یہ کتاب سررشتۂ تعلیم پنجاب نے 1868ء میں شائع کی۔ حکومتِ پنجاب نے ہندوستانی زبان میں اعلیٰ درجے کی تصانیف تیار کرانے کے لیے ایک کمیشن قائم کیا، اُس کمیشن کے سربراہ سر ڈی۔ میکلوڈ (Mcleod) تھے جو بعد میں پنجاب کے لیفٹیننٹ گورنر ہو گئے تھے۔ اس کمیشن کا مقصد یہ تھا کہ ہندوستانی زبان میں اعلیٰ درجے کی تصانیف تیار کرائی جائیں۔ ’’رسوم ہند‘‘ اسی کمیشن کے حسنِ کارکردگی کی ایک یادگار ہے، اس کتاب کی تالیف کمیشن کے قیام سنہ 1864ء کے فوراً بعد ہی شروع ہو گئی۔ مؤلفین میں سب سے زیادہ نمایاں خدمات کیپٹن ہالرائیڈ کی ہیں جو اُس زمانے میں ناظر مدارس تھے۔ اس کتاب کی تالیف میں کپتان ہالرائیڈ کے ساتھ ایک ہندو شریک تھے جو نارمل اسکول کے اوّل درجے کے مہتمم ہیں اور دوسرے دہلی کالج کے عربی ایک مسلمان پروفیسر نے بھی اس کام میں مدد دی۔ ان کے علاوہ اور دوسرے اہلِ علم دیسی لوگ میں شریک تھے۔ 1868ء میں جب کیپٹن ہالرائیڈ ناظمِ تعلیمات ہو گئے تو اُنھوں نے اس کتاب کا ایک نسخہ پیرس میں گارساں دی تاسی کو بھیجا۔
اس کتاب میں اہلِ ہند کے مذاہب اور ان کے مختلف فرقوں کا اختصار سے حال بیان کیا گیا ہے۔ ہندوئوں اور مسلمانوں دونوں کے عقاید پر تبصرہ ہے اور بالخصوص شمالی ہند کے باشندوں کی خانگی زندگی اور ان کے عادات و اخلاق پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ رسومِ ہند کی زبان اور اس کا طرزِ تحریر سادہ ہے، اتنا سادہ جو کسی مشرقی زبان میں ممکن ہے۔ اس کتاب کے مکالموں کی زبان اس قسم کی ہے جو آج کل کے ناٹکوں میں استعمال کی جاتی ہے۔ رسومِ ہند آج سے تقریباً ایک صدی قبل تالیف کی گئی لیکن مطالب کی صحت، حلاوتِ زبان اور سلاستِ بیان کے اعتبار سے گزشتہ صدی میں کوئی دوسری کتاب اس پایے کی منصہ شہود پر نہیں آئی ہے۔ یہ کتاب آج بھی مدارس کے طلبا کے لیے اتنی ہی مفید ہے جتنی کہ آج سے سو سال قبل تھی۔ آج بھی کوئی دوسری کتاب اس کی جگہ لینے کے لیے موجود نہیں ہے۔