سرسیّدکے لیکچروں اور خطبات کے تین مجموعے اب تک چھپ کر شائع ہو چکے ہیں لیکن یہ تینوں مجموعے آج کل نایاب ہیں، شاید کسی بڑی لائبریری میں محفوظ ہوں۔ ان تین مجموعوں کے علاوہ اب تک کسی نے اس کام کی طرف توجہ نہیں کی۔ مگر سرسیّد نے صرف اتنے ہی لیکچر ہی نہیں دیئے تھے بکہ بلامبالغہ اُنھوں نے سینکڑوں تقریریں ملک کے مختلف شہروں میں مختلف اوقات میں مختلف موضوعات پر کی تھیں۔ اس زمانے میں فنِ زود نویسی چونکہ رائج نہیں تھا، اس لیے سرسیّد کی اچھی خاصی تقریریں ضائع ہو گئیں۔ سرسیّد لکھ کر تقریر نہیں پڑھا کرتے تھے، اس لیے بھی بڑا نقصان ہوا۔ سرسیّد کی تقریریں مختلف اوقات میں شائع ہوئی ہیں، وہ اس طرح مرتب ہوئی ہیں کہ کوئی شخص نہایت روانی اور سرعت کے ساتھ تقریر لکھ لیتا تھا اور بعد میں وہ صاف ہو کر چھپ جاتی تھی۔ علی گڑھ انسٹیٹیوٹ گزٹ میں سرسیّد کی جتنی تقریریں شائع ہوئی ہیں وہ سب اسی طرح چھپی ہیں۔
زیرِ نظر مجموعہ مرتب کرتے وقت مرتب نے نہ صرف یہ کہ مذکورہ بالا خطبات کے تین مجموعے پیشِ نظر رکھے بلکہ ان کے علاوہ بھی جہاں سے اور جو کچھ مل سکا، اس کے حاصل کرنے کی ہر امکانی کوشش کی۔ اس مجموعے کی ترتیب میں دو باتوں کا خاص طور پر خیال رکھا گیا ہے، ایک تو یہ کہ ہر لیکچر کی پیشانی پر یہ بات لکھ دی گئی ہے کہ یہ تقریر سرسیّد نے کب اور کہاں کی تھی اور ساتھ ہی حوالہ بھی دے دیا ہے۔ دوسرے یہ کہ ہر لیکچر کی مختصر سی تمہید بھی لکھی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ لیکچر کس موضوع پر ہے اور سرسیّد نے اس میں کس بات پر زور دیا ہے۔ لیکچروں کی ترتیب سنہ وار رکھی گئی ہے۔ ان خطبات اور تقریروں میں سرسیّد نے اس وقت کے قریباً تمام مسائل پر اپنےخیالات کا اظہار آزادانہ طور پر کیا ہے اور ہر مسئلے کے عیب اور صواب کو تفصیل اور وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ لہٰذا بجا طور پر یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ یہ مجموعۂ تقاریر نصف صدی کے تعلیمی، معاشرتی، اخلاقی اور سیاسی حالات و واقعات پر مرقع ہے۔