‘سخنِ بے مثال ‘دیوانِ شاد
سخنِ بے مثال 'دیوانِ شاد' شاد لکھنوی کی غزلیات کا دیوان ہے۔
شاد لکھنوی دبستانِ لکھنو کے اہم شعرا میں شامل ہیں۔
بعض تذکرہ نویسوں کے بقول انہوں نے میر سے اصلاح لی۔
اس کے بعد میر کے فرزند میر محمد عسکری عرف میر کلو فرش کے باقاعدہ شاگرد ہوئے۔
شاد لکھنوی میر کے رنگ میں مکمل ڈوبے ہوئے تھے۔
یہ کتاب ٢٧٢ صفحات پر مشتمل ہے۔
‘مکاتیب نمبر’ حصہ اول
'مکاتیب نمبر' حصہ اول
اردو میں خطوطِ غالب کی غیر معمولی مقبولیت کے بعد نثری اسالیب اور ادیبوں کی ذاتی زندگی اور ان کے عہد کے بارے میں معلومات کا رجحان پروان چڑھا محققین نے ان کی تدوین پر توجہ دی۔
صحیفہ کا مکاتیب نمبر اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس نمبر میں رشید احمد صدیقی، ملک رام، ڈاکٹر سید عبداللہ، ڈاکٹر شوکت سبزواری، گوپی چند نارنگ، رشید حسن خان اور مشفق خواجہ جیسے مشاہیر کے خطوط شامل ہیں۔
‘مکاتیب نمبر’ حصہ دوم
'مکاتیب نمبر' حصہ دوم
صحیفہ کے مکاتیب نمبر حصہ دوم میں امیر بینائی، وحیدالدین سلیم، فانی بدایونی، یگانہ چنگیزی،
سید سلمان ندوی، تاجور نجیب آبادی، عطیہ فیضی، جگن ناتھ آزاد، عندلیب شادانی، مشتاق احمد یوسفی، ڈاکٹر وزیر آغا، سید ضیا جالندھری،
عبداللہ حسین، احمد ندیم قاسمی، اور وارث سرہندی جیسے ادیبوں کے خطوط شامل ہیں
اپنے دکھ مجھے دے دو
احمد ندیم قاسمی نمبر
اخلاقیات
افتخار عارف نمبر
تہذیب الاخلاق
دفترِ فصاحت
دفترِ فصاحت' (دیوانِ وزیر) شفقت ظہور نے مرتب کی ہے۔'
خواجہ محمد وزیر کا تعلق دبستانِ لکھنو سے تھا۔
علمائے ادب کے بقول انہیں عروض و قافیہ پر مہارت حاصل تھی۔
خواجہ محمد وزیر امام بخش ناسخ کے شاگرد تھے۔
ناسخ ان پر بہت فخر کرتے تھے اور اکثر نئے شاگردوں کو ان کے سپرد کر دیا کرتے تھے۔
یہ کتاب ٢٣٦ صفحات پر مشتمل ہے۔
دیوانِ انور
نظمِ دلفروز معروف بہ دیوانِ انور" سید شجاع الدین انور دہلوی کی دیوان ہے جو کہ ایک سو بیس صفحات پر مشتمل ہے۔"
انور دہلوی 1857 کی جنگ کے بعد دہلی میں ادبی روایات کا احیا کرنے والے ادبا میں شامل ہیں۔ انہوں نے مشاعرے کی روایت کو نئی زندگی دی۔
انور دہلوی مرزا غالب کے شاگرد تھے۔ یہ کتاب سید باقر علی شاہ کی مرتب کردہ ہے
دیوان زادہ
دیوانِ سلیمان شکوہ
یہ کتاب 'دیوانِ سلیمان شکوہ' ٣٠٤ صفحات پر مشتمل ہے۔ مغل بادشاہ جلال الدین شاہ عالم کے فرزند مرزا محمد سلیمان صاحبِ اسلوب اور صاحبِ دیوان شاعر ہیں۔
لکھنئو کے شعرا کا تذکرہ سلیمان شکوہ کے ذکر کے بغیر ہمیشہ ادھورا ہے۔
فنِ شعر اور فنِ سپہ گری پر یکساں دسترس انہیں اپنے ہم عصروں میں ممتاز کرتی ہے۔
اہلِ علم و دانش کیلئے دیوانِ سلیمان شکوہ کسی تحفے سے کم نہیں
دیوانِ شہیدی
دیوانِ صبا
دیوانِ صفی
یہ کتاب "دیوانِ صفی" صفی لکھنوی کا دیوان ہے جو کہ ایک سو اٹھاون صفحات پر مشتمل ہے۔
صفی لکھنوی تین جنوری 1862 کو لکھنئو میں پیدا ہوئے۔
صفی لکھنوی کے نام سے شہرت پائی۔ آپ کئی ضرب المثل اشعار کے خالق ہیں۔
کچھ تنقید نگاروں کے مطابق صفی لکھنوی کا تعلق تو دبستانِ لکھنو سے تھا مگر وہ شاعری میں اتباعِ دبستانِ دلی کرتے تھے۔
دیوانِ ظہیر
دیوانِ محب
دیوانِ مضطر
دیوانِ مہ لقا بائی چندا
دیوانِ مہ لقا بائی چندا'' کی مرتیہ شفقت رضوی ہیں۔''
اردو شاعروں کے تذکروں اور کتبِ تاریخِ ادب میں پہلی صاحبِ دیوان شاعرہ ہونے کا اعزاز مہ لقا چندہ بائی کو حاصل ہے۔
آپ کا تعلق دکن سے تھا۔
اردو کی اس صاحبِ دیوان شاعرہ کی طرف کبھی توجہ نہ دی گئی کیونکہ ہم مروجہ روایتی ناموں کے علاوہ تاریخِ ادب کے پوشیدہ گوشوں سے ہمیشہ گریزاں رہے۔
یہ کتاب اس حوالے سے نہایت اہم ہے۔ صفحات کی تعداد ایک سو باون ہے
دیوانِ ناطق
دیوانِ نواب محبت خان
- میر و سودا کے ہم عصر نواب محبت خاں کا یہ ’’دیوانِ محبت خاں‘‘ پرتو روہیلہ کی فکری پرکھ اور فنِ تدوین کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
- مرتب نے ’’پیش گفتار‘‘ (مقدمہ) میں صاحبِ دیوان کے علاقے اور عہد پر سیر حاصل اظہارِ خیال کیا ہے۔
- دیوان کے قاری کو ہر دوسرا شعر لسانی نشست و برخاست اور فنی ہنر جوئی میں موجزن محسوس ہوتا ہے۔
روحِ بیدل
ریاضِ رضوان
ریاضِ رضوان" ریاض خیر آبادی کا دیوان ہے۔ یہ دیوان دو سو نو صفحات پر مشتمل ہے۔"
ریاض خیر آبادی 1853 کو خیر آباد میں پیدا ہوئے۔
نیاز فتح پوری کے بقول ریاض خیر آبادی کے برابر صحیح اشعار کسی اور شاعر نے نہیں کہے۔
یہ تاثراتی جملہ مبالغے پر مبنی بھی سمجھا جائے تب بھی یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آپ کے ہاں زبان کتنے قرینے اور سلیقے سے برتی گئی ہے۔
سحرالبیان
شکنتلا
شکنتلا" کالی داس کا ایک شاہکار ڈرامہ ہے۔"
اسے اگر بین الاقوامی ادب کا شاہکار مانا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔
یہ ڈرامہ سنسکرت میں لکھا گیا اور اس کا اردو ترجمہ اختر حسین رائے پوری نے کیا ہے۔
اردو میں دیگر تراجم بھی موجود ہیں جو ساغر نظامی، منور لکھنوی اور قدسیہ زیدی نے کیے ہیں۔
ساغر اور منور کے ترجمے منظوم ہیں جبکہ قدسیہ زیدی کے ترجمے پر اردو کی بجائے ہندی کا گمان ہوتا ہے۔
اس کے برعکس اختر حسین رائے پوری کا یہ ترجمہ سہل اور رواں اردو میں ہے۔
یہ کتاب ایک سو آٹھ صفحات پر مشتمل ہے
شمعِ بزمِ ہدایت
صحیفہ مولانا محمد حسین آزاد نمبر
فرائیڈ اور لاشعور
کلامِ سیاح
کلیاتِ بے خود
کلیات جرأت (جلد اول)
کلیات چکبست
کلیات چکبست' پنڈت برج نارائن چکبست کی شاعری پر مبنی کتاب ہے۔'
چکبست پیشے کے اعتبار سے وکیل تھے اور ان کی وجہ شہرت مثنوی 'گلزارِ نسیم' پر مولوی عبدالحلیم کے ساتھ ہونے والے مباحث ہیں۔
چکبست کا ایک شعر جو زبان زدِ عام اور زندہ و جاوید ہے۔
زندگی کیا ہے عناصر میں ظہورِ ترتیب
موت کیا ہے انہیں اجزا کا پریشاں ہونا
چکبست
کلیات ذوق
کلیات سالک
کلیاتِ سودا (جلد اوّل: غزلیات)
کلیاتِ سودا (جلد چہارم: متفرق منظومات)
کلیاتِ سودا (جلد دوم: قصاید)
کلیاتِ سودا (جلد سوم: مثنویات)
کلیاتِ شاہ نصیر (جلد چہارم)
کلیاتِ شاہ نصیر (جلد دوم)
کلیاتِ شاہ نصیر (جلد سوم)
کلیاتِ شیفتہ
کلیاتِ عزیز
مرزا محمد ہادی بہ تخلص عزیز دبستانِ لکھنو کے اہم ترین شعرا میں شامل ہیں۔
عربی، فارسی فقہ، صرف و نحو، ادبیات اور تصوف پر ان کی دسترس کے باوصف ان کا کلام کلاسیکی روایت کا خوبصورت نمونہ ہے۔
ان کی آبائی وطن شیراز و کشمیر ہے مگر لکھنو کی شستہ اردو ان کا خاصہ ہے۔
یہ کتاب ١٧٢ صفحات پر مشتمل ہے۔
اور اس کتاب کا نام 'کلیاتِ عزیز' ہے۔
کلیاتِ قائم (جلد دوم)
- پرفیسر اقتدا حسن نے قائم چاند پوری کا یہ کلیات مختلف مآخذات سے دیانت و مہارت کے ساتھ ترتیب دیا ہے۔
- قائم کا کلام ہر صنفِ سخن غزل، رباعی، قطعہ، مثنوی، قصیدہ، ترکیب بند، تاریخ، ہجو، مثنوی وغیرہ میں موجود ہے۔
- کلیاتِ قائم کی دوسری جلد رباعیات، مثنویات، قصائد، اور دیگر اصنافِ مختصر، فارسی کلام اور سلام و مراثی پر مشتمل ہے۔
کلیاتِ قائم جلد اول
کلیاتِ محسن
کلیاتِ محسن'' محسن کاکوروی کا دیوان ہے۔''
محسن کاکوروی ١٨٢٧ کو کاکوروی میں پیدا ہوئے جو لکھنو کے مضافات میں واقع ہے۔
ابتدا میں غزلیں بھی کہیں لیکن پھر نعت گوئی کو اپنے تخلیقی اظہار کا مرکز و محور بنا لیا۔
محسن کاکروی نے نعت گوئی کو عشقِ رسول کے اظہار کے ساتھ ساتھ ادبی وقار بھی بخشا۔
یہ کتاب ١٤٤ صفحات پر مشتمل ہے۔
کلیاتِ مصحفی (جلد اوّل: دیوانِ اوّل)
- یہ کتاب ڈاکٹر نور الحسن نقوی کی مرتبہ کلیاتِ مصحفی کی جلد اوّل ہے جو مصحفی کے دیوانِ اوّل پر مشتمل ہے۔
- لکھنؤ کے شعری دبستان میں معاشی تنگی کی زندگی بسر کرنے والے مصحفی کا شمار صفِ اوّل کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔
- مصحفی اُردو اور فارسی کے گیارہ دواوین، کئی نثری رسائل اور شعرائے اُردو و فارسی کے تین تذکروں کے مصنف ہیں۔
کلیاتِ مصحفی (جلد پنجم: دیوانِ پنجم)
- یہ کتاب ڈاکٹر نور الحسن نقوی کی مرتبہ کلیاتِ مصحفی کی جلد پنجم ہے جو مصحفی کے دیوانِ پنجم پر مشتمل ہے۔
- لکھنؤ کے شعری دبستان میں معاشی تنگی کی زندگی بسر کرنے والے مصحفی کا شمار صفِ اوّل کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔
- مصحفی اُردو اور فارسی کے گیارہ دواوین، کئی نثری رسائل اور شعرائے اُردو و فارسی کے تین تذکروں کے مصنف ہیں۔
کلیاتِ مصحفی (جلد چہارم: دیوانِ چہارم)
- یہ کتاب ڈاکٹر نور الحسن نقوی کی مرتبہ کلیاتِ مصحفی کی جلد چہارم ہے جو مصحفی کے دیوانِ چہارم پر مشتمل ہے۔
- لکھنؤ کے شعری دبستان میں معاشی تنگی کی زندگی بسر کرنے والے مصحفی کا شمار صفِ اوّل کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔
- مصحفی اُردو اور فارسی کے گیارہ دواوین، کئی نثری رسائل اور شعرائے اُردو و فارسی کے تین تذکروں کے مصنف ہیں۔
کلیاتِ مصحفی (جلد دوم: دیوانِ دوم)
- یہ کتاب ڈاکٹر نور الحسن نقوی کی مرتبہ کلیاتِ مصحفی کی جلد دوم ہے جو مصحفی کے دیوانِ دوم پر مشتمل ہے۔
- لکھنؤ کے شعری دبستان میں معاشی تنگی کی زندگی بسر کرنے والے مصحفی کا شمار صفِ اوّل کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔
- مصحفی اُردو اور فارسی کے گیارہ دواوین، کئی نثری رسائل اور شعرائے اُردو و فارسی کے تین تذکروں کے مصنف ہیں۔
کلیاتِ مصحفی (جلد سوم: دیوانِ سوم)
- یہ کتاب ڈاکٹر نور الحسن نقوی کی مرتبہ کلیاتِ مصحفی کی جلد سوم ہے جو مصحفی کے دیوانِ سوم پر مشتمل ہے۔
- لکھنؤ کے شعری دبستان میں معاشی تنگی کی زندگی بسر کرنے والے مصحفی کا شمار صفِ اوّل کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔
- مصحفی اُردو اور فارسی کے گیارہ دواوین، کئی نثری رسائل اور شعرائے اُردو و فارسی کے تین تذکروں کے مصنف ہیں۔
کلیاتِ مصحفی (جلد ششم: دیوانِ ششم)
- یہ کتاب ڈاکٹر نور الحسن نقوی کی مرتبہ کلیاتِ مصحفی کی جلد ششم ہے جو مصحفی کے دیوانِ ششم پر مشتمل ہے۔
- لکھنؤ کے شعری دبستان میں معاشی تنگی کی زندگی بسر کرنے والے مصحفی کا شمار صفِ اوّل کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔
- مصحفی اُردو اور فارسی کے گیارہ دواوین، کئی نثری رسائل اور شعرائے اُردو و فارسی کے تین تذکروں کے مصنف ہیں۔
کلیاتِ مصحفی (جلد نہم: قصاید)
- یہ کتاب ڈاکٹر نور الحسن نقوی کی مرتبہ کلیاتِ مصحفی کی جلد نہم ہے جو مصحفی کے قصائد پر مشتمل ہے۔
- لکھنؤ کے شعری دبستان میں معاشی تنگی کی زندگی بسر کرنے والے مصحفی کا شمار صفِ اوّل کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔
- مصحفی اُردو اور فارسی کے گیارہ دواوین، کئی نثری رسائل اور شعرائے اُردو و فارسی کے تین تذکروں کے مصنف ہیں۔
کلیاتِ مصحفی (جلد ہشتم: دیوانِ ہشتم)
- یہ کتاب ڈاکٹر نور الحسن نقوی کی مرتبہ کلیاتِ مصحفی کی جلد ہشتم ہے جو مصحفی کے دیوانِ ہشتم پر مشتمل ہے۔
- لکھنؤ کے شعری دبستان میں معاشی تنگی کی زندگی بسر کرنے والے مصحفی کا شمار صفِ اوّل کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔
- مصحفی اُردو اور فارسی کے گیارہ دواوین، کئی نثری رسائل اور شعرائے اُردو و فارسی کے تین تذکروں کے مصنف ہیں۔
کلیاتِ مصحفی (جلد ہفتم: دیوانِ ہفتم)
- یہ کتاب ڈاکٹر نور الحسن نقوی کی مرتبہ کلیاتِ مصحفی کی جلد ہفتم ہے جو مصحفی کے دیوانِ ہفتم پر مشتمل ہے۔
- لکھنؤ کے شعری دبستان میں معاشی تنگی کی زندگی بسر کرنے والے مصحفی کا شمار صفِ اوّل کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔
- مصحفی اُردو اور فارسی کے گیارہ دواوین، کئی نثری رسائل اور شعرائے اُردو و فارسی کے تین تذکروں کے مصنف ہیں۔
کلیاتِ مصحفی’ جلد نہم’
کلیاتِ مصحفی’ دیوانِ ہفتم’
کلیاتِ میر (جلد پنجم: رُباعیات، مخمسات وغیرہ)
کلیاتِ میر (جلد چہارم: غزلیاتِ دیوانِ پنجم و ششم)
کلیاتِ میر (جلد دوم)
کلیاتِ میر (جلد سوم)
کلیاتِ میر (جلد ششم: مثنویات)
کلیاتِ میر سوز (جلد اول)
کلیاتِ میر سوز (جلد دوم)
کلیاتِ ناسخ (جلد اول: دیوانِ اول)
کلیاتِ ناسخ (جلد دوم حصہ اول)
کلیاتِ ناسخ (جلد دوم حصہ دوم: دیوانِ دوم)
کلیات نسیم
کلیاتِ نظام
گلزارِ نسیم
مکاتیب نمبر حصہ سوم
مہتابِ داغ
مولانا حالی نمبر
'مولانا حالی نمبر'
اردو شاعری اور سوانح نگاری میں مولانا حالی بہت خاص مقام و مرتبہ کے حامل ہیں۔
ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں 'صحیفہ' نے یہ خاص نمبر ترتیب دیا ہے۔
اس میں مولانا حالی کے فن اور شخصیت کے حوالے سے قابلِ قدر ادیبوں کے مضامین شامل ہیں۔
اس کی مدد سے فارئین مولانا حالی کے ادبی کمالات سے آگاہ ہو سکتے ہیں۔
نتائج المعانی
آغا محمود بیگ راحت دہلوی کی یہ تصنیف 'نتائج المعانی ٢٠٨ صفحات پر مشتمل ہے۔
محمود بیگ راحت حکیم مومن خان مومن کے شاگرد اور صاحبِ طرز انشا پرداز تھے۔
مقدمہ میں مصنف کی سوانح حیات اور ادبی قدر و قیمت کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
یہ کتاب حکایات کا مجموعہ ہے۔
بقول محمد سلیم الرحمن حکایتوں کی دل چسپی سے قطع نظر اس کتاب کی افادیت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ یہ ایک کھڑکی ہے جو انیسویں صدی کے نصف اول کی طرف کھلتی ہے۔