آبِ حیات کی حمایت میں اور دوسرے مضامین
اردو افسانوں میں رومانی رجحانات
- افسانہ نگار اور نقاد ڈاکٹر عالم محمد خان نے یہ تحقیقی کتاب لکھ کر اور پی ایچ ڈی حاصل کر کے بطور محقق شہرت کمائی۔
- ڈاکٹر خان نے رومانی افسانے کو موضوع بنا کر اُردو ادب کے ایک اہم رجحان کے آغاز و ارتقا کا جائزہ لیا ہے۔
- اُردو افسانے اور اُردو میں رومانی تحریک پر کام کرنے والا کوئی محقق اور نقاد آئندہ اس کو نظرانداز نہیں کر سکے گا۔
اردو داستانوں کے منفی کردار
اردو داستانوں کے منفی کردار'' شہناز کوثر کی تصنیف ہے''
شہناز کوثر پیش لفظ میں لکھتی ہیں 'میں نے منفی کرداروں کو اس لیے تحقیق کا موضوع بنایا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے انسان کی نفسیات پر جو گہرے اثرات مرتب کیےاور عمومی طور پر داستان نگاری کے فن کے خاتمے اور میر باقر علی کے داستان گو کے کردار کی بازیافت کو فی زمانہ بے سود اور بے معنی تصور کیا جانے لگا ہے جب کہ میرے خیال میں جدید دور کے لانگ فکشن اور شارٹ فکشن کو داستانوی پسِ منظر کے ساتھ ملا کر دیکھنے سے بہت سے معنوی ابعاد پیدا کیے جا سکتے ہیں'۔
صغحات کی تعداد تین سو چار ہے۔
اردو شاعری کا مزاج
'اردو شاعری کا مزاج'' ڈاکٹر وزیر آغا کی تصنیف ہے۔''
ڈاکٹر وزیر ایک معروف شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک نامور محقق اور ناقد بھی تھے۔
اس کتاب کے بارے میں شاہد شیدائی لکھتے ہیں 'اس کتاب کا پہلا ایڈیشن ١٩٦٥ میں شائع ہوا تھا اور اس کتاب کے چھپتے ہی بحث کے دروازے کھل گئے تھے۔
نہ صرف یہاں بلکہ بھارت میں بھی کہ اس میں برِصغیر کی تہزیب اور ثقافت کے حوالے سے اردو کی شعری اصناف کا جائزہ لیا گیا تھا اور یہ کام اردو ادب میں پہلی بار ہوا تھا'۔
صفحات کی تعداد چار سو بیس ہے
اردو غزل کا تکنیکی ، ہیئتی اور عروضی سفر
ارمغانِ ایران (مقالاتِ منتخبہ مجلہ ’’صحیفہ‘‘)
اسلامی فلسفہ اور سائنس
تخلیقی عمل
تشکیلِ انسانیت
جدید اُردو نظم میں ہیئت کے تجربے
شاعری اور تخیل
شاہ عالم ثانی آفتاب
شاہ عالم ثانی آفتاب'' ڈاکٹر محمد خاور جمیل کی تصنیف ہے۔''
اگرچہ مغلوں کے عہدِ حکومت میں اگرچہ سرکاری زبان فارسی تھی تاہم اردو گلی کوچوں سے نکل کر لعل قلعے تک رسائی حاصل کرچکی تھی۔ وہاں جس نے اس کی پرورش میں کوئی کسر نہیں چھوڑی وہ شاہ عالم ثانی تھے۔
شاہ عالم ثانی اردو فارسی اور ہندی زبان میں شعر کہتے تھے۔
یہ کتاب ان کے احوال اور ادبی خدمات پرمشتمل ہے۔
کتاب کے تین سو پینتیس صفحات ہیں۔
شعر، شعریات اور فکشن
- یہ کتاب ’’شعر، شعریات اور فکشن:شمس الرحمن فاروقی کی تنقید کا مطالعہ‘‘ ڈاکٹر صفدر رشید کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے۔
- فارسی اور کلاسیکی اُردو ادب میں شمس الرحمن فاروقی دستگاہ رکھتے ہیں اور انھیں اُردو کے نظریہ ساز نقاد کے طور پر مانا جاتا ہے۔
- کتاب کے آخری صفحات ’’کتاب اور ضمائم‘‘ (شمس الرحمن فاروقی کی علمی و تصنیفی زندگی سوال نامہ) پر مشتمل ہیں۔
شعرائے اردو کے تذکرے
شعرائے اردو کے تذکرے" حنیف نقوی کی تصنیف ہے۔"
زبان ادب کا مطالعہ تاریخ ادب کے مطالعے سے جڑا ہوا ہے اور اس کے بغیر نا مکمل ہے۔
یہ کتاب اس لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔
مولانا امتیاز علی عرشی اور مشفق خواجہ جیسے مقتدر محققین نے اس کتاب کو اردو تحقیق میں گراں قدر اضافے سے تعبیر کیا ہے جو کہ بجا طور پر مصنف کیلئے ایک بڑا سرمایہِ افتخار ہے۔
یہ کتاب ٧٤٤ صفحات پر مشتمل ہے
فکرِ سخن
- ’’فکرِ سخن‘‘ صدیق کلیم کے وقتاً فوقتاً ادبی رسائل میں شائع ہونے والے ادبی مضامین کا مجموعہ ہے۔
- مصنف کا ادبی نظریہ ادب اور فنونِ لطیفہ کے مختلف بلکہ متضاد مکاتیبِ فکر اور فن پاروں کی روشنی میں تعمیر ہوا ہے۔
- اس کتاب میں مصنّفین اور تصانیف کے تحت چودہ مضامین اور ادبی مسائل کے تحت پندرہ مضامین دیئے گئے ہیں۔
مخزن
مخزن'' سر عبدالقادر کی زیرِ ادارت 1901 میں آغاز ہوا۔''
بیسویں صدی کے دوران اس کی اشاعت کے کئی ادوار ہوئے۔
اکیسویں صدی کے آغاز میں جناب عنایت اللہ کی تجویز پر قائدِ اعظم لائبریری نے 'مخزن' کی اشاعت کا دوبارہ آغاز کیا۔
اس سلسلے کے پہلے انتیس شماروں کا ایک انتخاب معروف نقاد اور محقق ڈاکٹر انور سدید نے کیا ہے جسے مجلس ترقی ادب نے 'انتخابِ مخزن' کے نام سے شائع کیا ہے۔
اس انتخاب سے ربع صدی کی علمی و ادبی رفتار سے آگاہی ملتی ہے۔
مِرآۃ الشعر
معنی اور تناظر
- معنی و تناظر میں شامل مضامین میں اکیسویں صدی کی تنقید کے امتزاجی زاویے کے عناصر موجود ہیں۔
- کتاب کی پہلی فصل نظری تنقید، دوسری شاعری، تیسری فکشن جبکہ چوتھی فصل معاصر تنقید سے متعلق مضامین پر مشتمل ہے۔
- معنی اور تناظر کا مطالعہ تنقید کے طلبہ اور قارئینِ ادب کے لیے نئے نئے پہلوئوں سے تعارف کا ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔
مقالاتِ تاثیر
مقالاتِ عبدالقادر
مومن
نئے پرانے
نفسیاتی تنقید
- کتاب ’’نفسیاتی تنقید‘‘ ڈاکٹر سلیم اختر کا پی ایچ ڈی کا تحقیقی مقالہ ہے جو اُنھوں نے ڈاکٹر وحید قریشی کی رہنمائی میں مکمل کیا۔
- کتاب کے ابواب میں ماہرینِ نفسیات کے نظریات اور ان کی روشنی میں اصنافِ سخن کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔
- آخر میں نفسیاتی تنقید کی مثالیں دے کر تنقید کے طالب علموں کے لیے نفسیاتی تنقید کا موضوع قابلِ فہم بنا دیا ہے۔
نکات
یورپ میں دکھنی مخطوطات
یورپ میں دکھنی مخطوطات'' کے مولف نصیرالدین ہاشمی ہیں۔''
اس کتاب میں ان دکنی مخطوطات کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے جو انگلستان اسکاٹ لینڈ اور پیرس کے کتب خانوں میں موجود ہیں۔
دکھنی مصنفین کے حالات اور نمونہِ کلام کے ساتھ متفرق اردو اور فارسی نسخوں کے اختلاف بھی پیش کئے گئے ہیں۔
یہ کتاب سات سو چودہ صغحات پر مشتمل ہے۔