منیر شکوہ آبادی انیسویں صدی کے قادر الکلام شاعر تھے۔ ’’حجابِ زناں‘‘ ان کی معروف مثنوی ہے جس میں انھوں نے عورتوں کی تربیت اور اصلاحِ معاشرہ کے لیے پند و نصائح سے کام لیا ہے۔ بقول مرتب، اس قصے کو بیان کرنے سے مصنف کا مقصد لڑکیوں کو علم و ہنر کی طرف مائل کرنا ہے اور ان کے دل پر ہنرمندی اور سلیقہ شعاری کی قدر و قیمت واضح کرنا ہے۔ اسی لیے اس مثنوی کا نام حجابِ زناں یعنی عورتوں کا پردہ رکھا گیا ہے۔ مثنوی ایک دلچسپ قصے پر مبنی ہے، جس کے ذریعے لڑکیوں کی تعلیم و تربیت کا بندوبست کیا گیا ہے۔ زبان و بیان کا انداز نہایت دلکش ہے۔ عورتوں کی زبان خاص طور پر بہت رسیلی اور دلچسپ ہے، خصوصاً جب انھیں عام روزمرہ اور عامیانہ ڈائیلاگ بولتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس کتاب کے تعارف و تنقید و تبصرہ کے علاوہ فرہنگ مرتب کرنے کا کٹھن کام ڈاکٹر توصیف تبسم نے انجام دیا ہے، جس کی وجہ سے مثنوی کی تفہیم آسان ہو گئی ہے۔ یہ فرہنگ اس لیے بھی ضروری تھی کہ ان میں سے کئی الفاظ آج کل عام استعمال میں نہیں آتے یا پھر متروک ہیں۔ یہ مثنوی پہلی بار مجلس ترقی ادب لاہور کے زیر اہتمام شائع ہو رہی ہے۔ جگہ جگہ الفاظ کے اِملا کی وضاحت کے لیے اعراب کا استعمال کیا گیا ہے۔ ایک سو چھتیس صفحات پر مشتمل اس کتاب میں آخری صفحات فرہنگ اور متعلقہ کتابیات کی فہرست پر مشتمل ہیں۔ یہ مثنوی نہ صرف یہ کہ اُردو ادب کے طالب علموں کے لیے بہت مفید ہے بلکہ عام قاری بھی اس سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
حجابِ زناں (مثنوی)
₨ 165
- حجابِ زناں قادر الکلام شاعر منیر شکوہ آبادی کی معروف مثنوی ہے۔
- اس مثنوی میں شاعر نے عورتوں کی تربیت اور اصلاحِ معاشرہ کے لیے پند و نصائح سے کام لیا ہے۔
- اس قصے کو بیان کرنے سے مصنف کا مقصد لڑکیوں کو علم و ہنر کی طرف مائل کرنا ہے۔
Category: مثنویات
Description
Additional information
مصنف | |
---|---|
مرتب |
ڈاکٹر توصیف تبسم |
Shipping & Delivery
Related products
گلزارِ نسیم (مثنوی)
₨ 880
مثنوی ہشت عدل مع واسوخت
₨ 110
مثنوی ہشت عدل مع واسوخت" محمود بیگ راحت کی تصنیف ہے۔" اس کتاب کو گوہر نوشاہی نے مرتب کیا ہے۔ آغا محمود بیگ نام اور تخلص 'راحت' تھا۔ ان کا آبائی وطن روم تھا۔ سپاہی پیشہ اور جواں مرد تھے۔ شاعری میں حکیم مومن خان سے اصلاح لیتے تھے۔ یہ مثنوی ان کی شاعرانہ قابلیت کا ایک نمونہ ہے۔ یہ کتاب ١٤٢ صفحات پر مشتمل ہے۔
پدماوت اردو
₨ 220
بہارِ دانش
₨ 165
'بہارِ دانش' مرزا جان طپش کی مثنوی پر مبنی کتاب ہے۔'
اس کتاب کو خلیل الرحمن داؤدی نے مرتب کیا ہے۔ طپش نے دہلی میں پرورش پائی اور جملہ علوم میں دسترس حاصل کی۔
عربی اور فارسی کے علاوہ سنسکرت زبان کی تحصیل بھی کی اور استادی کا مرتبہ حاصل کیا۔
طپش نے مرزا محمد یار بیگ سائل کے سامنے زانوے تلمذ کیا۔
صفحات کی تعداد ١٦١ ہے۔
اُردو کی دو قدیم مثنویاں
₨ 220
مثنویاتِ حسن
₨ 275
- میر حسن نے شاعری میں مثنوی کی صنف کو اختیار کیا اور ’’مثنوی سحر البیان‘‘ سے شہرت پائی، یہ کتاب دیگر مثنویات پر مشتمل ہے۔
- میر حسن دہلوی نے میر درد پھر سودا کے شاگرد میر ضیا کی شاگردی اختیار کی اور گمان ہے سودا سے بھی اصلاح لیتے رہے۔
- اس کتاب میں گیارہ مثنویاں شامل ہیں۔کتاب میں حواشی مثنویات بھی دیئے گئے ہیں۔
مثنوی مجمع اللسان
₨ 165