زیرِ تبصرہ کتاب مرآۃ الشعر یعنی آئینۂ شعر و شاعری، شمس العلماء مولوی عبدالرحمن کی تصنیف ہے۔ جس کی تدوین و تحقیق ڈاکٹر ظہور احمد اظہر نے کی ہے۔ کتاب کا انتساب نامور محقق مشفق خواجہ مرحوم کے نام ہے۔ ادبی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو شعر و سخن کی تنقید پر چند ایک بہت قابلِ قدر کتب تحریر کی گئی ہیں ان میں شمس العلماء مولانا عبدالرحمن کی اس تصنیف کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ اس کتاب کو شاعری اور متعلقات شاعری پر بے مثال تصنیف قرار دیا گیا ہے۔
حرفے چند میں اس کتاب کی توقیر ان الفاظ میں کی گئی ہے: ’’اس کا مطالعہ علامہ شبلی کی شعر العجم کی یاد دلاتا ہے‘‘۔ نقدِ شعر کے بارے میں دیگر کتب پر مرآۃ الشعر کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ یہ اُردو کے ساتھ ساتھ عربی اور فارسی شاعری کے بارے میں مفید مواد فراہم کرتی ہے۔ کتاب میں عبدالرحمن کی شخصیت اور فن کا بھرپور تعارفیہ بھی شامل ہے جو یوسف بخاری دہلوی کی تصنیف ’’یارانِ رفتہ‘‘ سے لیا گیا ہے۔ مرآۃ الشعر میں مصنف نے مشرق شاعری اور اس کی بُنت کو مشرقی انداز سے بیان کر کے اس کا اصلی رنگ اُجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔