یہ کتاب ’’مولانا صلاح الدین احمد، احوال و آثار‘‘ ڈاکٹر محمود احمد اسیر کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے جو اُنھوں نے ڈاکٹر وزیر آغا کے زیرِنگرانی علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے لیے لکھا۔ مولانا صلاح الدین احمد اردو کے نامور ادیب، صحافی، نقاد، مترجم اور ادبی جریدے ’’ادبی دنیا‘‘ کے مدیر تھے۔ صلاح الدین احمد 25 مارچ، 1902ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ ابتدا ہی سے انہیں ادبی صحافت کا بڑا اچھا ذوق تھا۔ زمانہ طالب علمی میں انہوں نے ایک وقیع اردو رسالہ خیالستان جاری کیا۔ پھر 1934ء میں انہوں نے اردو کے ایک انتہائی اہم جریدے ادبی دنیا کی ادارت سنبھالی۔ وہ اردو بولو، اردو لکھو، اردو پڑھو کی تحریک کے سرخیل تھے، اسی وجہ سے انہیں پنجاب کا بابائے اردو کہا جاتا ہے۔
اس کتاب کو گیارہ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے باب میں مولانا صلاح الدین احمد کے خاندانی پس منظر کی گم شدہ کڑیوں کا سراغ لگا کر انھیں مربوط انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مولانا کے عہد کے سماجی و فکری اور ادبی حالات کا جائزہ لینے کے ساتھ ان کے خاندان کے بارے میں بھی مکمل معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ دوسرے باب میں مولانا کی ادبی صحافت کو موضوع بنایا گیا ہے۔ تیسرا باب مولانا کے ’’نقدِ ادب‘‘ سے متعلق ہے اور اس میں مولانا کے نقوشِ فن اور نظریۂ ادب کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ چوتھے باب میں مولانا کی ذات کے حوالے سے ترقی پسند تحریک اور حلقہ اربابِ ذوق پر بات کی گئی ہے۔ پانچویں باب میں مولانا کی اقبالیات کے ضمن میں کی گئی خدمات کو اُجاگر کیا گیا ہے۔ چھٹے باب میں مولانا کے اُردو کے فروغ کے لیے اہم اقدامات کا تجزیہ کرکے ان کے مقام و مرتبے کے تعین کی کوشش کی گئی ہے۔ ساتویں باب میں مولانا کے تراجم کے حوالے سے بات کی گئی ہے۔ آٹھویں باب میں مولانا کی متفرق علمی و ادبی خدمات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ مقالے کا نواں باب مولانا کے غیرمدوّن علمی و تنقیدی مقالات کا جائزہ لیتا ہے۔ دسواں باب مولانا صلاح الدین احمد کے اسلوب کے بارے میں ہے۔ ’’اختتامیہ‘‘ میں مولانا کی تمام تر علمی و ادبی خدمات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ مولانا کی کثیر الجہات فنی شخصیت تک پہنچنے کے لیے تحقیق کی پُرخار راہوں سے گزرنا ایک مشکل مرحلہ تھا، تاہم محقق نے مولانا کی شخصیت اور اُن کے فن کے سچے خدوخال ترتیب دینے اور حدود متعین کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں رکھا، جس کے لیے محقق نے مولانا کے دوستوں اور ان کے عزیز و اقارب سے ملاقاتیں کر کے بہت کچھ حاصل کیا ہے۔