انشا کی دوکہانیاں (رانی کیتکی کی کہانی، سلکِ گوہر)
انشا اللہ خاں انشا سے بطور شاعر کے تو سب خوب شناسا چلے آتے ہیں مگر افسانہ نگار انشا پر ایک لمبے عرصے تک پردہ پڑا رہا۔ محققوں نے بالآخر پردہ کشائی کی اور انشا نے جو دو کہانیاں لکھی تھیں، انہیں تحقیق کر کے برآمد کر لیا گیا۔ ’’رانی کیتکی کی کہانی‘‘ کو مولوی عبدالحق نے برآمد کیا اور ’’سلک گوہر‘‘ کو مولانا امتیاز علی عرشی نے کھود نکالا۔ تحقیق کے بعد کی منزل یہ ہے کہ جس تحریر کو دریافت کیا گیا ہے، اسے جانچا پرکھا جائے اور اس کی ادبی قدر و قیمت کا تعین کیا جائے۔ انشا کی دو کہانیوں کے سلسلے میں ہنوز یہ منزل نہیں آئی ہے۔ ان دونوں کہانیوں کا ذکر ہنوز ایک تحقیقی کارنامے کے طور پر کیا گیا ہے۔
سیّد انشا نے دو کہانیاں لکھیں: ’’سلک گوہر‘‘ اور ’’داستان رانی کیتکی اور کنور اودے بھان کی‘‘۔ دونوں کہانیوں میں کچھ تجربے کیے گئے ہیں۔ ’’سلک گوہر‘‘ میں غیر منقوط نثر لکھنے کا تجربہ ہے، جبکہ ’’رانی کیتکی کی کہانی‘‘ میں عربی و فارسی کے الفاظ کی آمیزش کے بغیر خالص اُردو لکھنے کا تجربہ ہے۔ اپنے اوپر اظہار کی پابندیاں عاید کرنا اور ان پابندیوں پر عبور پا کر اپنی قدرتِ اظہار کا ڈنکا بجانا، یہ سیّد انشا کا خاص شوق تھا۔ لیکن سیّد انشا نے یہ کہانیاں محض اپنی قدرتِ اظہار کا ڈنکا بجانے کے لیے نہیں لکھی تھیں بلکہ اندر کا تقاضا تھا جس نے اُنھیں یہ کہانی لکھنے پر مجبور کیا اور جو نثری تجربے ان کہانیوں میں کیے گئے ہیں وہ بھی اسی اندر کے تقاضے کا نتیجہ ہیں۔ گویا یہ تجربہ برائے تجربہ نہیں بلکہ واردات کی خاصیت کی رعایت سے ہیں۔ یہ کتاب اُردو ادب کے طلبا و اساتذہ کے ساتھ ساتھ عام شائقین کے لیے بھی اہم ہے۔ کتاب کے آخر میں مشکل الفاظ کا مختصر فرہنگ دیا گیا ہے۔