جارج الفریڈ لیون سارٹن (31 اگست 1884 – 22 مارچ 1956) بیلجیم میں پیدا ہونے والا امریکی کیمیا دان اور مؤرخ تھا۔ وہ مطالعہ کے ایک آزاد میدان کے طور پر سائنس کی تاریخ کے نظم و ضبط کا بانی سمجھا جاتا ہے۔ سارٹن کی کامیابیوں کے اعزاز میں، ’’ہسٹری آف سائنس سوسائٹی‘‘ نے ایک ایوارڈ جارج سارٹن میڈل کے نام سے جاری کیا۔ یہ ’’ہسٹری آف سائنس سوسائٹی‘‘ کا سب سے پُر وقار ایوارڈ ہے۔ یہ ایوارڈ 1955ء سے ہر سال بین الاقوامی اسکالرز کمیونٹی میں منتخب سائنس کے ایک ماہر تاریخ کو دیا جاتا ہے۔ میڈل ایک اسکالر کو تاحیات علمی کارنامے پر اعزاز دیتا ہے۔ سارٹن اس ’’ہسٹری آف سائنس سوسائٹی‘‘ اور اس کے جرائد: ’’آئسس‘‘ اور ’’اوسیریز‘‘ کا بانی تھا، جو سائنس اور ثقافت سے متعلق مضامین شائع کرتے ہیں۔ جارج سارٹن 1913 سے لے کر 1952 تک اپنے جریدے آئسس کے ایڈیٹر رہے۔ سارٹن کا مقصد بالآخر سائنس کا ایک مربوط فلسفہ حاصل کرنا تھا جس نے علوم اور انسانیت کے مابین ایک روابط مہیا کیا، جسے انہوں نے ’’نئی انسانیت پسندی‘‘ کہا۔
سائنس کی تاریخ میں جارج سارٹن کی ایک خاص اہمیت ہے اور اس کا سب سے زیادہ اثرانگیز کام سائنس کی تاریخ کا تعارف (Introduction to the History of Science) تھا جو تین جلدوں اور 4296 صفحات پر مشتمل ہے۔ پہلی جلد (والیم وَن) میں ہومر تا عمر خیام کے دور کا مطالعہ کیا گیا ہے۔ سیّد نذیر نیازی نے اس کتاب کی پہلی جلد کا اُردو میں ترجمہ کیا ہے۔ مترجم نے اس جلد اوّل کو تین حصوں میں تقسیم کر کے ترجمہ کیا ہے۔ پہلا حصہ پہلے باب سے چودہویں باب (کل چودہ ابواب) پر مشتمل ہے، جس میں یونانی اور عبرانی علوم کے آغاز (نویں اور آٹھویں صدی قبل از مسیح) تا رومی لکھاری پلنے دی ایلڈر (پہلی صدی عیسوی کا دوسرا نصف) کے دور کا احاطہ کیا گیا ہے اور یہ پہلے باب سے چودھویں باب (کل چودہ ابواب) پر مشتمل ہے۔ دوسرے حصے میں بطلیموس (دوسری صدی عیسوی کا پہلا نصف) تا بیڈ (آٹھویں صدی عیسوی کا پہلا نصف) کے دور کا احاطہ کیا گیا ہے اور یہ پندرہویں باب سے ستائیسویں باب (کل تیرہ ابواب) پر مشتمل ہے۔ تیسرے حصے میں جابر بن حیان (آٹھویں صدی عیسوی کا دوسرا نصف) تا عمر خیام (گیارہویں صدی عیسوی کا دوسرا نصف) کے دور کا احاطہ کیا گیا ہے اور یہ اٹھائیسویں باب تا چونتیسویں باب (سات ابواب) پر مشتمل ہے۔ زیرِ نظر اُردو ترجمہ مقدمہ تاریخِ سائنس کی جلد اوّل (ہومر تا عمر خیام) کے حصہ دوم: بطلیموس تا بیڈ پر مشتمل ہے۔