یہ کتاب اُردو کے معروف شاعر، ڈراما نگار اور نقاد امجد اسلام امجد کا ترتیب دیا ہوا شعری انتخاب ہے جو عام انتخابوں سے مختلف ایک جدید انتخاب ہے۔ نہ تو اسے زمانی اعتبار سے ترتیب دیا گیا ہے اور نہ ہی یہ مخصوص موضوعات اور استعارات سے متعلق ایک انتخاب ہے جیسے کچھ لوگ تصوف، حسن و عشق، دل، آنکھیں، محبت وغیرہ قسم کے عنوانات باندھ کر انتخاب کرتے ہیں۔ اس انتخاب کو ترتیب دینے کے لیے جو بات بنیادی طور پر محرک بنی وہ اساتذہ کے یہاں ایسے اشعار کی موجودگی تھی جن میں اُنھوں نے نہ صرف اپنے عہد کے مروّجہ مضامین اور استعاراتی نظام سے روگردانی کی بلکہ اس روگردانی کا رشتہ اُنھوں نے ماضی کے بجائے مستقبل میں استوار کیا۔ اس انتخاب کے کرنے میں امجد اسلام امجد نے ایک فارمولہ ترتیب دیا جس کے چار عناصر ترکیبی ہیں: (1) پہلا مرحلہ اور آلۂ پیمائش یہ تھا کہ کلاسیکی شاعروں کے یہاں کون سے ایسے اشعار ہیں جو اُن کے عہد میں نئے تھے۔ (2) اِسی معیار کا دوسرا زینہ یہ تھا کہ ان میں سے کتنے اشعار ہیں جو آج بھی نئے اور تازہ دکھائی دیتے ہیں۔ (3) اس معیار کا تیسرا پہلو یہ تھا کہ ان ’’آڈ‘‘ (Odd) اشعار کو کس کھاتے میں ڈالا جائے جو نئے اور انوکھے ہونے کے باوجود مستقبل کی شعری روایت کا حصہ نہ بن سکے۔ (4) چوتھا اور آخری اُصول اساتذہ کی شاعری میں لسانی تجربات کا پایا جانا ہے۔
ان چاروں عناصر کی میزان پر اُنھوں نے اُردو شاعری کے ہر کلاسیکی شاعر کو نہیں پرکھا بلکہ اس انتخاب میں جگہ پانے کے لیے اہلیت کا کم از کم معیار سو اشعار فی شاعر بھی رکھا۔ اس طرح اس کسوٹی پر صرف آٹھ شعرا پورے اُترے جن کے اسمائے گرامی یہ ہیں: میر تقی میر، میرزا رفیع سودا، خواجہ میر درد، نظیر اکبر آبادی، مصحفی، آتش، غالب اور اقبال۔ آٹھ شعرا پر مشتمل پہلی صف کے پورے ہونے کے بعد امجد اسلام امجد نے شعرا کی ایک دوسری صف سے بھی انتخاب کیا ہے جس میں نو شعرا شامل ہیں جن کے اسمائے گرامی یہ ہیں: ولی دکنی، قائم چاند پوری، انشا، جرأت، مومن، ذوق، شیفتہ، حالی اور داغ۔ پہلی صف کے شعرا کے انتخاب سے پہلے امجد اسلام امجد نے ہر شاعر کے بارے میں تعارفی مضمون بھی لکھا ہے، لیکن عدیم الفرصتی کی وجہ سے دوسری صف کے شعرا کے انتخاب سے پہلے شاعروں کے بارے میں تعارفی مضمون نہ لکھ سکے۔ یہ چونکہ انوکھی طرز کا انتخاب ہے اس لیے اس میں معروف اشعار کم یا معدوم ہیں بلکہ بعض اشعار نئے یا تقریباً نئے معلوم ہوتے ہیں۔