چوتھی صدی ہجری کے آخر سے لے کر چودھویں صدی ہجری کے آغاز تک برصغیر پاک و ہند میں جو فارسی نثر لکھی گئی، ’’دربارِ ملّی‘‘ اس کا انتخاب ہے۔ اس میں تصوف، تاریخ، علم و ادب، مکاتیب، انشاء، سوانح، غرض بیسیوں مختلف موضوع آ گئے ہیں، الغرض یہ کتاب بہت سے موضوعات پر مشتمل ہے۔ شاید ہی کوئی صوفی، کوئی ادیب، کوئی شاعر، کوئی بادشاہ اور تاریخ کا کوئی اہم واقعہ رہ گیا ہو جس کا ذکر اس میں نہ آیا ہو۔ پھر کئی ایک فرقوں کے ذکر کے علاوہ اس میں تصوف وغیرہ کی بھی بیسیوں اصلاحات آ گئی ہیں۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ یہ کتاب اپنے دور کی قومی زندگی کی کہانی ہے جسے معاصرین نے اپنی زبان میں لکھا ہے۔ ’’دربارِ ملّی‘‘ کے مرتبین (ڈاکٹر ایس ایم اکرام اور ڈاکٹر وحید قریشی) نے ہر منتخبہ تحریر سے پہلے اس کے مصنف کے بارے میں چند تعارفی سطور بھی دی ہیں۔
یہ کتاب فارسی میں لکھی گئی ’’دربارِ ملّی‘‘ کا اُردو ترجمہ ہے جسے ڈاکٹر خواجہ عبدالحمید یزدانی نے اُردو کے قالب میں ڈھالا ہے۔ اس کتاب میں شامل کچھ تحریروں کا ترجمہ پہلے بھی انگریزی اور اُردو میں ہو چکا تھا، اس ترجمے میں انھیں بھی پیشِ نظر رکھا گیا ہے۔ جیسا کہ معلوم ہے منتخبہ تحریروں کا ترجمہ بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ ہر مصنف کا مزاج جدا جدا ہوتا ہے، پھر بھی خواجہ صاحب نے ترجمے میں عبارت کے تسلسل کو نہایت کامیابی سے برقرار رکھا ہے۔
Reviews
There are no reviews yet.