سرسیّد احمد خان انیسویں صدی کی وہ عہد آفریں شخصیت تھے جن کی ہمہ گیری کے اثرات بیک وقت ادب، سیاست، معاشرت، تعلیم، مذہب اور صحافت پر پڑے۔ سرسیّد کے متعدد عظیم الشان کارناموں میں سے ان کی ادبی خدمات کو نمایاں حیثیت حاصل ہے۔ انہوں نے سترہ برس کی عمر میں قلم سنبھالا اور وفات تک برابر لکھتے رہے۔ اس طویل عرصے میں انہوں نے مختلف موضوعات پر بہت سی کتابیں تصنیف اور تالیف کیں۔ دوسروں کی کتابیں تصحیح کے بعد شائع بھی کیں۔ مگر سرسید کی ادبی حیثیتوں میں سب سے بڑی اور سب سے نمایاں حیثیت ان کی مضمون نگاری اور مقالہ نویسی ہے۔ وہ اپنے دور کے سب سے بڑے اور سب سے اعلی مضمون نگار تھے۔ انہوں سے سینکڑوں مضامیں اور طویل مقالے بڑی تحقیق و تدقیق اور محنت و کاوش سے لکھے اور اپنے پیچھے ایک عظیم الشان ذخیرہ نادر مضامین اور بلند پایہ مقالات کا چھوڑ گئے۔ ان کے بیش بہا مقالات و مضامین لٹریچر کے لیے مایہ ناز اور عوام و خواص کے لیے بے حد مفید ہیں۔ ان سے معلومات میں اضافہ اور نظر میں وسعت پیدا ہوتی ہے، اور علم و ادب اور مذہب و تاریخ کے ہزاروں عقدے حل ہوتے ہیں۔ ان مقالات كی خوبی یہ ہے كہ ان میں علمی اور مدلل نثر اور انداز بیان کے علاوہ علمی حقائق بھی ہیں اور ادبی لطف بھی، سیاست بھی اور معاشرت بھی، اخلاق بھی، مزاح ہے تو طنز بھی ہے، درد ہے تو سوز بھی۔ دلچسپی، دلكشی كے ساتھ نصیحت اور سرزنش بھی موجود ہے۔ گویا سرسیّد كے مقالات ایك سدا بہار گلدستہ ہیں۔ جن میں رنگ برنگے ہر قسم كے پھول موجود ہیں۔ یہ مقالات عہد سرسیّد میں كئی رسائل اور خود سرسید کے رسالہ ’’تہذیب الاخلاق‘‘ میں شائع ہوچكے ہیں۔ محمد اسماعیل پانی پتی نے نہایت تلاش و جستجو کے بعد سرسیّد کے مضامین و مقالات کو کئی جلدوں میں موضوعات کے اعتبار سے ترتیب دے کر شائع کیا ہے۔ زیر نظر چودھویں جلد ہے جس میں قرانی قصص پر مشتمل مضامین شامل ہیں۔ ان مضامین کو پڑھنے کے بعد قاری کے ذہن میں سرسیّد کی علمی شخصیت خوب نکھر کر سامنے آ جاتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ سرسیّد کے مذہبی نظریات سے بھی واقفیت ملتی ہے۔ ان مضامین کو پڑھنے سے پتہ چلتا ہے کہ سرسیّد روایتی طرز کے مولوی نہیں تھے بلکہ ہر بات کو دلیل اور عقل سے پرکھ کر قبول کرتے تھے۔
“مقالاتِ سرسیّد (حصہ سیز دہم)” has been added to your cart. View cart
مقالاتِ سرسیّد(حصہ چہار دہم)
₨ 400
- مقالاتِ سرسیّد کے حصہ چہاردہم میں سرسیّد کے قرآنی قصص سے متعلق مضامین کو جمع کیا گیا ہے۔
- اس جلد میں شامل مقالات سے سرسیّد کے طرزِ تحریر کے ساتھ ان کے مذہبی نظریات سے بھی واقفیت ملتی ہے۔
- سرسیّد کے متعدد عظیم الشان کارناموں میں سے ان کی ادبی خدمات کو نمایاں حیثیت حاصل ہے۔
Category: مقالات سر سید
Description
Additional information
مصنف | |
---|---|
مرتب |
شیخ محمد اسماعیل پانی پتی |
Shipping & Delivery
Related products
خطوط بنام سرسیّد
₨ 165
مقالاتِ سرسیّد (حصہ یاز دہم)
₨ 450
- مقالاتِ سرسیّد کے حصہ یازدہم میں سرسیّد کے آنحضرتؐ کی سیرتِ طیبہ کے متعلق تحقیقی اور تنقیدی مضامین کو جمع کیا گیا ہے۔
- یہ مقالات سرسیّد نے ولیم میور کی کتاب لائف آف محمد کے جواب میں لکھے جس میں آنحضرتؐ کی ذات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
- ان مقالات میں مناظرانہ کے بجائے ناصحانہ، الزامی کے بجائے تحقیقی انداز ہے جس سے تحریر میں پرتاثیر ہو گئی ہے۔
سرسیّد احمد خاں، مسلم دینیات کی تعبیرِ نو
₨ 385
- یہ کتاب انگریزی میں کرسچن ڈبلیو ٹرول کی تصنیف کا اُردو ترجمہ ہے جو نقاد قاضی افضال حسین کے نکتہ رس قلم کا کمال ہے۔
- مصنف نے انیسویں صدی میں مطالعۂ اسلامی فکر کے لیے سرسیّد کے افکار اور مسلم دینیات کی تعبیر نو کی اہمیت بیان کی ہے۔
- کتاب کے آخر میں ضمائم بھی شامل ہیںجن کا مطالعہ قاری کےلیے دلچسپی کا باعث ہوگا۔
شذراتِ سرسیّد (جلد اوّل)
₨ 550
خطباتِ سرسید (جامع)
₨ 825
مقالاتِ سرسیّد (حصہ ششم)
₨ 440
مقالاتِ سرسیّد (حصہ ہفتم)
₨ 330
- مقالاتِ سرسیّد کے حصہ ہفتم میں مضامین متعلق بہ سوانح و سِیَر اور مضامینِ ادب، تنقید و تبصرہ کا انتخاب کیا گیا ہے۔
- یہ مضامین اخبار سائنٹفک سوسائٹی، علی گڑھ، تہذیب الاخلاق، علی گڑھ انسٹیٹیوٹ گزٹ یا کسی کتاب میں شائع ہوتے رہے۔
- ان مضامین میں مختلف النوع موضوعات پر علمی دلائل کو عقل کے ساتھ پرکھ کر گفتگو کی گئی ہے۔
مکتوباتِ سرسیّد (جلد دوم)
₨ 330