شمس العلما مولانا الطاف حسین حالی کی ’’حیاتِ سعدی‘‘ کا شمار اُردو کی معرکۃ الآرا تصانیف میں ہوتا ہے۔ دہلی اور لاہور سے حیاتِ سعدی کے اوّلین ایڈیشن 1886ء اور 1888ء میں ان کی زندگی ہی میں شائع ہوئے۔ اس کے آٹھ سال بعد حیاتِ سعدی کا ایک اور ایڈیشن مسلم یونیورسٹی علی گڑھ نے شائع کیا۔ بعد ازاں مختلف تاجرانِ کتب نے جو ایڈیشن شائع کیے انھیں اگر مجموعۂ اغلاط کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ 1972ء میں مجلس ترقی ادب کے مولانا اسماعیل پانی پتی نے حیاتِ سعدی کے پہلے نسخے کو بنیاد بنا کر جو ایڈیشن مرتب کیا یہ دوبار شائع ہوا۔
ایڈیشن ختم ہونے پر جب اس کتاب کے نئے ایڈیشن کو اشاعتی پروگرام میں شامل کیا گیا تو ملاحظے اور مطالعہ کے بعد اس ایڈیشن میں بھی مختلف نوعیت کی متعدد فاش غلطیاں پائی گئیں۔ چنانچہ حیاتِ سعدی کی نئی تہذیب و تزئین اور تصحیحِ متن میں تقریباً دو سال صرف کیے گئے۔ اب حیاتِ سعدی کا موجودہ ایڈیشن پچھلے، آج تک چھپے، تمام ایڈیشنوں سے امتیازی حیثیت کا حامل ہو گیا ہے۔ کتاب کے مقدمے میں نابغۂ روزگار سعدی شیرازی کے احوال و آثار اور مولانا حالی کے فنِ سوانح نگاری کا محاکمہ کرتے ہوئے مشرق و مغرب میں حالی پر ہونے والے کام کا سیرحاصل تنقیدی و تحقیقی جائزہ لیا گیا ہے۔ مقدمہ کے بعد مرتب کا لکھا ہوا پیش لفظ، حالاتِ مؤلف، دیباچہ اور اعتذار کے عنوانات کے تحت اظہارِ خیال کے بعد صفحہ نمبر تریسٹھ سے حیاتِ سعدی کا باقاعدہ آغاز ہوتا ہے۔ پہلے باب میں شیخ کی سوانح عمری، دوسرے باب میں تصنیفات کا تقابلی مطالعہ اور شیخ کی شاعری کی جملہ اصناف کا تنقیدی جائزہ شامل ہے۔ کتاب کے سرورق پر شیخ سعدی کی تصویر اور پسِ ورق پر شیراز میں اس نابغۂ روزگار کے مزار کی تصویر کتاب کے حسنِ ظاہری میں بھی اضافہ کا باعث ہے۔