‘یورپ میں دکھنی مخطوطات’ کے مولف نصیرالدین ہاشمی ہیں۔
اس کتاب میں ان دکنی مخطوطات کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے جو انگلستان اسکاٹ لینڈ اور پیرس کے کتب خانوں میں موجود ہیں۔
دکھنی مصنفین کے حالات اور نمونہِ کلام کے ساتھ متفرق اردو اور فارسی نسخوں کے اختلاف بھی پیش کئے گئے ہیں۔
یہ کتاب سات سو چودہ صغحات پر مشتمل ہے۔
“مقالاتِ عبدالقادر” has been added to your cart. View cart
یورپ میں دکھنی مخطوطات
₨ 880
یورپ میں دکھنی مخطوطات” کے مولف نصیرالدین ہاشمی ہیں۔”
اس کتاب میں ان دکنی مخطوطات کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے جو انگلستان اسکاٹ لینڈ اور پیرس کے کتب خانوں میں موجود ہیں۔
دکھنی مصنفین کے حالات اور نمونہِ کلام کے ساتھ متفرق اردو اور فارسی نسخوں کے اختلاف بھی پیش کئے گئے ہیں۔
یہ کتاب سات سو چودہ صغحات پر مشتمل ہے۔
Category: مقالات(ادبی تنقید)
Description
Shipping & Delivery
Related products
معنی اور تناظر
₨ 605
- معنی و تناظر میں شامل مضامین میں اکیسویں صدی کی تنقید کے امتزاجی زاویے کے عناصر موجود ہیں۔
- کتاب کی پہلی فصل نظری تنقید، دوسری شاعری، تیسری فکشن جبکہ چوتھی فصل معاصر تنقید سے متعلق مضامین پر مشتمل ہے۔
- معنی اور تناظر کا مطالعہ تنقید کے طلبہ اور قارئینِ ادب کے لیے نئے نئے پہلوئوں سے تعارف کا ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔
نکات
₨ 330
جدید اُردو نظم میں ہیئت کے تجربے
₨ 770
اردو داستانوں کے منفی کردار
₨ 385
اردو داستانوں کے منفی کردار'' شہناز کوثر کی تصنیف ہے''
شہناز کوثر پیش لفظ میں لکھتی ہیں 'میں نے منفی کرداروں کو اس لیے تحقیق کا موضوع بنایا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے انسان کی نفسیات پر جو گہرے اثرات مرتب کیےاور عمومی طور پر داستان نگاری کے فن کے خاتمے اور میر باقر علی کے داستان گو کے کردار کی بازیافت کو فی زمانہ بے سود اور بے معنی تصور کیا جانے لگا ہے جب کہ میرے خیال میں جدید دور کے لانگ فکشن اور شارٹ فکشن کو داستانوی پسِ منظر کے ساتھ ملا کر دیکھنے سے بہت سے معنوی ابعاد پیدا کیے جا سکتے ہیں'۔
صغحات کی تعداد تین سو چار ہے۔
ارمغانِ ایران (مقالاتِ منتخبہ مجلہ ’’صحیفہ‘‘)
₨ 275
اسلامی فلسفہ اور سائنس
₨ 220
شاعری اور تخیل
₨ 385
شعرائے اردو کے تذکرے
₨ 880
شعرائے اردو کے تذکرے" حنیف نقوی کی تصنیف ہے۔"
زبان ادب کا مطالعہ تاریخ ادب کے مطالعے سے جڑا ہوا ہے اور اس کے بغیر نا مکمل ہے۔
یہ کتاب اس لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔
مولانا امتیاز علی عرشی اور مشفق خواجہ جیسے مقتدر محققین نے اس کتاب کو اردو تحقیق میں گراں قدر اضافے سے تعبیر کیا ہے جو کہ بجا طور پر مصنف کیلئے ایک بڑا سرمایہِ افتخار ہے۔
یہ کتاب ٧٤٤ صفحات پر مشتمل ہے