یہ کتاب حافظ محمود شیرانی کے مقالات پر مشتمل ہے جو کہ مختلف علمی و ادبی رسائل میں بکھرے ہوئے تھے۔ حافظ محمود خاں شیرانی ایسی نادر الوجود اور عظیم شخصیات میں سے ایک دُرِّنایاب ہیں جنھیں اُردو مدرسۃ التحقیق کا معلم اوّل تسلیم کیا جاتا ہے۔ شیرانی کی ادبی تحقیق و تدوین کا رتبہ دنیائے ادب میں نہایت بلند ہے۔ انہوں نے بہت سے غلط نظریات اور مسخ شدہ تاریخی حقائق کی درستگی کا فریضہ کمال ذمہ داری سے انجام دیا ہے۔ شیرانی صاحب نے تحقیقات کی ایک ایسی روایت قائم کی جس کی بنیاد نئے ماخذ کی دریافت پر ہے۔ چنانچہ انہوں نے سینکڑوں نئے ماخذ کی روشنی میں نئے نتائج نکالے ہیں۔ انہوں نے کئی کتابوں کے علاوہ پچاسوں تحقیقی مقالات لکھے ہیں۔ جن میں حیرت انگیز انکشافات ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر مظہر محمود شیرانی اپنے دادا حافظ محمود شیرانی کی تحقیقی روایت کے پاسدار اور اپنے والد کی حسِ جمالیات کے امین تھے۔ خانوادہ شیرانی کی تین نسلوں نے اردو ادب کی آبیاری کی۔ نامور شاعر اختر شیرانی کے صاحب زادے ڈاکٹر مظہر محمود شیرانی کی تحقیقی سرگرمیاں ان کی متنوع تصانیف کی صورت میں محفوظ ہیں۔ اکتوبر 2003ء سے اب تک گورنمنٹ کالج لاہور سے بحیثیت ریسرچ سپروائزر وابستہ رہے۔
مضامینِ شیرانی کی اشاعت ایک ضروری فرض تھا اور مقامِ مسرت ہے کہ مجلس ترقی ادب لاہور نے اس فرض کو پورا کیا ہے۔ حافظ محمود شیرانی کے مقالات کو بڑی کاوش و محنت سے تلاش کر کے ان کے پوتے ڈاکٹر مظہر محمود شیرانی نے دس جلدوں میں مرتب کیا ہے جس کے لیے وہ مستحقِ صد تحسین ہیں کہ انھوں نے اپنے نامور بزرگ کے مقالات جمع کر کے مرتب کیے اور اہلِ علم کو موقع دیا کہ وہ ان کا یکجا مطالعہ کر سکیں۔ زیرنظر مقالاتِ حافظ محمود شیرانی کی آٹھویں جلد ہے جسے موضوعات کے اعتبار سے تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے: پہلا حصہ ’’کتبِ نصاب‘‘ جس میں پانچ مضامین شامل ہیں۔ دوسرا حصہ ’’علمِ عروض‘‘ جس میں چار مضامین شامل ہیں، اور تیسرا حصہ ’’علمِ مسکوکات‘‘ جس میں بھی چار مضامین شامل ہیں۔ کتاب کے آخر میں طویل اشاریہ بھی دیا گیا ہے۔