Showing all 8 results

اُردو کی دو قدیم مثنویاں

 220
  • اسمٰعیل امروہوی کی یہ دونوں مثنویاں لسانی اور ادبی اعتبار سے بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔
  • عہدِ عالمگیر میں علمی منصب پر فائز اسمٰعیل امروہوی کا شمار امروہے کے علما کی صف میں ہوتا تھا۔
  • یہ کتاب اُردو ادب کے ابتدائی دور کی تاریخ میں ایک گراں قدر اضافہ ہے۔

بہارِ دانش

 165
'بہارِ دانش' مرزا جان طپش کی مثنوی پر مبنی کتاب ہے۔' اس کتاب کو خلیل الرحمن داؤدی نے مرتب کیا ہے۔ طپش نے دہلی میں پرورش پائی اور جملہ علوم میں دسترس حاصل کی۔ عربی اور فارسی کے علاوہ سنسکرت زبان کی تحصیل بھی کی اور استادی کا مرتبہ حاصل کیا۔ طپش نے مرزا محمد یار بیگ سائل کے سامنے زانوے تلمذ کیا۔ صفحات کی تعداد ١٦١ ہے۔

پدماوت اردو

 220
  • ’’پدماوت اُردو‘‘ ملک محمد جائسی کی اودھی زبان میں لکھی گئی کہانی پر مبنی ہے جسے دو شاعروں نے تصنیف کیا ہے۔
  • مثنوی ’’پدماوت‘‘ کلاسیکی ادب کا وہ شاہکار ہے جسے بقائے دوام اور شہرتِ عام نصیب ہوئی۔
  • اگرچہ یہ دو شاعرں کی تصنیف ہے لیکن پہلے اور دوسرے شاعر کے کلام کا پیوند معلوم نہیں ہوتا۔

حجابِ زناں (مثنوی)

 165
  •  حجابِ زناں قادر الکلام شاعر منیر شکوہ آبادی کی معروف مثنوی ہے۔
  • اس مثنوی میں شاعر نے عورتوں کی تربیت اور اصلاحِ معاشرہ کے لیے پند و نصائح سے کام لیا ہے۔
  • اس قصے کو بیان کرنے سے مصنف کا مقصد لڑکیوں کو علم و ہنر کی طرف مائل کرنا ہے۔

گلزارِ نسیم (مثنوی)

 880
  • یہ مثنوی پہلی بار 1844ء میں لکھنؤ کے مطبعِ حسنی میر حسن رضوی میں چھپی تھی۔
  • مثنوی ’’گلزار نسیم‘‘ پنڈت دیا شنکر نسیم کی لکھی ہوئی ایک عشقیہ مثنوی ہے جو ’’قصۂ گل بکاؤلی‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔
  • یہ صرف تاج الملوک، بکاولی، یا پھول حاصل کرنے کی ایک کہانی نہیں بلکہ اس میں کئی کہانیاں گُتھ گئی ہیں۔

مثنوی مجمع اللسان

 165
  • یہ مثنوی محمد اسمٰعیل خاں محکم کی لکھی ہوئی واحد یادگار مثنوی ہے، کیونکہ وہ پیشہ ور شاعر نہیں بلکہ سپاہی منش آدمی تھے۔
  • لسانی اعتبار سے یہ مثنوی بہت ہے کیونکہ شاعر نے اشعار وسطی راجپوتانہ کی مقامی زبان میں موزوں کیے ہیں۔
  • جنگ نامہ کی فرہنگ بھی کتاب کے آخری صفحات پر دی گئی ہے۔

مثنوی ہشت عدل مع واسوخت

 110

مثنوی ہشت عدل مع واسوخت" محمود بیگ راحت کی تصنیف ہے۔" اس کتاب کو گوہر نوشاہی نے مرتب کیا ہے۔ آغا محمود بیگ نام اور تخلص 'راحت' تھا۔ ان کا آبائی وطن روم تھا۔ سپاہی پیشہ اور جواں مرد تھے۔ شاعری میں حکیم مومن خان سے اصلاح لیتے تھے۔ یہ مثنوی ان کی شاعرانہ قابلیت کا ایک نمونہ ہے۔ یہ کتاب ١٤٢ صفحات پر مشتمل ہے۔

مثنویاتِ حسن

 275
  • میر حسن نے شاعری میں مثنوی کی صنف کو اختیار کیا اور ’’مثنوی سحر البیان‘‘ سے شہرت پائی، یہ کتاب دیگر مثنویات پر مشتمل ہے۔
  • میر حسن دہلوی نے میر درد پھر سودا کے شاگرد میر ضیا کی شاگردی اختیار کی اور گمان ہے سودا سے بھی اصلاح لیتے رہے۔
  • اس کتاب میں گیارہ مثنویاں شامل ہیں۔کتاب میں حواشی مثنویات بھی دیئے گئے ہیں۔