زیرِ تبصرہ کتاب ابراہیم ڈار کے مضامین کا چوتھا ایڈیشن ہے جو پہلی بار مجلس ترقی ادب سے شائع ہو رہا ہے۔ اس سے پہلے تینوں ایڈیشن ہندوستان سے شائع ہوئے تھے۔ مضامینِ ڈار کا پہلا ایڈیشن ڈاکٹر ظہیر الدین مدنی نے تالیف کیا تھا۔ جس میں مضامین کی تعداد نو تھی، دوسرا ایڈیشن پروفیسر محی الدین نے تالیف کیا جس میں مضامین کی تعداد دس تھی جبکہ تیسرا ایڈیشن جسے عبدالستار دَلوی نے تالیف کیا اس میں مضامین کی تعداد بارہ تھی۔ یہ آخری ایڈیشن 2014ء میں بمبئی سے شائع ہوا۔
زیرِ تبصرہ ایڈیشن چوتھا ایڈیشن ادبی مجلہ صحیفہ کے مدیر پروفیسر افضل حق قرشی کی محنتِ شاقہ کا نتیجہ ہے۔ انھوں نے دس مضامین کے مجموعے میں اُردو کے چار مزید اور انگریزی کے پانچ مضامین شامل کرنے کے علاوہ پہلے سے موجود مضامین میں متعدد جگہوں پر اغلاط کی درستی اور متن میں حوالہ جات کے ذریعے درستی بھی کر دی ہے۔ اس کی تفصیل اُنھوں نے کتاب کے ابتدائی صفحات میں تقدیم کے عنوان کے تحت بہتر طور پر بیان کر دی ہے۔ تقدیم میں اُنھوں نے پروفیسر محمد ابراہیم ڈار کے حالاتِ زندگی، ان کے کلام کی پیش رفت اور ان کے بعض مضامین اور احوال کے سلسلے میں پیدا ہونے والے سوالات اور ان کے جوابات دیے ہیں۔ جس سے قاری کو ان مضامین کے مطالعے سے قبل بعض ایسی معلومات مل جاتی ہیں جو ان مضامین کی تفہیم میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔ بہرحال ان امتیازی خصوصیات کی بنا پر مذکورہ مجموعہ پچھلے تمام ایڈیشنوں سے بہتر و معتبر قرار دیا جا سکتا ہے۔
حرفے چند میں پروفیسر محمد ابراہیم ڈار کے گراں قدر کام کو جامع و مانع صورت میں لانے پر فاضل مولف کی کاوشوں کی تحسین کرتے ہوئے مضامینِ ڈار کی علمی و تحقیقی حیثیت و اہمیت پر مختصراً روشنی ڈالی گئی ہے۔ کتاب میں ڈاکٹر سیّد عبداللہ صاحب کا لکھا ہوا پیش لفظ بھی شامل ہے جو اُنھوں نے ’’مضامینِ ڈار‘‘ کے پہلے ایڈیشن، مولفہ سیّد ظہیر الدین مدنی کے لیے تحریر کیا تھا۔ پیش لفظ میں سیّد صاحب نے ابراہیم ڈار مرحوم سے اپنے تعلق اور مضامینِ ڈار کی اہمیت اور علمی حیثیت کے بارے میں اظہارِ خیال کیا ہے۔ اس کے بعد ’’مرحوم ڈار‘‘ کے عنوان سے پروفیسر ابراہیم ڈار کے حالاتِ زندگی، ان کے علمی کارناموں پر مشتمل ڈاکٹر ظہیر الدین مدنی کا ایک مضمون بھی شاملِ کتاب ہے۔ مذکورہ مجموعے میں سولہ مضامینِ ڈار کا اُردو متن 412 صفحات پر محیط ہے جبکہ انگریزی متن چھیانوے صفحات پر مشتمل ہے۔