Showing all 6 results

مقالات حافظ محمود شیرانی (جلد اوّل)

 440
  • یہ کتاب حافظ محمود شیرانی کے مقالات پر مشتمل ہے جو کہ مختلف علمی و ادبی رسائل میں بکھرے ہوئے تھے۔
  • حافظ محمود خاں شیرانی ایسی نادر الوجود دُرِّنایاب شخصیت ہیں جنھیں اُردو مدرسۃ التحقیق کا معلم اوّل تسلیم کیا جاتا ہے۔
  • زیرنظر کتاب محمود شیرانی کے مقالات کی جلد اوّل ہے جس میں اُردو زبان اور اس کے ارتقا سے متعلق مضامین شامل ہیں۔

مقالاتِ حافظ محمود شیرانی (جلد دہم)

 385
  • یہ کتاب حافظ محمود شیرانی کے مقالات پر مشتمل ہے جو کہ مختلف علمی و ادبی رسائل میں بکھرے ہوئے تھے۔
  • حافظ محمود خاں شیرانی ایسی نادر الوجود دُرِّنایاب شخصیت ہیں جنھیں اُردو مدرسۃ التحقیق کا معلم اوّل تسلیم کیا جاتا ہے۔
  • یہ کتاب محمود شیرانی کے مقالات کی جلد دہم ہے جس میں انگریزی مضامین، متفرق موضوعات اور منظومات مع اشاریہ جلد نہم شامل ہے۔

مقالاتِ حافظ محمود شیرانی (جلد دوم)

 440
  • یہ کتاب حافظ محمود شیرانی کے مقالات پر مشتمل ہے جو کہ مختلف علمی و ادبی رسائل میں بکھرے ہوئے تھے۔
  • حافظ محمود خاں شیرانی ایسی نادر الوجود دُرِّنایاب شخصیت ہیں جنھیں اُردو مدرسۃ التحقیق کا معلم اوّل تسلیم کیا جاتا ہے۔
  • زیرنظر کتاب محمود شیرانی کے مقالات کی جلد دوم ہے جس میں اُردو زبان اور اس کے ارتقا سے متعلق مضامین شامل ہیں۔

مقالاتِ حافظ محمود شیرانی (جلد ہشتم)

 385
  • یہ کتاب حافظ محمود شیرانی کے مقالات پر مشتمل ہے جو کہ مختلف علمی و ادبی رسائل میں بکھرے ہوئے تھے۔
  • حافظ محمود خاں شیرانی ایسی نادر الوجود دُرِّنایاب شخصیت ہیں جنھیں اُردو مدرسۃ التحقیق کا معلم اوّل تسلیم کیا جاتا ہے۔
  • یہ کتاب محمود شیرانی کے مقالات کی جلد ہشتم ہے جس میں کتب نصاب، عروض اور مسکوکات سے متعلق مضامین شامل ہیں۔

مقالات حافظ محمود شیرانی(جلد پنجم)

 880
  • یہ کتاب انجمن ترقی اُردو کے سہ ماہی رسالے ’’اُردو‘‘ (دکن) میں شائع ہونے والے مضامین پر مشتمل ہے۔
  • حافظ محمود شیرانی کے کمال اسماعیل پر تنقیدی مضامین اس مجموعے ’’تنقید شعر العجم‘‘ میں شامل ہیں۔
  • مقالات کی پانچویں جلد میں شبلی نعمانی کی مشہور کتاب ’’شعر العجم‘‘ پر لکھے گئے تنقیدی مقالات ہیں۔

مکاتیبِ حافظ محمود شیرانی

 440
  • زیر نظر کتاب پروفیسر حافظ محمود شیرانی مرحوم کے مکاتیب کا مجموعہ ہے۔
  • شیرانی صاحب کے ان مکتوبات کا زمانہ کم و بیش اکتالیس برس پر محیط ہے۔
  • ان خطوط کی جمع آوری میں جو سعی کی گئی ہے اس کی مدت بھی چونتیس سال سے کم نہ ہوگی۔