خدائے سخن، شہنشاہِ تغزل میر کی شاعری درد و غم، رنج و الم، آنسو کی ترجمان ہے۔ میر نے اپنے ذاتی غم کو آفاقی غم بنا کر پیش کیا ہے۔ میر کی یہ شاعری جو درد و غم اور رنج و الم کی ترجمانی اور عکاسی کے باعث سوز و گداز اور نشتریت سے بھرپور اداس ضرور کرتی ہے، لیکن اس میں گھٹن کا احساس نہیں ہوتا۔ یہ ان کے دل اور دلّی کی شاعری ہے جسے بار بار اجاڑا اور بسایا گیا۔ ان کے غم کی آفاقیت نے انھیں شہرتِ دوام بخشی ہے۔ جس کی اہمیت ہر دور میں مسلم ہے۔ زیرِ نظر کلیات میر جدید اصول و ضوابط کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے۔ اس کلیات میں میر کا تمام کلام موجود ہے۔ کلیات میر میں میر کے چھ دیوان ترتیب وار ہیں۔ پھر ان کی دیگر اصناف، فردیات وغیرہ کو شامل کیا گیا ہے۔
پیشِ نظر کتاب کلیاتِ میر کی یہ جلد پنجم ہے جس کے مرتب کلب علی خاں فائق ہی ہیں۔ کلیاتِ میر کی اس جلد پنجم میں رباعیات، قطعات، تضمین، مخمسات، مسدسات، ترکیب بند، قصائد، مراثی اور سلام شامل کیے گئے ہیں۔صحتِ متن کی جانچ پڑتال مجلس کی کتب کا طرئہ امتیاز ہے۔ فاضل مرتب نے جہاں ضرورت محسوس کی وہاں حواشی کا اہتمام کیا نیز جا بہ جا اختلافِ نسخ کا بھی التزام کیا۔ زیرِ نظر جلد پنجم ابتدائی جلدوں کے برعکس خطِ نستعلیق میں کمپیوٹر کمپوز کروائی گئی ہے۔