News

کتب خانہ مجلس ترقی ادب کا تعارف

کتاب، کاغذ اور قلم کی قوموں کی زندگی میں بڑی اہمیت ہوا کرتی ہے۔ علم ہر قسم کی ترقی کے دروازے کھولتا چلا جاتا ہے۔ دین و دُنیا کی ساری بھلائیاں اور کامیابیاں علم ہی کی مرہونِ منت ہیں۔ علم انسانیت کا حسن ہے، اس کی معراج ہے۔ علم کو ذخیرہ کرنے یعنی کتب خانوں کا تصور بہت پرانا ہے اور زمانہ قدیم سے ہی کتب خانے معاشرے کی فکر اور علمی ترقی میں مددگار رہے ہیں۔ کسی بھی عہد کی مجموعی ترقی میں علم اور فکر کا ہی دخل رہا ہے۔ کتابیں علم وحکمت کا خزانہ ہوتی ہیں اور شعور و ادراک کی دولت قوموں کو اسی خزانے سے حاصل ہوتی ہے۔

کسی بھی قومی معاشرے میں کتب خانوں سے ایک طرف تو امن اور دوستی کی فضا پیدا ہوتی ہے جو قوموں کے افراد کے ذہنوں کو تخلیقی اور تعمیری رجحانات دیتی ہے اور وہ تہذیب وتمدن سے آشنا ہو کر اتحاد و اتفاق سے زندگی گزارنے کا فن سیکھتے ہیں۔ کتابوں کی حفاظت کی جائے جو ہمارا سرمایہ ہیں بلکہ جدید دور کے تقاضوں کو پورا کرنے، سائنس اور ٹیکنالوجی کو سکھانے والی کتابوں کا اپنی زبان میں ترجمہ کرکے انہیں کتب خانوں کی زینت بنایا جائے تاکہ ہر خاص و عام کی جدید علوم تک رسائی ہو اور ملک کی ترقی کے لئے نئی راہیں کھل سکیں۔

مجلس ترقی ادب کا کتب خانہ کوئی عام کتب خانہ نہیں بلکہ ایک خاص اور منفرد کتب خانہ (لائبریری) ہے، جس میں ادب و تحقیق سے متعلق کتابوں اور رسائل کا ایک بہت بڑا ذخیرہ موجود ہے۔ اس ذخیرے میں کلاسیکی ادب پر مشتمل بے شمار کتابیں ہیں۔ نادر کتب کا ایک بڑا حصہ ہے جو مجلس ترقی ادب کی لائبریری کے علاوہ کہیں اور نہیں ہیں۔ بعض اہم لغات (ڈکشنریاں)، مخطوطات (ہاتھ سے لکھے ہوئے نسخے) اور مسودات اہلِ علم اور محقق حضرات کے لیے ایک بیش بہا خزانہ ہیں جس کی تلاش میں علم کے پیاسے یہاں کھچے چلے آتے ہیں۔

اس وقت مجلس ترقی ادب لاہور کی لائبریری میں کتابوں کی تعداد تیس ہزار سے زائد ہے جس میں روز بروز اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ کئی دیگر منفرد خصوصیات کے ساتھ ساتھ اس کتب خانے کی ایک اور منفرد بات یہ ہے کہ اس میں چند عصرِ حاضر کے مشاہیر اُردو ادب اور اہلِ علم کے ذاتی ذخائر بھی موجود ہے مثلاً ذخیرئہ عابد علی عابد، ذخیرئہ سیّد عبداللہ، ذخیرئہ احمد ندیم قاسمی، ذخیرئہ شہزاد احمد وغیرہ کے ذیل میں بہت سی کتابیں مجلس ترقی ادب کی لائبریری میں موجود ہے، جن کے لیے الگ الگ ریک مختص کیے گئے ہیں۔ ان حضرات میں سے احمد ندیم قاسمی اور شہزاد احمد مجلس ترقی ادب کے ناظم بھی رہے ہیں۔

اس کے علاوہ اہم حوالہ جاتی مواد خاص طور پر لغت نامہ دہ خدا (پچاس جلدیں) اور انگریزی کی اہم لغت Oxford Dictionary(بیس جلدوں پر مشتمل) بھی کتب خانے میں موجود ہیں۔ کتب خانے میں رسائل کا ایک نادر ذخیرہ بھی موجود ہے۔

مجلس ترقی ادب لاہور کے اس کتب خانے میں 1857ء سے پہلے کی کچھ نادر کتب بھی موجود ہیں۔ اور بعض کتابوں کی اوّلین اشاعتیں بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ ان نادر کتب میں ہندوستانی پریس کلکتہ، دارالطبع جامعہ عثمانیہ اور مطبع نول کشور لکھنؤ سے شائع شدہ نایاب کتب بھی موجود ہیں۔ کتب خانے میں بعض رسائل کے مختلف شمارے موجود ہیں۔ لائبریری کے اس حصے کو محفوظ کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ کتابوں کی حالت بہت خستہ ہو چکی ہے اور کتاب محض کھولنے سے ہی پھٹ جاتی ہے۔ اندیشہ ہے کہ ان نادر کتب کو محفوظ نہ کیا گیا تو آئندہ آنے والی نسلیں اس خزانۂ بے بہا سے محروم رہ جائیں گی۔ یہی وجہ ہے مجلس ترقی ادب لاہور کے موجودہ ڈائریکٹر جناب منصور آفاق نے ذاتی کوشش سے انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور سے رابطہ کیا ہے تاکہ ان کتب کی ڈیجیٹائزیشن کی جا سکے اور یہ خزانہ ضائع ہونے سے بچ جائے۔

دوسری طرف ڈائریکٹر مجلس ترقی ادب نے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وزیر فواد چوہدری سے بھی ملاقات کی۔ اس ملاقات کا بنیادی مقصد انگریزی زبان کی طرح اردو کا او سی آر یعنی Optical Character Recognition  (آپٹیکل کریکٹر ریکوگنائزر)سافٹ وئیر بنوانے کی کوشش تھی۔ انجینئرنگ یونیورسٹی کے ڈاکٹر سرمدنے اس سلسلے میں کچھ کام کیا ہے مگر ابھی تک کوئی ایسا او سی آر وجودمیں نہیں آ سکاجس کے ساتھ آسانی سےاردو کی پوری کتاب کو اسکین کرکے فونٹ میں بدلا جا سکے۔ ڈائریکٹر مجلس ترقی ادب کی ذاتی کوششوں سے اُمید ہے کہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی وزارت یہ انقلابی کام کرا لے گی تاکہ اردو کی تمام کتابوں کے متن قابلِ تلاش (سرچ ایبل) بن سکیں۔

کتب خانے میں موجود تمام کتب کا پہلے مینول ریکارڈ تھا جس کے لیے مینویل کارڈ کیٹلاگ استعمال کیا جاتا تھا۔ وقت بدلنے کے ساتھ ساتھ اب لائبریری کے سوفٹ ویئر کے ذریعے کتابوں کا کمپیوٹر میں بھی اندراج ہو چکا ہے تاکہ مطلوبہ کتاب فوری طور پر تلاش کی جا سکے۔ لائبریری سوفٹ ویئر کی مدد سے نہ صرف نئی کتابوں کا اندراج بہت آسان ہو گیا ہے بلکہ کتابوں کی تلاش میں بہت زیادہ مدد ملتی ہے۔

نادر کتب کو کیڑے مکوڑوں سے محفوظ کرنے اور دیمک سے بچانے کے لیے ان کی فیومیگیشن بھی کروائی جاتی ہے، جس کے لیے ایک عدد فیومیگیشن مشین خریدی گئی تھی جسے وقت فوقتا ضرورت کے تحت استعمال کیا جاتا ہے۔

مختصر یہ کہ مجلس ترقی ادب کا کتب خانہ ایک بیش قیمتی علمی خزانہ ہے جس کو مزید بہتر بنانے کے لیے جدوجہد جاری ہے۔ محققین اور ادب کے طلبہ درسی تحقیق کے لیے مجلس کے کتب خانے سے استفادہ کرتے رہتے ہیں۔ کتب خانے میں فوٹو اسٹیٹ مشین نہ ہونے کی وجہ سے بعض اوقات محققین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان مشکلات کو سامنے رکھتے ہوئے کوشش کی جا رہی ہے کہ کتب خانے میں فوٹو اسٹیٹ مشین کی فراہم کا انتظام کیا جائے۔ کیونکہ عدم احتیاط کے اندیشے کے پیشِ نظر نادر اور نایاب کتب اور قیمتی رسائل کتب خانے سے باہر لے جانے کی اجازت نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے