’’سیاحت نامۂ کشمیر و پنجاب‘‘ اُس دور سے تعلق رکھتا ہے جب ایسٹ انڈیا کمپنی کی توسیع پسندانہ پالیسی شمال مشرق کی طرف تیزی سے عمل پیرا تھی۔ دوسری طرف 1819ء میں کشمیر پر رنجیت سنگھ کا تسلط قائم ہو گیا تھا اور یہ ریاست پنجاب کا حصہ بنا دی گئی تھی۔ انگریزوں کے لیے رنجیت سنگھ کا ادھر بڑھتے جانا بھی تشویش کا باعث رہا، چنانچہ کئی سیاح کشمیر کی سیاحت میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔ بیرن ہیوگل آسٹریا کی حکومت کی فوجی ملازمت میں رہا۔ اگرچہ بیرن دیگر سیاحوں کی طرح سیاحت سے بھی دلچسپی رکھتا تھا لیکن اس کا بنیادی مقصد کشمیر کے بارے میں ضروری معلومات فراہم کرنا تھا۔ اس سفر کے مقاصد میں کشمیر کے فوجی ٹھکانوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنا، برطانیہ کی عمل داری سے براہِ راست کشمیر کی طرف راستے کا جائزہ لینا، کشمیر کی داخلی صورتِ حال اور رنجیت سنگھ کی شدید بیماری کی وجہ سے سلطنت کی صحیح حالت کا اندازہ لگانا بھی شامل تھا۔ بیرن فوجی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک منجھا ہوا سیاست دان اور مستشرق بھی تھا۔ ’’سیاحت نامۂ کشمیر و پنجاب‘‘ سٹڈ کارڈ (Stuttgartd) سے 1840ء سے 1842ء تک چار جلدوں میں شائع ہوئی۔ اصل جرمن کتاب کی دوسری جلد کشمیر کی قدیم تاریخ پر مشتمل تھی جس میں زیادہ تر ایچ۔ایچ۔ وِلسن کی تحریروں پر بھروسہ کیا گیا تھا۔ اس کتاب کی صرف دوسری اور چوتھی جلد کا انگریزی میں ترجمہ "Travels in Kashmir & the Punjab” کے نام سے کیا گیا، جس کا اُردو ترجمہ محمد حسن صدیقی نے ڈاکٹر وحید قریشی کی فرمائش پر کیا ہے۔
سیاحت نامۂ کشمیر و پنجاب
₨ 550
- ’’سیاحت نامۂ کشمیر و پنجاب‘‘ دراصل ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرف سے فوجی مقاصد کے لیے لکھا گیا سیاحت نامہ ہے۔
- کتاب کا مصنف بیرن ہیوگل سیاح ہونے کے ساتھ ساتھ فوجی، سیاست دان اور مستشرق بھی تھا۔
- جرمن کتاب کے انگریزی ترجمے سے محمد حسن صدیقی نے ڈاکٹر وحید قریشی کی فرمائش پر اُردو ترجمہ کیا ہے۔
Category: سفرنامہ، ناول وڈرامہ
Tags: بیرن, پنجاب, چارلز, رنجیت سنگھح, سفرنامہ, سیاحت, کشمیر, ہیوگل
Description
Additional information
مصنف | |
---|---|
مترجم |
محمد حسن صدیقی |
Shipping & Delivery
Related products
مندری والا
₨ 220
مندری والا' وحید احمد کا ناول ہے۔'
وحید احمد نظم ایک نہایت شاندار شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک باکمال نثار بھی ہیں۔
وحید احمد اس سے پہلے 'زینو' لکھ کے اپنے آپ کو ایک بہترین ناول نگار کے طور پر منوا چکے ہیں۔
'مندری والا' ہمارے عہد کی کہانی ہے جسے تخیلاتی ماحول کے ذریعے پیش کیا گیا ہے۔
صفحات کی تعداد ایک سو تیس ہے۔
تواریخِ راسلس
₨ 220
انصاف
₨ 220
کچہ
₨ 605
کچہ' سرور خان نیازی کا اردو ناول ہےجس کے پیش لفظ میں وہ لکھتے ہیں ' میں نے ہیرو ہیروئن اور ولن کی مثلث کو توڑ دیا ہے۔'
اس ناول میں آپ ہیں اور ہم ہیں اور ہم سب ہیں۔
یہاں یونانی جمہوریت ہے ہر کوئی بول رہا ہے۔
کچہ ہمارا کلچر ہے۔
یہ اکھڑا ہے مرا نہیں کیونکہ کلچر مر نہیں سکتا' صفحات کی تعداد چار سو تینتالیس ہے۔
سمندری بگلا
₨ 220
ایرانی لوک کہانیاں
₨ 275
آر، یو، آر
₨ 165
توبتہ النصوح
₨ 330
توبتہ النصوح'' ڈپٹی نذیر احمد کا ناول ہے۔''
بقلم ناصر عباس نیر 'ناول کا مرکزی کردار نصوح خواب میں حشر بپا دیکھتا ہے تو بیدار ہو کر اپنی اور اپنی اولاد کی اصلاحِ اخلاق کی فکر کرتا ہے۔
بچوں سے ان کی تعلیمی سرگرمیوں بارے پوچھ گچھ کرتا ہے۔
اس کی اپنے سب سے چھوٹے بیٹے علیم سے جو گفتگو ہوتی ہے وہ اس حقیقت کی گواہی دیتی ہے کہ مولوی صاحب نے انگریز حکمرانوں، ان کے مذہب اور ان کے رویوں کے بارے میں مثبت تصور پیدا کرنے کی سعی کے ہے۔
' کتاب دو سو بائیس صفحات پر مشتمل ہے