سرسیّد احمد خان نظریۂ عملیت کے حامل، معاشرتی مصلح اور جدید فلسفی تھے۔ انھیں مسلم قوم پرستی کا سالار اور دو قومی نظریہ کا خالق مانا جاتا ہے۔ سرسیّد مسلم نشاۃِ ثانیہ کے بڑے خواہاں تھے، اسی لیے انھوں نے مسلمانوں کی بیداری میں اپنی کتابوں، تحریروں اور تقریروں کے ذریعے اہم کردار ادا کیا۔ سرسیّد کی مطبوعہ کتابوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ اس کتاب میں سرسیّد کی لکھی گئی کتابوں اور ان سے متعلق مرتّب کی گئی کتابوں کی ایک کتابیات ترتیب دی گئی ہے۔ ’’کتابیاتِ سرسیّد‘‘ کے مصنف کو اپنے تحقیقی منصوبے ’’خود نوشت سرسیّد‘‘ کے لیے بہت سی بین الاقوامی لائبریریوں میں غوطہ زن ہونا پڑا جس سے انھیں سرسیّد کی بہت سی تصانیف اور تالیفات کی اوّل اشاعتوں کے مطالعے کا موقع ملا۔ اسی دوران انہیں اس کتابیات کو مرتّب کرنے کی تحریک ملی۔ کتابوں کے اس انتخاب میں ہر عنوان کے تحت ان کی اشاعتوں کی زمانی ترتیب کو ترجیح دی گئی ہے۔ اس سے سرسیّد کی اپنی تصانیف کے بارے میں ان کے ارتقا پذیر فکری ادوار اور ترجیحات کو بہتر طور پر سمجھنے کا موقع حاصل ہوتا ہے۔ سرسیّد اور علی گڑھ پر تالیفات کے معاملے میں بھی ان اشاعتوں کو ترجیح دی گئی ہے جو ضیاء الدین لاہوری کی معلومات کے مطابق زمانی لحاظ سے اوّل شائع ہوئیں؛ البتہ جہاں اوّل اشاعتیں دستیاب نہ ہوئیں، وہاں بعد کی اشاعتوں کا اندارج بہ امرِ مجبوری کیا گیا، اور جہاں غیردستیاب کتابوں کی تفصیلات میں اختلاف پایا گیا، وہاں مزید مآخذ سے درست کوائف تلاش کرنے کی سعی کی گئی ہے۔
کتابیاتِ سرسیّد میں ہر کتاب سے متعلق مکمل کوائف جیسے صفحات کی تعداد، سنہِ طباعت، ناشر کا نام، موضوع، کیفیت اور مزید اشاعتیں وغیرہ دیئے گئے ہیں۔ زیادہ تر کتابوں کی سرورق کی عکسی نقول بھی دی گئی ہیں۔ کتاب کے آخر میں ضمیمے دیئے گئے ہیں جن میں نسب نامۂ سرسیّد، حیاتِ سرسیّد کے اہم سنین اور ایک اشاریہ شامل ہے۔