اقبال اور عبدالحق (مکتوباتِ اقبال کی روشنی میں)
یہ کتاب دراصل ممتاز حسن کے مرتب کردہ اقبال کے اُن خطوط کا مجموعہ ہے جو اقبال نے مولوی عبدالحق کے نام لکھے۔ ان خطوط کی ایڈیٹنگ کا کام مصنف نے پروفیسر حمید احمد خاں کے ارشاد کی تعمیل میں کیا۔ ان خطوط کو ایڈیٹ کرتے ہوئے مصنف کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اوّل تو یہ کہ مذکورہ خطوط یک طرفہ اور نامکمل تھے کیونکہ مولوی صاحب کے خطوط کا کہیں پتا نہیں چلا۔ پھر اقبال کے مولوی عبدالحق کے نام محض آٹھ خطوط دستیاب ہو سکے جن میں سے غیرمطبوعہ ایک بھی نہیں تھا۔ سات تو وہی تھے جو شیخ عطا اللہ نے ’’اقبال نامہ‘‘ میں شائع کیے تھے اور آٹھواں خط جو سیّد نذیر نیازی کے کیے ہوئے سارٹن کے ترجمہ سے متعلق ہے، ’’انوارِ اقبال‘‘ میں چھپ چکا تھا۔ البتہ اس سلسلے میں جو کچھ مل سکا، مصنف نے وہ جمع کر دیا ہے تاکہ وہ کمیاب حوالے اور تحریریں جو اس موضوع سے متعلق ہیں اور اِدھر اُدھر بکھری پڑی ہیں، یکجا محفوظ ہو جائیں۔
اس کتاب میں اولاً ایک مقدمہ ہے جس میں مولوی عبدالحق اور اقبال کے باہمی روابط پر ایک نظر ڈالی گئی ہے۔ اس کے بعد اقبال کے خطوط ہیں۔ اصل خطوط جو نیشنل میوزیم کراچی میں محفوظ ہیں، ان کے عکس بھی شامل کر دیے گئے ہیں۔ یہ تمام خطوط اقبال کے قلم سے نہیں ہیں، بلکہ بیشتر دوسروں سے املا کرائے گئے ہیں۔ ان میں دو خط خود اقبال کے اپنے قلم سے لکھےہوئے ہیں اور چار سیّد نذیر نیازی کے رقم کردہ ہیں۔ باقی دو خطوں کے متعلق معلوم نہیں ہو سکا کہ انھیں کس نے املا کیا تھا۔ ان تمام خطوں پر دستخط اقبال ہی کے ہیں، اگرچہ ان میں تھوڑا بہت فراق دکھائی دیتا ہے، کیونکہ یہ خطوط اقبال کی بیماری کے زمانے کے ہیں اس لیے اکثر املا کروائے گئے اور دستخط کے فرق کی وجہ بھی ان کی بیماری ہے۔حواشی میں خطوطِ اقبال کے تمام وضاحت طلب مقامات پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ متعدد ضمیمے بھی اس کتابچے میں شامل کیے گئے ہیں جن کا تعلق مقدمے یا حواشی سے ہے۔