یہ کتاب ڈاکٹر نظیر حسین زیدی کے ڈاکٹر مصطفیٰ خاں کی زیرِ نگرانی لکھے گئے پی ایچ ڈی کے مقالے کا ایک حصہ ہے۔ مقالے کا عنوان ’’مولانا ظفر علی خاں بحیثیت شاعر و صحافی‘‘ تھا اور یہ مقالہ سندھ یونیورسٹی، جامشور میں 1970ء میں منظور ہوا۔ ڈاکٹر نظیر حسین زیدی مرحوم نے اپنی زندگی میں مولانا ظفر علی خان پر گراں قدر تحقیق کی۔ زیدی صاحب کے اس مقالے کا ایک حصہ مجلس ترقی ادب لاہور نے ’’مولانا ظفر علی خان احوال و آثار‘‘ کے عنوان سے شائع کیا۔ اب اس مقالے اور مولانا ظفر علی خان کے کلام کو جناب شہزاد احمد کی کاوشات کے نتیجے میں مجلس ترقی ادب لاہور نے مذکورہ بالا عنوان کے تحت کتابی صورت میں بھی شائع کر دیا ہے۔
فرزندان علی گڑھ میں ایک اہم نام مولانا ظفر علی خاں کا ہے جنھوں نے سرسید کی زیرِ نگرانی اور علامہ شبلی نعمانی کے زیرِ تربیت تعلیم مکمل کی اور بحیثیت صحافی اہم خدمات انجام دیں۔ وہ جامع الصفات انسان تھے۔ شاعر، ادیب، مترجم، سیاست داں اور سب سے بڑھ کر وہ ایک نڈر صحافی اور شعلہ بیان مقرر تھے۔ ان کا شمار اپنے عہد کے نامور صحافیوں میں ہوتا ہے۔ انھوں نے مشہور روزنامہ ’’زمیندار‘‘ جاری کیا اور اپنی تمام تر صلاحیتیں اس روزنامے کے فروغ میں صرف کر دیں۔ اس روزنامہ کا شمار جلد ہی برصغیر کے ممتاز ترین اردو اخباروں میں ہونے لگا۔ انگریزوں کی غلامی اور ہندوستان کی محکومیت کے خلاف روزنامہ ’’زمیندار‘‘ کا کردار تاریخِ صحافت کا ایک درخشندہ باب ہے۔ ان کی شاعری کی مختلف جہات ہیں۔ وہ فی البدیہہ شعر کہنے میں بھی ملکہ رکھتے تھے۔ دینِ اسلام کی سر بلندی، شدھی اور سنگھٹن تحریکوں کے خلاف جہادِ مسلسل میں ان کے پائے استقلال میں کبھی کوئی لغزش نہیں آئی۔ ان کی پوری حیات انگریزوں سے لڑتے لڑتے اور تحریک آزادی کے لیے قوم کو تیار اور بیدار کرنے میں صرف ہوئی۔ اس طرح ان کی حیات و خدمات نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔ زیرِ نظر کتاب مولانا کی زندگی اور کارناموں کی مکمل تفصیلات پر مشتمل ہے جس میں تاریخی حالات کو مستند حوالوں کے ساتھ اور مولانا کے حیات و خدمات کو منظم صورت میں پیش کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں تاریخی حالات کو حتیٰ المقدور قابلِ اعتماد ذرائع سے حاصل کر کے ایک منظم صورت میں پیش کیا ہے۔ اس طرح یہ کتاب تاریخی اور ادبی لحاظ سے بھی اہمیت کی حامل ہے۔