Showing all 13 results

اردو صحافت انیسویں صدی میں

 1,375
اردو صحافت انیسویں صدی میں'' کے مصنف ڈاکٹر طاہر مسعود ہیں۔'' انیسویں صدی سیاسی، اقتصادی اور تہذیبی اعتبار سے بر عظیم کی تاریخ میں ایک موڑ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس صدی میں وہ فیصلہ کن واقعات پیش آئے جنہوں نے اس خطے کا نقشہ ہی بدل کے رکھ دیا۔ یہ کتاب انیسویں صدی میں صحافت کے بدلتے ہوئے تقاضوں، معیارات اور رجحانات کا تفصیلی جائزہ ہے۔ صفحات کی تعداد بارہ سو بتیس ہے۔

ایران جانِ پاکستان

 715
ایران جانِ پاکستان" ڈاکٹر ظہیر احمد صدیقی کی تصنیف ہے۔" یہ کتاب ایرانی معاشرت و معشیت کے تمام پہلوؤں پر تفصیلی تبصرہ کرتی ہے۔ ظہیر احمد صدیقی فارسی زبان و ادب ایرانی، فکر و فلسفہ اور تاریخ کے ماہر ہیں۔ یہ کتاب ان کی اہلیت اور مہارت کا شاہکار ہے۔ یہ کتاب آٹھ سو چونسٹھ صفحات پر مشتمل ہے۔

برصغیر کی موسیقی

 220
  • زیرِ نظر کتاب عنایت علی ملک کے مضامین پر مشتمل ہے جو برصغیر کی موسیقی کے بارے میں ہیں۔
  • برصغیر پاک و ہند کی موسیقی میں سے مسلمانوں کی کاوشیں نکال دی جائیں تو باقی کچھ نہیں بچتا۔
  • ان مضامین کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اوّل جنگِ آزادی سے پہلے اور دوم جنگِ آزادی کے بعد۔

تاریخِ اقوامِ عالم

 770
  • یہ کتاب اقوامِ عالم کی معاشی، معاشرتی، ذہنی، فکری، جغرافیائی، سماجی ثقافتی، عسکری، جہدِ مسلسل اور ارتقا کی کہانی سناتی ہے۔
  • اس کہانی کا آغاز ماقبل تاریخ ابتدائے آفرینش سے ہوتا ہے اور بیسویں صدی عیسوی کے نصف اوّل پر اختتام ہوتا ہے۔
  • کتاب کو ملّتِ افغاں کی شرافت و نجات کے نام معنون کیا گیا ہے۔

تاریخ ایران (جلد اول)

 550
  • اس کتاب ’’تاریخ ایران‘‘ میں ایران کی تاریخ کے حوالے سے قریبا تمام پہلووں سے بحث کی گئی ہے۔
  • یہ کتاب اردو دان طبقہ کے لیے ایک قیمتی دستاویز ہے جو اپنے اندر بیش بہا معلومات کا خزینہ لیے ہوئے ہے۔
  • کتاب کے مولف پروفیسر مقبول بیگ بدخشانی ایرانی تاریخ کے ساتھ ساتھ فارسی زبان کے ادیب بھی ہیں۔

تاریخِ پنجاب

 330
  • یہ کتاب ’’تاریخِ پنجاب‘‘ کنہیا لال ہندی نے 1877ء میں تین سال کی محنت کے بعد مکمل کی تھی۔
  • اس کتاب میں سکھوں کی مکمل اور مفصل تاریخ ہے، جسے سات حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
  • رنجیت سنگھ میں حکمرانی کے جوہر موجود تھے، کنھیا لال نے ’’تاریخِ پنجاب‘‘ لکھ کر اسے کو زندہ کر دیا ہے۔

تاریخِ خوارزم شاہی

 330
  • یہ اُس کم نصیب خاندان کی سرگزشت ہے، جس نے علاء الدین خوارزم شاہ ایسے باجبروت سلطان کو جنم دیا۔
  • اس کتاب میں اُن اسباب و علل کو واضح کیا گیا ہے جو پہلے اس خاندان کے عروج اور بعد ازاں زوال کا باعث بنے۔
  • فتنۂ تاتار آشوبِ قیامت سے کم نہیں تھا، یہ کیونکر برپا ہوئی اس سوال کا جواب اس کتاب میں تلاش کیا جا سکتا ہے۔

تاریخِ لاہور

 550
  • کنھیا لال ہندی کی لکھی ہوئی تاریخِ لاہور کا شمار اس موضوع پر لکھی گئی چند مصدقہ کتب میں ہوتا ہے۔
  • مصنف نے عمارات و مقامات بارے بتاتے ہوئے اپنے انجینئرنگ کے پیشہ سے بخوبی استفادہ کیا ہے۔
  • مصنف نے مذہبی مقامات و معلومات بارے ناقد کے بجائے دیانت دار راوی کا کردار ادا کیا ہے۔

رُودادیں (مجلسِ ترقیِ ادب:1950ء تا 2009ء)

 1,100
  • مجلس ترقی ادب لاہور میں قائم پاکستان کا ایک علمی و ادبی ادارہ ہے جو حکومت پنجاب کے ماتحت کام کرتا ہے۔
  • یہ کتاب اس عظیم الشان ادارے کے دفتری اجلاسوں کی رودادوں پر مشتمل ہے۔
  •  قاری اس کتاب کے ذریعے کسی بھی دور کی دفتری روداد کا مطالعہ کر کے ان اجلاسوں میں شرکت کر سکتا ہے۔

سلاطینِ دہلی کے مذہبی رجحانات

 660
  • اس کتاب میں اسلامی ہند میں مسلمان حکومت کے آغاز سے لودھیوں تک غیرمسلموں پر اثرات کا جائزہ لیتی ہے۔
  • یہ کتاب اسلامی ہند میں مسلمانوں کی حکومت اور اسلامی تعلیمات و رواج کی روداد سناتی ہے۔
  • کتاب 14 ابواب پر مشتمل ہے اور آخری صفحات پر مآخذ کی فہرست دی گئی ہے۔

صحافت پاکستان و ہند میں

 660
  •  یہ کتاب شعبۂ ابلاغیات پنجاب یونیورسٹی کے سابق سربراہ ڈاکٹر عبدالسلام خورشید کی دس سالہ کی محنت کا نچوڑ ہے۔
  •  پینتالیس طویل و مختصر ابواب پر مشتمل کتاب اخبار نویسی و طباعت کی ابتدا سے جدید دور کی صحافت تک کا احاطہ کرتی ہے۔
  •  کتاب کے آخر میں مآخذ اور حوالہ جاتی کتب و رسائل و جرائد اور اخبارات کی فہرست اور اشاریہ بھی دیا گیا ہے۔

مجاہد شاعر منیر شکوہ آبادی

 400
مجاہد شاعر منیر شکوہ آبادی" منیر شکوہ آبادی کا شمار انیسویں صدی کے ان باکمال شاعروں میں ہوتا ہے جن کی قوتِ ایجاد و اختراع اور قدرتِ زبان سے انکار ممکن نہیں۔" میں ان کی سوانح، شخصیت، تصانیف، تلامذہ اور شاعرانہ مرتبے پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے۔ 'ضمیمہ' کے عنوان سے ان کا نادر اور غیر مطبوعہ کلام بھی اس کتاب میں موجود ہے۔ یہ کتاب ڈاکٹر توصیف تبسم نے مرتب کی ہے اور یہ تین سو نوے صفحات پر مشتمل ہے

مقدمہِ تاریخ ادبیاتِ عرب

 330

'مقدمہِ تاریخ ادبیاتِ عرب' ہملٹن روسٹین گب کی تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ سید اولاد علی گیلانی نے کیا ہے۔

روسٹین گب 1895 میں اسکندریہ مصر میں پیدا ہوئے۔

وہ اسکاٹ لینڈ کے رہنے والے تھے اور کئی کتابوں کے مصنف اور مترجم ہیں۔

اس کتاب کا مطالعہ عربی زبان و ادب سے دلچسپی رکھنے والے قارئین کیلئے انتہائی مفید ہے۔

صفحات کی تعداد ایک سو ترانوے ہے۔