقق اور ناقد بھی تھے۔ اس کتاب کے بارے میں شاہد شیدائی لکھتے ہیں 'اس کتاب کا پہلا ایڈیشن ١٩٦٥ میں شائع ہوا تھا اور اس کتاب کے چھپتے ہی بحث کے دروازے کھل گئے تھے۔ نہ صرف یہاں بلکہ بھارت میں بھی کہ اس میں برِصغیر کی تہزیب اور ثقافت کے حوالے سے اردو کی شعری اصناف کا جائزہ لیا گیا تھا اور یہ کام اردو ادب میں پہلی بار ہوا تھا'۔ صفحات کی تعداد چار سو بیس ہے

توبتہ النصوح

 330
توبتہ النصوح'' ڈپٹی نذیر احمد کا ناول ہے۔'' بقلم ناصر عباس نیر 'ناول کا مرکزی کردار نصوح خواب میں حشر بپا دیکھتا ہے تو بیدار ہو کر اپنی اور اپنی اولاد کی اصلاحِ اخلاق کی فکر کرتا ہے۔ بچوں سے ان کی تعلیمی سرگرمیوں بارے پوچھ گچھ کرتا ہے۔ اس کی اپنے سب سے چھوٹے بیٹے علیم سے جو گفتگو ہوتی ہے وہ اس حقیقت کی گواہی دیتی ہے کہ مولوی صاحب نے انگریز حکمرانوں، ان کے مذہب اور ان کے رویوں کے بارے میں مثبت تصور پیدا کرنے کی سعی کے ہے۔ ' کتاب دو سو بائیس صفحات پر مشتمل ہے

تشکیلِ انسانیت

 440
تشکیلِ انسانیت'' رابرٹ بریفالٹ کی تصنیف ہے۔'' عبدالمجید سالک نے اس کا اردو ترجمہ کیا ہے۔ اس کتاب کے چار حصے ہیں جن میں ارتقائے انسانی کے ذرائع اور وظائف، تہزیبِ یورپ کا شجرہِ نسب، نظامِ اخلاق کا ارتقا اور یوٹوپیا کی تمہید شامل ہیں۔ کتاب ایک سو باون صفحات پر مشتمل ہے۔

مہرِ درخشاں

 550
مہرِ درخشاں''محمد حمزہ فاروقی کی تصنیف ہے۔'' یہ کتاب غلام رسول مہر کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے۔ اس کتاب کے صفحات کی تعداد چار سو اسی ہے

اردو داستانوں کے منفی کردار

 385
اردو داستانوں کے منفی کردار'' شہناز کوثر کی تصنیف ہے'' شہناز کوثر پیش لفظ میں لکھتی ہیں 'میں نے منفی کرداروں کو اس لیے تحقیق کا موضوع بنایا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے انسان کی نفسیات پر جو گہرے اثرات مرتب کیےاور عمومی طور پر داستان نگاری کے فن کے خاتمے اور میر باقر علی کے داستان گو کے کردار کی بازیافت کو فی زمانہ بے سود اور بے معنی تصور کیا جانے لگا ہے جب کہ میرے خیال میں جدید دور کے لانگ فکشن اور شارٹ فکشن کو داستانوی پسِ منظر کے ساتھ ملا کر دیکھنے سے بہت سے معنوی ابعاد پیدا کیے جا سکتے ہیں'۔ صغحات کی تعداد تین سو چار ہے۔

بہارِ دانش

 165
'بہارِ دانش' مرزا جان طپش کی مثنوی پر مبنی کتاب ہے۔' اس کتاب کو خلیل الرحمن داؤدی نے مرتب کیا ہے۔ طپش نے دہلی میں پرورش پائی اور جملہ علوم میں دسترس حاصل کی۔ عربی اور فارسی کے علاوہ سنسکرت زبان کی تحصیل بھی کی اور استادی کا مرتبہ حاصل کیا۔ طپش نے مرزا محمد یار بیگ سائل کے سامنے زانوے تلمذ کیا۔ صفحات کی تعداد ١٦١ ہے۔

کچہ

 605
کچہ' سرور خان نیازی کا اردو ناول ہےجس کے پیش لفظ میں وہ لکھتے ہیں ' میں نے ہیرو ہیروئن اور ولن کی مثلث کو توڑ دیا ہے۔' اس ناول میں آپ ہیں اور ہم ہیں اور ہم سب ہیں۔ یہاں یونانی جمہوریت ہے ہر کوئی بول رہا ہے۔ کچہ ہمارا کلچر ہے۔ یہ اکھڑا ہے مرا نہیں کیونکہ کلچر مر نہیں سکتا' صفحات کی تعداد چار سو تینتالیس ہے۔

اردو ناول میں مابعدالطبیعاتی عناصر

 550
اردو ناول میں مابعدالطبیعاتی عناصر' راحیلہ لطیف کی تصنیف ہے۔' یہ کتاب چار ابواب پر مشتمل ہے۔ صفحات کی تعداد تین سو چوسٹھ ہے۔

اسلامی فلسفہ اور سائنس

 220
اسلامی فلسفہ اور سائنس' پروفیسر میاں محمد شریف کی تصنیف ہے۔' میاں محمد شریف 1893 میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے فلسفیانہ موضوعات پر آٹھ کتابیں اور متعدد تحقیقی مقالات تحریر کیے۔ صفحات کی تعداد ایک سو دس ہے۔

مندری والا

 220
مندری والا' وحید احمد کا ناول ہے۔' وحید احمد نظم ایک نہایت شاندار شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک باکمال نثار بھی ہیں۔ وحید احمد اس سے پہلے 'زینو' لکھ کے اپنے آپ کو ایک بہترین ناول نگار کے طور پر منوا چکے ہیں۔ 'مندری والا' ہمارے عہد کی کہانی ہے جسے تخیلاتی ماحول کے ذریعے پیش کیا گیا ہے۔ صفحات کی تعداد ایک سو تیس ہے۔

مقدمہِ تاریخ ادبیاتِ عرب

 330

'مقدمہِ تاریخ ادبیاتِ عرب' ہملٹن روسٹین گب کی تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ سید اولاد علی گیلانی نے کیا ہے۔

روسٹین گب 1895 میں اسکندریہ مصر میں پیدا ہوئے۔

وہ اسکاٹ لینڈ کے رہنے والے تھے اور کئی کتابوں کے مصنف اور مترجم ہیں۔

اس کتاب کا مطالعہ عربی زبان و ادب سے دلچسپی رکھنے والے قارئین کیلئے انتہائی مفید ہے۔

صفحات کی تعداد ایک سو ترانوے ہے۔

مثنوی ہشت عدل مع واسوخت

 110

مثنوی ہشت عدل مع واسوخت" محمود بیگ راحت کی تصنیف ہے۔" اس کتاب کو گوہر نوشاہی نے مرتب کیا ہے۔ آغا محمود بیگ نام اور تخلص 'راحت' تھا۔ ان کا آبائی وطن روم تھا۔ سپاہی پیشہ اور جواں مرد تھے۔ شاعری میں حکیم مومن خان سے اصلاح لیتے تھے۔ یہ مثنوی ان کی شاعرانہ قابلیت کا ایک نمونہ ہے۔ یہ کتاب ١٤٢ صفحات پر مشتمل ہے۔

تواریخِ راسلس

 220
تواریخِ راسلس" سیموئل جونسن کا ناول ہے۔" اس ناول کا اردو ترجمہ سید کمال الدین حیدر نے کیا اور مرتب محمد سلیم الرحمن ہیں۔ اس ناول کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ انگریزی سے اردو میں ترجمہ ہونے والے پہلے ایک دو ناولز میں سے ایک ہے۔ صفحات کی تعداد ١٦٩ ہے

گھاس کی پتیاں

 220
'Leaves of grass' یہ کتاب 'گھاس کی پتیاں والٹ وٹمن کی کتاب کا اردو ترجمہ ہے۔ اس کے مترجم قیوم نظر ہیں۔ والٹ وٹمن 1819 میں پیدا ہوا۔ والٹ وٹمن کو 'فادر آف فری ورسز' کہا جاتا ہے۔ یہ کتاب بھی نثری نظموں پر مشتمل ہے اور 1855 میں والٹ وٹمن نے ایک گھر بیچ کر اس کتاب کا پہلا ایڈیشن شائع کروایا۔ یہ کتاب 301 صفحات پر مشتمل ہے

کرول گھاٹی

 275
کرول گھاٹی" غافر شہزاد کا ناول ہے۔" یہ اپنی طرز کا ایک منفرد ناول ہے جو غافر شہزاد کے دلچسپ بیانیے کا آئینہ دار ہے۔ غافر شہزاد کی دیگر کتب فنِ تعمیرات اور شاعری پر مبنی ہیں۔ یہ کتاب ١٦٩ صفحات پر مشتمل ہے

شعرائے اردو کے تذکرے

 880
شعرائے اردو کے تذکرے" حنیف نقوی کی تصنیف ہے۔" زبان ادب کا مطالعہ تاریخ ادب کے مطالعے سے جڑا ہوا ہے اور اس کے بغیر نا مکمل ہے۔ یہ کتاب اس لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ مولانا امتیاز علی عرشی اور مشفق خواجہ جیسے مقتدر محققین نے اس کتاب کو اردو تحقیق میں گراں قدر اضافے سے تعبیر کیا ہے جو کہ بجا طور پر مصنف کیلئے ایک بڑا سرمایہِ افتخار ہے۔ یہ کتاب ٧٤٤ صفحات پر مشتمل ہے

اردو شاعری میں اصلاح کی روایت

 550
اردو شاعری میں اصلاح کی روایت" ڈاکٹر سہیل عباس بلوچ کی تصنیف ہے۔" اس میں کئی صدیوں کی روایتِ سخن میں اصلاح پر مبنی علم اور تاریخ کو نہایت دلچسپی سے قلم بند کیا گیا ہے۔ یہ کتاب 230 صفحات پر مشتمل ہے۔

فرائیڈ اور لاشعور

 220
فرائیڈ اور لاشعور" ایم اے قریشی کی تصنیف ہے جو کہ پاکستان کے ممتاز تجزیہ کار ہیں۔ اپنے طویل اور گونا گوں تجربے کی مدد سے اس کتاب میں فرائیڈ کے خیالات اور نظریات کو روشن کیا ہے۔" اس لحاظ سے یہ کتاب اردو زبان میں ایک نادر حیثیت رکھتی ہے۔ یہ کتاب ایک پچیس صفحات پر مشتمل ہے۔

شکنتلا

 165
شکنتلا" کالی داس کا ایک شاہکار ڈرامہ ہے۔" اسے اگر بین الاقوامی ادب کا شاہکار مانا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ یہ ڈرامہ سنسکرت میں لکھا گیا اور اس کا اردو ترجمہ اختر حسین رائے پوری نے کیا ہے۔ اردو میں دیگر تراجم بھی موجود ہیں جو ساغر نظامی، منور لکھنوی اور قدسیہ زیدی نے کیے ہیں۔ ساغر اور منور کے ترجمے منظوم ہیں جبکہ قدسیہ زیدی کے ترجمے پر اردو کی بجائے ہندی کا گمان ہوتا ہے۔ اس کے برعکس اختر حسین رائے پوری کا یہ ترجمہ سہل اور رواں اردو میں ہے۔ یہ کتاب ایک سو آٹھ صفحات پر مشتمل ہے

پاکستان میں فارسی ادب کی تاریخ

 880
پاکستان میں فارسی ادب کی تاریخ (عہدِ جہانگیر سے عہدِ اورنگزیب تک)" ڈاکٹر ظہورالدین احمد کی یہ تصنیف جغرافیائی یا سیاسی تقسیم کے پیشِ نظر پانچ مراکز کو محیط ہے یعنی مرکزِ لاہور، مرکزِکشمیر، مرکزِ سندھ، مرکزِ وادیِ پشاور اور مرکزِ بنگال۔" ان علاقوں کے ان مصنفین کو شامل کیا گیا ہے جو ان علاقوں میں پیدہ ہوئے۔ ان میں سے اکثر مصنفین وہ ہیں جن کے متعلق پہلے کسی نے نہیں لکھا یا بہت مختصر لکھا گیا۔ اس کتاب کی ضخامت سات سو صفحات پر مشتمل ہے۔

ایران جانِ پاکستان

 715
ایران جانِ پاکستان" ڈاکٹر ظہیر احمد صدیقی کی تصنیف ہے۔" یہ کتاب ایرانی معاشرت و معشیت کے تمام پہلوؤں پر تفصیلی تبصرہ کرتی ہے۔ ظہیر احمد صدیقی فارسی زبان و ادب ایرانی، فکر و فلسفہ اور تاریخ کے ماہر ہیں۔ یہ کتاب ان کی اہلیت اور مہارت کا شاہکار ہے۔ یہ کتاب آٹھ سو چونسٹھ صفحات پر مشتمل ہے۔

مجاہد شاعر منیر شکوہ آبادی

 400
مجاہد شاعر منیر شکوہ آبادی" منیر شکوہ آبادی کا شمار انیسویں صدی کے ان باکمال شاعروں میں ہوتا ہے جن کی قوتِ ایجاد و اختراع اور قدرتِ زبان سے انکار ممکن نہیں۔" میں ان کی سوانح، شخصیت، تصانیف، تلامذہ اور شاعرانہ مرتبے پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے۔ 'ضمیمہ' کے عنوان سے ان کا نادر اور غیر مطبوعہ کلام بھی اس کتاب میں موجود ہے۔ یہ کتاب ڈاکٹر توصیف تبسم نے مرتب کی ہے اور یہ تین سو نوے صفحات پر مشتمل ہے

ایامیٰ

 275
ایامیٰ" ڈپٹی نذیر احمد کی تصنیف ہے۔" جس میں بیوہ عورتوں کے نکاحِ ثانی کی ضرورت اور اہلیت کو ایک قصے کے پیرائے میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب ایک سو اسی صفحات پر مشتمل ہے

ایرانی لوک کہانیاں

 275
ایرانی لوک کہانیاں" فارسی زبان و ادب کی لوک کہانیوں پر مشتمل کتاب ہے۔" جسے پہلی بار مجلس ترقی ادب اردو میں پیش کر رہا ہے۔ اس کے مترجم ڈاکٹر شوکت حیات ہیں۔ فارسی میں ان کہانیوں کے مولفین ڈاکٹر 'شین تاکہ ہارا' اور سیذ احمد وکیلیان ہیں۔ یہ کتاب دو سو بائیس صفحات پر مشتمل ہے۔

سفر نامہِ افغانستان

 440
سفر نامہِ افغانستان'' غلام رسول مہر کے افغانستان کے سفر کی روداد ہے۔" غلام رسول مہر نے 1934 میں افغانستان کا سفر کیا اور اس دور کے افغانستان کے متعلق بڑی اہم معلومات فراہم کیں۔ افغانیوں کی سماجی اور معاشرتی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو قارئین تک پہنچایا۔ اس کتاب کی تدوین محمد فیصل نے کی ہے اور یہ کتاب دو سو صفحات پر مشتمل ہے

انصاف

 220

"انصاف" جان گال زوردی کا شاہکار ڈرامہ 'Justice' کا اردو ترجمہ ہے ہے۔

اس کے مترجم منشی دیا نارائین نگم ہیں۔

یہ کتاب ایک سو چودہ صفحات پر مشتمل ہے

آقا قافا

 550
آقا قافا" منصور آفاق کا ناول ہے۔ جس کے بارے میں ڈاکٹر اختر شمار کہتے ہیں 'یہ ایک باطنی سرگزشت اور روحانی داستان ہی نہیں مذاہب میں تصوف کی کہانی اور ما بعدالطبیعات کا فسانہ ہے۔" یہ اس عہد کا نیا ناول ہے'۔ .یہ ناول تین سو چرانوے صفحات پر مشتمل ہے

فسانہِ مبتلا

 220
0فسانہِ مبتلا" ڈپٹی نذیر احمد کا ناول ہے۔" اس کتاب کو پروفیسر افتخار احمد صدیقی نے مرتب کیا ہے۔ ڈپٹی نذیر احمد وہ ناول نگار ہیں جنہوں نے قدیم قصہ گوئی کی بساط الٹ کر رکھ دی اور ناول کی بزمِ نو آراستہ کی۔ ڈاکٹر عبدالحق مرحوم ایک جگہ لکھتے ہیں کہ 'مرحوم اگر مرات العروض کے سوا اور کوئی دوسری کتاب نہ لکھتے تو بھی وہ اردو کے باکمال انشا پرداز مانے جاتے' لیکن ان کے کمالِ فن کا نمونہ " فسانہِ مبتلا" ہے۔ یہ ناول دو سو چوبیس صفحات پر مشتمل ہے

بدن نامہِ میر

 2,000
بدن نامہِ میر" میر تقی میری کی سراپہ نگاری پر مبنی شاعری کا انتخاب ہے۔" اس کتاب کو مجید یزدانی نے مرتب کیا ہے۔ میر تقی میر اپنی فنی و فکری جہات کے باوصف 'خذائے سخن' کے نام سے یاد کیے جاتے ہیں۔ "بدن نامہِ میر کے مطالعے سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ میر نے سراپہ نگاری کو جس طرح اہمیت دی ہے وہ کسی اور شاعر کے ہاں موجود نہیں ہے۔ سراپہ نگاری کے حوالے سے ہزاروں اشعار ان کی قادرالکلامی اور وستِ خیال کے آئینہ دار ہیں۔ یہ کتاب تین سو چھتیس صفحات پر مشتمل ہے

میر تقی میر نمبر "صحیفہ”

 2,500
مجلس ترقی ادب لاہور نے میری تقی میر کے تین سو سالہ جشنِ ولادت کے سلسلے میں 'خدائے سخن' کو خراجِ تحسین پیش کرنے کیلئے ایک ضخیم میر تقی میر نمبر "صحیفہ" شائع کیا ہے۔ جس میں میر کے مستند سوانح اور تمام فنی و فکری حوالوں سے پچاس سے زائد مقالات شامل ہیں۔ جن میں پرانے مضامین کے ساتھ ساتھ نئے مضامین بھی شامل ہیں۔ اس کے مدیر ارشد نعیم ہیں۔ یہ "صحیفہ" چھ سو چوبیس صفحات پر مشتمل ہے۔

شمعِ بزمِ ہدایت

 220
شمعِ بزمِ ہدایت" احمد رضا خان بریلوی کی نعوت پر مشتمل ہے۔" اس کتاب کے ایک سو چھیانوے صفحات ہیں۔ احمد رضا خان بریلوی 1856 کو بریلی میں پیدا ہوئے۔ احمد رضا خاں بریلوی ایک بڑے عالمِ دین ہونے کی ساتھ ساتھ ایک شاندار شاعر بھی تھے۔ اس کتاب میں ان کی معروفِ زمانہ نعتیں شامل ہیں۔

سفر

 110
سفر" ایس اے رحمان کی چھ نظموں پر مشتمل کتاب ہے۔" اس میں تخلیقِ پاکستان کا پسِ منظر بیان کیا گیا ہے گویا یہ تخلیقِ پاکستان کی شعری داستان ہے۔ اس کتاب میں عبدالرحمن چغتائی کی شاہکار تصاویر بھی شامل ہیں۔ یہ کتاب اسی صفحات پر مشتمل ہے

دیوانِ ظہیر

 330
دیوانِ ظہیر" سید محمد ظہیرالدین حسین رضوی کا دیوان ہے۔" آپ 1835 میں پیدا ہوئے۔ ظہیر دہلوی کے نام سے شہرت پائی۔ آپ بہادر شاہ ظفر کے دربار سے بھی منسلک رہے۔ دیوانِ ظہیر دو سو ساٹھ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس دیوان میں غزلیات شامل ہیں۔

ریاضِ رضوان

 550
ریاضِ رضوان" ریاض خیر آبادی کا دیوان ہے۔ یہ دیوان دو سو نو صفحات پر مشتمل ہے۔" ریاض خیر آبادی 1853 کو خیر آباد میں پیدا ہوئے۔ نیاز فتح پوری کے بقول ریاض خیر آبادی کے برابر صحیح اشعار کسی اور شاعر نے نہیں کہے۔ یہ تاثراتی جملہ مبالغے پر مبنی بھی سمجھا جائے تب بھی یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آپ کے ہاں زبان کتنے قرینے اور سلیقے سے برتی گئی ہے۔

دیوانِ صفی

 220
یہ کتاب "دیوانِ صفی" صفی لکھنوی کا دیوان ہے جو کہ ایک سو اٹھاون صفحات پر مشتمل ہے۔ صفی لکھنوی تین جنوری 1862 کو لکھنئو میں پیدا ہوئے۔ صفی لکھنوی کے نام سے شہرت پائی۔ آپ کئی ضرب المثل اشعار کے خالق ہیں۔ کچھ تنقید نگاروں کے مطابق صفی لکھنوی کا تعلق تو دبستانِ لکھنو سے تھا مگر وہ شاعری میں اتباعِ دبستانِ دلی کرتے تھے۔

دیوانِ انور

 220
نظمِ دلفروز معروف بہ دیوانِ انور" سید شجاع الدین انور دہلوی کی دیوان ہے جو کہ ایک سو بیس صفحات پر مشتمل ہے۔" انور دہلوی 1857 کی جنگ کے بعد دہلی میں ادبی روایات کا احیا کرنے والے ادبا میں شامل ہیں۔ انہوں نے مشاعرے کی روایت کو نئی زندگی دی۔ انور دہلوی مرزا غالب کے شاگرد تھے۔ یہ کتاب سید باقر علی شاہ کی مرتب کردہ ہے

کلیات چکبست

 330
کلیات چکبست' پنڈت برج نارائن چکبست کی شاعری پر مبنی کتاب ہے۔' چکبست پیشے کے اعتبار سے وکیل تھے اور ان کی وجہ شہرت مثنوی 'گلزارِ نسیم' پر مولوی عبدالحلیم کے ساتھ ہونے والے مباحث ہیں۔ چکبست کا ایک شعر جو زبان زدِ عام اور زندہ و جاوید ہے۔ زندگی کیا ہے عناصر میں ظہورِ ترتیب موت کیا ہے انہیں اجزا کا پریشاں ہونا چکبست

‘سخنِ بے مثال ‘دیوانِ شاد

 385
سخنِ بے مثال 'دیوانِ شاد' شاد لکھنوی کی غزلیات کا دیوان ہے۔ شاد لکھنوی دبستانِ لکھنو کے اہم شعرا میں شامل ہیں۔ بعض تذکرہ نویسوں کے بقول انہوں نے میر سے اصلاح لی۔ اس کے بعد میر کے فرزند میر محمد عسکری عرف میر کلو فرش کے باقاعدہ شاگرد ہوئے۔ شاد لکھنوی میر کے رنگ میں مکمل ڈوبے ہوئے تھے۔ یہ کتاب ٢٧٢ صفحات پر مشتمل ہے۔

دفترِ فصاحت

دفترِ فصاحت' (دیوانِ وزیر) شفقت ظہور نے مرتب کی ہے۔' خواجہ محمد وزیر کا تعلق دبستانِ لکھنو سے تھا۔ علمائے ادب کے بقول انہیں عروض و قافیہ پر مہارت حاصل تھی۔ خواجہ محمد وزیر امام بخش ناسخ کے شاگرد تھے۔ ناسخ ان پر بہت فخر کرتے تھے اور اکثر نئے شاگردوں کو ان کے سپرد کر دیا کرتے تھے۔ یہ کتاب ٢٣٦ صفحات پر مشتمل ہے۔

دیوانِ شہیدی

 220
یہ کتاب 'دیوانِ شہیدی' ١٧٢ صفحات پر مشتمل ہے۔ کرامت علی شہیدی ہڑیاپور کے رہنے والے تھے۔ شہیدی کی شعر گوئی کا زمانہ امام بخش ناسخ کا عہد ہے اور اس دور کے بیشتر شعرا کے کلام پر ناسخ کا رنگ نظر آتا ہے۔ شہیدی ایک قادر الکلام اور فنِ شعر شعری پر گہری نظر رکھنے والے فطری شاعر تھے

کلیاتِ محسن

 220
کلیاتِ محسن'' محسن کاکوروی کا دیوان ہے۔'' محسن کاکوروی ١٨٢٧ کو کاکوروی میں پیدا ہوئے جو لکھنو کے مضافات میں واقع ہے۔ ابتدا میں غزلیں بھی کہیں لیکن پھر نعت گوئی کو اپنے تخلیقی اظہار کا مرکز و محور بنا لیا۔ محسن کاکروی نے نعت گوئی کو عشقِ رسول کے اظہار کے ساتھ ساتھ ادبی وقار بھی بخشا۔ یہ کتاب ١٤٤ صفحات پر مشتمل ہے۔

نتائج المعانی

 110
آغا محمود بیگ راحت دہلوی کی یہ تصنیف 'نتائج المعانی ٢٠٨ صفحات پر مشتمل ہے۔ محمود بیگ راحت حکیم مومن خان مومن کے شاگرد اور صاحبِ طرز انشا پرداز تھے۔ مقدمہ میں مصنف کی سوانح حیات اور ادبی قدر و قیمت کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ یہ کتاب حکایات کا مجموعہ ہے۔ بقول محمد سلیم الرحمن حکایتوں کی دل چسپی سے قطع نظر اس کتاب کی افادیت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ یہ ایک کھڑکی ہے جو انیسویں صدی کے نصف اول کی طرف کھلتی ہے۔

کلیاتِ مصحفی’ دیوانِ ہفتم’

 220
یہ کتاب 'کلیاتِ مصحفی' دیوانِ ہفتم ٣٣٥ صفحات پر مشتمل ہے جسے ڈاکٹر نورالحسن نقوی نے مرتب کیا ہے۔ لکھنو کے شعری دبستان میں تنگی کی زندگی بسر کرنے والے مصحفی کا شمار صفِ اول کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔ مصحفی اردو اور فارسی کے گیارہ دواوین کئی نثری رسائل اور شعرائے اردو فارسی کے تین تذکروں کےمصنف ہیں

کلیاتِ مصحفی’ جلد نہم’

 220
یہ کتاب 'کلیاتِ مصحفی' جلد نہم ٤٦٨ صفحات پر مشتمل ہے جسے ڈاکٹر نورالحسن نقوی نے مرتب کیا ہے۔ لکھنو کے شعری دبستان میں تنگی کی زندگی بسر کرنے والے مصحفی کا شمار صفِ اول کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔ مصحفی اردو اور فارسی کے گیارہ دواوین کئی نثری رسائل اور شعرائے اردو فارسی کے تین تذکروں کےمصنف ہیں

دیوانِ مضطر

 440
یہ کتاب 'دیوانِ مضطر' ٣٣٦ صفحات پر مشتمل ہے۔ مضطر خیر آبادی جاں نثار اختر کے والد تھے۔ مضطر 1868 کو خیر آباد ضلع اودھ میں پیدا ہوئے۔ مضطر کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ اردو کے دوسرے شاعر ہیں جن کا حمدیہ دیوان شائع ہوا۔ اولیت کا اعزاز غلام مسرور لاہوری کو حاصل ہے۔

دیوانِ محب

 220
یہ کتاب ' دیوانِ محب' ١٤٨ صفحات پر مشتمل ہے۔ محب حسین 1851 کو اٹاوا میں پیدا ہوئے۔ آپ الطاف حسین حالی اور اکبر الہ آبادی کے ہم عصر تھے۔ آپ کا شمار حیدر آباد دکن میں صحافت کے بانیوں میں ہوتا ہے

گلزارِ نسیم

 165
یہ کتاب 'گلزارِ نسیم' ٩٦ صحات پر مشتمل ہے۔ پنڈت دیا شنکر نسیم کا تعلق دبستانِ لکھنوء سے ہے۔ ان کی شہرت کا سبب مثنوی ہے جسے مثنوی گلزارِ نسیم کہتے ہیں۔ اس کتاب میں قصہ 'گل بکاؤلی' بیان کیا گیا ہے۔

دیوانِ ناطق

 275
یہ کتاب 'دیوانِ ناطق' ٢٠٨ صفحات پر مشتمل ہے۔ سعید احمد ناطق لکھنوی کا شمار اپنے عہد کے عالم لوگوں میں ہوتا تھا۔ ان کے والد سید محمد عبدالبصیر خواجہ حیدر علی آتش کے شاگرد تھے۔ آپ عربی اور فارسی کے بے مثل عالم تھے۔ علامہ ناطق پیشے کے اعتبار سے حکیم تھے۔ سادہ زبان ان کے اسلوبِ کو پر تاثیر بناتی ہے۔

کلامِ سیاح

 265
میاں داد خان سیاح 1830 کے لگ بھگ اورنگ آباد میں پیدا ہوئے۔ ڈاکٹر سید ظہیرالدین مدنی رقم طراز ہیں کہ یہ تصنیف سیاح کی شاعری پر مشتمل ہے۔ اسے منشی انوار حسین تسلیم اور نواب احمد حسین جوش نے ترتیب دیا اور 1872 میں مطبع 'نول کشور' نے شائع کیا۔ یہ کتاب 'کلامِ سیاح' ١٢٤ صفحات پر مشتمل ہے۔

دیوانِ سلیمان شکوہ

 440
یہ کتاب 'دیوانِ سلیمان شکوہ' ٣٠٤ صفحات پر مشتمل ہے۔ مغل بادشاہ جلال الدین شاہ عالم کے فرزند مرزا محمد سلیمان صاحبِ اسلوب اور صاحبِ دیوان شاعر ہیں۔ لکھنئو کے شعرا کا تذکرہ سلیمان شکوہ کے ذکر کے بغیر ہمیشہ ادھورا ہے۔ فنِ شعر اور فنِ سپہ گری پر یکساں دسترس انہیں اپنے ہم عصروں میں ممتاز کرتی ہے۔ اہلِ علم و دانش کیلئے دیوانِ سلیمان شکوہ کسی تحفے سے کم نہیں

فسانہِ عجائب مع شگوفہِ محبت

 385
یہ کتاب 'فسانہِ عجائب مع شگوفہِ محبت' ٢٦٠ صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ وہ کہانی ہے جسے مقبولیتِ عامہ حاصل ہوئی۔ جسے عورتیں اپنے بچوں کو سونے سے پہلے سنایا کوتی تھیں۔ رجب علی بیگ سرور ایک صاحبِ اسلوب نثر نگار ہیں۔ ان کا مشاہدہ حیرت انگیز اور تخیل کی اڑان بے مثال ہے۔ سراپہ نگاری پر خاص قدرت رکھتے تھے۔ رجب علی بیگ کی کردار نگاری میں سب سے بنیادی بات کرداروں کی نفسیاتی گرہیں کھولنے کا عمل ہے۔

کانا باتی

 220
میر باقر علی داستان گو کی چند داستانیں 'کانا باتی' کے نام سے محمد سلیم الرحمن نے ترتیب دی ہیں۔ یہ داستانیں داستان گوئی کے فن کو متعارف کروانے کا کام بخوبی کر رہی ہیں۔ قارئین نوے صفحات پر مبنی اس کتاب کے مطالعہ سے میر باقر علی داستان گو کے فن سے بخوبی متعارف ہو سکتے ہیں۔

مقالات سر سید ( حصہ چہارم )

 550
سرسید احمد خان نے اردو نثر کو جدید حوالوں سے مالا مال کرنے کیلئے علمی اور تحقیقی مضامین لکھے۔ ان مضامین کو 'مقالاتِ سرسید' کے نام سے مولانا محمد اسماعیل پانی پتی نے مرتب کیا ہے۔ اس سلسلے کی چوتھی جلد 536 صفحات پر مشتمل ہے اور اس میں علمی اور تحقیقی مضامین شامل ہیں۔

غالب کے فارسی خطوط

 220
خطوط نگاری میں غالب کو امام کی حیثیت حاصل ہے۔ ان کے اسلوب کی ایک واضح جھلک ان کے فارسی خطوط میں بھی ملتی ہے۔ پروفیسر حنیف نقوی نے غالب کے فارسی مکاتیب کے حوالے سے ایک اہم تحقیقی کتاب مجلس ترقی ادب کیلئے مرتب کی ہے۔

باغِ اردو

 220
یہ کتاب "باغِ اردو" گلستانِ سعدی کا آزاد اور مستند ترجمہ ہے۔ جسے میر شیر علی افسوس نے بڑی عرق ریزی سے مکمل کیا ہے۔ اس کے مرتب احمد رضا ہیں۔ یہ کتاب 256 صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ ترجمہ نہایت عام فہم زبان میں کیا گیا ہے تا کہ قاری اس سے مکمل مستفید ہو سکے۔

تاج کے افسانے

 330
سید امتیاز علی تاج کے علمی و ادبی کام پر ڈاکٹر سلیم ملک کو اختصاص حاصل ہے۔ انہوں نے پی ایچ ڈی کی سطح کا تحقیقی کام کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی غیر مطبوعہ اور غیر مدون تحریروں کو اردو ادب کے قارئین تک پہنچانے کا کام بخوبی کیا ہے۔ زیرِ نظر کتاب ہمیں ان کی ادبی شخقیت کے ایک نئے زاویے سے روشناس کروا رہی ہے۔

گرہن

 110
ہ کتاب "گرہن" راجندر سنگھ بیدی کے بے بدل افسانوں پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کے صفحات کی تعداد 118 ہے۔ اس کتاب میں بیدی لکھتے ہیں " میرے خیال میں اظہارِ حقیقت کیلئے ایک رومانی نقطہِ نظر کی ضرورت ہے بلکہ مشاہدے کے بعد پیش کرنا انداز کے متعلق سوچنا بجائے خود کسی حد تک رومانی طرزِ عمل ہےاور اس اعتبار سے مطلق حقیقت نگاری بحیثیت فن غیر موزوں ہے

دانہ و دام

 110
یہ کتاب "دانہ و دام راجندر سنگھ بیدی کے شاندار افسانوں کا مجموعہ ہے۔ یہ کتاب 110 صفحات ھٹپر مشتمل ہے۔ بقول رشید صدیقی راجندر سنگھ بیدی جزو کو کل سے زیادہ دلچسپ بنا دیتے ہیں۔

ہاتھ ہمارے قلم ہوئے

 110
یہ کتاب "ہاتھ ہمارے قلم ہوئے" راجندر سنگھ بیدی کے افسانوں پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب 110 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں راجندر سنگھ بیدی کے معروف افسانے 'صرف ایک سگریٹ' اور 'کلیانی' بھی شامل ہیں۔

اپنے دکھ مجھے دے دو

 110
یہ کتاب "اپنے دکھ مجھے دے دو" راجندر سنگھ بیدی کے افسانوں کا مجموعہ ہے جو 174 صفحات پرمشتمل ہے۔ .اس کتاب میں نہایت شاندار افسانے جمع ہیں۔ راجندر سنگھ بیدی اردو کے ان چند نمایاں افسانہ نگاروں میں شامل ہیں .جنہیں بجا طور پر صاحبِ اسلوب کہا جا سکتا ہے

بغیر اجازت

 110
یہ کتاب "بغیر اجازت" سعادت حسن منٹو کے افسانوں کا مجموعہ ہے۔ یہ کتاب 72 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں منٹو کے بارہ افسانے شامل ہیں۔ یہ کتاب بھی انتہائی ارزاں نرخوں پر اعلی ادب آپ تک پہنچانے کی کڑی کا حصہ ہے

سیاہ حاشیے

 100
یہ کتاب "سیاہ حاشیے" سعادت حسن منٹو کے افسانچوں کا مجموعہ ہے۔ اس کتاب میں منٹو کے شاندار افسانچے شامل ہیں۔ آپ کیلئے یہ کتاب انتہائی ارزاں نرخوں پر دستیاب ہے۔

نمرود کی خدائی

 110
یہ کتاب "نمرود کی خدائی" سعادت حسن منٹو کے افسانوں کا مجموعہ ہے۔ یہ کتاب 88 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں 'کھول دو' اور 'ہرنام کور' جیسے شاہکار افسانے شامل ہیں۔ یہ کتاب ارزاں نرخوں پر دستیاب ہے۔

غبارِ خاطر

 110
مولانا ابوالکلام آزاد ایک صاحبِ اسلوب نثر نگار ہیں۔ یہ خطوط انہوں نے قلعہ احمد نگر میں تین سالہ قید کے دوران نواب صدر یار جنگ مولانا حبیب الرحمن خان شیروانی کے نام تحریر کیے۔ مولانا کی زندگی مختلف اور متضاد حیثیتوں میں بٹی ہوئی تھی۔ وہ بیک وقت ایک مقرر مفکر مصنف اور فلسفی کے روپ میں نظر آتے ہیں۔

انتخابِ میر از ناصر کاظمی

 2,500
یوں تو خدائے سخن میر تقی میر کی شاعری کے بہت سے انتخاب ہوئے ہیں مگر ناصر کاظمی کے انتخابِ میرکو اس لیے خاص اہمیت حاصل کہ ناصر کاظمی اپنے شعری اسلوب اور مزاج کے حوالے سے میر تقی میر سے خاص مناسبت رکھتے تھے۔ یہ انتخاب گزشتہ تیس برس سے نایاب تھا

سرگزشتِ اسیر

 110
'سرگزشتِ اسیر' فرانسیسی رائٹر وکٹر ہیوگو کے ڈرامے " The last days of condemned" کے اردو ترجمے پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب 96 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کے مصنف سعادت حسن منٹو ہیں۔ سزائے موت کی تنسیخ کے نظریہ کے حوالے سے یہ کتاب انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ سعادت حسن منٹو ایک عظیم افسانہ نگار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک باکمال مترجم بھی تھے۔

گنجے فرشتے

 165
یہ کتاب "گنجے فرشتے" سعادت حسن منٹو کے معروف ادیبوں پر لکھے گئے خاکوں پر مشتمل ہے. جن میں آغا حشر اختر شیرانی عصمت چغتائی اور میرا جی جیسے بڑے نام شامل ہیں۔ یہ کتاب 183 صفحات پر مشتمل ہے اور شائقینِ ادب کیلئے توشہِ خاص ہیں

بادشاہت کا خاتمہ

 110
یہ کتاب 'بادشاہت کا خاتمہ' منٹو کے گیارہ افسانوں پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب 96 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کے پیش لفظ میں منٹو لکھتے ہیں۔ "مجھے ان افسانوں کے متعلق صرف یہ کہنا ہے کہ یہ میرے افسانے ہیں"۔ اس جملے سے اس کتاب کی افادیت کا اندازہ بخوبی ہو جاتا ہے

منٹو کے افسانے

 165
یہ کتاب 'افسانے اور ڈرامے' سعادت حسن منٹو کے تیرہ افسانوں اور ڈراموں پر مشتمل ہے۔ سعادت حسن منٹو زندگی کے مصور ہیں۔ انہوں نے ان افسانوں اور ڈراموں میں اپنے حسنِ تحریر سے جو پینٹگز بنائی ہیں وہ نہ صرف معاشرے کی عکاس ہیں قاری کی فکر کو اس طرح جھنجوڑتی ہے کہ وہ خود کر ان ڈراموں اور افسانوں کا حصہ محسوس کرتا ہے۔

افسانے اور ڈرامے

 110
یہ کتاب 'افسانے اور ڈرامے' سعادت حسن منٹو کے تیرہ افسانوں اور ڈراموں پر مشتمل ہے سعادت حسن منٹو زندگی کے مصور ہیں۔ انہوں نے ان افسانوں اور ڈراموں میں اپنے حسنِ تحریر سے جو پینٹگز بنائی ہیں. وہ نہ صرف معاشرے کی عکاس ہیں قاری کی فکر کو اس طرح جھنجوڑتی ہے کہ وہ خود کر ان ڈراموں اور افسانوں کا حصہ محسوس کرتا ہے۔

چغد

 110
یہ کتاب 'چغد' سعادت حسن منٹو کے بہترین افسانوں کا مجموعہ ہے۔ یہ 96 صفحات پر مشتمل ہے۔ معیاری ادب ارزاں نرخوں پر قارئین تک پہنچانے کا جو سلسلہ مجلس ترقی ادب نے شروع کیا ہے یہ کتاب اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

مقدمۂ تاریخِ سائنس (حصہ دوم: بطلیموس تا بیڈ)

 550
  • جارج الفریڈ لیون سارٹن بیلجیم میں پیدا ہونے والا امریکی کیمیا دان اور مؤرخ تھا۔
  • جارج سارٹن کا سب سے زیادہ اثرانگیز کام سائنس کی تاریخ کا تعارف تھا جو تین جلدوں پر مشتمل ہے۔
  • زیرِ نظر اُردو ترجمہ مقدمہ تاریخِ سائنس کی جلد اوّل (ہومر تا عمر خیام) کے حصہ دوم: بطلیموس تا بیڈ پر مشتمل ہے۔

سروشِ سخن

 165
  • یہ داستان فخرالدین سخن نے فرصت کے لمحات میں نام و نمود کے لیے اپنی فطری طبعیت کے زیرِاثر لکھی۔
  • سروشِ سخن کا پلاٹ گٹھا ہوا، کوئی مقام قابلِ اعتراض نہیں اور ہر واقعہ مرکزی واقعے سے جڑا ہوا ہے۔
  • بحیثیتِ مجموعی یہ داستان اُردو داستانوں کی صفِ اوّل میں ایک ممتاز حیثیت رکھتی ہے۔

سرگذشتِ حیات

 440
  •  یہ کتاب ڈاکٹر احمد امین کی عربی زبان میں لکھی گئی خود نوشت سوانح ’’حیاتی‘‘کا اُردو ترجمہ ہے۔
  • ڈاکٹر امین کئی عالمگیر شہرت یافتہ کتابوں ’’فجر الاسلام‘‘، ’’ضحی الاسلام‘‘ اور ’’ظہر الاسلام‘‘ کے مصری مصنف تھے۔
  • کتاب میں مصر کے معاشرتی اور سیاسی حالات کم لیکن علمی اور تعلیمی کوائف زیادہ ملتے ہیں۔

مطالعۂ تاریخ (حصہ اوّل)

 660
  •  یہ کتاب مسٹر آرنلڈ جے ٹائن بی کی ایک ضخیم تصنیف A Study of History  کی تلخیص ہے۔
  • مسٹر ٹائن بی دورِ حاضر کے مشہور ترین اور عظیم ترین اہلِ علم میں شمار ہوتے ہیں۔
  • مطالعۂ تاریخ کی تلخیص دو جلدوں میں ہے، یہ پہلی جلد تفصیلی کتاب کی ابتدائی چھ جلدوں کے مطالب پر مشتمل ہے۔

کلیات سالک

 220
  • یہ کتاب قربان علی بیگ سالکؔ کی شاعری کی کلیات ہے جس میں غزلیں، قصائد اور قطعات وغیرہ شامل ہیں۔
  • سالک کا کلام دلّی کی شاعری کا قابلِ قدر نمونہ ہے۔ نغز گوئی سلاست بلاغت کی جان ہے۔
  • قربان علی سالکؔ جملہ اصنافِ سخن پر قادر تھے اور معنی بندی میں بلندپایہ رکھتے تھے۔

سید احمد خاں کا سفرنامۂ پنجاب

 440
’’سیّد احمد خاں کا سفرنامۂ پنجاب‘‘ محض ایک سفرنامہ نہیں ہے بلکہ یہ 1857ء کی تباہی کے بعد مسلمانانِ برعظیم کی جہد للبقا

باغ و بہار

 880
  • میر امن دہلوی نے ’’باغ و بہار‘‘ کے نام سے یہ مشہور کلاسیکی داستان فورٹ ولیم کالج کلکتہ کے تحت لکھی تھی۔
  • یہ ’’باغ و بہار‘‘ کا تنقیدی ایڈیشن ہے جس پر ممتاز محقق رشید حسن خاں نے زندگی کے کم و بیش تئیس سال صرف کیے۔
  • باغ و بہار کی اُردو بہت شستہ ہے مگر اُس دور کے اُردو املا اور آج کے اُردو املا میں بہت فرق ہے۔

مضامینِ ڈار

 550
  • یہ کتاب ابراہیم ڈار کے مضامین کا چوتھا ایڈیشن ہے جو صحیفہ کے مدیر پروفیسر افضل حق قرشی کی محنتِ شاقہ کا نتیجہ ہے۔
  • کئی امتیازی خصوصیات کی بنا پر مذکورہ مجموعہ پچھلے تمام ایڈیشنوں سے بہتر و معتبر قرار دیا جا سکتا ہے۔
  • مذکورہ مجموعے میں 16 مضامینِ ڈار کا اُردو متن 412 صفحات پر محیط ہے جبکہ انگریزی متن 96 صفحات پر مشتمل ہے۔

تنقیداتِ طہٰ حسین (مشہور شعرائے دورِ جاہلی)

 330
  • یہ کتاب ڈاکٹر طہٰ حسین کے مضامین پر مشتمل ہے جن میں اُنھوں نے عربی شعرا کی شاعری پر تنقید کی ہے۔
  • ڈاکٹر طہٰ حسین کی شہرت عربی ادبیات کے مشہور نقاد کی ہے لیکن ادبیاتِ عرب کے نقاد کے طور پر وہ ہمیشہ متنازعہ رہے ہیں۔
  • کتاب کے مترجم و مولف عبدالصمد صارم کا پیش لفظ اپنے طور پر تنقیداتِ طہٰ حسین پر ایک بھرپور مقالے کا درجہ رکھتا ہے۔

شذراتِ سرسیّد (جلد اوّل)

 550
  • یہ مضامین و شذرات علی گڑھ انسٹیٹیوٹ گزٹ سے منتخب کیے گئے ہیں۔
  • سرسیّد کے اداریوں اور شذرات میں بڑا تنوع اور پھیلائو ہے۔
  • اس کتاب کا مطالعہ علی گڑھ تحریک اور سرسیّد شناسی کے ضمن میں نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

اخلاقیات

 550
  •  پروفیسر سی اے قادر نے ’’اخلاقیات‘‘ بی اے اخلاقیات کے نصاب کو سامنے رکھ کر لکھی تھی۔
  •  کتاب میں میکنزی اور للی کے علاوہ دوسرے اخلاقی مفکرین کے خیالات بھی جابجا پیش کیے گئے ہیں۔
  • اخلاقیات کے نامور مفکرین کے خیالات کو اُردو زبان میں پیش کرنے کی یہ اوّلین کوشش ہے۔

عبدالرحمن چغتائی، شخصیت اور فن

 440
  • اس کتاب میں مختلف اہلِ قلم حضرات کے مضامین ہیں جو چغتائی کے فن کی توضیح، رفعت و عظمت کا اعتراف کرتے ہیں۔
  • محمد عبدالرحمن چغتائی نے جس صنفِ مصوری میں نام پیدا کیا، اس کی ازل بھی وہ خود تھے اور ابد بھی۔
  • چغتائی کا کمال یہ ہے کہ اُنھوں نے مصوری کے ایک ایسے نمونے کو خلق کیا ہے جو قطعاً منفرد اور یکتا ہے۔

ریاض دلربا

 165
  • ’’ریاض دلربا‘‘ ہریانہ کے ادیب منشی گمانی لعل کا ناول ہے، جسے مصنف نے 1832ء میں تصنیف کیا تھا۔
  • کچھ نقاد اسے اُردو کا پہلا ناول ، جبکہ بعض اسے داستان قرار دیتے ہیں۔
  • ریاض دلربا کی نثر عالمانہ ہے، اس میں سبھی کردار ایک ہی لہجے میں گفتگو کرتے ہیں۔

کلیاتِ مصحفی (جلد نہم: قصاید)

 220
  • یہ کتاب ڈاکٹر نور الحسن نقوی کی مرتبہ کلیاتِ مصحفی کی جلد نہم ہے جو مصحفی کے قصائد پر مشتمل ہے۔
  • لکھنؤ کے شعری دبستان میں معاشی تنگی کی زندگی بسر کرنے والے مصحفی کا شمار صفِ اوّل کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔
  • مصحفی اُردو اور فارسی کے گیارہ دواوین، کئی نثری رسائل اور شعرائے اُردو و فارسی کے تین تذکروں کے مصنف ہیں۔

کلیاتِ مصحفی (جلد ہشتم: دیوانِ ہشتم)

 220
  • یہ کتاب ڈاکٹر نور الحسن نقوی کی مرتبہ کلیاتِ مصحفی کی جلد ہشتم ہے جو مصحفی کے دیوانِ ہشتم پر مشتمل ہے۔
  • لکھنؤ کے شعری دبستان میں معاشی تنگی کی زندگی بسر کرنے والے مصحفی کا شمار صفِ اوّل کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔
  • مصحفی اُردو اور فارسی کے گیارہ دواوین، کئی نثری رسائل اور شعرائے اُردو و فارسی کے تین تذکروں کے مصنف ہیں۔

کلیاتِ مصحفی (جلد ہفتم: دیوانِ ہفتم)

 220
  • یہ کتاب ڈاکٹر نور الحسن نقوی کی مرتبہ کلیاتِ مصحفی کی جلد ہفتم ہے جو مصحفی کے دیوانِ ہفتم پر مشتمل ہے۔
  • لکھنؤ کے شعری دبستان میں معاشی تنگی کی زندگی بسر کرنے والے مصحفی کا شمار صفِ اوّل کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔
  • مصحفی اُردو اور فارسی کے گیارہ دواوین، کئی نثری رسائل اور شعرائے اُردو و فارسی کے تین تذکروں کے مصنف ہیں۔

کلیاتِ مصحفی (جلد ششم: دیوانِ ششم)

 220
  • یہ کتاب ڈاکٹر نور الحسن نقوی کی مرتبہ کلیاتِ مصحفی کی جلد ششم ہے جو مصحفی کے دیوانِ ششم پر مشتمل ہے۔
  • لکھنؤ کے شعری دبستان میں معاشی تنگی کی زندگی بسر کرنے والے مصحفی کا شمار صفِ اوّل کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔
  • مصحفی اُردو اور فارسی کے گیارہ دواوین، کئی نثری رسائل اور شعرائے اُردو و فارسی کے تین تذکروں کے مصنف ہیں۔

کلیاتِ مصحفی (جلد پنجم: دیوانِ پنجم)

 220
  • یہ کتاب ڈاکٹر نور الحسن نقوی کی مرتبہ کلیاتِ مصحفی کی جلد پنجم ہے جو مصحفی کے دیوانِ پنجم پر مشتمل ہے۔
  • لکھنؤ کے شعری دبستان میں معاشی تنگی کی زندگی بسر کرنے والے مصحفی کا شمار صفِ اوّل کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔
  • مصحفی اُردو اور فارسی کے گیارہ دواوین، کئی نثری رسائل اور شعرائے اُردو و فارسی کے تین تذکروں کے مصنف ہیں۔

کلیاتِ مصحفی (جلد چہارم: دیوانِ چہارم)

 330
  • یہ کتاب ڈاکٹر نور الحسن نقوی کی مرتبہ کلیاتِ مصحفی کی جلد چہارم ہے جو مصحفی کے دیوانِ چہارم پر مشتمل ہے۔
  • لکھنؤ کے شعری دبستان میں معاشی تنگی کی زندگی بسر کرنے والے مصحفی کا شمار صفِ اوّل کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔
  • مصحفی اُردو اور فارسی کے گیارہ دواوین، کئی نثری رسائل اور شعرائے اُردو و فارسی کے تین تذکروں کے مصنف ہیں۔

کلیاتِ مصحفی (جلد سوم: دیوانِ سوم)

 330
  • یہ کتاب ڈاکٹر نور الحسن نقوی کی مرتبہ کلیاتِ مصحفی کی جلد سوم ہے جو مصحفی کے دیوانِ سوم پر مشتمل ہے۔
  • لکھنؤ کے شعری دبستان میں معاشی تنگی کی زندگی بسر کرنے والے مصحفی کا شمار صفِ اوّل کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔
  • مصحفی اُردو اور فارسی کے گیارہ دواوین، کئی نثری رسائل اور شعرائے اُردو و فارسی کے تین تذکروں کے مصنف ہیں۔

کلیاتِ مصحفی (جلد دوم: دیوانِ دوم)

 330
  • یہ کتاب ڈاکٹر نور الحسن نقوی کی مرتبہ کلیاتِ مصحفی کی جلد دوم ہے جو مصحفی کے دیوانِ دوم پر مشتمل ہے۔
  • لکھنؤ کے شعری دبستان میں معاشی تنگی کی زندگی بسر کرنے والے مصحفی کا شمار صفِ اوّل کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔
  • مصحفی اُردو اور فارسی کے گیارہ دواوین، کئی نثری رسائل اور شعرائے اُردو و فارسی کے تین تذکروں کے مصنف ہیں۔

کلیاتِ مصحفی (جلد اوّل: دیوانِ اوّل)

 330
  • یہ کتاب ڈاکٹر نور الحسن نقوی کی مرتبہ کلیاتِ مصحفی کی جلد اوّل ہے جو مصحفی کے دیوانِ اوّل پر مشتمل ہے۔
  • لکھنؤ کے شعری دبستان میں معاشی تنگی کی زندگی بسر کرنے والے مصحفی کا شمار صفِ اوّل کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔
  • مصحفی اُردو اور فارسی کے گیارہ دواوین، کئی نثری رسائل اور شعرائے اُردو و فارسی کے تین تذکروں کے مصنف ہیں۔

مقالاتِ تاثیر

 770
  • یہ کتاب ڈاکٹر دین محمد تاثیر کے پُرازمعلومات مقالات پر مشتمل ہے۔
  • ڈاکٹر محمد دین تاثیر ایک غیرمعمولی ادبی شخصیت تھے اور علم و ذہانت کی یکجائی کی ایک بلیغ مثال تھے۔
  • کسی نقاد کا اتنا بھرپور مجموعۂ مضامین اُردو میں شاذ ہی شائع ہوا ہو، جتنا کہ محمد دین تاثیر کا یہ مجموعہ۔

کلیاتِ ناسخ (جلد دوم حصہ دوم: دیوانِ دوم)

 330
  • زیرِ نظر کتاب اُردو غزل کے ایک عہد ساز اور بلند آہنگ شاعر شیخ امام بخش ناسخ کا کلیات ہے۔
  • ناسخ شاعری کے دبستانِ لکھنو کے بانی ہیں، جس کا مطالعہ تاریخِ شعر و ادب کے طالب علم کے لیے ضروری ہے۔
  • یہ کلیات دو جلدوں میں ہے، جلد دوم، حصہ دوم میں دیوانِ دوم کی غزلیات رباعیات اور قطعات شامل ہیں۔

مسلمانوں کی سیاسی تاریخ (جلد دوم)

 550
  • یہ کتاب مصر کے ممتاز فاضل ڈاکٹر حسن ابراہیم حسن کی ’’تاریخ الاسلام السیاسی‘‘ کی دوسری جلد کا ترجمہ ہے۔
  • دوسری جلد مسلمانوں کے سنہری دور یعنی عباسیوں کے دورِ اوّل (132ھ ۔ 232ھ) کی تاریخ ہے۔
  • مترجم نے اصل سے انحراف نہیں کیا تاہم کوشش کی کہ عبارت کی روانی اور تسلسل میں فرق نہ آنے پائے۔

کلیاتِ نظام

 220
  • نظامؔ رامپوری دہلوی زبان کا ہیرو ہے لیکن کہیں کہیں مقامی بولی کی جھلک بھی اس کے کلام میں نظر آتی ہے۔
  • نظامؔ اپنی وارفتہ مزاجی کی بدولت مقامی قبولیتِ عامہ کی سند حاصل کرنے کے بعد مستغنی ہو گئے۔
  • نظامؔ معاصرین میں منفرد حیثیت کا مالک اور معاصرین سے ممتاز کرنے والے رنگِ داغ کا بانی ہے۔

یادداشت ہاے مولوی محمد شفیع

 110
  • مولوی محمد شفیع کی علمی یادداشتوں کا یہ مجموعہ اُن کی کاپیوں، کاغذوں اور کتابوں میں لکھے اشارات سے مرتب کیا گیا ہے۔
  • کچھ یادداشتیں اُنھوں نے تحقیق میں استعمال کرنا تھیں، لیکن ان کی وفات کے بعد دوسروں کے کام آسکتی ہیں۔
  • یہ یادداشتیں جابجا بکھرے ہوئے موتیوں کی صورت تھیں، جنھیں تلاش کر کے لڑیوں میں پرو کر یکجا کر دیا گیا ہے۔

مطالعۂ تاریخ (حصہ دوم)

 550
  • یہ کتاب مسٹر آرنلڈ جے ٹائن بی کی ایک ضخیم تصنیف A Study of History  کی تلخیص ہے۔
  • مسٹر ٹائن بی دورِ حاضر کے مشہور ترین اور عظیم ترین اہلِ علم میں شمار ہوتے ہیں۔
  • مطالعۂ تاریخ کی تلخیص دو جلدوں میں ہے، یہ دوسری جلد تفصیلی کتاب کی آخری چار جلدوں کے مطالب پر مشتمل ہے۔

عِقْدِ ثریا (تذکرہ فارسی گویان)

 550
  • اس تزکرے ’’عقدِ ثریا‘‘ میں ایران و ہند کے ایک سو باون شعرا کے احوال اور نمونہ کلام کی جمع آوری کی گئی ہے۔
  • عقدِ ثریا کا پیشِ نظر نسخہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے استادِ ادبیاتِ اُردو ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب نے مرتب کیا ہے۔
  • مرتب نے کچھ مفید ضمائم کا اضافہ بھی کیا ہے اور مشکل الفاظ کا فرہنگ بھی شاملِ کتاب کر دیا گیا ہے۔

برصغیر کی موسیقی

 220
  • زیرِ نظر کتاب عنایت علی ملک کے مضامین پر مشتمل ہے جو برصغیر کی موسیقی کے بارے میں ہیں۔
  • برصغیر پاک و ہند کی موسیقی میں سے مسلمانوں کی کاوشیں نکال دی جائیں تو باقی کچھ نہیں بچتا۔
  • ان مضامین کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اوّل جنگِ آزادی سے پہلے اور دوم جنگِ آزادی کے بعد۔

مقدمہ سفر نامہ حکیم ناصر خسرو

 165
  • حالی کی تحریر کردہ یہ سوانح عمری ’’سفرنامۂ حکیم ناصر خسرو‘‘ کے مقدمے کے طور پر 1882ء میں شائع ہوئی۔
  • سفرنامے کے متن کی تصحیح کے علاوہ حالی نے ترتیبِ سوانح میں بے انتہا کاوش کی، اسلوب بھی صاف ہے۔
  • اس کتاب میں ناصر خسرو کے حالات کے ساتھ حالی کے جواہرِ حکمت بھی جابجا بکھرے ملیں گے۔

خرد افروز (ترجمہ : عِیارِ دانش)

 220
  • پیش نظر فورٹ ولیم کالج کے شعبہ تالیف و ترجمہ میں حفیظ الدین احمد کی تالیف کردہ کتاب ’’خرد افروز‘‘ ہے۔
  • ’’خردافروز‘‘ سنسکرت کی مشہور ’’پنچ تنتر‘‘ جس کا عربی ترجمہ ’’کلیہ دمنہ‘‘ کے نام سے ہوا، کا جزوی خلاصہ ہے۔
  • اس میں جانوروں کی زبانی آدابِ معاشرت، تدبیرِ منزل اور دنیا میں اچھے سے زندگی گزارنے کی قوانین بتائے گئے

واسوخت

 110
  • یہ کتاب سیّد آغا حسن امانت لکھنوی کے دو واسوخت پر مشتمل ہے جنہیں قیوم نظر نے مرتب کیا ہے۔
  • امانت کے دونوں واسوخت ایک دوسرے کا تتمہ و تکملہ ہیں اور رنگینیِ اسلوب اور رعنائی خیال کے لیے معروف۔
  • واسوخت نظم کی وہ قسم ہے جس میں عاشق اپنے معشوق کی بے وفائی، ظلم و ستم اور جدائی کی شکایتیں کرتا ہے۔

جدید طبیعیات کا تعارف

 220
  • زیرِ نظر کتاب ’’جدید طبیعیات کا تعارف‘‘ میں طبیعیات میں حالیہ ایجادات سے انقلاب کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔
  • فاضل مصنف پروفیسر محمود انور نے علمِ طبیعیات کے ارتقا پر عام قاری کے لیے قابلِ فہم انداز میں تبصرہ کیا ہے۔
  • پروفیسر محمود انور علمی موضوعات دل نشین، شگفتہ اور رواں زبان میں بیان کرنے پر پوری قدرت رکھتے تھے۔

کلیاتِ شاہ نصیر (جلد چہارم)

 110
  • زیرِ نظر کتاب کلیاتِ شاہ نصیر کو ڈاکٹر تنویر احمد علوی نے کئی نسخوں کی مدد سے مرتب کیا ہے۔
  • خانوادہ تصوف سے تعلق رکھنے والے شاہ نصیر کا شمار اپنے عہد کے ممتاز شعرا اور دہلی کے نامور اساتذہ میں ہوتا ہے۔
  • کلیاتِ شاہ نصیر کو تنویر احمد علوی نے چار جلدوں میں مرتب کیا ہے، یہ اس کی جلد چہارم ہے۔

کلیاتِ شاہ نصیر (جلد سوم)

 110
  • زیرِ نظر کتاب کلیاتِ شاہ نصیر کو ڈاکٹر تنویر احمد علوی نے کئی نسخوں کی مدد سے مرتب کیا ہے۔
  • خانوادہ تصوف سے تعلق رکھنے والے شاہ نصیر کا شمار اپنے عہد کے ممتاز شعرا اور دہلی کے نامور اساتذہ میں ہوتا ہے۔
  • کلیاتِ شاہ نصیر کو تنویر احمد علوی نے چار جلدوں میں مرتب کیا ہے، یہ اس کی جلد سوم ہے۔

کلیاتِ شاہ نصیر (جلد دوم)

 440
  • زیرِ نظر کتاب کلیاتِ شاہ نصیر کو ڈاکٹر تنویر احمد علوی نے کئی نسخوں کی مدد سے مرتب کیا ہے۔
  • خانوادہ تصوف سے تعلق رکھنے والے شاہ نصیر کا شمار اپنے عہد کے ممتاز شعرا اور دہلی کے نامور اساتذہ میں ہوتا ہے۔
  • کلیاتِ شاہ نصیر کو تنویر احمد علوی نے چار جلدوں میں مرتب کیا ہے، یہ اس کی جلد دوم ہے۔

پدماوت اردو

 220
  • ’’پدماوت اُردو‘‘ ملک محمد جائسی کی اودھی زبان میں لکھی گئی کہانی پر مبنی ہے جسے دو شاعروں نے تصنیف کیا ہے۔
  • مثنوی ’’پدماوت‘‘ کلاسیکی ادب کا وہ شاہکار ہے جسے بقائے دوام اور شہرتِ عام نصیب ہوئی۔
  • اگرچہ یہ دو شاعرں کی تصنیف ہے لیکن پہلے اور دوسرے شاعر کے کلام کا پیوند معلوم نہیں ہوتا۔

کلیات نسیم

 220
  • یہ کتاب ’’کلیاتِ نسیم‘‘ اصغر علی خاں نسیم دہلوی کے کلام پر مشتمل ہے جسے کلب علی خاں فائق نے مرتب کیا ہے۔
  • مومن خاں مون کے شاگرد نسیم دہلوی کا شمار اُردو کے مشہور شعرا میں کیا جاتا ہے۔۔
  • نسیم کے ہاں صنائع لفظی و معنوی کے استعمال میں بڑی صنعت گری سے کام لیا گیا ہے۔

کلیات جرأت (جلد اول)

 330
  • یہ کتاب پرفیسر اقتدا حسن کی مرتبہ ’’کلیاتِ جرأت‘‘ کی جلد اوّل ہے، جس میں غزلیات ردیف ا تا ن ہیں۔
  • جرأت کی مقبولیت کی وجہ سے ان کے کلام کے قلمی نسخے سینکڑوں کی تعداد میں موجود ہیں۔
  • جرأت کے کلام میں فصاحت و بلاغت اور محاورہ خلائق میں مقبولیت کی وجہ ہے۔

کلیات ذوق

 440
  • زیرِ نظر کتاب کلیاتِ ذوق ڈاکٹر تنویر احمد علوی نے کئی سال کی محنت کے بعد مرتب کیا ہے۔
  • ڈاکٹر تنویر نے کلیاتِ ذوق کے مرتب کرنے میں انتہائی چھان بین، دقّتِ نظر اور ژرف نگہی سے کام لیا ہے۔
  • تنویر احمد علوی کا تحقیقی و تنقیدی مقدمہ ذوق اور کلام ذوق کو سمجھنے میں بہت حد تک معاون ہے۔

مولانا محمد حسین آزاد

 1,100
  • اس کتاب میں اُن مضامین کو جمع کیا گیا ہے جو آزاد پر تنقید کے دبستانِ لاہور سے تعلق رکھتے ہیں۔
  • اُردو نثرکے عناصرِ خمسہ میں شامل مولانا محمد حسین آزادؔ نے اپنی ادبی و تصنیفی عمر کا بہترین حصہ لاہور میں گزارا۔
  • آزاد کے سوانحِ حیات، تصانیف اور علمی و ادبی خدمات سے متعلق مقالات و کتب بہت زیادہ تعداد میں شائع ہو چکی ہے۔

حالی کی اردو نثر نگاری

 770
  • زیر نظر تصنیف ’’حالی کی اردو نثر نگاری‘‘ ڈاکٹر عبدالقیوم کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے جو کراچی یونیورسٹی میں جمع کروایا گیا۔
  • حالی جدید اردو ادب کے معمار ہیں۔ انھوں نے نثر اور نظم دونوں پر غیر معمولی اثرات چھوڑے ہیں۔
  • یہ کتاب حالی کی نثر نگاری کا مکمل جائزہ ہے جس سے حالی کی نثر نگاری کی خصوصیات واضح ہوتی ہیں۔

تاریخ ایران (جلد اول)

 550
  • اس کتاب ’’تاریخ ایران‘‘ میں ایران کی تاریخ کے حوالے سے قریبا تمام پہلووں سے بحث کی گئی ہے۔
  • یہ کتاب اردو دان طبقہ کے لیے ایک قیمتی دستاویز ہے جو اپنے اندر بیش بہا معلومات کا خزینہ لیے ہوئے ہے۔
  • کتاب کے مولف پروفیسر مقبول بیگ بدخشانی ایرانی تاریخ کے ساتھ ساتھ فارسی زبان کے ادیب بھی ہیں۔

عہدِ رسالت میں نعت

 220
  • زیرِ نظر مجموعہ ’’عہدِ رسالت میں نعت‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دورِ مبارک کی عربی نعت سے مزین ہے۔
  • پیغمبرِ اسلامؐ کی مدحت، تعریف و توصیف، شمائل و خصائص کے نظمی اندازِ بیاں کو نعت یا نعت خوانی یا نعت گوئی کہا جاتا ہے۔
  • ضرورت اس امر کی ہے کہ نعتوں کے ایسے انتخاب مرتب کیے جائیں جو نعت کے مختلف پہلوئوں کو اُجاگر کر سکیں۔

انشائے فیضی

 220
  • یہ کتاب فیضی کے اُن مکاتیب کا مجموعہ ہے جو اس نے اکبر بادشاہ، اس کے امرا اور اپنے احباب کو لکھے۔
  • ’’انشائے فیضی‘‘ کا متن ’’لطیفۂ ماضی‘‘ سے ماخوذ ہے، اور اس کے پہلے پانچ ابواب یا لطائف پر مشتمل ہے۔
  • مرتب نے پاکستان کے علاوہ بھارت کے کتب خانوں میں موجود نسخوں سے ایک صاف ستھرا متن تیار کیا۔

کلیاتِ میر (جلد ششم: مثنویات)

 440
  • یہ کتاب کلیاتِ میر کی جلد ششم ہے جس میں کل 29 مثنویات شامل ہیں۔
  • خدائے سخن، شہنشاہِ تغزل میر کی شاعری درد و غم، رنج و الم، آنسو کی ترجمان ہے۔
  • فاضل مرتب نے جہاں ضرورت محسوس کی وہاں حواشی کا اہتمام کیا نیز جا بہ جا اختلافِ نسخ کا بھی التزام کیا۔

کلیاتِ میر (جلد پنجم: رُباعیات، مخمسات وغیرہ)

 300
  • یہ کتاب کلیاتِ میر کی جلد پنجم ہے جس میں رباعیات، مخمسات وغیرہ شامل ہیں۔
  • اس جلد میں رباعیات، قطعات، تضمین، مخمسات، مسدسات، ترکیب بند، قصائد، مراثی اور سلام شامل ہیں۔
  • فاضل مرتب نے جہاں ضرورت محسوس کی وہاں حواشی کا اہتمام کیا نیز جا بہ جا اختلافِ نسخ کا بھی التزام کیا۔

کلیاتِ میر (جلد چہارم: غزلیاتِ دیوانِ پنجم و ششم)

 385
  • کلیاتِ میر کی جلد دوم میں دیوانِ پنجم کی 260، دیوانِ ششم کی 133 غزلیں 75 فردیات اور 3 ضمیمۂ غزلیات درج ہیں۔
  • کلیات میں جہاں کہیں حوالہ جات اور وضاحتوں کی ضرورت محسوس کی گئی انھیں پا ورقی درج کیا گیا ہے۔
  • اس کتاب میں میر کی غزلیات کے علاوہ فردیات اور آخر میں غزلیات کا ضمیمہ شامل ہے۔

کلیاتِ میر سوز (جلد دوم)

 660
  • سیّد محمد میر سوز کا یہ کلیات ڈاکٹر زاہد منیر عامر نے متعدد دواوین کو سامنے رکھ کر مرتب کیا ہے۔
  • میر سوزؔ کے دیوان کے مختلف نسخوں میں کثرتِ نقل کی وجہ سے بہت سے اختلافات پائے گئے۔
  • یہ کلیاتِ میر سوز کی جلد دوم ہے جس میں ردیف و تا ردیف ی کل 564 غزلیں اور دیگر اصناف شامل کی گئی ہیں۔

کلیاتِ میر سوز (جلد اول)

 660
  • سیّد محمد میر سوز کا یہ کلیات ڈاکٹر زاہد منیر عامر نے متعدد دواوین کو سامنے رکھ کر مرتب کیا ہے۔
  • میر سوزؔ کے دیوان کے مختلف نسخوں میں کثرتِ نقل کی وجہ سے بہت سے اختلافات پائے گئے۔
  • یہ کلیاتِ میر سوز کی جلد اوّل ہے جس میں ردیف الف تا ردیف نون کل 565 غزلیں شامل کی گئی ہیں۔

کلیاتِ قائم (جلد دوم)

 330
  • پرفیسر اقتدا حسن نے قائم چاند پوری کا یہ کلیات مختلف مآخذات سے دیانت و مہارت کے ساتھ ترتیب دیا ہے۔
  • قائم کا کلام ہر صنفِ سخن غزل، رباعی، قطعہ، مثنوی، قصیدہ، ترکیب بند، تاریخ، ہجو، مثنوی وغیرہ میں موجود ہے۔
  • کلیاتِ قائم کی دوسری جلد رباعیات، مثنویات، قصائد، اور دیگر اصنافِ مختصر، فارسی کلام اور سلام و مراثی پر مشتمل ہے۔

کلیاتِ ناسخ (جلد دوم حصہ اول)

 330
  • زیرِ نظر کتاب اُردو غزل کے ایک عہد ساز اور بلند آہنگ شاعر شیخ امام بخش ناسخ کا کلیات ہے۔
  • ناسخ شاعری کے دبستانِ لکھنو کے بانی ہیں، جس کا مطالعہ تاریخِ شعر و ادب کے طالب علم کے لیے ضروری ہے۔
  • یہ کلیات دو جلدوں میں ہے، جلد دوم، حصہ اول میں دیوانِ دوم کی غزلیات (تعداد 350) (ردیف الف تا ھ) ہیں۔

کلیاتِ ناسخ (جلد اول: دیوانِ اول)

 330
  • زیرِ نظر کتاب اُردو غزل کے ایک عہد ساز اور بلند آہنگ شاعر شیخ امام بخش ناسخ کا کلیات ہے۔
  • ناسخ شاعری کے دبستانِ لکھنو کے بانی ہیں، جس کا مطالعہ تاریخِ شعر و ادب کے طالب علم کے لیے ضروری ہے۔
  • یہ کلیات دو جلدوں میں ہے، پہلی جلد میں دیوانِ اوّل کی صرف غزلیات (تعداد 313) (ردیف الف تا ھ) ہیں۔

مرقعِ غالب

 550
  • پروفیسر حمید احمد خاں کے غالب کی شاعری اور زندگی پر مستند ترین مضامین ’’مرقعِ غالب‘‘ میں جمع ہیں۔
  • پروفیسر صاحب نے غالب کے فکر و فن، حالاتِ حیات کی کھوج لگانے میں منفرد روش اختیار کی۔
  • بعد کی تحقیق سے کچھ مقالات بے معنی ہو گئے لیکن مصنف کے اسلوبِ تحقیق و تنقید پر کوئی حرف نہیں آتا۔

یادگارِ غالب

 600
  • یادگارِ غالب معروف شاعر مرزا اسد اللہ خان غالب کی مولانا الطاف حسین حالی کی تصنیف کردہ سوانح عمری ہے۔
  • غالب کے کلام کو عوام تک پہنچانے میں جو کردار ’’یادگار غالب‘‘ نے ادا کیا وہ اردو ادب میں یادگار رہے گا۔
  • ’’یادگارِ غالب‘‘ حالی کی ایک ایسی تصنیف ہے جو ہمیں غالب کی شخصیت اور شاعری، دونوں سے متعارف کراتی ہے۔

کلیاتِ سودا (جلد چہارم: متفرق منظومات)

 330
  • میرزا محمد رفیع سودا اپنے زمانے میں اُردو کے عظیم ترین شاعر سمجھے جاتے تھے۔
  • سودا کی شاعری کے زورِ بیان، شان و شکوہ، بندش کی چستی اور موضوعات کے تنوع کا ہر کسی نے اعتراف کیا ہے۔
  • ڈاکٹر شمس الدین کی مرتب کردہ کلیاتِ سودا کی یہ چوتھی جلد مخمسات، مسدسات، رباعیات اور قطعات وغیرہ پر مشتمل ہے۔

کلیاتِ سودا (جلد سوم: مثنویات)

 330
  • میرزا محمد رفیع سودا اپنے زمانے میں اُردو کے عظیم ترین شاعر سمجھے جاتے تھے۔
  • سودا کی شاعری کے زورِ بیان، شان و شکوہ، بندش کی چستی اور موضوعات کے تنوع کا ہر کسی نے اعتراف کیا ہے۔
  • ڈاکٹر شمس الدین کی مرتب کردہ کلیاتِ سودا کی یہ تیسری جلد ہے جو مثنویات پر مشتمل ہے۔

کلیاتِ سودا (جلد دوم: قصاید)

 440
  • میرزا محمد رفیع سودا اپنے زمانے میں اُردو کے عظیم ترین شاعر سمجھے جاتے تھے۔
  • سودا کی شاعری کے زورِ بیان، شان و شکوہ، بندش کی چستی اور موضوعات کے تنوع کا ہر کسی نے اعتراف کیا ہے۔
  • ڈاکٹر شمس الدین کی مرتب کردہ کلیاتِ سودا کی یہ دوسری جلد ہے جو قصائد پر مشتمل ہے۔

کلیاتِ سودا (جلد اوّل: غزلیات)

 440
  • میرزا محمد رفیع سودا اپنے زمانے میں اُردو کے عظیم ترین شاعر سمجھے جاتے تھے۔
  • سودا کی شاعری کے زورِ بیان، شان و شکوہ، بندش کی چستی اور موضوعات کے تنوع کا ہر کسی نے اعتراف کیا ہے۔
  • ڈاکٹر شمس الدین کی مرتب کردہ کلیاتِ سودا کی یہ پہلی جلد ہے جو غزلیات پر مشتمل ہے۔

مکارم الاخلاق

 275
  • ’’مکارم الاخلاق‘‘ مولوی ذکاء اللہ کی اخلاقیات کے موضوع پر ایک اہم تصنیف ہے۔
  • اس کتاب ’’مکارم الاخلاق‘‘ کو مسلمانوں کے فنِ حیات کے منشور کا درجہ حاصل ہے۔
  • مکارم الاخلاق سرسیّد سکول کے ایک اہم مصنف کے نثر پارے کی حیثیت سے بھی اہم ہے۔

دیوانِ عمید

 330
  • یہ کتاب فارسی زبان کے مشہور شاعر فضل اللہ عمید لویکی کی فارسی شاعری کے دیوان پر مشتمل ہے۔
  • عمید لویکی سلطان ناصرالدین محمود اور سلطان غیاث الدین بلبن کے دربار سے وابستہ فارسی شعرا میں سے ایک تھے۔
  • عمید کے الفاظ کے اثر و رسوخ کا ثبوت یہ ہے کہ فارسی ثقافت ان کے بیشتر اشعار کو استعمال میں لاتی ہے۔

نقلیات

 110
  • اس کتاب ’’نقلیات‘‘ میں عوام الناس میں مقبول مختصر کہانیاں شامل جنہیں نقلیں کہا گیا ہے۔
  • یہ کتاب فورٹ ولیم کالج کے تحت انگریزی کو مقامی زبان و کلچر سکھانے کے لیے لکھی گئی۔
  • اس کتاب میں 108 نقلیں یا Tales یا کہانیاں شامل کی گئی ہیں۔

دیوانِ صبا

 110
  • میر وزیر علی صبا کی شاعری ان کے زمانے کی لکھنوی شاعری کا بہترین نمونہ ہے۔
  • صبا نے آتش کا رنگِ تغزل پسند کیا اور آتش کے شاگردوں میں خوب نام پیدا کیا، خود بھی استاد ہوئے۔
  • صبا کو درجۂ دوم کے شاگردوں میں شمار کرنا، اُس عظیم فنکار کے ساتھ کھلی ناانصافی ہوگی۔

گلِ مغفرت

 150
  • یہ کتاب ’’گلِ مغفرت‘‘ دراصل حسین واعظ کاشفی کی ’’روضۃ الشہدا‘‘ کا ترجمہ اور پھر اس کی تلخیص ہے۔
  • مؤلف نے یہ کتاب اعتقادی جذبے کے تحت لکھی اور اسے اپنی اور پڑھنے والوں کی نجات کا ذریعہ قرار دیا۔
  • اس کتاب میں مصنف نے مناقب اہلِ بیت اور کوائف واقعۂ کربلا کے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔

بہارستانِ ناز

 220
  • ’’بہارستانِ ناز‘‘ اُردو کا اولین تذکرۂ شاعرات ہے جو حکیم فصیح الدین رنج نے 1864ء میں شائع کیا۔
  • حکیم فصیح الدین رنج و طبیب خود ایک قادر الکلام شاعر اور بلند پایہ انشاپرداز تھے اور امراضِ نسواں کے ماہر بھی۔
  • حکیم رنج کے اندازِ تحریر کی شگفتگی و شوخی کتاب کو اُردو کے نثری ادب میں شہ پارے کا مقام عطا کرتی ہے۔

مولانا صلاح الدین احمد، احوال و آثار

 550
  •  یہ کتاب ’’مولانا صلاح الدین احمد، احوال و آثار‘‘ ڈاکٹر محمود احمد اسیر کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے۔
  • مولانا صلاح الدین احمد اردو کے نامور ادیب، صحافی، نقاد، مترجم اور ادبی جریدے ’’ادبی دنیا‘‘ کے مدیر تھے۔
  • مولانا کی فنی شخصیت کے سچے خدوخال ترتیب دینے اور حدود متعین کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں رکھا۔

اختر حسین رائے پوری، حیات و خدمات

 550
  • یہ کتاب ’’اختر حسین رائے پوری، حیات و خدمات‘‘ ڈاکٹر خالد ندیم کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے۔
  •  اختر حسین رائے پوری اُردو زبان و ادب کی تاریخ میں ایک درخشندہ ستارے کی حیثیت رکھتے ہیں۔
  •  اس کتاب میں ڈاکٹر اختر حسین رائے پوری کی شخصیت کو سمجھنے کے لیے حتی الوسع سمجھنے کی پوری کوشش کی گئی ہے۔

اردو افسانوں میں رومانی رجحانات

 770
  • افسانہ نگار اور نقاد ڈاکٹر عالم محمد خان نے یہ تحقیقی کتاب لکھ کر اور پی ایچ ڈی حاصل کر کے بطور محقق شہرت کمائی۔
  • ڈاکٹر خان نے رومانی افسانے کو موضوع بنا کر اُردو ادب کے ایک اہم رجحان کے آغاز و ارتقا کا جائزہ لیا ہے۔
  • اُردو افسانے اور اُردو میں رومانی تحریک پر کام کرنے والا کوئی محقق اور نقاد آئندہ اس کو نظرانداز نہیں کر سکے گا۔

اقبال اور عبدالحق

 220
  • ممتاز حسن کی مرتبہ یہ کتاب علامہ اقبال کے مولوی عبدالحق کے نام لکھے گئے خطوط کا مجموعہ ہے۔
  • کتاب کے مقدمے میں مولوی عبدالحق اور اقبال کے باہمی روابط پر ایک نظر ڈالی گئی ہے۔
  • کتاب میں متعدد ضمیمے بھی شامل کیے گئے ہیں جن کا تعلق مقدمے یا حواشی سے ہے۔

شاعری اور تخیل

 385
  • اس کتاب میں متانت، گہرائی اور سوچ بچار سے ’’شاعری اور تخیل‘‘ کے موضوع پر مختلف آرا کو یکجا کر کے پرکھا گیا ہے۔
  • اس موضوع پر اُردو میں پچھلے پچیس تیس برس میں اس سے بہتر کوئی کتاب شائع نہیں ہوئی۔
  • نہایت باریک نکات کو جچے تلے الفاظ میں سلاست سے بیان کرنا مصنف کا اہم کارنامہ ہے۔

نذرِ حمید احمد خاں

 330
  • اس کتاب میں پروفیسر حمید احمد خاں کو ان کے مرغوب موضوعات پر مقالات جمع کر کے خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہے۔
  • کتاب کو اسلام، پاکستان، اقبال، غالب اور اُردو ادب کے مطالعے میں ایک ہمہ گیر اضافے کا درجہ بھی حاصل ہے۔
  • اس کتاب کی ترتیب و تدوین کا کام حمید احمد خاں کے جانشین احمد ندیم قاسمی نے سرانجام دیا ہے۔

کلچر کے خد و خال

 330
  • زیرِ نظر کتاب ’’کلچر کے خدوخال‘‘ کلچر اور پاکستانی کلچر پر لکھے گئے ڈاکٹر وزیر آغا کے مضامین پر مشتمل ہے۔
  • یہ مضامین دوچار برسوں میں نہیں لکھے گئے، بلکہ وزیر آغا کی پچاس ساٹھ برسوں کی عملی وفکری زندگی کا نچوڑ ہیں۔
  • اس کتاب کے ذریعے یہ دیکھنے کی کوشش بھی کی گئی ہے کہ آگے چل کر پاکستانی کلچر کیا صورت اختیار کر سکتا ہے۔

معاصرین اقبال کی نظر میں

 550
  • یہ کتاب اقبال کے تنقیدی رویے کی روشنی میں معاصرینِ اقبال کے بارے میں اقبال کی رائے پر مبنی ہے۔
  • ڈاکٹر محمد اقبال اُن مسیحا نفسوں میں تھے جن کے دم سے زندگی کی مرجھائی ہوئی کھیتیاں لہلہانے لگتی ہیں۔
  • اقبال نے جس میں بھی کوئی جوہرِ قابل دیکھا، اس کو دل کھول کر سراہا۔

فلسفۂ ہند و یونان

 330
  • یہ کتاب ہند اور یونان کے فلسفے کا ایک مجمل جائزہ ہے، جسے فقط ایک مطالعے کی حیثیت حاصل ہے۔
  • دونوں ممالک کے تدریجی ارتقا سے پتہ چلتا ہے کہ فلسفے نے دونوں ممالک میں ایک ہی سی منازلِ فکر طے کی ہیں۔
  • یہ ایک مختصر کتاب ہے، مگر اپنی افادیت کے لحاظ سے بڑی بڑی ضخیم کتب پر بھاری ہے۔

یورپ میں تحقیقی مطالعے

 330
  • اس کتاب میں ڈاکٹر افتخار حسین کے وہ مضامین شامل ہیں جو اُنھوں نے یورپ کے دورانِ قیام میں لکھے۔
  • افتخار حسین نامور محقق، مؤرخ، ناول نگار، ڈراما نویس، سول سرونٹ، مترجم اور استاد تھے۔
  • سائنس اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں مغربی علوم کا مطالعہ اہلِ مشرق کے لیے بہت ضروری ہے۔

مسافرانِ لندن

 300
  • زیر نظر کتاب سرسیّد کے سفرنامے پر مشتمل ہے، جو ان کے قیامِ لندن کے واقعات اور حالات کی تصویر پیش کرتا ہے۔
  • اس سفر کا بنیادی مقصد ولیم میور کی کتاب کا جواب لکھنا اور برصغیر کے تہذیبی مزاج کی تجدید کرنا تھا۔
  • لندن کے سفر کے لیے پیسے کی کمی کی وجہ سے کتب خانہ فروخت کر دیا اور گھر کو رہن پر رکھ دیا تھا۔

Letters To and From Sir Syed Ahmad Khan

 165
  • اس کتاب میں مختلف شخصیات کے اُن خطوط کو جمع کیا گیا ہے جو اُنھوں نے سرسیّد کے نام لکھے۔
  • مکاتیب کسی شخصیت اور اس کے عہد کی کیفیت، ماحول اور اس کے آدرشوں کے آئینہ دار ہوتے ہیں۔
  • پچاس سے زائد خطوط کی جمع و تدوین میں اسماعیل پانی پتی نے بڑی محنت سے کام لیا اور حسبِ ضرورت حواشی بھی لکھے۔

خطوط بنام سرسیّد

 165
  • اس کتاب میں مختلف شخصیات کے اُن خطوط کو جمع کیا گیا ہے جو اُنھوں نے سرسیّد کے نام لکھے۔
  • مکاتیب کسی شخصیت اور اس کے عہد کی کیفیت، ماحول اور اس کے آدرشوں کے آئینہ دار ہوتے ہیں۔
  • پچاس سے زائد خطوط کی جمع و تدوین میں اسماعیل پانی پتی نے بڑی محنت سے کام لیا اور حسبِ ضرورت حواشی بھی لکھے۔

مقالاتِ سرسیّد(حصہ چہار دہم)

 400
  • مقالاتِ سرسیّد کے حصہ چہاردہم میں سرسیّد کے قرآنی قصص سے متعلق مضامین کو جمع کیا گیا ہے۔
  • اس جلد میں شامل مقالات سے سرسیّد کے طرزِ تحریر کے ساتھ ان کے مذہبی نظریات سے بھی واقفیت ملتی ہے۔
  • سرسیّد کے متعدد عظیم الشان کارناموں میں سے ان کی ادبی خدمات کو نمایاں حیثیت حاصل ہے۔

تذکرہ ’’مخزن نکات‘‘

 165
  • قائم چاند پوری کے تذکرہ ’’مخزن نکات‘‘ میں ہر دور کے شعراء کا حال الگ الگ لکھا ہے جو مستند سمجھا جاتا ہے۔
  • اسپرینگر نے قدیم ہندوستانی ادب کی تاریخ لکھنے کے سلسلے میں ’’مخزنِ نکات‘‘ کو سب سے اہم مآخذ قرار دیا ہے۔
  • قائم نے شعر کو پرکھنے کی صلاحیتوں کا خوبی، ہمدردی اور غیرجانبداری سے اس تذکرے میں استعمال کیا ہے۔

مغربی زبانوں کے ماہر علما

 220
  • ’’مغربی زبانوں کے ماہر علما‘‘ میں بتایا گیا ہے کہ مسلمان علما انگریزی زبان و علوم کے مخالف ہرگز نہیں تھے۔
  • اس کتاب ان علما کا ذکر ہے جنھوں نے سرسیّد کے مدرسۃ العلوم سے بھی قبل مغربی زبانوں اور علوم و افکار میں دلچسپی لی۔
  • کتاب مختصر ہونے کے باوجود جامع اور اپنے موضوع کے اعتبار سے منفرد اور فکرافروز ہے۔

انشا کی دوکہانیاں

 165
  • سیّد انشا نے دو کہانیاں لکھیں اور دونوں کہانیوں میں کچھ نثری تجربے کیے گئے ہیں۔
  • اظہار کی پابندیاں عاید کرکے ان پر عبور پا کر اپنی قدرتِ اظہار کا ڈنکا بجانا سیّد انشا کا خاص شوق تھا۔
  • ان کہانیوں میں تجربہ برائے تجربہ نہیں بلکہ یہ کہانیاں واردات کی خاصیت کی رعایت سے ہیں۔

اٹھارہ سو ستاون: اخبار اور دستاویزیں

 440
  • یہ کتاب 1857ء کی جنگِ آزادی میں اخباروں اور دستاوزات کے کردار کا مطالعہ کرتی ہے۔
  • 1857ء ہماری سیاسی و ثقافتی اور جہادِ آزادی کی تاریخ میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
  • اس کتاب کا مقصد یہ ہے کہ 1857ء کے اخباروں اور دستاویزات کی طرف توجہ کی جائے۔

لَلّو لال جی کوی (ایک ادبی سوانح)

 165
  • یہ کتاب ’’للو لا جی کوی (ایک ادبی سوانح)‘‘ ابو سعادت جلیلی کی تصنیف کردہ للو لال کوی کی سوانح حیات ہے۔
  • للو لال جی کوی برطانوی ہندوستان میں ایک ماہر، مصنف اور مترجم اور فورٹ ولیم کالج میں انسٹرکٹر تھے۔
  • اس کتاب سے پہلے للو لال قوی کے کاموں کا احاطہ ویسا شایانِ شان نہیں کیا گیا تھا جس کے وہ بلاشک و شبہ مستحق ہیں۔

کائناتِ غزل

 275
  • ’’کائناتِ غزل‘‘ میں بشیر رزمی نے مروجہ بحور میں درجنوں تجربات کر کے نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔
  • عروضی تجربات کا اتنا ضخیم مجموعہ مرتب کر دینا، جبکہ زبان کی سلاست بھی قربان نہ ہو اپنی جگہ ایک کمال کی بات ہے۔
  • ’’کائناتِ غزل‘‘ میں بشیر رزمی کی عروضی مہارت کے ساتھ ان کی زبان و بیان پر قدرت کا بھ250ی قائل ہونا پڑتا ہے۔

حیاتِ مجدد (حضرت مجدد الف ثانی کے سوانح)

 300
  • پروفیسر محمد فرمان کی یہ کتاب مجدد الف ثانی کے مکتوبات کی روشنی میں اُن کی سوانح حیات پر مشتمل ہے۔
  • شیخ احمد سرہندی کی تعلیمات، خدمات اور جدو جہد نے اسلامی نشاۃ ثانیہ میں اہم کردار ادا کیا۔
  • اس کتاب میں تصوف سکونِ قلب دیتا اور شرع نبیؐ پر صحت و استقامت کے ساتھ گامزن کرتا ہے۔

مولانا ظفر علی خاں (احوال و آثار)

 330
  • یہ کتاب ڈاکٹر نظیر حسین زیدی کے ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خاں کی زیرِ نگرانی لکھے گئے پی ایچ ڈی کے مقالے کا ایک حصہ ہے۔
  • مولانا ظفر علی خاں نے سرسید اور شبلی نعمانی کے زیرِ نگرانی و تربیت تعلیم مکمل کی اور بحیثیت صحافی اہم خدمات انجام دیں۔
  • اس کتاب میں تاریخی حالات کو حتیٰ المقدور قابلِ اعتماد ذرائع سے حاصل کر کے ایک منظم صورت میں پیش کیا ہے۔

مقالاتِ حافظ محمود شیرانی (جلد دہم)

 385
  • یہ کتاب حافظ محمود شیرانی کے مقالات پر مشتمل ہے جو کہ مختلف علمی و ادبی رسائل میں بکھرے ہوئے تھے۔
  • حافظ محمود خاں شیرانی ایسی نادر الوجود دُرِّنایاب شخصیت ہیں جنھیں اُردو مدرسۃ التحقیق کا معلم اوّل تسلیم کیا جاتا ہے۔
  • یہ کتاب محمود شیرانی کے مقالات کی جلد دہم ہے جس میں انگریزی مضامین، متفرق موضوعات اور منظومات مع اشاریہ جلد نہم شامل ہے۔

مقالاتِ حافظ محمود شیرانی (جلد ہشتم)

 385
  • یہ کتاب حافظ محمود شیرانی کے مقالات پر مشتمل ہے جو کہ مختلف علمی و ادبی رسائل میں بکھرے ہوئے تھے۔
  • حافظ محمود خاں شیرانی ایسی نادر الوجود دُرِّنایاب شخصیت ہیں جنھیں اُردو مدرسۃ التحقیق کا معلم اوّل تسلیم کیا جاتا ہے۔
  • یہ کتاب محمود شیرانی کے مقالات کی جلد ہشتم ہے جس میں کتب نصاب، عروض اور مسکوکات سے متعلق مضامین شامل ہیں۔

مقالات حافظ محمود شیرانی(جلد پنجم)

 880
  • یہ کتاب انجمن ترقی اُردو کے سہ ماہی رسالے ’’اُردو‘‘ (دکن) میں شائع ہونے والے مضامین پر مشتمل ہے۔
  • حافظ محمود شیرانی کے کمال اسماعیل پر تنقیدی مضامین اس مجموعے ’’تنقید شعر العجم‘‘ میں شامل ہیں۔
  • مقالات کی پانچویں جلد میں شبلی نعمانی کی مشہور کتاب ’’شعر العجم‘‘ پر لکھے گئے تنقیدی مقالات ہیں۔

مقالاتِ حافظ محمود شیرانی (جلد دوم)

 440
  • یہ کتاب حافظ محمود شیرانی کے مقالات پر مشتمل ہے جو کہ مختلف علمی و ادبی رسائل میں بکھرے ہوئے تھے۔
  • حافظ محمود خاں شیرانی ایسی نادر الوجود دُرِّنایاب شخصیت ہیں جنھیں اُردو مدرسۃ التحقیق کا معلم اوّل تسلیم کیا جاتا ہے۔
  • زیرنظر کتاب محمود شیرانی کے مقالات کی جلد دوم ہے جس میں اُردو زبان اور اس کے ارتقا سے متعلق مضامین شامل ہیں۔

مقالات حافظ محمود شیرانی (جلد اوّل)

 440
  • یہ کتاب حافظ محمود شیرانی کے مقالات پر مشتمل ہے جو کہ مختلف علمی و ادبی رسائل میں بکھرے ہوئے تھے۔
  • حافظ محمود خاں شیرانی ایسی نادر الوجود دُرِّنایاب شخصیت ہیں جنھیں اُردو مدرسۃ التحقیق کا معلم اوّل تسلیم کیا جاتا ہے۔
  • زیرنظر کتاب محمود شیرانی کے مقالات کی جلد اوّل ہے جس میں اُردو زبان اور اس کے ارتقا سے متعلق مضامین شامل ہیں۔

حافظ محمود شیرانی اور اُن کی علمی و ادبی خدمات (جلد اول)

 550
  • یہ کتاب مظہر محمود شیرانی کا وحید قریشی کی زیرِنگرانی حافظ محمود خان شیرانی پر لکھا گیا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے ۔
  • حافظ محمود خاں شیرانی ایسی نادر الوجود دُرِّنایاب شخصیت ہیں جنھیں اُردو مدرسۃ التحقیق کا معلم اوّل تسلیم کیا جاتا ہے۔
  • مقالے کی ضخامت کے پیشِ نظر اسے دو جلدوں میں شائع کیا گیا۔ یہ کتاب اس مقالے کی جلد اوّل ہے۔

مکاتیبِ حافظ محمود شیرانی

 440
  • زیر نظر کتاب پروفیسر حافظ محمود شیرانی مرحوم کے مکاتیب کا مجموعہ ہے۔
  • شیرانی صاحب کے ان مکتوبات کا زمانہ کم و بیش اکتالیس برس پر محیط ہے۔
  • ان خطوط کی جمع آوری میں جو سعی کی گئی ہے اس کی مدت بھی چونتیس سال سے کم نہ ہوگی۔

خطباتِ سرسید (جامع)

 825
  • یہ کتاب مختلف شہروں میں مختلف اوقات میں اور مختلف موضوعات پر سرسیّد کی گئی تقریروں پر مشتمل ہے۔
  • اس زمانے میں فنِ زود نویسی چونکہ رائج نہیں تھا، اس لیے سرسیّد کی اچھی خاصی تقریریں ضائع ہو گئیں۔
  • یہ مجموعۂ تقاریر نصف صدی کے تعلیمی، معاشرتی، اخلاقی اور سیاسی حالات و واقعات پر مرقع ہے۔

تحریکِ آزادی میں اُردو کا حصہ

 770
  • یہ کتاب ڈاکٹر مُعین الدین عقیل کا ڈاکٹر ابوللیث صدیقی کی نگرانی میں لکھا گیا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے۔
  • مقالے کی اشاعتِ ثانی سے قبل اس پر نظرثانی کر کے چند ناگزیر تبدیلیاں کی گئیں ہیں۔
  • مقالے کا مقصد یہ جائزہ لینا ہے کہ اُردو نے مسلمانوں کی ملّی و سیاسی تحریکات میں کیا کردار ادا کیا ہے۔

فیضِ بیدل

 275
  • یہ کتاب ’’فیضِ بیدل‘‘ ڈاکٹر عبدالغنی کے بیدل کے متعلق مقالات پر مبنی ہے۔
  • مرزا عبدالقادر بیدل ہندوستان میں فارسی زبان کے مشہور ترین شعرا میں سے ایک ہیں۔
  • یہ مقالات نہ صرف بیدل فہمی میں اہم بلکہ اُردو ادب کے عام قاری کے لیے بھی دلچسپی کا باعث ہیں۔

محمد ہادی حسین کی ادبی خدمات

 440
  • یہ کتاب ’’محمد ہادی حسین کی ادبی خدمات‘‘ ڈاکٹر نگہت جمال کے ایم اے اُردو کے مقالے پر مبنی ہے۔
  • ترجمہ و تلخیص اور تنقید پر مبنی اُن کی کتب ادب و شعر کے طالب علموں کے لیے اہم حوالہ جاتی مآخذ کا درجہ رکھتی ہیں۔
  • ادب و تنقید اور ترجمہ کے مختلف پہلوئوں پر تحقیق و مطالعہ کے سلسلے میں یہ کتاب بہت اہم ہے۔

شیکسپیئر

 220
  • اس کتاب میں صدیق کلیم نے اُردو دان پبلک کو انگریزی شاعر و ڈرامانگار شیکسپیئر سے متعارف کروایا ہے۔
  • شیکسپیئر کا شمار دُنیا کے عظیم ترین شاعروں اور عظیم ترین ڈراما نگاروں میں ہوتا ہے۔
  • اس کتاب کا پڑھنے والا انگریزی جانے بغیر شیکسپیئر کے متعلق ایک واضح رائے قائم کر سکتا ہے۔

رلکے کے نوحے

 220
  • پیشِ نظر کتاب جرم شاعر رِلکے کے دس نوحوں کے اُردو ترجمے اور اس کی توضیحات پر مبنی ہے۔
  • رِلکے محسوس کرتا تھا کہ اس کے تخلیق کردہ نوحے کسی الہامی فیض کے نتیجے میں نوکِ قلم پر آئے ہیں۔
  • رِلکے کے ان نوحوں کو ہادی حسین نے ایک قسم کی ڈرامائی خودکلامی کہا ہے جس کا مرکزی کردار خود شاعر ہے۔

طالب بنارسی کے ڈرامے

 385
  • اس کتاب میں طالب بنارسی کے تین ڈرامے ’’نگاہِ غفلت‘‘، ’’دلیر دل شیر‘‘ اور ’’راجا گوپی چند‘‘ شامل کیے گئے ہیں۔
  • ڈرامے کو دیکھنے سے بڑھ کر پڑھنے کی چیز بنانے کے لیے امتیاز علی تاج نے جامع منصوبے کی داغ بیل ڈالی۔
  • تاج صاحب کی وفات کے بعد باقی جلدوں کو مطبع کے لیے تیار کرنے کا کام سیّد وقار عظیم کے سپرد کیا گیا۔

رفیع پیر کے ڈرامے

 165
  • اس جلد میں رفیع پیر کے آٹھ ڈرامے شامل ہیں، جن کے متن کی تصحیح مرتب نے ممکنہ حد تک کردی ہے۔
  • رفیع پیر صرف صداکار ہی نہیں، بلکہ تمثیل نگار، اداکار، ہدایت کار بھی تھے اور سبھی شعبوں میں انھیں کمال حاصل تھا۔
  • پیر صاحب بتقاضائے احتیاط ڈرامے اشاعت کے لیے نہ دیتے تھے کہ کتابت وغیرہ کی غلطیاں رہ جائیں گی۔

حباب کے ڈرامے (جلد ہشتم)

 110
    • اس جلد میں الف خاں حباب کے چار ڈرامے شامل کیے گئے ہیں۔
    • اس مجموعے میں حباب کے چار ڈرامے شامل ہیں: شررِ عشق، نیرنگِ قاف، نقشِ سلیمانی، اور جشنِ کنور سین۔
    • چاروں ڈراموں کے متن کے فنی محاسن اور معائب پر تبصرہ بھی کیا گیا ہے۔

حافظ عبداللہ کے ڈرامے (جلد دہم)

 110
  • اس جلد میں حافظ محمد عبداللہ کے تین ڈرامے شامل کیے گئے ہیں۔
  • اس جلد میں حافظ عبداللہ کے تین ڈرامے شامل ہیں: ’’علی بابا چہل قزاق‘‘، ’’لیلیٰ مجنوں‘‘ اور ’’شکنتلا‘‘۔
  • تینوں ڈراموں کے متن کے فنی محاسن اور معائب پر تبصرہ بھی کیا گیا ہے۔

کریم الدین مراد کے ڈرامے (جلد ہفتم)

 110
  • اس جلد میں کریم الدین مراد کے تین ڈرامے یکجا کیے گئے ہیں۔
  • ہلے ڈرامے کا نام ’’گلستانِ خاندانِ پامان‘‘، دوسرے کا ’’چترا بکاولی‘‘ اور تیسرے کا ’’خداداد‘‘ ہے۔
  • تینوں ڈراموں کے متن کے فنی محاسن اور معائب پر تبصرہ بھی کیا گیا ہے۔

متفرق مصنّفین کے ڈرامے (جلد یاز دہم)

 110
  • اس جلد میں دو الگ الگ مصنفوں کے دو ڈرامے یکجا کیے گئے ہیں۔
  • پہلے ڈرامے کا نام ’’گلرو زرینہ‘‘ اور دوسرے ’’فسانۂ عجائب معروف بہ جان عالم انجمن آرا‘‘ ہے۔
  • دونوں ڈراموں کے متن کے فنی محاسن اور معائب پر تبصرہ بھی کیا گیا ہے۔

نامعلوم مصنّفین کے ڈرامے (جلد نہم)

 110
  • اس جلد میں مختلف نامعلوم مصنفوں کے لکھے ہوئے تین پرانے ڈرامے یکجا کیے جا رہے ہیں۔
  • پہلے ڈرامے کا نام ہے ’’فتنۂ غانم‘‘، دوسرے کا نام ہے ’’ظلم وحشی‘‘ اور تیسرے کا نام ہے ’’دو رنگی دنیا‘‘۔
  • ینوں ڈراموں کے متن کے فنی محاسن اور معائب پر تبصرہ بھی کیا گیا ہے۔

مقالاتِ محمد حسین آزاد (جلد سوم)

 330
  • اس کتاب میں محمد حسین آزاد کے رسائل و جرائد میں شائع شدہ یا قلمی نسخوں میں شامل کچھ مقالات کو مرتب کیا گیا ہے۔
  • آغا صاحب نے اپنے جدِ مرحوم کے مضامین و مقالات کو بڑی محنت سے بطور علمی ارمغان پیش کیا ہے۔
  • یہ مقالات کی جلد سوم ہے جس کی اشاعت سے پہلے ہی مرتب کی وفات ہو گئی۔

مقالاتِ محمد حسین آزاد (جلد اوّل)

 440
  • اس کتاب میں محمد حسین آزاد کے رسائل و جرائد میں شائع شدہ یا قلمی نسخوں میں شامل کچھ مقالات کو مرتب کیا گیا ہے۔
  • آغا صاحب نے اپنے جدِ مرحوم کے مضامین و مقالات کو بڑی محنت سے بطور علمی ارمغان پیش کیا ہے۔
  • یہ مقالات کی جلد اوّل ہے جس کی کمپوزنگ آغا صاحب نے خود کروا لی تھی، اس لیے نستعلیق میں ہے۔

سرسیّد کی سائنٹفک سوسائٹی

 770
  • زیرِ نظر کتاب اور تاریخ سرسیّد کی قائم کردہ سائنٹفک سوسائٹی کی روئدادوں پر مشتمل ہے۔
  •  سوسائٹی کی اس تاریخ کی ساری شہادتیں دُنیا بھر کے کتب خانوں سے چنی گئی ہیں۔
  • یہ سوسائٹی فلاح و بہبود، معاشی خوشحالی، روشن ضمیری، سائنسی سوچ اور تجسّس پیدا کرنے کی کوشش تھی۔

قائداعظم اور آزادی کی تحریک

 220
  • اس کتاب میں تحریکوں کا محاکمہ تاریخی پس منظر اور فلسفہ تاریخ کے اُصولوں میں کیا گیا ہے۔
  • مصنف کے مطابق پاکستان ایک مسلسل سیاسی عمل کا نتیجہ ہے اور اسے ’’تقسیمِ ملک‘‘ قرار دینا محض ایک ذہنی الجھائو ہے۔
  • بابائے قوم کی شخصیت نے قوم کی زندگی پر جو اَنمٹ نقوش چھوڑے ہیں اس کتاب میں ان کا دلآویز تجزیہ ہے۔

تاریخِ خوارزم شاہی

 330
  • یہ اُس کم نصیب خاندان کی سرگزشت ہے، جس نے علاء الدین خوارزم شاہ ایسے باجبروت سلطان کو جنم دیا۔
  • اس کتاب میں اُن اسباب و علل کو واضح کیا گیا ہے جو پہلے اس خاندان کے عروج اور بعد ازاں زوال کا باعث بنے۔
  • فتنۂ تاتار آشوبِ قیامت سے کم نہیں تھا، یہ کیونکر برپا ہوئی اس سوال کا جواب اس کتاب میں تلاش کیا جا سکتا ہے۔

آغا حشر کے ڈرامے (چوتھی جلد)

 165
  • یہ کتاب متاخرین میں سے سب سے نمایاں ڈراما نویس آغا حشر کاشمیری کے ڈراموں کی چوتھی جلد ہے۔
  • قبل ازیں اُردو ڈراموں کے نقطۂ معراج آغا حشر کاشمیری کے ڈراموں کے صحیح متون کی دستیابی دشوار تھی۔
  • اس جلد میں ہر ڈرامے سے پہلے مختصر تبصرہ اور پلاٹ کا خلاصہ دیا گیا ہے۔

آغا حشر کے ڈرامے (پانچویں جلد)

 220
  • یہ کتاب متاخرین میں سے سب سے نمایاں ڈراما نویس آغا حشر کاشمیری کے ڈراموں کی پہلی جلد ہے۔
  • قبل ازیں اُردو ڈراموں کے نقطۂ معراج آغا حشر کاشمیری کے ڈراموں کے صحیح متون کی دستیابی دشوار تھی۔
  • اس جلد میں ہر ڈرامے سے پہلے مختصر تبصرہ اور پلاٹ کا خلاصہ دیا گیا ہے۔

آغا حشر کے ڈرامے (جلد اوّل)

 165
  • یہ کتاب متاخرین میں سے سب سے نمایاں ڈراما نویس آغا حشر کاشمیری کے ڈراموں کی پہلی جلد ہے۔
  • قبل ازیں اُردو ڈراموں کے نقطۂ معراج آغا حشر کاشمیری کے ڈراموں کے صحیح متون کی دستیابی دشوار تھی۔
  • آغا حشر کے بارے میں اُن کا سوانحی و تنقیدی مقدمہ ڈراموں کی اس پہلی جلد میں شامل ہے۔

تین بہنیں

 220
  • چیخوف کے اس المیہ ڈرامے ’’تین بہنیں‘‘ کی کہانی تین بہنوں کے خیالات و احساسات کے گرد گھومتی ہے۔
  • ’’تین بہنیں‘‘ انیسویں صدی کے آخر کے روسی معاشرے کی ایک اثرانگیز اور چلتی پھرتی تصویر ہے۔
  • ڈرامے میں کئی کرداروں کی زبانی پورے معاشرے کو بدل دینے والے انقلاب کی پیش گوئی بھی موجود ہے۔

میڈیا

 220
  • یوری پیڈیز کی عظیم تخلیق ’’میڈیا‘‘ محبت کے لیے گھر بار چھوڑنے والی ایک عورت کی کہانی ہے۔
  • سقراط جیسے فلسفیوں کے ہم نشین یوری پیڈیز کا شمار یونان قدیم کے بڑے المیہ نگاروں میں ہوتا تھا۔
  • ’’میڈیا‘‘ کا قاری محسوس کرتا ہے کہ اڑھائی ہزار برس پہلے کا لکھا ہوا یہ ڈرامہ آج کی بھی حقیقت ہے۔

مقالات عبدالستار صدیقی(جلد دوم)

 500
  • یہ کتاب نامور محقق اور ماہر لسانیات ڈاکٹر عبدالستار صدیقی کے مقالات کی جلد دوم پر مشتمل ہے۔
  • ڈا کٹر عبدالستار صدیقی گوشہ نشین اہلِ علم تھے جو تمام عمر نام ونمود اور شہرت پسندی سے دور رہے۔
  • ان مقالات سے اردو زبان کے محققین کے ساتھ عام قاری کو بھی استفادہ کرنا چاہئے ۔

روحِ بیدل

 440
  • یہ کتاب میرزا عبدالقادر بیدل کے فکر و فن، شاعری اور ان کے سیرت و سوانح بارے معلومات فراہم کرتی ہے۔
  • کتاب میں بیدل اور غالب، بیدل کی مثنوی اور جمالیاتی علامت وغیرہ کے لیے الگ الگ ابواب قائم کیے گئے ہیں۔
  • کتاب کے مندرجات کے مطالعے کے بعد قاری میرزا بیدل کے کلام کی روح پہچان لیتا ہے۔

تعلیقاتِ خطباتِ گارساں دتاسی

 220
  • یہ کتاب سلطان محمود حسین کا پی ایچ ڈی مقالہ ہے، جس میں خطباتِ گارساں دتاسی پر تعلیقات لکھے گئے ہیں۔
  • یہ خطبات اُردو ادب میں ایک اعلیٰ مقام رکھتے ہیں اور ان کے بغیر اُردو ادب کی تاریخ نامکمل رہتی ہے۔
  • گارسین دتاسی کا ہر خطبہ سالِ گذشتہ میں ہندوستان کی سیاسی، علمی، ادبی اور مذہبی زندگی کا احاطہ کرتا ہے۔

مولوی نذیر احمد دہلوی، احوال و آثار

 660
  • یہ کتاب ’’مولوی نذیر احمد دہلوی، احوال و آثار‘‘ دراصل ڈاکٹر افتخار احمد صدیقی کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے۔
  • ڈاکٹر افتخار احمد صدیقی معروف ناول نگار، نقاد، محقق اور ادیب ہیں یونیورسٹی اورینٹل کالج میں استاد رہے ہیں۔
  • یہ کتاب نہ صرف طلبا و اساتذہ کے لیے اہم ہے بلکہ عام قارئین کے لیے بھی اس کا مطالعہ ناگزیر ہے۔

قصہ اگرگل

 165
  • قصہ اگرگل نوابی عہد کے لکھنو کی تہذیب و معاشرت کا ایک دل آویز مرقع ہے۔
  • نامعلوم مصنف نے اس دور کے رسم و رواج اور ثقافتی روایات کی ایسی تصویریں کھینچی ہیں قاری اس دور میں پہنچ جاتا ہے۔
  • کہانی ترتیب و تعمیر، اسلوبِ بیان اور طرزِ ادا میں عام چلن سے ہٹ کر صرف دلچسپ بنائی گئی ہے۔

سید امتیاز علی تاج کی تمثیل شناسی

 660
  • ڈاکٹر محمد سلیم ملک کی یہ کتاب سیّد امتیاز علی تاج کی ڈارامہ نگاری یا ڈرامہ فہمی بارے میں ہے۔
  • امتیاز علی تاج اردو زبان کے معروف مصنف اور ڈراما نگار تھے
  •  یہ کتاب امتیاز علی تاج کی تمثیل شناسی میں اہم دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے۔

تذکرہ گلستانِ سخن(جلد دوم)

 550
  • اُردو شعرا کا یہ منفرد خصوصیات کا حامل تذکرہ قادر بخش صابر کی تالیف ہے۔
  • اس تذکرے میں اوّلاً صرف شعرائے معاصرین، دہلی کے شعرا اور مشاہیر کا تذکرہ اور انتخاب ہے۔
  • یہ کتاب دو جلدوں میں شائع کی گئی ہے، پیشِ نظر اس کی جلد دوم ہے۔

تذکرہ گلستانِ سخن (جلد اول)

 550
  • اُردو شعرا کا یہ منفرد خصوصیات کا حامل تذکرہ قادر بخش صابر کی تالیف ہے۔
  • اس تذکرے میں اوّلاً صرف شعرائے معاصرین، دہلی کے شعرا اور مشاہیر کا تذکرہ اور انتخاب ہے۔
  • یہ کتاب دو جلدوں میں شائع کی گئی ہے، پیشِ نظر اس کی جلد اوّل ہے۔

مہتابِ داغ

 330
  • یہ کتاب ’’مہتابِ داغ‘‘ بلبل ہند، فصیح الملک نواب میرزا داغ دہلوی کے کلام کا مجموعہ ہے۔
  • داغؔ اپنے فکر و فن،شعر و سخن اور زبان و ادب کی تاریخی خدمات کے لئے کبھی فراموش نہیں کئے جائیں گے۔
  • نشاطیہ لب و لہجہ، غیر منافقانہ رویہ اور دہلی کی زبان پر قدرت داغؔ کی مقبولیت کا راز ہے۔

مقالاتِ عبدالقادر

 220
  • یہ کتاب ایڈیٹر مخزن شیخ عبدالقادر کے ادبی مضامین کا مجموعہ ہے۔
  • شیخ عبدالقادر نے اُردو نثر کو سادگی اور دل کشی میں بے مثال اسلوب سے روشناس کرایا۔
  • مقالات کا مجموعہ تین حصوں: خودنوشت، شخصیت و سوانح اور تنقید پر مشتمل ہے۔

نئے پرانے

 385
  • یہ کتاب اُردو کے معروف شاعر، ڈراما نگار اور نقاد امجد اسلام امجد کا ترتیب دیا ہوا شعری انتخاب ہے۔
  • اس انتخاب کے کرنے میں امجد اسلام امجد نے ایک فارمولہ ترتیب دیا جس کے چار عناصر ترکیبی ہیں۔
  • یہ چونکہ منفرد انتخاب ہے اس لیے معروف اشعار کم ہیں بلکہ بعض اشعار نئے معلوم ہوتے ہیں۔

رُودادیں (مجلسِ ترقیِ ادب:1950ء تا 2009ء)

 1,100
  • مجلس ترقی ادب لاہور میں قائم پاکستان کا ایک علمی و ادبی ادارہ ہے جو حکومت پنجاب کے ماتحت کام کرتا ہے۔
  • یہ کتاب اس عظیم الشان ادارے کے دفتری اجلاسوں کی رودادوں پر مشتمل ہے۔
  •  قاری اس کتاب کے ذریعے کسی بھی دور کی دفتری روداد کا مطالعہ کر کے ان اجلاسوں میں شرکت کر سکتا ہے۔

مقالات عبدالستار صدیقی(جلد اوّل)

 440
  • یہ کتاب نامور محقق اور ماہر لسانیات ڈاکٹر عبدالستار صدیقی کے مقالات کی جلد اوّل پر مشتمل ہے۔
  • ڈا کٹر عبدالستار صدیقی کا نام زبان و ادب کے طلبا، اساتذہ اور محققین میں بڑا معتبر ہے۔
  • یہ مقالات فکرو نظر کے نئے دریچے وا کرنے کے ساتھ مزید تفتیش، تحقیق او ر تفحص پر بھی مائل کرتے ہیں۔

اُردو کی دو قدیم مثنویاں

 220
  • اسمٰعیل امروہوی کی یہ دونوں مثنویاں لسانی اور ادبی اعتبار سے بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔
  • عہدِ عالمگیر میں علمی منصب پر فائز اسمٰعیل امروہوی کا شمار امروہے کے علما کی صف میں ہوتا تھا۔
  • یہ کتاب اُردو ادب کے ابتدائی دور کی تاریخ میں ایک گراں قدر اضافہ ہے۔

مضامینِ فراق

 275
  • ’’مضامینِ فراق‘‘ ناصر نذیر فراق کی متعدد عمدہ اور دلچسپ تحریروں کا مجموعہ ہے ۔
  • یہ کتاب مصنف کی وہ تصنیفِ لطیف ہے جو اپنی جیتی جاگتی نثر کے باعث ناقابلِ فراموش ہے۔
  • سلیم الرحمن نے ’’مضامینِ فراق‘‘ کو مرتب کرتے وقت متن کی تصحیح اور مشکل عبارات و اشعار کی وضاحت کر دی ہے۔

فکریات

 330
  • یہ کتاب ڈاکٹر تحسین فراقی کے انگریزی سے اُردو میں ترجمہ کیے گئے مضامین کا مجموعہ ہے۔
  • ان مضامین کی پیشکش میں زمانی ترتیب کی بجائے معنوی ترتیب و ارتباط کا خیال رکھا گیا ہے۔
  • ’’فکریات‘‘ کے مشمولات ادب، فلسفہ، اسلامیات اور عمرانیات سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے خاص طور پر مفید ہیں۔

دکنی کلچر

 440
  • اس کتاب میں طائرانہ طریقے سے دکن میں مسلمانوں کے کلچر کی صراحت کی گئی ہے۔
  • سلطنتِ آصفیہ میں ملازمت کے دوران فاضل مصنف کو دکنی کلچر کا غائر مطالعہ کرنے کا موقع ملا۔
  • یہ دلچسپ اور نہایت معلومات افزا کتاب دکنیات میں ایک اضافے کی حیثیت رکھتی ہے۔

جامع الحکایاتِ ہندی (سیرِ عشرت)

 110
  • یہ کتاب عوفی کی تالیف ’’جوامع الحکایات‘‘ کے دس ابواب میں سے چند منتخب حکایات کا ترجمہ ہے۔
  • اس کتاب کے انتخابات مختلف ادوار اور ممالک میں طلباء کی تربیت کے لیے نصاب میں شامل رہے ہیں۔
  • ڈاکٹر محمد باقر نے شیخ صالح محمد عثمانی کے ترجمے کو اس کی اہمیت و افادیت کے پیشِ نظر مرتب کیا ہے۔

سوانح مولانا روم

 330
  •  زیرنظر کتاب مولانا جلال الدین رُومی کی مفصل سوانح عمری ہے۔
  • یہ کتاب علامہ شبلی کا ایک بڑا علمی کارنامہ اور اردو ادب میں ایک گراں قدر اضافہ ہے۔
  • یہ سوانح دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے میں مولانا کے حالات زندگی جبکہ دوسرے میں ان کے کلام پر گفتگو ہے۔

تاریخِ پنجاب

 330
  • یہ کتاب ’’تاریخِ پنجاب‘‘ کنہیا لال ہندی نے 1877ء میں تین سال کی محنت کے بعد مکمل کی تھی۔
  • اس کتاب میں سکھوں کی مکمل اور مفصل تاریخ ہے، جسے سات حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
  • رنجیت سنگھ میں حکمرانی کے جوہر موجود تھے، کنھیا لال نے ’’تاریخِ پنجاب‘‘ لکھ کر اسے کو زندہ کر دیا ہے۔

کلیاتِ شیفتہ

 275
  • یہ کتاب اردو فارسی کے باذوق شاعر اور نقاد نواب مصطفیٰ خان شیفتہ کی کلیات پر مشتمل ہے۔
  • محمد مصطفی خاں شیفتہؔ شعر گوئی اور سخن فہمی کا بڑا اعلی مذاق رکھتے تھے۔
  • یہ کلیات نہ صرف اُردو ادب کے طالب علموں اور اساتذہ کے لیے بلکہ عام شائقین کے لیے بھی بہت مفید ہے۔

آبِ حیات کی حمایت میں اور دوسرے مضامین

 440
  • اس کتاب میں شامل ڈاکٹر محمد صادق کے تمام تر تحقیقی مضامین حیات و تصنیفاتِ آزاد سے متعلق ہیں۔
  •  یہ مضامین سراسر حقائق پر مبنی ہیں اور ان میں کسی ردّ و کد یا قیل و قال کی گنجائش نہیں۔
  • مضامین کے عنوانات سے ہی ظاہر ہوتا ہے کہ بہت اہم اور معلومات افزا ہیں۔

دیوان زادہ

 440
  • دیوان زادہ، شیخ ظہور الدین حاتم المعروف شاہ حاتمؔ کا مجموعۂ کلام ہے۔
  • شاہ حاتم کے کلام میں بارہویں صدی کے مسلمانوں کی زوال آمادہ سلطنت کے مظاہر جھلکتے ہیں۔
  • اس زمانے کی شعری لسانیات میں ہریانی، برج اور کھڑی بولیوں کے اثرات خاصے نمایاں تھے۔

سیاست نامہ

 330
  • یہ کتاب ’’سیاست نامہ‘‘ ایرانی نثری ادبیات کی چند شاہکار کتابوں میں شمار کی جاتی ہیں۔
  • ’’سیاست نامہ‘‘ میں اسلام میں ملحدانہ فرقوں اور ان کی بیخ کنی کرنے والے بادشاہوں کا بھی ذکر ہے۔
  • یہ کتاب اقتدار کی غرض و کیفیات سے متعلق ہے اور سلاجقۂ کبیر کے متعلق ایک سند کا درجہ رکھتی ہے۔

اقبال بحیثیت شاعر

 550
  • تنقیدِ اقبال میں اس بات پر نسبتاً کم غور کیا گیا ہے کہ اقبال کی خالص ادبی حیثیت کیا تھی؟
  • ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی نے اس کتاب میں اقبال کی شاعری اور فن کے بارے میں مضامین کا انتخاب مرتب کیا ہے۔
  • اقبال کے فن پر مضامین کا یہ فاضلانہ انتخاب اقبالیات میں ایک اہم مقام کا حامل ہے۔

تعارف جدید سیاسی نظریہ

 220
  • اس کتاب میں عہدِ حاضر کے سیاسی فکر کے اہم ترین پہلوئوں کو مجملاً بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
  • مختلف نظریات اس طرح بیان کیے گئے ہیں کہ موضوع سے نابلد لوگوں کو بھی سمجھنے میں کوئی دقت نہیں ہوتی۔
  • یہ کتاب سیاسیات کے طلبہ کے لیے بہت اہم ہے جسے عبدالمحصی نے اُردو میں ترجمہ کیا ہے۔

اخوان الصفا

 165
  • ’’اِخوانُ الصفا‘‘ دنیا کی قدیم اور ہمیشہ زندہ رہنے والی عالمگیر شہرت کی حامل کتاب ہے۔
  • یہ کتاب جو عربی میں ہے کس نے لکھی اور کب شائع ہوئی اس کے بارے میں یقین سے کچھ کہنا مشکل ہے۔
  • اس کتاب سے ایک پرچہ امتحان لیا جاتا تھا، جس میں کامیاب ہونا لازمی شرط تھی۔

رسالۂ قواعدِ فارسی موسوم بہ صرف صغیر

 165
  • یہ کتاب اُردو کے ان طلبہ کے لیے لکھی گئی تھی جنھیں فارسی زبان سکھانا مقصود تھا۔
  • کتاب سہل ہے جسے ڈپٹی نذیر احمد نے اپنے اسلوب سے دلچسپ اور قابلِ مطالعہ بنا دیا ہے۔
  • ’’قواعدِ فارسی‘‘ اپنی اشاعتِ ثانی کے ایک سو چھبیس برس بعد اشاعتِ جدید کے مرحلے سے گزری۔

معاشرے پر سائنس کے اثرات

 220
  • یہ کتاب برٹرنڈرسل کے سائنس و ٹیکنالوجی کے معاشرے پر اثرات کے بارے میں لیکچرز سے ترتیب دی گئی ہے۔
  • برٹرنڈرسل کے نزدیک سائنس اور ٹیکنالوجی کے معاشرے پر انقلابی اثرات بہت واضح ہیں۔
  • 1950ء میں برٹنڈرسل نے نوٹ کیا اور بتایا کہ سائنسی ایجادات کے بہت سے منفی اثرات بھی ہوتے ہیں۔

سمندری بگلا

 220
  •  یہ کتاب معروف روسی افسانہ نویس و ڈراما نگار کے ڈرامے The Seagul کا اُردو ترجمہ ہے۔
  •  چیخوف کا یہ ڈرامہ ’’سمندری بگلا‘‘ بنیادی طور پر کرداروں کے ٹکراؤ کی رُوداد ہے۔
  •  اس شہرئہ آفاق ڈرامے کا اُردو ترجمہ محمد سلیم الرحمن نے کیا ہے۔

اصول اخلاقیات

 330
  • پروفیسر مُور کی یہ کتاب نہ صرف اخلاقیات بلکہ پورے فلسفیانہ ادب میں ایک شاہکارکی حیثیت رکھتی ہے۔
  • اس کتاب کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کس قدر مدلل اور منطقیانہ انداز میں لکھی گئی ہے۔
  • مترجم نے بھی ترجمے میں کتاب کی اصل روح باقی رکھی اور عبارت کی روانی و دلچسپی میں کمی نہیں آنے دی ہے۔

اقبال کا تصورِ زمان و مکان اور دوسرے مضامین

 330
  • یہ کتاب ڈاکٹر رضی الدین صدیقی کے علامہ اقبال پر پڑھے گئے چھپ کر محفوظ رہ جانے والے خطبات پر مشتمل ہے۔
  • خطبات کے ان مجموعے کو علامہ اقبال کی ولادت کی صد سالہ تقریب کے موقع پر شائع کیا گیا۔
  • ان تمام مضامین میں اقبال کے تصورات کا اقبال کی شاعری کے حوالے سے جائزہ لیا گیا ہے۔

ذکرِ رسول مثنوی رومی میں

 330
  • خواجہ حمید یزدانی نے مولانا رومی کی فارسی مثنویِ معنوی میں ذکرِ رسول کو اپنی کتاب کا موضوع بنایا ہے۔
  • مولانا رومی بہت بڑے نابغۂ روزگار، عارف و صوفی اور آسمانِ ادبِ فارسی کے درخشندہ ستارے ہیں۔
  • مولانا رومی کی مثنوی کو فارسی زبان کا قرآن کہا گیا ہے کیونکہ اس میں قرآنی آیات کی تشریح و تفسیر بھی ہے۔

تاریخِ بخارا

 440
  • یہ بخارا کی تاریخ ہے لیکن اس میں دریائے جیحوں، سیحوں کے درمیان جو ملکوں کے حالات قلم بند ہیں۔
  • ان واقعات کے مطالعہ سے خاندانوں اور قوموں کے عروج و زوال کے اسباب عبرت کا سامان مہیا کرتے ہیں۔
  • کتاب پُر از معلومات ہے اور دلچسپ واقعات سے بھری پڑی ہے۔

اسلام اور تحریکِ تجدد، مصر میں

 330
  • یہ کتاب جمال الدین افغانی اور شیخ عبدہ کی مصر کی تحریکِ تجدد کے بارے میں ہے۔
  • اصل کتاب ڈاکٹر چارلس سی ایڈمز نے انگریزی میں لکھی جس پر انہیں ڈاکٹریٹ کی ڈگری عطا کی گئی۔
  • کتاب کے اس ترجمے کا مقصد یہاں کے علما اور طلبہ کے فکری جمود کو توڑنا ہے۔

فکرِ سخن

 330
  • ’’فکرِ سخن‘‘ صدیق کلیم کے وقتاً فوقتاً ادبی رسائل میں شائع ہونے والے ادبی مضامین کا مجموعہ ہے۔
  • مصنف کا ادبی نظریہ ادب اور فنونِ لطیفہ کے مختلف بلکہ متضاد مکاتیبِ فکر اور فن پاروں کی روشنی میں تعمیر ہوا ہے۔
  • اس کتاب میں مصنّفین اور تصانیف کے تحت چودہ مضامین اور ادبی مسائل کے تحت پندرہ مضامین دیئے گئے ہیں۔

قدیم یونانی فلسفہ

 500
  •  ’’قدیم یونانی فلسفہ‘‘ امام غزالی کی معروف کتاب ’’مقاصد الفلاسفہ‘‘ کا اُردو ترجمہ ہے۔
  • یہ ترجمہ علم و ادب کے تقاضے پورے کرنے کے ساتھ مضامین میں خشکی اور اغلاق نہیں آنے دیتا۔
  • اس ترجمے میں غزالی کے اپنے پیرایۂ بیان کی خوبیوں کو اُردو میں جوں کا توں برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔

موعظۂ حسنہ (سبق آموز خطوط کا مجموعہ)

 220
  • یہ کتاب ’’موعظۂ حسنہ‘‘ ڈپٹی نذیر احمد کے اپنے بیٹے کے نام بطور باپ اور استاد لکھے گئے خطوط کا مجموعہ ہے۔
  • مکتوب نگار ایک صاحبِ طرز انشاپرداز ہے اور ان خطوط میںاس کے اسلوب کے نقوش موجود ہیں۔
  • ان خطوط سے مصنف کی اپنی سیرت اور زندگی کے مختلف گوشوں پر بھی روشنی پڑتی ہے۔

جوہرِ اخلاق (دلچسپ اخلاقی کہانیاں)

 110
  •  ’’جوہرِ اخلاق‘‘ مشہور یونانی نصیحت آموز تماثیل نگار ایسپ کی حکایات کا اُردو ترجمہ ہے۔
  • مجلس ترقی ادب لاہور نے بیش تر الفاظ کی املا کی وہی شکل اختیارکی ہے جو آج کل رائج ہے
  • کارکرن نے جوہرِ اخلاق میں کلمات، محاورات، تراکیب، امثال اور اسالیبِ بیان کو نہایت مہارت سے استعمال کیا ہے۔

مذہبِ عشق (قصہ گل بکاولی)

 165
  • مشہور فارسی قصہ تاج الملوک اور گل بکاولی کے فارسی قصے کو نہال چند لاہوری نے نثری قالب میں ڈھالا ہے۔
  • اس کتاب میں طرزِ بیان سادہ اور سلیس نہیں بلکہ فارسی تراکیب سے فارسیت چھائی ہوئی ہے۔
  • نہال چند لاہوری کی یہ تالیف ’’مذہبِ عشق‘‘ اُردو ادبیاتِ عالیہ کی اہم کتابوں میں سے ایک ہے۔

ذوق ، سوانح اور انتقاد

 550
  • اس کتاب میں ڈاکٹر تنویر احمد علوی نے ذوق کی متنوع شعری خدمات کا نہایت خوبی سے احاطہ کیا ہے۔
  • ڈاکٹر علوی کا یہ مقالہ ذوق کی کھوئی ہوئی عظمت کی بحالی کی ایک بھرپور کوشش ہے۔
  • یہ ذوق کا پہلا مربوط اور ہمدردانہ تجزیہ ہے۔

ماہیت الامراض (جلددوم)

 1,100
  • کتاب میں تمام مشہور اور عام بیماریوں کے متعلق بڑے مدلل انداز میں بحث کی گئی ہے۔
  • تدریسی نقطۂ نگاہ سے مادری زبان میں لکھی ہوئی کتابیں ہی طالب علم کے لیے زیادہ سودمند ثابت ہو سکتی ہیں۔
  • اطباء وقت کو جدید نظریات سے روشناس کرنا اور اپنی قومی زبان کی ترقی اس کتاب کے اولین مقاصد ہیں۔

ماہیت الامراض (جلداول)

 1,320
  • اس کتاب میں تمام مشہور اور عام بیماریوں کے متعلق بڑے مدلل انداز میں بحث کی گئی ہے۔
  • تدریسی نقطۂ نگاہ سے مادری زبان میں لکھی ہوئی کتابیں ہی طالب علم کے لیے زیادہ سودمند ثابت ہو سکتی ہیں۔
  • اطباء وقت کو جدید نظریات سے روشناس کرنا اور اپنی قومی زبان کی ترقی اس کتاب کے اولین مقاصد ہیں۔

آرایشِ محفل

 605
  • آرائش محفل ایک مستند کتاب خلاصۃ التواریخ مرتبہ منشی سجان رائے بٹالوی کا اردو ترجمہ ہے۔
  • میر افسوس نے خلاصۃ التواریخ کا نہ صرف آزاد ترجمہ کیا ہے بلکہ جگہ جگہ دوسری کتابوں سے بھی استفادہ کیا ہے۔
  • اس کتاب میں ہندوستان کے جغرافیائی حالات کے علاوہ فتح اسلام تک ہندو راجاؤں کے حالات ہیں۔

مولانا غلام رسول مہر: حیات اور کارنامے

 385
  • یہ کتاب مولانا غلام رسول مہر کی حیات اور کارناموں کا تذکرہ ہے جسے ڈاکٹر شفیق احمد نے لکھا ہے۔
  • مولانا غلام رسول مہر کی ادبی شخصیت بہت ہی پہلودار تھی، وہ بیک وقت کئی طرح کے لکھاری تھے۔
  • مولانا مہر کی حیات اور اُن کے علمی و ادبی کارناموں پر مشتمل یہ مقالہ اہلِ علم میں پسندیدہ ہے۔

آرایشِ محفل

 275
  • حیدر بخش حیدری نے قصہ حاتم طائی کو فارسی سے اُردو میں ’’آرائش محفل‘‘ کے نام سے ترجمہ کیا۔
  • مصنف نے اس میں بہت سی کمی بیشی کی ہے، اس لیے یہ ایک تالیف یا تالیفی ترجمہ ہے۔
  • یہ داستان اپنے وقت کی تہذیب و ثقافت گفتار و رفتار اوراپنے عہد کی عکاسی کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔

گلزارِ نسیم (مثنوی)

 880
  • یہ مثنوی پہلی بار 1844ء میں لکھنؤ کے مطبعِ حسنی میر حسن رضوی میں چھپی تھی۔
  • مثنوی ’’گلزار نسیم‘‘ پنڈت دیا شنکر نسیم کی لکھی ہوئی ایک عشقیہ مثنوی ہے جو ’’قصۂ گل بکاؤلی‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔
  • یہ صرف تاج الملوک، بکاولی، یا پھول حاصل کرنے کی ایک کہانی نہیں بلکہ اس میں کئی کہانیاں گُتھ گئی ہیں۔

رنگِ غزل

 660
  • یہ مجموعہ ’’رنگِ غزل‘‘ بیسویں صدی کے نصف آخر کی اُردو غزل کا ایک نمائندہ انتخاب ہے۔
  • غزلوں کے انتخابی سلسلے میں شہزاد احمد کا مرتبہ مجموعہ رنگِ غزل منفرد مقام اور اہمیت کا حامل ہے۔
  • اُردو غزل کے قارئین اس انتخاب سے اُردو غزل کے جدید رجحانات کا بخوبی مطالعہ کر سکتے ہیں۔

اردو غزل کا تکنیکی ، ہیئتی اور عروضی سفر

 500
  • یہ کتاب پی ایچ ڈی کا تحقیقی مقالہ ہے جسے ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی کی نگرانی میں ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد نے مکمل کیا ہے۔
  • غزل کا فن جن عناصر سے تشکیل پاتا ہے ان میں تکنیک، ہیئت اور وزن کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔
  • غزل کی بدلتی ہیئت ، تکنیک اور وزن کو مقالہ کا مرکزی خیال بنا یا گیاہے۔

کتابیاتِ سرسیّد

 220
  • کتابیاتِ سرسیّد دراصل سرسیّد کی مستقل تصانیف، تراجم، مدونہ کتب، مضامین وغیرہ کا کیٹلاگ ہے
  • کتابوں کے اس انتخاب میں ہر عنوان کے تحت ان کی اشاعتوں کی زمانی ترتیب کو ترجیح دی گئی ہے۔
  • منتخبہ کتابوں کی سرورق کی عکسی نقول، کچھ ضمائم اور ایک اشاریہ سے یہ کتاب بہت مفید ہو گئی ہے۔

جبریل اڈاری

 275
  • ’’بالِ جبریل‘‘ کا منظوم پنجابی ترجمہ اسیر عابد نے ’’جبریل اُڈاری‘‘ کے نام سے کیا ہے۔
  • متن اور پنجابی ترجمہ مترجم مرحوم کی خواہش کے مطابق جلی الفاظ میں آمنے سامنے دیا گیا ہے۔
  • منظوم ترجمے کا تشریحی اور وضاحتی انداز اس ترجمے کو تخلیقی مرتبے پر فائز کر دیتا ہے۔

مقالاتِ سرسیّد (حصہ شانزدہم)

 660
  • مقالاتِ سرسیّد کے حصہ شانزدہم میں نایاب رسائل و مضامین کا انتخاب کیا گیا ہے۔
  • اس جلد میں شامل بعض مضامین کا تو اہلِ علم بزرگوں اور ماہرینِ تصانیف سرسیّد کو بھی پتہ نہیں تھا۔
  • اس جلد میں علاوہ دیگر ناپید مضامین کے آٹھ نایاب رسائل کو شامل کیا گیا ہے۔

مقالاتِ سرسیّد (حصہ سیز دہم)

 500
  • مقالاتِ سرسیّد کے حصہ سیزدہم میں ذاتی عقاید، استفسارات، واقعاتِ حاضرہ اور اہلِ ترکستان سے متعلق مضامین شامل ہیں۔
  • یہ مضامین سرسیّد کے رسالے ’’تہذیب الاخلاق‘‘ میں شائع ہوتے رہے۔
  • مختلف النوع موضوعات پر علمی دلائل کو عقل کے ساتھ پرکھ کر گفتگو کی گئی ہے۔

مقالاتِ سرسیّد (حصہ پانزدہم)

 660
  • مقالاتِ سرسیّد کے حصہ پانزدہم میں متفرق مضامین کا انتخاب کیا گیا ہے۔
  • ان میں سے اکچر مضامین سرسیّد کے رسالے ’’تہذیب الاخلاق‘‘ میں شائع ہوتے رہے۔
  • مختلف النوع موضوعات پر علمی دلائل کو عقل کے ساتھ پرکھ کر گفتگو کی گئی ہے۔

مقالاتِ سرسیّد (حصہ ششم)

 440
  • مقالاتِ سرسیّد کے حصہ ششم میں تاریخی مضامین کا انتخاب کیا گیا ہے۔
  • ان میں سے زیادہ تر مضامین وہ ہیں جو سرسیّد کے رسالے ’’تہذیب الاخلاق‘‘ میں شائع ہوتے رہے۔
  • اس جلد میں تاریخِ تہذیب، عرب، ملوک اور سرکشی ضلع بجنور وغیرہ جیسے موضوعات پر علمی دلائل کے ساتھ گفتگو کی گئی ہے۔

مقالاتِ سرسیّد (حصہ ہفتم)

 330
  • مقالاتِ سرسیّد کے حصہ ہفتم میں مضامین متعلق بہ سوانح و سِیَر اور مضامینِ ادب، تنقید و تبصرہ کا انتخاب کیا گیا ہے۔
  • یہ مضامین اخبار سائنٹفک سوسائٹی، علی گڑھ، تہذیب الاخلاق، علی گڑھ انسٹیٹیوٹ گزٹ یا کسی کتاب میں شائع ہوتے رہے۔
  • ان مضامین میں مختلف النوع موضوعات پر علمی دلائل کو عقل کے ساتھ پرکھ کر گفتگو کی گئی ہے۔

مقالاتِ سرسیّد (حصہ دہم)

 220
  • اس جلد میں اخبارات پر تنقیدی مضامین، متعلق بہ تہذیب الاخلاق و مدرسۃ العلوم مسلمانان کا انتخاب کیا گیا ہے۔
  • اخبارات و صحافت اور ’’تہذیب الاخلاق‘‘ کے اغراض و مقاصد اور مختلف ادوار سے متعلق مضامین بھی اس جلد میں ہیں۔
  • اس جلد کے آخری حصے میں مسلمانوں کے طرزِ تعلیم بارے مضامین پر علمی دلائل کو عقل کے ساتھ پرکھ کر گفتگو کی گئی ہے۔

مقالاتِ سرسیّد (حصہ دو از دہم)

 220
  • مقالاتِ سرسیّد کے حصہ دو از دہم میں تقریری مضامین کا انتخاب کیا گیا ہے۔
  • یہ مختلف موضوعات پر دیئے گئے خطبات ہیں جو اُس وقت اخبارات میں چھپ کر بعد ازاں نظروں سے اوجھل ہو گئے۔
  • اس جلد میں ترقی، طریقۂ علاج، قومی تعلیم ، اتفاق و اتحاد، ترقی و تعلیم جیسے موضوعات پر سرسیّد کی تقاریر کو شامل کیا گیا ہے۔

مقالاتِ سرسیّد (حصہ نہم)

 275
  • مقالاتِ سرسیّد کے حصہ چہارم میں مُلکی و سیاسی مضامین کا انتخاب کیا گیا ہے۔
  • ان میں زیادہ تر مضامین سرسیّد کے رسالے ’’تہذیب الاخلاق‘‘ میں شائع ہوتے رہے۔
  • اس جلد میں مذہب و حکومت، بغاوتِ ہند، انگریزوں کی غلط فہمیاں، اسلام کے فرقے وغیرہ پر علمی دلائل کے ساتھ گفتگو کی گئی ہے۔

مکتوباتِ سرسیّد (جلد دوم)

 330
  • یہ کتاب سرسیّد کے مکاتیب پر مشتمل ہے جس میں تقریبا ڈیڑھ سو خطوط شامل کیے گئے ہیں۔
  • ہندوستان کے پچاس برس کے علمی، مذہبی، معاشرتی اور سیاسی حالات و واقعات کی عکاسی بھی ان خطوط میں عیاں ہے۔
  • ن خطوط کے مطالعے سے سرسیّد کے اخلاق، سیرت اور عقائد و خیالات سے متعلق بہت سی غلط فہمیاں بھی دور ہو جاتی ہیں۔

مقالاتِ سرسیّد (حصہ یاز دہم)

 450
  • مقالاتِ سرسیّد کے حصہ یازدہم میں سرسیّد کے آنحضرتؐ کی سیرتِ طیبہ کے متعلق تحقیقی اور تنقیدی مضامین کو جمع کیا گیا ہے۔
  • یہ مقالات سرسیّد نے ولیم میور کی کتاب لائف آف محمد کے جواب میں لکھے جس میں آنحضرتؐ کی ذات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
  • ان مقالات میں مناظرانہ کے بجائے ناصحانہ، الزامی کے بجائے تحقیقی انداز ہے جس سے تحریر میں پرتاثیر ہو گئی ہے۔

تاریخِ لاہور

 550
  • کنھیا لال ہندی کی لکھی ہوئی تاریخِ لاہور کا شمار اس موضوع پر لکھی گئی چند مصدقہ کتب میں ہوتا ہے۔
  • مصنف نے عمارات و مقامات بارے بتاتے ہوئے اپنے انجینئرنگ کے پیشہ سے بخوبی استفادہ کیا ہے۔
  • مصنف نے مذہبی مقامات و معلومات بارے ناقد کے بجائے دیانت دار راوی کا کردار ادا کیا ہے۔

مقالاتِ علامہ عبدالعزیز میمن

 605
  •  یہ کتاب علامہ عبدالعزیز میمن کے ستائش و صلے سے بے نیاز تحقیقی کام پر مبنی ہے۔
  • علامہ عبدالعزیز میمن کا نام عربی زبان و ادب میں اہلِ زبان و مستشرقین میں عالمی شہرت کا حامل ہے۔
  • اس کتاب کے مطالعے سے علامہ میمن کی علمی بصیرت کے ساتھ ساتھ ان کی شخصیت سے بھی آگاہی ملتی ہے۔

سلاطینِ دہلی کے مذہبی رجحانات

 660
  • اس کتاب میں اسلامی ہند میں مسلمان حکومت کے آغاز سے لودھیوں تک غیرمسلموں پر اثرات کا جائزہ لیتی ہے۔
  • یہ کتاب اسلامی ہند میں مسلمانوں کی حکومت اور اسلامی تعلیمات و رواج کی روداد سناتی ہے۔
  • کتاب 14 ابواب پر مشتمل ہے اور آخری صفحات پر مآخذ کی فہرست دی گئی ہے۔

مجموعہ نثرِ غالب اُردو

 550
  • یہ کتاب معروف شاعر مرزا غالب کی نثر کا مجموعہ ہے جسے خلیل الرحمن دائودی نے مرتب کیا تھا۔
  • کتاب کے پہلے حصے میں خالصتاً غالب کے نثر پارے ہیں جبکہ دوسرا حصہ تبصرے، دیباچے وغیرہ پر مشتمل ہے۔
  • مرتب نے اس کتاب میں بعض مخطوطے اور خود نوشتہ تحریروں کے عکس بھی شاملِ کتاب کیے ہیں۔

گنجینۂ معنی کا طلسم

 1,760
  • دیوانِ غالب کا یہ بے مثال اشاریہ رشید حسن خان کی سالہاسال کی شبانہ روز محنت اور لگن کا نتیجہ ہے۔
  • مرتب نے اشاریے کا مسودہ انجمن ترقی اُردو (ہند) کے حوالے کیا لیکن بوجودہ غالب انسٹی ٹیوٹ نے اسے چھاپا۔
  • اطہر فاروقی نے تینوں جلدوں کا مسودہ مجلس ترقی ادب کو ارسال کر دیا، جنہیں یکجا کرکے شائع کیا گیا ہے۔

جدید اُردو نظم میں ہیئت کے تجربے

 770
  • یہ کتاب ڈاکٹر محمد یٰسین آفاقی کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے جس میں جدید اُردو نظم کی اشکال کا ذکر ہے۔
  • مصنف نے جدید اُردو نظم کے مباحث کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے۔
  • کتاب کے آخری حصے میں کتابیات اور مقالوں، لغات، دائرۃ المعارف اور ویب سائٹ کا اندراج ہے۔

حجابِ زناں (مثنوی)

 165
  •  حجابِ زناں قادر الکلام شاعر منیر شکوہ آبادی کی معروف مثنوی ہے۔
  • اس مثنوی میں شاعر نے عورتوں کی تربیت اور اصلاحِ معاشرہ کے لیے پند و نصائح سے کام لیا ہے۔
  • اس قصے کو بیان کرنے سے مصنف کا مقصد لڑکیوں کو علم و ہنر کی طرف مائل کرنا ہے۔

کلاسکی ادب کی فرہنگ

 880
  • کلاسیکی ادب کی یہ فرہنگ اُردو کے نامور محقق، نقاد اور ماہرِ متونیات رشید حسن خاں کی مرتّبہ و مدوّنہ ہے۔
  • رشید حسن خاں نے اس فرہنگ کو تین جلدوں میں مرتب کرنے کا ارادہ کیا تھا مگر زندگی نے وفا نہ کی۔
  • اس فرہنگ کی تیاری میں اُصولِ تدوین کی مکمل پابندی کی گئی ہے۔

زبان اور شاعری

 110
  • اُردو میں تنقید کا مضمون بھی دیگر کئی اصنافِ نظم و نثر کی طرح مغربی ادبیات سے آیا ہے۔
  • کتاب چھے ابواب پر مشتمل ہے۔ ہر باب ایک الگ موضوع اور مضمون کا حامل ہے۔
  • اس کتاب کا مطالعہ شاعری اور لسانیات کے بارے میں تحقیقی اور تخلیقی ہر دو حوالوں سے فائدہ مند ہے۔

کلیاتِ میر (جلد دوم)

 440
  • کلب علی خاں فائق کے مرتب کردہ دیوانِ دوم کی اس جلد میں 392 غزلیں بہ ترتیبِ حروفِ تہجی درج ہیں۔
  • دیوان میں جہاں کہیں حوالہ جات اور وضاحتوں کی ضرورت محسوس کی گئی انھیں پا ورقی درج کیا گیا ہے۔
  • اس کتاب میں میر کی غزلیات کے علاوہ فردیات اور آخر میں غزلیات کا ضمیمہ شامل ہے۔

(عربی، فارسی، اردو ادبیات) مقالات عرشی

 880
  • یہ کتاب ممتاز محقق مولانا امتیاز علی عرشی کے چودہ مقالات پر مشتمل ہے جن کی اہمیت و افادیت عنوانات سے عیاں ہے۔
  •  عبارت میں جہاں کہیں ضرورت محسوس کی گئی، پاورق حواشی میں وضاحت کی گئی ہے۔
  • آخری ستر صفحات میں اشخاص، کتب، مقامات اور متفرقات کے عنوانات کے تحت اشاریہ شاملِ کتاب ہے۔

نیرنگِ خیال

 330
  • نیرنگِ خیال میں اُردو داں طبقے کو مغرب کے نثری ادب سے روشناس کروانے کی کوشش کی گئی ہے۔
  • نثر میں سادگی و پُرکاری، تمثیلی و خطیبانہ انداز، اور خوبصورت الفاظ کا استعمال آزاد کی انشاپردازی کے خاص اوصاف ہیں۔
  • ہر چند آزاد نے ایڈیسن اور سٹیل کے مضامین سے استفادہ کیا ہے مگر اندازِ بیاں ان کا اپنا ہے۔

تخلیقی عمل

 330
  • ابتداء ً 1970ء میں ڈاکٹر وزیر آغا نے اس مقالے میں تخلیقی عمل کی تھیوری کا اطلاق فنونِ لطیفہ پر کیا تھا۔
  • بعد ازاں 2003ء میں طبیعیات کی ترقی کے باعث ایک نئے باب ’’تکوینِ کائنات کے حوالے سے‘‘ کا اضافہ کیا۔
  • کائنات کے تخلیقی عمل میں دلچسپی رکھنے والے قارئین کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بے حد فائدہ مند ہے۔

مثنویاتِ حسن

 275
  • میر حسن نے شاعری میں مثنوی کی صنف کو اختیار کیا اور ’’مثنوی سحر البیان‘‘ سے شہرت پائی، یہ کتاب دیگر مثنویات پر مشتمل ہے۔
  • میر حسن دہلوی نے میر درد پھر سودا کے شاگرد میر ضیا کی شاگردی اختیار کی اور گمان ہے سودا سے بھی اصلاح لیتے رہے۔
  • اس کتاب میں گیارہ مثنویاں شامل ہیں۔کتاب میں حواشی مثنویات بھی دیئے گئے ہیں۔

ہندوستانی گرائمر

 330
  • بنجمن شُلزے کی تالیف کردہ یہ کتاب جسے ابوللیث صدیقی نے مرتب کیا ہے لسانیات کے طلبہ اور اساتذہ کے لیے مفید ہے۔
  • کتاب میں حروف، اسم، ضمائر اور فعل کے لیے الگ الگ باب قائم کیے گئے ہیں۔
  • کتاب کی بائیں جانب، اُردو بطور ثانوی زبان سیکھنے والوں کی رہنمائی کے لیے انگریزی پیرایۂ اظہار اختیار کیا گیا ہے۔

بحر الفصاحت علم بدیع، حصہ ششم و ہفتم

 550
  • یہ قواعد و انشا پر لکھی گئی نہایت اہم کتاب ہے، جس میں علم المعانی پر مرحلہ وار صرف و نحو کے حوالے سے بحث کی گئی ہے۔
  • کتاب کا پہلا ایڈیشن ایک بہت ضخیم جلد میں شائع ہوا تھا، جسے دوسرے ایڈیشن میں پانچ جلدوں میں تقسیم کر دیا گیا۔
  • یہ بحر الفصاحت کی پانچویں جلد ہے جو حصہ ششم و ہفتم یعنی علمِ بدیع سے متعلق ہے۔

بحر الفصاحت،علم عروض، حصہ دوّم و سوم

 550
  • یہ قواعد و انشا پر لکھی گئی نہایت اہم کتاب ہے، جس میں علم المعانی پر مرحلہ وار صرف و نحو کے حوالے سے بحث کی گئی ہے۔
  • کتاب کا پہلا ایڈیشن ایک بہت ضخیم جلد میں شائع ہوا تھا، جسے دوسرے ایڈیشن میں پانچ جلدوں میں تقسیم کر دیا گیا۔
  • یہ بحر الفصاحت کی دوسری جلد ہے جو حصہ دوم اور سوم یعنی علمِ عروض سے متعلق ہے۔

بحر الفصاحت، حصہ اوّل

 385
  • یہ قواعد و انشا پر لکھی گئی نہایت اہم کتاب ہے، جس میں علم المعانی پر مرحلہ وار صرف و نحو کے حوالے سے بحث کی گئی ہے۔
  • کتاب کا پہلا ایڈیشن ایک بہت ضخیم جلد میں شائع ہوا تھا، جسے دوسرے ایڈیشن میں پانچ جلدوں میں تقسیم کر دیا گیا۔
  • یہ بحر الفصاحت کی پہلی جلد ہے جو حصہ اوّل یعنی شعر کی ماہیت اور اقسام سے متعلق ہے۔

کلکتہ میں اُردو کے نادر ذخائر

 220
  • بنگال پر تسلط کے بعد انگریز نے کلکتہ کو پہلا دارالحکومت بنایا تو یہیں سے ہندوستان میں نئی تہـذیبی زندگی کی داغ بیل پڑی۔
  • فورٹ ولیم کالج کے قیام اور اس کی تعلیمی و تدریسی سرگرمیوں نے علمی و تہذیبی انقلاب برپا کر دیا۔
  • کتاب میں ایشیاٹک سوسائٹی کلکتہ کا قیام، مقاصد اور وہاں مخطوطات بارے معلومات محققین کے لیے بہت اہم ہیں۔

شاخِ زرّیں (جلد دوم)

 880
  •                 یہ کتاب جارج فریزر کی کتاب The Golden Bough جو دیومالا اور مذہبی رسوم کا مطالعہ ہے کی جلد دوم ہے۔
  • اس کتاب میں علم الانسان، قدیم تاریخ اور یورپ و ایشیا کے عوام کے عقائد، قصے کہانیوں اور رواجوں سے فائدہ حاصل کیا گیا ہے۔
  • عصری یوروپی ادب اور فکر پر ’’دی گولڈن بو‘‘ (شاخِ زرّیں) کا اثر بہت تھا۔

شعر، شعریات اور فکشن

 550
  • یہ کتاب ’’شعر، شعریات اور فکشن:شمس الرحمن فاروقی کی تنقید کا مطالعہ‘‘ ڈاکٹر صفدر رشید کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے۔
  • فارسی اور کلاسیکی اُردو ادب میں شمس الرحمن فاروقی دستگاہ رکھتے ہیں اور انھیں اُردو کے نظریہ ساز نقاد کے طور پر مانا جاتا ہے۔
  • کتاب کے آخری صفحات ’’کتاب اور ضمائم‘‘ (شمس الرحمن فاروقی کی علمی و تصنیفی زندگی سوال نامہ) پر مشتمل ہیں۔

صحیفہ خصوصی اشاعت بہ سلسلہ سرسیّد احمد خاں

 825
  • سال 2018ء کو سرسیّد صدی کے طور پر منایا گیا، مجلّہ صحیفہ کا سرسیّد نمبر بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
  • سرسیّد احمد خاں کا شمار ان کثیر الجہات شخصیات میں ہوتا ہے جن کی مساعی نے قوم کی شیرازہ بندی کی۔
  • مجلے کی اہمیت کے پیشِ نظر بعد ازاں اسے مجلد اور پیپر بیک ہر دو صورتوں میں کتابی شکل میں شائع کیا گیا ہے۔

نفسیاتی تنقید

 385
  • کتاب ’’نفسیاتی تنقید‘‘ ڈاکٹر سلیم اختر کا پی ایچ ڈی کا تحقیقی مقالہ ہے جو اُنھوں نے ڈاکٹر وحید قریشی کی رہنمائی میں مکمل کیا۔
  • کتاب کے ابواب میں ماہرینِ نفسیات کے نظریات اور ان کی روشنی میں اصنافِ سخن کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔
  • آخر میں نفسیاتی تنقید کی مثالیں دے کر تنقید کے طالب علموں کے لیے نفسیاتی تنقید کا موضوع قابلِ فہم بنا دیا ہے۔

تاریخِ اقوامِ عالم

 770
  • یہ کتاب اقوامِ عالم کی معاشی، معاشرتی، ذہنی، فکری، جغرافیائی، سماجی ثقافتی، عسکری، جہدِ مسلسل اور ارتقا کی کہانی سناتی ہے۔
  • اس کہانی کا آغاز ماقبل تاریخ ابتدائے آفرینش سے ہوتا ہے اور بیسویں صدی عیسوی کے نصف اوّل پر اختتام ہوتا ہے۔
  • کتاب کو ملّتِ افغاں کی شرافت و نجات کے نام معنون کیا گیا ہے۔

شبلی نعمانی حیات و تصانیف

 330
  • ڈاکٹر محمد سلیم نے اپنی اس تصنیف ’’شبلی نعمانی: حیات و تصانیف‘‘ کو اٹھارہ ابواب میں تقسیم کیا ہے۔
  • زیرِ نظر کتاب میں مصنف نے شبلی کی کتابوں پر خصوصی تعارفی و تحقیقی مضامین تحریر کیے ہیں۔
  • کتاب کا قاری محسوس کرتا ہے کہ مصنف اپنے موقف کو مختصر اور جامع انداز میں بیان کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

شاہ جہاں نامہ، جلد دوم

 550
  • یہ کتاب مغل بادشاہ شاہجہاں کے عہد کی عکاس ہے جسے محمد صالح کنبو نے فارسی میں لکھا ہے۔
  • عمل صالح الموسوم بہ شاہجہاں نامہ کے مختلف نسخوں اور مخطوطوں کے حوالے اور تقابل سے مسودئہ کتاب کی تیاری کی گئی ہے۔
  • شاہجہاں نامہ تین جلدوں پر مشتمل ہے، یہ اس کتاب کی دوسری جلد ہے۔

شاہ جہاں نامہ، جلد اوّل

 660
  • یہ کتاب مغل بادشاہ شاہجہاں کے عہد کی عکاس ہے جسے محمد صالح کنبو نے فارسی میں لکھا ہے۔
  • عمل صالح الموسوم بہ شاہجہاں نامہ کے مختلف نسخوں اور مخطوطوں کے حوالے اور تقابل سے مسودئہ کتاب کی تیاری کی گئی ہے۔
  • شاہجہاں نامہ تین جلدوں پر مشتمل ہے، یہ اس کتاب کی پہلی جلد ہے۔

شاہ جہاں نامہ، جلد سوم

 330
  • یہ کتاب مغل بادشاہ شاہجہاں کے عہد کی عکاس ہے جسے محمد صالح کنبو نے فارسی میں لکھا ہے۔
  • عمل صالح الموسوم بہ شاہجہاں نامہ کے مختلف نسخوں اور مخطوطوں کے حوالے اور تقابل سے مسودئہ کتاب کی تیاری کی گئی ہے۔
  • شاہجہاں نامہ تین جلدوں پر مشتمل ہے، یہ اس کتاب کی تیسری جلد ہے۔

سوانحِ سرسیّد: ایک بازدید

 220
  • ڈاکٹر شافع قدوائی کی ’’سوانح سرسیّد: ایک بازدید‘‘ سرسیّد کے دو صد سالہ یومِ پیدائش کے حوالے سے اولاً انڈیا میں شائع ہوئی۔
  • سرسیّد کی زندگی کا اختصار کے ساتھ مربوط مطالعہ اس کتاب کا خاص وصف ہے۔
  • کتاب میں سوانح سرسیّد کے حوالے سے بعض مسلمات سے اختلاف کیا گیا ہے بلکہ نئے انکشافات بھی کیے گئے ہیں۔

دیوانِ غالب نسخۂ حمیدیہ

 440
  • دیوانِ غالب کا نسخۂ حمیدیہ وفاتِ غالب کے 50 سال بعد نواب محمد حمید اللہ خاں کے کتب خانہ سے مخطوطے کی شکل میں ملا۔
  • دیوانِ غالب کا یہ نسخہ پہلی بار 1921ء مفتی محمد انوار الحق، ناظم سررشتۂ تعلیم، ضیا العلوم بھوپال کی زیرِ نگرانی شائع ہوا تھا۔
  • یہ نسخہ جناب حمید احمد خاں مرحوم نے مرتب کیا اور سیّد امتیاز علی تاج نے مجلس کے زیرِ اہتمام جولائی 1969ء میں شائع کیا۔

سیاسیاتِ ارسطو

 1,100
  • یہ کتاب ’’سیاسیاتِ ارسطو‘‘ ولیم ایلس کی کتاب کا ترجمہ سیّد نذیر نیازی کی محنتِ شاقہ اور مہارت نامہ کا نتیجہ ہے۔
  • ادبیاتِ عالم کا ارتقا اور عمرانی علوم کی ترقی، ایک حد تک یونانی حکما و شعرا کی تصانیف سے خوشہ چینی کی رہینِ منت ہے۔
  • اس کتاب میں ریاستی امور کی جملہ جہات پر ترتیب وار ارسطو کے افکار بیان کیے گئے ہیں۔

اقبال کی تیرہ نظمیں

 330
  • اس کتاب میں علامہ اقبال کی تیرہ نظمیں شامل ہیں، جسے اسلوب احمد انصاری نے مرتب کیا ہے۔
  • یہ نظمیں اسلوب، موضوع اور فکر کے اعتبار سے علامہ اقبال کی نمائندہ نظمیں ہیں۔
  • اقبال شناسی کے باب میں یہ کتاب طالبانِ علم اور اقبالیات کے ماہرین کے لیے استفادے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

مثنوی مجمع اللسان

 165
  • یہ مثنوی محمد اسمٰعیل خاں محکم کی لکھی ہوئی واحد یادگار مثنوی ہے، کیونکہ وہ پیشہ ور شاعر نہیں بلکہ سپاہی منش آدمی تھے۔
  • لسانی اعتبار سے یہ مثنوی بہت ہے کیونکہ شاعر نے اشعار وسطی راجپوتانہ کی مقامی زبان میں موزوں کیے ہیں۔
  • جنگ نامہ کی فرہنگ بھی کتاب کے آخری صفحات پر دی گئی ہے۔

پنجاب میں فارسی ادب

 770
  • یہ کتاب پنجاب میں فارسی ادب کی کیفیت بیان کرتی ہے کیونکہ دیگر علاقوں کی نسبت پنجاب میں فارسی ادب کی چھاپ گہری ہے۔
  •  کتاب کے مصنف ڈاکٹر عارف نوشاہی کا نام فارسی زبان و ادب اور مخطوطات کی تفہیم کے سلسلے میں خاص شہرت کا حامل ہے۔
  • کتاب کا پہلا حصہ تصانیف ومخطوطات، دوسرا شعرا کے تذکرے اور تیسرا فارسی ادب،مصنّفین کے احوال و آثار پر مشتمل ہے۔

نظامِ معاشرہ اور تعلیم

 220
  • یہ کتاب عمرانی علوم پر ایک وسیع النظر فلسفی برٹرینڈرسل کے مضامین پر مشتمل ہے جو اُس کے نمائندہ افکار کا احاطہ کرتی ہے۔
  • مصنف نے طویل اور پیچیدہ مباحث سے گریز کرتے ہوئے سادہ اور دلکش انداز میں اپنا نقطۂ نظر قاری تک پہنچایا ہے۔
  • یہ کتاب افراد اور معاشرہ، ریاست اور شہری حقوق و فرائض اور تعلیم کے سوسائٹی میں کردار بارے اہم معلومات فراہم کرتی ہے۔

اُردو کی قدیم منظوم داستانیں (جلد اول: بارہ قصے)

 770
  • اُردو کلاسیکی ادب کے سلسلے میں مجلس ترقی ادب کی شائع کردہ اس کتاب میں منظوم بارہ قصے شامل ہیں۔
  • داستانوں کے متن کی اساس حیدری مطبع بمبئی کے نسخے پر ہے جبکہ اختلافِ نسخ کی وضاحت پاورق میں کر دی گئی ہے۔
  • مذکورہ داستانوں کے کام کی حیثیت تالیفی ہے تحقیقی نہیں پھر بھی اس پر تحقیق کرنے والوں کے لیے یہ ایک زادِ راہ ضرور ہے۔

فلسفۂ شریعتِ اسلام

 400
  • یہ ڈاکٹر صبحی محمصانی کی عربی کتاب ’’فلسفۃ الشریع فی الاسلام‘‘ کا اُردو ترجمہ ہے، جس کے مترجم مولوی محمد احمد رضوی ہیں۔
  • اس کتاب کا پہلا ایڈیشن عربی زبان میں انیس سو چھیالیس میں بیروت سے شائع ہوا تھا۔
  • کتاب کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے جبکہ آخری صفحات پر اہم عربی اور غیرعربی مآخذ کی فہرست دی گئی ہے۔

محمد حسین آزاد: احوال و آثار

 330
  • یہ کتاب ڈاکٹر محمد صادق کی تحقیق و تصنیف ہے جس میں معروف انشا پرداز مولانا محمد حسین آزاد کے احوال اور آثار کا ذکر ہے۔
  • یہ مقالہ پہلے مصنف نے انگریزی میں لکھا جسے بعد میں ترامیم و اضافے کے ساتھ اُردو میں بھی منتقل کیا گیا۔
  • س کتاب کے آخر میں دس ضمائم محمد حسین آزاد کے احوال و آثار پر مفید معلومات کا ذریعہ ہیں، جس کے بعد اشاریہ بھی ہے۔

آر، یو، آر

 165
  • یہ ڈراما کیریل چپیک کی تحریر ہے جو پہلی بار اپریل 1923ء میں سینٹ مارٹنز تھیٹر میں پیش کیا گیا تھا۔
  • پطرس بخاری نے بطور پروڈیوسر یہ ڈراما 1932ء میں گورنمنٹ کالج لاہور کی ڈرامیٹک کلب کے تحت کالج کی سٹیج پر پیش کیا۔
  • یہ ڈراما ایک کارخانے کی پراڈکٹ کے بارے میں ہے جس میں مختلف قسم کے روبوٹ تیار ہوتے ہیں۔

منتخب مراثی دبیر

 770
  • یہ کتاب میرزا دبیر کے بیس مرثیوں پر مشتمل ہے۔ ان مرثیوں کا انتخاب ڈاکٹر ظہیر فتح پوری نے کیا ہے۔
  • میرزا دبیر کے مرثیوں کے مصرعے روزمرہ کی صورت اختیار کر چکے ہیں۔ مثلاً کس شیر کی آمد ہے کہ رَن کانپ رہا ہے۔
  • کتاب کے شرو ع میں ڈاکٹر ظہیر فتح پوری کا مقدمہ بھی ہے جس میں دبیر کے عہد، ماحول اور کلام پر تنقیدی نظر ڈالی گئی ہے۔

ملک العزیز ورجنا

 440
  • ملک العزیز ورجنا اُردو کے پہلے تاریخی ناول نگار عبدالحلیم شرر کا شہرئہ آفاق ناول ہے۔
  • عبدالحلیم شرر نے اس ناول میں رومان کی داستان تراش کر تاریخ کے ایک سنہرے دور کو عوام کے سامنے پیش کیا ہے۔
  • بیس ابواب پر پھیلے ناول میں ہر باب کا اختتام کہانی کو اگلے باب سے نہایت مہارت سے مربوط رکھ کر دلچسپ بناتا ہے۔

پیرس کا کرب

 220
  •  یہ کتاب ’’پیرس کا کرب‘‘ بودلیئر کی نثری نظموں کا فرانسیسی زبان سے اُردو ترجمہ ہے جو ڈاکٹر لئیق بابری نے کیا ہے۔
  • مترجم کے فرانسیسی زبان میں بدرجۂ کمال مہارت رکھنے کی وجہ سے کہا جا سکتا ہے کہ ترجمہ اصل متن سے قریب تر ہے۔
  • بودلیئر کی ان نظموں کے عنوان بہت دلچسپ ہیں۔ ہر نظم کا عنوان اس کے نفسِ مضمون کا تعارفیہ ہے۔

غیب و شہود

 110
  • یہ کتاب سر آرتھر اسٹینلے اڈنگٹن کے ایک خطبے کا ترجمہ ہے، جس کا عنوان ’’سائنس اور عالمِ غیب‘‘ ہے۔
  • اڈنگٹن کے خطبے کا اُردو ترجمہ سیّد نذیر نیازی نے کیا تھا جسے دوسرے ایڈیشن میں خط نستعلیق میں کمپوز کروا کر شائع کیا گیا ہے۔
  • کتاب کے آخر میں کتاب میں استعمال ہونے والی (انگریزی میں) اصطلاحات اور اسما کے اُردو تراجم دیے گئے ہیں۔

مقالاتِ مولوی محمد شفیع (جلد پنجم)

 660
  •  یہ کتاب اسلامی تہذیب و ثقافت بارے مولوی محمد شفیع کے مقالات پر مشتمل ہے۔
  •  مصنف کو فنونِ لطیفہ (خطاطی و نقاشی) سے غیرمعمولی دلچسپی اور نادر مخطوطات جمع کرنے کا بے حد شوق تھا۔
  • اس جلد میں احیاء العلوم، شاہ طہماسپ صفوی، ظفرنامہ حمد اللہ مستوفی اور دیگر موضوعات پر مفصل مقالے شامل ہیں۔

مقالاتِ نذیر

 440
یہ کتاب پروفیسر نذیر احمد کے مقالات پر مشتمل ہے، جنہیں جناب ظفر احمد صدیقی نے مرتب کیا ہے۔ کتاب کے

کلیاتِ میر (جلد سوم)

 440
  • یہ کتاب کلیاتِ میر، دیوانِ میر سوم و چہارم کی تیسری جلد ہے۔
  • دیوانِ سوم میں 257 اور دیوانِ چہارم میں 222 غزلیں شامل ہیں۔ غزلیات حروفِ تہجی کے اعتبار سے دی گئی ہیں۔
  • فاضل مرتب نے جہاں ضرورت محسوس کی وہاں حواشی کا اہتمام کیا نیز جا بہ جا اختلافِ نسخ کا بھی التزام کیا۔

صحافت پاکستان و ہند میں

 660
  •  یہ کتاب شعبۂ ابلاغیات پنجاب یونیورسٹی کے سابق سربراہ ڈاکٹر عبدالسلام خورشید کی دس سالہ کی محنت کا نچوڑ ہے۔
  •  پینتالیس طویل و مختصر ابواب پر مشتمل کتاب اخبار نویسی و طباعت کی ابتدا سے جدید دور کی صحافت تک کا احاطہ کرتی ہے۔
  •  کتاب کے آخر میں مآخذ اور حوالہ جاتی کتب و رسائل و جرائد اور اخبارات کی فہرست اور اشاریہ بھی دیا گیا ہے۔

ذکرِ میر

 550
  • یہ کتاب اٹھارہویں صدی کے عظیم شاعر میر تقی میر کی آپ بیتی ہے جو کلاسیکی کا شاہکار ہے۔
  • کتاب میں ذکرِ میر کا فارسی متن 117 صفحات پر پھیلا ہوا ہے، اس کے بعد اس کا اُردو ترجمہ 164 صفحات پر محیط ہے۔
  • کتاب کے آخری 46 صفحات ’فرہنگِ میر‘ کے لیے مختص ہیں۔

مقالاتِ مولوی محمد شفیع (جلد چہارم)

 550
  •  مولوی محمد شفیع کے مقالات پر مشتمل چوتھی جلد بھی ان کے صاحبزادے جناب احمد ربانی نے مرتب کی ہے۔
  • اس جلد میں رؤسا، مکاتیبِ مشاہیر علی گڑھ، مکاتیب علما و مشاہیر اور دیگر مختلف الموضوع مقالات شامل ہیں۔
  • کتاب کے آخر میں چھالیس صفحات پر مشتمل اشاریہ بھی شامل کیا گیا ہے۔

آفرینش اور اشیاء کا بے زمانی نظام

 275
  • یہ کتاب تشیہکو از تسو کی کتابCreation and Timeless Order of Things کا ترجمہ ہے۔
  •  اس کتاب میں مصنف نے ’’اسلام کے عرفانی فلسفے سے متعلق مضامین‘‘ جمع کیے ہیں۔
  • کتاب کے آخر میں فرہنگ الفاظ و اصطلاحات دی گئی ہیں جو کتاب کے مطالعے کو آسان فہم بنانے کا ذریعہ ہیں۔

کائنات اور ڈاکٹر آئن شٹائن

 220
  •  یہ کتاب لنکن بارنٹ کی کتاب ’’کائنات اور آئن شٹائن‘‘ کا اُردو ترجمہ ہے جو میجر آفتاب حسن نے کیا ہے۔
  •  لنکن بارنٹ نے اس کتاب میں تمام تجرباتی معلومات کو کسی وحدانی نظری کلیے کی شکل میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔
  •  یہ کتاب پندرہ مختصر ابواب پر مشتمل ہے۔ کتاب کے آخری صفحے پر ایک ضمیمہ بھی دیا گیا ہے۔

مقالاتِ مولوی محمد شفیع (جلد دوم)

 660
  • پروفیسر ڈاکٹر مولوی محمد شفیع اورینٹل کالج، پنجاب یونیورسٹی کے استاد اور پرنسپل کے بیش قیمت مضامین پر مشتمل مقالات ہیں۔
  • جلد دوم میں شامل تاریخ و تصوف، ادبِ عالیہ اور تحقیق جیسے موضوعات پر یہ مقالات ان کے بیٹے احمد ربانی نے تالیف کیے۔
  • ان مقالات کے مطالعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ مولوی صاحب کو قیمتی خطی نسخوں کو متعارف کرانے کا شوق اور خاص ملکہ تھا۔

معنی اور تناظر

 605
  • معنی و تناظر میں شامل مضامین میں اکیسویں صدی کی تنقید کے امتزاجی زاویے کے عناصر موجود ہیں۔
  • کتاب کی پہلی فصل نظری تنقید، دوسری شاعری، تیسری فکشن جبکہ چوتھی فصل معاصر تنقید سے متعلق مضامین پر مشتمل ہے۔
  • معنی اور تناظر کا مطالعہ تنقید کے طلبہ اور قارئینِ ادب کے لیے نئے نئے پہلوئوں سے تعارف کا ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔

مومن

 500
  • یہ کتاب حکیم مومن خاں مومن کے حالاتِ زندگی اور ان کے کلام پر تنقیدی مواد پر مشتمل ہے۔
  • کتاب کے حرفِ اوّل میں ہندوستان کے آخری بادشاہوں کے حالات و ماحول کا ذکر ہے۔
  • مومن کے عہد، اور ادبی ماحول اور ان کے کلام کا تنقیدی جائزہ بھی اس کتاب کا حصہ ہے۔

دیوانِ نواب محبت خان

 500
  • میر و سودا کے ہم عصر نواب محبت خاں کا یہ ’’دیوانِ محبت خاں‘‘ پرتو روہیلہ کی فکری پرکھ اور فنِ تدوین کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
  • مرتب نے ’’پیش گفتار‘‘ (مقدمہ) میں صاحبِ دیوان کے علاقے اور عہد پر سیر حاصل اظہارِ خیال کیا ہے۔
  • دیوان کے قاری کو ہر دوسرا شعر لسانی نشست و برخاست اور فنی ہنر جوئی میں موجزن محسوس ہوتا ہے۔

طلسمِ گوہر بار

 440
  • ’’طلسمِ گوہر بار‘‘ انتہائی دلچسپ داستان ہے جو منیر شکوہ آبادی کی تصنیف ہے۔
  • منیر شکوہ آبادی کمال کے داستان نویس تھے۔ یہ ایک ہوش رُبا داستان ہے۔
  • سائنس فکشن کے زمانے میں فلمی ماحول کا پروردہ قاری داستان میںمختلف کرداروں کا مشاہدہ کرنے لگتا ہے۔

مِرآۃ الشعر

 440
زیرِ تبصرہ کتاب مرآۃ الشعر یعنی آئینۂ شعر و شاعری، شمس العلماء مولوی عبدالرحمن کی تصنیف ہے۔ جس کی تدوین و تحقیق ڈاکٹر

مقالاتِ عبدالحمید کمالی

 330
  •  پروفیسر عبدالحمید کمالی کا نام اقبال شناسوں اور اقبالیات سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے کسی تعارف کا محتاج نہیں۔
  • ماہر اقبالیات ہیں اُنھوں نے نہایت سنجیدہ موضوعات پر فکر انگیز اور خیال افروز مقالات رقم فرمائے ہیں۔
  • کتاب میں اقبالیات کے علاوہ کروچے، ٹائن بی کی فلاسفی، الٰہیات و دیگر موضوعات پر مقالات شامل ہیں۔

غالبیاتِ مہر

 550
غالبیاتِ مہر، ممتاز ادیب، مترجم، محقق اور نقاد غلام رسول مہر کی جگر کاوی کا شاہکار ہے۔ جیسا کہ کتاب

مغرب کے اُردو لغت نگار

 165
  • انگریزوں کی ہندوستان آمد کے بعد مغربی لغت نگاروں کی اُردو لغات کی تشکیل و تدوین کی کاوشیں قابلِ قدر ہیں۔
  • دوسری اقوام اور افراد کو ایک نئی زبان سیکھنے کے لیے قواعد اور لغات کی ضرورت درپیش رہتی ہے۔
  • اس کتاب کا مطالعہ اُردو لغت کی تدوین و ارتقاء سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔

سرسیّد احمد خاں، مسلم دینیات کی تعبیرِ نو

 385
  • یہ کتاب انگریزی میں کرسچن ڈبلیو ٹرول کی تصنیف کا اُردو ترجمہ ہے جو نقاد قاضی افضال حسین کے نکتہ رس قلم کا کمال ہے۔
  • مصنف نے انیسویں صدی میں مطالعۂ اسلامی فکر کے لیے سرسیّد کے افکار اور مسلم دینیات کی تعبیر نو کی اہمیت بیان کی ہے۔
  • کتاب کے آخر میں ضمائم بھی شامل ہیںجن کا مطالعہ قاری کےلیے دلچسپی کا باعث ہوگا۔

ن م راشد – حرف و معانی کی جستجو

 550
  • اس کتاب میں راشد شناسی کے نئے نئے زاویوں پر بیس سے زائد مضامین شامل ہیں۔
  • ادبی رسائل و جرائدکے مضامین کو آیندہ کے لیے محفوظ کرنے کی یہ ایک مفید کاوش ہے۔
  • کتاب کے آخری حصے میں راشد کے کچھ خطوط کا عکس بھی شامل ہے۔

کلامِ غالب کا لسانی و اسلوبیاتی مطالعہ

 660
  • یہ کتاب ڈاکٹر نبیلہ ازہر کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے جو اُنھوں نے شعبۂ اُردو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے تحت لکھا تھا۔
  • پیشِ نظر کتاب کی ابواب بندی سے تحقیقی کام کے معیار کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
  • کتاب کے آخر میں حاصلِ مطالعہ کے عنوان کو باب پنجم کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔

حیات سعدی

 330
  • الطاف حسین حالی کی ’’حیاتِ سعدی‘‘ کا شمار اُردو کی معرکۃ الآرا تصانیف میں ہوتا ہے۔
  • پہلے باب میں شیخ کی سوانح عمری، دوسرے میں تصنیفات کا تقابلی مطالعہ اور شاعری کی اصناف کا تنقیدی جائزہ شامل ہے۔
  • سرورق پر شیخ سعدی کی تصویر اور پسِ ورق پر شیراز میں ان کے مزار کی تصویر کتاب کے حسن میں اضافہ کرتی ہے۔

کلیاتِ غالب فارسی (جلدسوم)

 440
  • مرزا غالب نے اردو شاعری کی طرح فارسی زبان میں بھی اپنے فن کا لوہا منوایا ہے۔
  • غالب نے فارسی شعرا بیدل، ظہوری کے کلام سے مستفید ہو کر فارسی میں شاعری کا آغاز کیا۔
  • زیر نظر غالب کا فارسی کلیات ہے جس کی یہ تین جلدیں ہیں۔

کلیاتِ غالب فارسی (جلددوم)

 440
  • مرزا غالب نے اردو شاعری کی طرح فارسی زبان میں بھی اپنے فن کا لوہا منوایا ہے۔
  • غالب نے فارسی شعرا بیدل، ظہوری کے کلام سے مستفید ہو کر فارسی میں شاعری کا آغاز کیا۔
  • زیر نظر غالب کا فارسی کلیات ہے جس کی یہ تین جلدیں ہیں۔

کلیاتِ غالب فارسی (جلد اوّل)

 550
  • مرزا غالب نے اردو شاعری کی طرح فارسی زبان میں بھی اپنے فن کا لوہا منوایا ہے۔
  • غالب نے فارسی شعرا بیدل، ظہوری کے کلام سے مستفید ہو کر فارسی میں شاعری کا آغاز کیا۔
  • زیر نظر غالب کا فارسی کلیات ہے جس کی یہ تین جلدیں ہیں۔

نثر اکبر الٰہ آبادی

 165
  • اس کتاب میں شامل بیش تر مضامین اَوَدھ پنج لکھنو کے مختلف شماروں میں طبع ہوئے تھے۔
  • یہ مضامین اس لیے اہم ہیں کہ اپنے دور کے سیاسی، سماجی اور معاشی حالات کی تصویر کشی کرتے ہیں۔
  • ان میں طنز و مزاح، سادہ بیانیہ انداز، مکالمہ، مکتوب، اخباری خبر، غرض بہت سے حربے استعمال کر کے دلچسپی پیدا کی گئی ہے۔

تہذیب الاخلاق

 165
  • محکمۂ تعلیم کے 1890ء کے رزولیوشن کی تکمیل کے لیے مولوی ذکاء اللہ نے اخلاقیات پر کتابیں لکھیں۔
  • ’’تہذیب الاخلاق‘‘ ہندو مت کی علمِ اخلاق کی کتابوں سے ماخوذ ہے۔
  • ان کتابوں میں ایسی باتوں کا التزام کیا گیا جو تمام قوموں میں قدرِ مشترک کی حیثیت رکھتی ہوں۔

تاریخ ادب اُردو(جلد اوّل)

 3,500
  • تاریخ ادب کی یہ پہلی جلد ہے جو آغاز سے لیکر 1750ء تک قدیم اردو ادب کا احاطہ کرتی ہے۔
  • یہ کتاب اردو ادب کے طالب علم کے لیے ایک اہم ماخذ اور سرمایہ ہے۔
  • یہ کتاب بہت مقبول ہوئی اور اس کے قاری بھی بہت زیادہ ہیں۔

تاریخ ادب اردو(جلدسوم)

 5,000
  • تاریخ ادب کی چوتھی جلد انیسویں صدی کے نصف آخر کے  اردو ادب کا احاطہ کرتی ہے۔
  • انیسویں صدی کا نصف آخر برعظیم کی تاریخ کا فیصلہ کُن دور تھا، مسلمان انگریز قابضین سے نجات کے خواہاں تھے۔
  • اس جلد میں مصنف نے قاری کو مختلف ادوار کی بہتر تفہیم کے لیے چار فصلیں اور کئی ابواب قائم کیے ہیں۔

درد جاں ستاں

 165
  • ناصر نذیر فراق کا یہ ناول پہلی مرتبہ 1909ء میں شائع ہوا تھا۔
  • ناول کی فضا اور زبان و بیان بھی اسی دور یعنی بیسویں صدی کے ابتدائی دور کے مطابق ہے۔
  • ناول نگار نے ناول کو سچا واقعہ قرار دے کر پڑھنے والوں کو بڑے دبدھے سے دوچار کر دیا ہے ۔

بزم آخر

 165
  • ’بزمِ آخر‘ میں اکبر شاہ ثانی کے زمانے سے آخری بادشاہ بہادر شاہ کے عہد تک کی تفصیلات و رنگینیاں بیان کی گئی ہیں۔
  • یہ کتاب قلعۂ دہلی کی تہذیب و معاشرت، رسم و رواج اور زبان کا بے مثال مرقع ہے۔
  • گزشتہ نصف صدی میںایسے اہلِ قلم کم ہیں جنھوں نے اس موضوع پر قلم اُٹھایا اور اس کتاب سے استفادہ نہ کیا ہو۔

تاریخ ادب اردو(جلددوم)

 4,500
  • تاریخ ادب اُردو کی جلد دوم کو پڑھنے والوں کی آسانی کی خاطر دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
  • زیر نظر دور کا بنیادی سنہ ہجری ہے، لیکن آج کے پڑھنے والوں کی سہولت کے لیے عیسوی سنین بھی ساتھ دے دیے ہیں۔
  • پڑھنے والوں کی آسانی کے لیے سارے حواشی بھی ہر باب کے آخر میں جمع کردیے گئے ہیں۔

ابن الوقت

 440
  • مولوی نذیر احمد کا شمار اردو کے اولین ناول نگاروں میں ہوتا ہے۔ ان کی تصنیف مراۃ العروس کو اردو کا پہلا ناول کہا جاتا ہے۔
  •  ان کا یہ ناول اس دور کے تین نظریات کے حامل مشرقیت، مغربیت اور بین بین کی نمائندگی کرتا ہے۔
  •  نذیر احمد کا کمال ہے کہ انہوں نے تمام قصّوں میں ہماری معاشرتی زندگی کی بالکل سچّی تصویر کشی کی ہے۔

رسوم ہند

 220
یہ کتاب سررشتۂ تعلیم پنجاب نے 1868ء میں شائع کی۔ حکومتِ پنجاب نے ہندوستانی زبان میں اعلیٰ درجے کی تصانیف تیار کرانے

اُردُو اِملا

 880
  • ’’اُردُو اِملا‘‘ میں تحقیق و تلاش کے بعد اُردو زبان میں الفاظ کی اِملا کے اُصول اور قواعد واضح کیے ہیں۔
  • اس سے پہلے اُردو املا کے قواعد منضبط صورت میں شرح و بسط کے ساتھ پیش نہیں کیے گئے۔
  • رشید حسن خاں نے پاکستان میں کتاب کے حقوق رفیع الدین ہاشمی کو دیے، ان کی اجازت سے مجلس ترقی ادب نے اسے شائع کیا۔

امرائو جان ادا

 440
  • ’’امرائو جان ادا‘‘ مرزا محمد ہادی رسوا لکھنوی کا معرکۃ الآرا معاشرتی ناول ہے۔
  • اس میں اُنیسویں صدی کے لکھنؤ کی سماجی اور ثقافتی جھلکیاں بڑے دل کش انداز میں دکھلائی گئی ہیں۔
  • ناول کے موجودہ ایڈیشن میں زبان و بیان کی غلطیوں کو درست کر کے اوّلین ایڈیشنوں کے مطابق شائع کیا گیا ہے۔

نشتر (ناول)

 110
  • ناول ’’نشتر‘‘ کا پلاٹ سچے واقعات پر مبنی ہے، جو 1785-84ء کے دوران مصنف پر گزرے۔
  • اصل فارسی ناول چھپ نہ سکا مگر سجاد حسین کسمنڈوی نے 1894ء میں اس کا اُردو ترجمہ کر دیا۔
  • اگرچہ ناول کے لحاظ سے اس میں تکنیکی خامیاں موجود ہیں لیکن مصنف کے بیان کا سوزوگداز قاری کو متاثر کرتا ہے۔

کلیاتِ نثر حالی(جلددوم)

 330
  • جلد دوم: تقریریں اور تقریظیں
  • الطاف حسین حالی نے تحریکِ علی گڑھ کے تحت معاشرتی اصلاح کے لیے یہ تقریریں، تقریظیں اور تبصرے لکھے۔
  • حالی کی نثر میں سرسیّد کے مقابلے میں تنوع کم ہے، لیکن ان کے مقابلے میں سادگی زیادہ ہے۔
  • حالی کی تحریروں میں ایک کلاسیکی ضبط و نظم یعنی رکھ رکھائو اور انتہائی سنجیدگی نمایاں ہے۔

سیاحت نامۂ کشمیر و پنجاب

 550
  • ’’سیاحت نامۂ کشمیر و پنجاب‘‘ دراصل ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرف سے فوجی مقاصد کے لیے لکھا گیا سیاحت نامہ ہے۔
  • کتاب کا مصنف بیرن ہیوگل سیاح ہونے کے ساتھ ساتھ فوجی، سیاست دان اور مستشرق بھی تھا۔
  • جرمن کتاب کے انگریزی ترجمے سے محمد حسن صدیقی نے ڈاکٹر وحید قریشی کی فرمائش پر اُردو ترجمہ کیا ہے۔

تعارف فلسفہ جدید

 275
  • انگریز فلسفی پروفیسر سی ای ایم جوڈ نے جدید فلسفے کا مختصر تعارف و انتخاب پیش کیا ہے۔
  •  انگریز تصوریت پسندوں کو نظرانداز کر کے اطالوی فلسفیوں کے خیالات کو جگہ دی گئی ہے۔
  •  فلسفے کے وسیع و عمیق علم کو ایک چھوٹی سی کتاب میں جمع کرکے گویا دریا کو کوزے میں بند کر دیا ہے۔

مُرقعِ دہلی

 275
  •  مرقع دہلی اٹھارہویں صدی کی دہلی بارے معاشرتی اور ادبی دستاویز ہے۔
  • یہ تقریباً تین سو سال پہلے کی دہلی کے عروج و زوال کی داستان ہے اور وہاں کے مشاہیر کے مختصر حالات کا نقشہ کھینچتی ہے۔
  • اس میں صوفیاء، مغنیان اور ادبا و شعراء کی جیتی جاگتی تصویریں پیش کی گئی ہیں۔

نفسیاتِ وارداتِ رُوحانی

 550
  • ’’نفسیاتِ وارداتِ رُوحانی‘‘ روحانی شعور کی تحقیق پر فکر افروز تصنیف ہے۔
  •  اس تحقیق کو علم النفس کی روز افزوں ترقیاں بھی دفترِ پارینہ قرار نہ دے سکیں گی۔
  • ترجمے میں بیان کی لطافتوں کا کماحقہ خیال رکھا گیا اور فلسفے کے ریگستان کو بیان کی شگفتگی سے گلزار بنا دیا گیا ہے۔

ادبی تحقیق

 500
  • ’’ادبی تحقیق‘‘ ڈاکٹر جمیل جالبی کے تحقیقی و تنقیدی مقالات کا مجموعہ ہے۔
  • اس کتاب کے مندرجات متنوع ہیں جن میں تحقیق و تنقید کو یک جان کر دیا گیا ہے۔
  • اس کتاب میں فنِ تحقیق کو ادب و شاعری کے بنیادی مسائل کی افہام و تقسیم کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

ارمغانِ ایران (مقالاتِ منتخبہ مجلہ ’’صحیفہ‘‘)

 275
  • ’’ارمغانِ ایران‘‘ مجلہ ’’صحیفہ‘‘ میں ادبیاتِ فارسی سے متعلق شائع شدہ مقالات کا ایک مختصر سا انتخاب ہے
  • اس انتخاب کو نامور محقق، نقاد اور استاد ڈاکٹر وحید قریشی نے مرتب کیا۔
  • مقالہ نگاروں میں شوکت سبزواری، نذیر احمد، عندلیب شادانی، مرزا منور، اسلوب انصاری اور ڈاکٹر سیّد عبداللہ جیسے بڑے نام شامل ہیں۔

فسانۂ دل فریب

 550
  •  ’’فسانۂ دل فریب‘‘ مُلکِ حلب کے ملک زادے فریدون شوکت اور فغفور چین کی بیٹی ملکہ خورشید جبیں کی محبت کی کہانی ہے۔
  •  اس داستان میں طلسمانوی عناصر (ماورائی مخلوق)، رزم، بزم اور طلسم و عیاری کے مرقعے شامل ہیں۔
  •  داستان میں لکھنؤ کے محاوروں کی چاشنی فرحت بخشتی ہے۔

فسانۂ عجائب

 770
  • مرزا رجب علی بیگ سرور کی ’’فسانۂ عجائب‘‘ مختصر داستانوں کے سلسلے کی مشہور کتاب ہے۔
  •  دبستانِ لکھنؤ کی اس نمائندہ تصنیف کی حیثیت صرف ادبی نہیں، تاریخی بھی ہے۔
  •  زیرِ نظر اڈیشن رشید حسن خاں کے تیس سالہ تجربے اور آٹھ سالہ غیرمعمولی محنت و دیدہ ریزی کا نتیجہ ہے۔

شاخِ زرّیں (جلد اوّل )

 770
  • The Golden Bough  (اُردو ترجمہ: ’’شاخِ زریں‘‘) دیومالا اور مذہبی رسوم کا مطالعہ ہے۔
  • اس کتاب میں علم الانسان، قدیم تاریخ اور یورپ و ایشیا کے عوام کے عقائد، قصے کہانیوں اور رواجوں سے فائدہ حاصل کیا گیا ہے۔
  • عصری یوروپی ادب اور فکر پر ’’دی گولڈن بو‘‘ (شاخِ زرّیں) کا اثر بہت تھا۔

دربارِ ملّی

 1,650
  • ’’دربارِ ملّی‘‘ چوتھی سے چودھویں صدی ہجری تک برصغیر میں لکھی جانے والی فارسی نثر کا انتخاب ہے۔
  • اس کتاب میں تصوف، تاریخ، علم و ادب، مکاتیب، انشاء، سوانح جیسے بیسیوں مختلف موضوع آ گئے ہیں۔
  • صوفیا، ادبا، شاعر، بادشاہ اور کئی فرقوں کا اس میں ذکر ہے، گویا قومی زندگی کی کہانی معاصرین کی زبانی ہے ۔

حکایاتِ پنجاب(جلد دوم)

 275
  • ’’حکایاتِ پنجاب‘‘ کیپٹن آر سی ٹمپل کی کتاب The Legends of the Punjab کا اُردو ترجمہ ہے۔
  • اس کتاب میں پنجاب کی زبان، کلچر اور مذہب کو سمجھنے کے لیے لوک کہانیوں اور گیتوں کو جمع کیا گیا ہے۔
  • ان لوک کہانیوں اور گیتوں میں رنگین کرداروں کی زندگی ، محبت ، مہم جوئی اور بہادریوں کو بیان کیا ہے۔

حکایاتِ پنجاب(جلد سوم)

 275
  • ’’حکایاتِ پنجاب‘‘ کیپٹن آر سی ٹمپل کی کتاب The Legends of the Punjab کا اُردو ترجمہ ہے۔
  •  اس کتاب میں پنجاب کی زبان، کلچر اور مذہب کو سمجھنے کے لیے لوک کہانیوں اور گیتوں کو جمع کیا گیا ہے۔
  • ان لوک کہانیوں اور گیتوں میں رنگین کرداروں کی زندگی ، محبت ، مہم جوئی اور بہادریوں کو بیان کیا ہے۔