ولیم جیمز (1842ء تا 1910ء) اپنے اندازِ فکر، طرزِ تحقیق اور اسلوبِ بیان کے اعتبار سے تاریخِ فلسفہ میں ایک یگانہ مفکر ہے۔ ولیم جیمز کی عمیق جدتِ فکر و نظر کی وجہ سے یورپی محققین نے ایک امریکی محقق کا لوہا مانا۔ جیمز سے پہلے علم و فن کے لحاظ سے اہلِ امریکہ اپنے تئیں اہلِ فرنگ سے کم تر سمجھتے تھے۔ یہ طے شدہ امر ہے کہ روحانی تجربات، وحی و الہام، کشف و کرامات کسی ایک مذہب اور علاقے کا اجارہ نہیں۔ ’’نفسیاتِ وارداتِ روحانی‘‘ روحانی شعور کی تحقیق کے موضوع پر ایک فکر افروز تصنیف ہے۔ اس کے بیان میں سوز نہیں مگر ساز ضرور ہے۔ یہ ایک ایسی کتاب ہے کہ علم النفس کی روز افزوں ترقیاں بھی اس کو کسی منزل پر دفترِ پارینہ قرار نہ دے سکیں گی۔
نامور محقق، نقاد، مترجم اور ادارئہ ثقافتِ اسلامیہ کے سابق ناظم، ڈاکٹر خلیفہ عبدالحکیم (1895ء تا 1959ء) تخلیقِ پاکستان سے پہلے عثمانیہ یونیورسٹی حیدر آباد (دکن) میں فلسفہ کے پروفیسر تھے۔ ان کی اہم تصانیف میں فکرِ اقبال، افکارِ غالب، حکمتِ رومی اور تشبیہاتِ رومی شامل ہیں۔ ڈاکٹر صاحب نے ولیم جیمز کی کتاب کو انگریزی زبان سے اُردو زبان میں منتقل کرتے وقت بیان کی لطافتوں کا کماحقہ خیال رکھا ہے اور اس کے اسلوبِ بیان کی طرح فلسفے کے ریگستان کو بیان کی شگفتگی سے گلزار بنا دیا ہے۔
Reviews
There are no reviews yet.