Showing all 25 results

اخوان الصفا

 165
  • ’’اِخوانُ الصفا‘‘ دنیا کی قدیم اور ہمیشہ زندہ رہنے والی عالمگیر شہرت کی حامل کتاب ہے۔
  • یہ کتاب جو عربی میں ہے کس نے لکھی اور کب شائع ہوئی اس کے بارے میں یقین سے کچھ کہنا مشکل ہے۔
  • اس کتاب سے ایک پرچہ امتحان لیا جاتا تھا، جس میں کامیاب ہونا لازمی شرط تھی۔

آرایشِ محفل

 275
  • حیدر بخش حیدری نے قصہ حاتم طائی کو فارسی سے اُردو میں ’’آرائش محفل‘‘ کے نام سے ترجمہ کیا۔
  • مصنف نے اس میں بہت سی کمی بیشی کی ہے، اس لیے یہ ایک تالیف یا تالیفی ترجمہ ہے۔
  • یہ داستان اپنے وقت کی تہذیب و ثقافت گفتار و رفتار اوراپنے عہد کی عکاسی کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔

آرایشِ محفل

 605
  • آرائش محفل ایک مستند کتاب خلاصۃ التواریخ مرتبہ منشی سجان رائے بٹالوی کا اردو ترجمہ ہے۔
  • میر افسوس نے خلاصۃ التواریخ کا نہ صرف آزاد ترجمہ کیا ہے بلکہ جگہ جگہ دوسری کتابوں سے بھی استفادہ کیا ہے۔
  • اس کتاب میں ہندوستان کے جغرافیائی حالات کے علاوہ فتح اسلام تک ہندو راجاؤں کے حالات ہیں۔

اُردو کی قدیم منظوم داستانیں (جلد اول: بارہ قصے)

 770
  • اُردو کلاسیکی ادب کے سلسلے میں مجلس ترقی ادب کی شائع کردہ اس کتاب میں منظوم بارہ قصے شامل ہیں۔
  • داستانوں کے متن کی اساس حیدری مطبع بمبئی کے نسخے پر ہے جبکہ اختلافِ نسخ کی وضاحت پاورق میں کر دی گئی ہے۔
  • مذکورہ داستانوں کے کام کی حیثیت تالیفی ہے تحقیقی نہیں پھر بھی اس پر تحقیق کرنے والوں کے لیے یہ ایک زادِ راہ ضرور ہے۔

انشا کی دوکہانیاں

 165
  • سیّد انشا نے دو کہانیاں لکھیں اور دونوں کہانیوں میں کچھ نثری تجربے کیے گئے ہیں۔
  • اظہار کی پابندیاں عاید کرکے ان پر عبور پا کر اپنی قدرتِ اظہار کا ڈنکا بجانا سیّد انشا کا خاص شوق تھا۔
  • ان کہانیوں میں تجربہ برائے تجربہ نہیں بلکہ یہ کہانیاں واردات کی خاصیت کی رعایت سے ہیں۔

باغِ اردو

 220
یہ کتاب "باغِ اردو" گلستانِ سعدی کا آزاد اور مستند ترجمہ ہے۔ جسے میر شیر علی افسوس نے بڑی عرق ریزی سے مکمل کیا ہے۔ اس کے مرتب احمد رضا ہیں۔ یہ کتاب 256 صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ ترجمہ نہایت عام فہم زبان میں کیا گیا ہے تا کہ قاری اس سے مکمل مستفید ہو سکے۔

باغ و بہار

 880
  • میر امن دہلوی نے ’’باغ و بہار‘‘ کے نام سے یہ مشہور کلاسیکی داستان فورٹ ولیم کالج کلکتہ کے تحت لکھی تھی۔
  • یہ ’’باغ و بہار‘‘ کا تنقیدی ایڈیشن ہے جس پر ممتاز محقق رشید حسن خاں نے زندگی کے کم و بیش تئیس سال صرف کیے۔
  • باغ و بہار کی اُردو بہت شستہ ہے مگر اُس دور کے اُردو املا اور آج کے اُردو املا میں بہت فرق ہے۔

تاج کے افسانے

 330
سید امتیاز علی تاج کے علمی و ادبی کام پر ڈاکٹر سلیم ملک کو اختصاص حاصل ہے۔ انہوں نے پی ایچ ڈی کی سطح کا تحقیقی کام کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی غیر مطبوعہ اور غیر مدون تحریروں کو اردو ادب کے قارئین تک پہنچانے کا کام بخوبی کیا ہے۔ زیرِ نظر کتاب ہمیں ان کی ادبی شخقیت کے ایک نئے زاویے سے روشناس کروا رہی ہے۔

توتا کہانی

 330
'توتا کہانی' کے مصنف حیدر بخش حیدری ہیں۔ توتا کہانی ہندی الاصل قصہ ہے۔ اس کی بنیاد سنسکرت کی کتاب 'شک سپ تتی' ہے۔ اس کے معنی ہیں طوطے کی کہی ہوئی ستر کہانیاں۔ کہا جاتا ہے کہ ١٢٠٠ بکرمی سے پہلے کسی زمانے میں لکھی گئی تھی۔ اس کا فارسی ترجمہ عہدِ مغلیہ سے پہلے ہوا۔ یہ کتاب ایک سو اکہتر صفحات پر مشتمل ہے

جامع الحکایاتِ ہندی (سیرِ عشرت)

 110
  • یہ کتاب عوفی کی تالیف ’’جوامع الحکایات‘‘ کے دس ابواب میں سے چند منتخب حکایات کا ترجمہ ہے۔
  • اس کتاب کے انتخابات مختلف ادوار اور ممالک میں طلباء کی تربیت کے لیے نصاب میں شامل رہے ہیں۔
  • ڈاکٹر محمد باقر نے شیخ صالح محمد عثمانی کے ترجمے کو اس کی اہمیت و افادیت کے پیشِ نظر مرتب کیا ہے۔

جوہرِ اخلاق (دلچسپ اخلاقی کہانیاں)

 110
  •  ’’جوہرِ اخلاق‘‘ مشہور یونانی نصیحت آموز تماثیل نگار ایسپ کی حکایات کا اُردو ترجمہ ہے۔
  • مجلس ترقی ادب لاہور نے بیش تر الفاظ کی املا کی وہی شکل اختیارکی ہے جو آج کل رائج ہے
  • کارکرن نے جوہرِ اخلاق میں کلمات، محاورات، تراکیب، امثال اور اسالیبِ بیان کو نہایت مہارت سے استعمال کیا ہے۔

خرد افروز (ترجمہ : عِیارِ دانش)

 220
  • پیش نظر فورٹ ولیم کالج کے شعبہ تالیف و ترجمہ میں حفیظ الدین احمد کی تالیف کردہ کتاب ’’خرد افروز‘‘ ہے۔
  • ’’خردافروز‘‘ سنسکرت کی مشہور ’’پنچ تنتر‘‘ جس کا عربی ترجمہ ’’کلیہ دمنہ‘‘ کے نام سے ہوا، کا جزوی خلاصہ ہے۔
  • اس میں جانوروں کی زبانی آدابِ معاشرت، تدبیرِ منزل اور دنیا میں اچھے سے زندگی گزارنے کی قوانین بتائے گئے

ریاض دلربا

 165
  • ’’ریاض دلربا‘‘ ہریانہ کے ادیب منشی گمانی لعل کا ناول ہے، جسے مصنف نے 1832ء میں تصنیف کیا تھا۔
  • کچھ نقاد اسے اُردو کا پہلا ناول ، جبکہ بعض اسے داستان قرار دیتے ہیں۔
  • ریاض دلربا کی نثر عالمانہ ہے، اس میں سبھی کردار ایک ہی لہجے میں گفتگو کرتے ہیں۔

سروشِ سخن

 165
  • یہ داستان فخرالدین سخن نے فرصت کے لمحات میں نام و نمود کے لیے اپنی فطری طبعیت کے زیرِاثر لکھی۔
  • سروشِ سخن کا پلاٹ گٹھا ہوا، کوئی مقام قابلِ اعتراض نہیں اور ہر واقعہ مرکزی واقعے سے جڑا ہوا ہے۔
  • بحیثیتِ مجموعی یہ داستان اُردو داستانوں کی صفِ اوّل میں ایک ممتاز حیثیت رکھتی ہے۔

شریر کی کہانیاں

 330
شریر کی کہانیاں'' بیتال پچیسی مظہر علی ولا کی تصنیف ہے اور اس کی مرتبہ گوہر نوشاہی ہیں۔'' اس میں ٢٥ کہانیاں شامل ہیں۔ جو ایک بھوت پریت (بیتال) ایک راجہ (بکر ماجیت) کے درمیان مکالمے سے جنم لیتی ہیں۔ ان کہانیوں کی ایک فلسفیانہ حیثیت بھی ہے۔ ١٨٠٣ میں فروٹ ولیم کالج کلکتہ کے اردو نصاب کے لیے نامور ادیب اور شاعر مظہر علی ولا نے سنسکرت سے آسان اردو میں ڈھالا۔ صفحات کی تعداد ایک سو چھیالیس ہے

طلسمِ گوہر بار

 440
  • ’’طلسمِ گوہر بار‘‘ انتہائی دلچسپ داستان ہے جو منیر شکوہ آبادی کی تصنیف ہے۔
  • منیر شکوہ آبادی کمال کے داستان نویس تھے۔ یہ ایک ہوش رُبا داستان ہے۔
  • سائنس فکشن کے زمانے میں فلمی ماحول کا پروردہ قاری داستان میںمختلف کرداروں کا مشاہدہ کرنے لگتا ہے۔

فسانۂ عجائب

 770
  • مرزا رجب علی بیگ سرور کی ’’فسانۂ عجائب‘‘ مختصر داستانوں کے سلسلے کی مشہور کتاب ہے۔
  •  دبستانِ لکھنؤ کی اس نمائندہ تصنیف کی حیثیت صرف ادبی نہیں، تاریخی بھی ہے۔
  •  زیرِ نظر اڈیشن رشید حسن خاں کے تیس سالہ تجربے اور آٹھ سالہ غیرمعمولی محنت و دیدہ ریزی کا نتیجہ ہے۔

فسانہِ عجائب مع شگوفہِ محبت

 385
یہ کتاب 'فسانہِ عجائب مع شگوفہِ محبت' ٢٦٠ صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ وہ کہانی ہے جسے مقبولیتِ عامہ حاصل ہوئی۔ جسے عورتیں اپنے بچوں کو سونے سے پہلے سنایا کوتی تھیں۔ رجب علی بیگ سرور ایک صاحبِ اسلوب نثر نگار ہیں۔ ان کا مشاہدہ حیرت انگیز اور تخیل کی اڑان بے مثال ہے۔ سراپہ نگاری پر خاص قدرت رکھتے تھے۔ رجب علی بیگ کی کردار نگاری میں سب سے بنیادی بات کرداروں کی نفسیاتی گرہیں کھولنے کا عمل ہے۔

قصہ اگرگل

 165
  • قصہ اگرگل نوابی عہد کے لکھنو کی تہذیب و معاشرت کا ایک دل آویز مرقع ہے۔
  • نامعلوم مصنف نے اس دور کے رسم و رواج اور ثقافتی روایات کی ایسی تصویریں کھینچی ہیں قاری اس دور میں پہنچ جاتا ہے۔
  • کہانی ترتیب و تعمیر، اسلوبِ بیان اور طرزِ ادا میں عام چلن سے ہٹ کر صرف دلچسپ بنائی گئی ہے۔

کانا باتی

 220
میر باقر علی داستان گو کی چند داستانیں 'کانا باتی' کے نام سے محمد سلیم الرحمن نے ترتیب دی ہیں۔ یہ داستانیں داستان گوئی کے فن کو متعارف کروانے کا کام بخوبی کر رہی ہیں۔ قارئین نوے صفحات پر مبنی اس کتاب کے مطالعہ سے میر باقر علی داستان گو کے فن سے بخوبی متعارف ہو سکتے ہیں۔

کلیاتِ احمد داؤد

 660
کلیاتِ احمد داؤد'' احمد داؤد کے افسانوں کا مجموعہ ہے۔'' احمد داؤد دبستانِ راولپنڈی کے مرکزی حیثیت کے حامل افسانہ نگار ہیں۔ یہ کتاب تین سو چوالیس صفحات پر مشتمل ہے۔

مذہبِ عشق (قصہ گل بکاولی)

 165
  • مشہور فارسی قصہ تاج الملوک اور گل بکاولی کے فارسی قصے کو نہال چند لاہوری نے نثری قالب میں ڈھالا ہے۔
  • اس کتاب میں طرزِ بیان سادہ اور سلیس نہیں بلکہ فارسی تراکیب سے فارسیت چھائی ہوئی ہے۔
  • نہال چند لاہوری کی یہ تالیف ’’مذہبِ عشق‘‘ اُردو ادبیاتِ عالیہ کی اہم کتابوں میں سے ایک ہے۔

ملک العزیز ورجنا

 440
  • ملک العزیز ورجنا اُردو کے پہلے تاریخی ناول نگار عبدالحلیم شرر کا شہرئہ آفاق ناول ہے۔
  • عبدالحلیم شرر نے اس ناول میں رومان کی داستان تراش کر تاریخ کے ایک سنہرے دور کو عوام کے سامنے پیش کیا ہے۔
  • بیس ابواب پر پھیلے ناول میں ہر باب کا اختتام کہانی کو اگلے باب سے نہایت مہارت سے مربوط رکھ کر دلچسپ بناتا ہے۔

نقلیات

 110
  • اس کتاب ’’نقلیات‘‘ میں عوام الناس میں مقبول مختصر کہانیاں شامل جنہیں نقلیں کہا گیا ہے۔
  • یہ کتاب فورٹ ولیم کالج کے تحت انگریزی کو مقامی زبان و کلچر سکھانے کے لیے لکھی گئی۔
  • اس کتاب میں 108 نقلیں یا Tales یا کہانیاں شامل کی گئی ہیں۔

نیرنگِ خیال

 330
  • نیرنگِ خیال میں اُردو داں طبقے کو مغرب کے نثری ادب سے روشناس کروانے کی کوشش کی گئی ہے۔
  • نثر میں سادگی و پُرکاری، تمثیلی و خطیبانہ انداز، اور خوبصورت الفاظ کا استعمال آزاد کی انشاپردازی کے خاص اوصاف ہیں۔
  • ہر چند آزاد نے ایڈیسن اور سٹیل کے مضامین سے استفادہ کیا ہے مگر اندازِ بیاں ان کا اپنا ہے۔