پیغمبرِ اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدحت، تعریف و توصیف، شمائل و خصائص کے نظمی اندازِ بیاں کو نعت یا نعت خوانی یا نعت گوئی کہا جاتا ہے۔ عربی زبان میں نعت کے لیے لفظ "مدحِ رسول” استعمال ہوتا ہے۔ اسلام کی ابتدائی تاریخ میں بہت سے صحابہ کرام نے نعتیں لکھیں اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے۔ نعت لکھنے والے کو نعت گو شاعر جبکہ نعت پڑھنے والے کو نعت خواں یا ثناء خواں کہا جاتا ہے۔ زیرِ نظر مجموعہ ’’عہدِ رسالت میں نعت‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دورِ مبارک کی عربی نعت سے مزین ہے۔ اگرچہ اس مجموعے کو علامہ اشرف علی تھانویؒ شائع کرا چکے تھے لیکن زیرِ نظر یہ مجموعہ کچھ اضافی خوبیاں لیے ہوئے ہے۔ قرآنی آیت کی رُو سے حضورؐ کی سیرت کا حوالہ بھی صرف تعلیماتِ قرآن یا محاسن ہی کا بیان ٹھہرتا ہے۔ اس لیے ہر نعت گو پر لازم ہے کہ وہ آپؐ کے اسوۂ حسنہ کو پیش کرتے وقت ان محاسن کا خیال رکھے۔ نعت کے اس مجموعے میں اُن محاسن یا تعلیماتی قرآنی کو سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے اور بنیاد اُس نعت کو بنایا گیا ہے جسے خود دربارِ رسالت سے قبولیت کا شرف حاصل ہوا۔ کتاب کے متن میں اور اکثر و بیشتر حواشی میں چھیڑی گئی طویل بحثوں کو نعت ہی کے موضوعات تسلیم کرنے میں مدد ملے گی جو فی الحقیقت اس مجموعہ کی اشاعت کا بنیادی مقصد ہے۔ مصنف نے ایک حقیقی مسلمان (فرقہ بندی سے ماورا) ہونے کی آرزو لے کر یہ قدم اُٹھایا ہے۔
کتاب کو چھ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ہر باب کا عنوان ابواب بندی کا سبب ظاہر کرتا ہے، جو ثبوت ہے کہ نعتِ رسولؐ ایک محدود صنفِ سخن نہیں۔ ان ابواب کے نام یہ ہیں: (۱) کچھ لفظ یا اصلاحِ نعت کے بارے میں، (۲) النبی المنتظرؐ، (۳) صاحب القرآن فی القرآن، (۴) النبی المؤید، (۵) حرکتِ اسلامی کی تاریخ، (۶) ممدوحِ کائنات۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عربی، فارسی اور اُردو نعتوں کے ایسے انتخاب مرتب کیے جائیں جو نعت کے مختلف پہلوئوں کو اُجاگر کر سکیں۔ علاوہ ازیں خود نعت گو حضرات کو بھی چاہیے کہ وہ نعت کو صرف حضورِ اکرمؐ سے زبانی کلامی عقیدت کے اظہار کا ذریعہ بنانے کی بجائے اسے روح، عصر کی ترجمانی کی آنچ سے بھی آشنا کریں۔