یہ کتاب ’’محمد ہادی حسین کی ادبی خدمات‘‘ ڈاکٹر نگہت جمال کے ایم اے اُردو کے مقالے پر مبنی ہے۔ ہادی حسین کا شمار اُن صاحبانِ علم و ادب میں ہوتا ہے جنھوں نے بیسویں صدی کے پُرتغیر دور میں علم و ادب کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھا اور 1947ء میں قیام پذیر ہونے والی مسلم مملکت، پاکستان کے علمی و ادبی تشخص کے لیے بے لوث خدمت کی۔ ہادی حسین نے ایک طرف جرمن، فرانسیسی اور انگریزی علم و ادب کے گرانقدر نمونوں کو اُردو میں منتقل کیا اور دوسری طرف اُردو و فارسی کی تخلیقات کو انگریزی دان طبقے تک پہنچانے کا فریضہ سرانجام دیا۔ ترجمہ و تلخیص اور تنقید پر مبنی اُن کی کتب ’’مغربی شعریات‘‘، ’’شاعری اور تخیل‘‘ اور ’’زبان اور شاعری‘‘ ادب و شعر کے طالب علموں کے لیے اہم حوالہ جاتی مآخذ کا درجہ رکھتی ہیں۔ علامہ اقبال کی فارسی شاعری کے تراجم، سرسیّد پر لکھی گئی سوانح عمری اور سیّد امیر علی کی ’’سپرٹ آف اسلام‘‘ کا اُردو ترجمہ ہادی حسین کی قابلِ ذکر ادبی خدمات ہیں۔ تحریر و تصنیف کے علاوہ ہادی حسین ادبی رسائل و جرائد کی ادارت سے بھی وابستہ رہے۔ اُردو مرکز لاہور، انجمن ترقیِ اُردو کراچی اور مجلس ترقی ادب لاہور سے وابستگی کے ذریعے ہادی حسین نے ادبی و علمی فروغ کے عمل میں ذمہ دارانہ کردار ادا کیا۔
اس کتاب کے پہلے باب میں مختصراً ہادی حسین کی سوانح حیات اور ادبی و علمی کاوشوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ دوسرا باب ہادی حسین کے اُردو اور انگریزی تراجم پر مشتمل ہے۔ تیسرا باب علم و ادب کے حوالے سے ہادی حسین کی نظری و عملی تنقید پر مبنی ہے۔ چوتھا باب ہادی کی شاعری اور پانچواں باب سوانح نویسی پر مبنی ہے۔ چھٹے باب میں ہادی حسین کی متفرق ادبی سرگرمیوں کے پس منظر میں ان کے مقام و مرتبے کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ادب و تنقید اور ترجمہ کے مختلف پہلوئوں پر تحقیق و مطالعہ کے سلسلے میں یہ کتاب بہت اہم ہے۔