یہ کتاب ڈاکٹر رضی الدین صدیقی کے مختلف مقامات پر علامہ اقبال کے بارے میں پڑھے گئے خطبات پر مشتمل ہے جو مختلف رسالوں یا مجموعوں میں چھپ کر محفوظ رہ گئے۔ خطبات کے ان مجموعے کو علامہ اقبال کی ولادت کی صد سالہ تقریب کے موقع پر شائع کیا گیا۔ اس کتاب میں شامل مضامین میں اقبال کے کلام اور فکر کی کئی خصوصیات پر تفصیل سے بحث کی گئی ہے۔ علامہ اقبال کی اہمیت کئی وجہ سے ہے، اوّل یہ کہ وہ اپنے کلام میں صرف قرآن و سنت میں درج باتیں ہی کہتے ہیں، دوم یہ کہ وہ قدیم و جدید علوم پر بڑی گہری نظر رکھتے ہیں اور فلسفے میں ان کو مہارتِ تامہ حاصل ہے، سوم یہ کہ وہ دورِ حاضر کے عظیم ترین شاعر ہیں اور ان کے کلام میں خیالات کی فراوانی، تخیل کی بلندی، الفاظ کی موزونیت، مضامین کا تنوع، جذبات کی شدت، قلب کا سوز و ساز، غرض شاعری کی تمام صفتیں بدرجۂ اتم موجود ہیں، چہارم یہ کہ وہ تصورِ پاکستان کے خالق ہیں۔ اس کتاب کے مضامین میں اتنی نوع بہ نوع خوبیوں کے حامل عظیم الشان شاعر کے کلام میں مختلف تصورات کو تلاش کرنے کی جستجو کی گئی ہے۔
یہ کتاب ڈاکٹر رضی الدین صدیقی کے علامہ اقبال کے دیئے گئے نو لیکچروں پر مشتمل ہے، جن میں سے سات اُردو زبان میں ہیں جبکہ دو انگریزی زبان میں۔ اُردو خطبات کے نام یہ ہیں: اقبال حضورِ باری میں، موت و حیات اقبال کے کلام میں، مثنوی ’’اسرارِ خودی‘‘ کا تجزیہ، اقبال کا تصورِ زمان و مکان، قوموں کا عروج و زوال، اقبال اور جذبۂ آزادی، مذہب اور سائنس اقبال کی نظر میں۔ انگریزی مضامین کے عنوان: Iqbal and the Problem of Free Will اور Iqbal’s Concept of a Muslim ہیں۔ ان تمام مضامین میں اقبال کے تصورات کا اقبال کی شاعری کے حوالے سے جائزہ لیا گیا ہے اور جابجا شعری حوالے اور مثالیں پیش کی گئی ہیں۔ کتاب کے آخر میں احمد رضا کا مرتب کیا ہوا اشاریہ بھی کتاب کی اہمیت کو دوچند کرتا ہے۔