شعر، شعریات اور فکشن، نوجوان نقاد ڈاکٹر صفدر رشید کا مقالہ (برائے پی ایچ ڈی) پہلی بار کتاب شکل میں مجلس ترقی ادب کے زیرِ اہتمام شائع ہوا ہے۔ عصرِ حاضر میں فارسی اور کلاسیکی اُردو ادب میں تخلیقی ادب اور تنقید و تدقیق کے میدان میں شمس الرحمن فاروقی دستگاہ رکھتے ہیں۔ انھیں عالمی سطح پر اُردو کے نظریہ ساز نقاد کے طور پر مانا جاتا ہے۔ انھوں نے بڑی ہنرمندی سے غلط مسلمات اور پیش پا افتادہ خیالات کا پردہ چاک کیا ہے۔ صفدر رشید کا کہنا ہے کہ ’’فاروقی کسی بھی نظریے یا چیز سے استفادہ اپنی شرائط پر کرتے ہیں، اپنی قیمت پر نہیں۔‘‘ فاروقی صاحب کے بارے میں فاضل نقاد کا یہ جملہ ان کی تنقیدی بصیرت کو نمایاں کرتا ہے۔ حرفے چند میں صفدر رشید کے موقف سے کہیں کہیں اختلاف کرتے ہوئے اس کتاب کو اُردو کے عہد بہ عہد تصوراتِ نقد اور خصوصاً فاروقی کے قابلِ غور انتقادی تصورات کو نمایاں کرنے کی ایک کامیاب کوشش قرار دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر ناصر عباس نیّر کے لکھے ہوئے پیش لفظ کے علاوہ حمید شاہد کا ’’شمس الرحمن فاروقی کی تنقید اور یہ کتاب‘‘ کے عنوان سے لکھا گیا مضمون بھی شمس الرحمن فاروقی کی تنقید کے اجمالی جائزے اور صفدر رشید کے بارے میں اظہارِ خیال کا حامل ہے۔ مقالہ پانچ ابواب پر مشتمل ہے۔ مقدمے میں صفدر رشید نے گذشتہ اور موجودہ عہد میں اُردو ادب کے ارتقا، عہدِ فاروقی اور ان کے معاصرین کے بارے میں تعارفیہ پیش کیا ہے۔ پہلے تین ابواب میں شمس الرحمن فاروقی کی تنقیدی فکر کے نظری اور اطلاقی پہلوئوں کا ان کی تصانیف کی روشنی میں جائزہ لیا گیا ہے۔ چوتھا باب اُردو داستان کی بازیافت کے عنوان سے قائم کیا گیا ہے جس میں داستان کے زوال، داستان کی شعریات اور اس کے عناصر، داستان اور ناول کی شعریات میں فرق اور داستان کی اکیسویں صدی میں معنویت کا بیان ہے۔ پانچویں باب میں فکشن، شعریات، فکشن تنقید کے مباحث اور افسانے کی حمایت میں ایک سے چھے مضامین تک کا جائزہ بھی شامل ہے۔ کتاب کے آخری صفحات کتاب اور ضمائم (فاروقی کی علمی و تصنیفی زندگی سوال نامہ) پر مشتمل ہیں۔
“مقالاتِ عبدالقادر” has been added to your cart. View cart
شعر، شعریات اور فکشن
₨ 550
- یہ کتاب ’’شعر، شعریات اور فکشن:شمس الرحمن فاروقی کی تنقید کا مطالعہ‘‘ ڈاکٹر صفدر رشید کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے۔
- فارسی اور کلاسیکی اُردو ادب میں شمس الرحمن فاروقی دستگاہ رکھتے ہیں اور انھیں اُردو کے نظریہ ساز نقاد کے طور پر مانا جاتا ہے۔
- کتاب کے آخری صفحات ’’کتاب اور ضمائم‘‘ (شمس الرحمن فاروقی کی علمی و تصنیفی زندگی سوال نامہ) پر مشتمل ہیں۔
Category: مقالات(ادبی تنقید)
Description
Additional information
مصنف |
---|
Shipping & Delivery
Related products
معنی اور تناظر
₨ 605
- معنی و تناظر میں شامل مضامین میں اکیسویں صدی کی تنقید کے امتزاجی زاویے کے عناصر موجود ہیں۔
- کتاب کی پہلی فصل نظری تنقید، دوسری شاعری، تیسری فکشن جبکہ چوتھی فصل معاصر تنقید سے متعلق مضامین پر مشتمل ہے۔
- معنی اور تناظر کا مطالعہ تنقید کے طلبہ اور قارئینِ ادب کے لیے نئے نئے پہلوئوں سے تعارف کا ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔
تخلیقی عمل
₨ 330
یورپ میں دکھنی مخطوطات
₨ 880
یورپ میں دکھنی مخطوطات'' کے مولف نصیرالدین ہاشمی ہیں۔''
اس کتاب میں ان دکنی مخطوطات کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے جو انگلستان اسکاٹ لینڈ اور پیرس کے کتب خانوں میں موجود ہیں۔
دکھنی مصنفین کے حالات اور نمونہِ کلام کے ساتھ متفرق اردو اور فارسی نسخوں کے اختلاف بھی پیش کئے گئے ہیں۔
یہ کتاب سات سو چودہ صغحات پر مشتمل ہے۔
مخزن
₨ 550
مخزن'' سر عبدالقادر کی زیرِ ادارت 1901 میں آغاز ہوا۔''
بیسویں صدی کے دوران اس کی اشاعت کے کئی ادوار ہوئے۔
اکیسویں صدی کے آغاز میں جناب عنایت اللہ کی تجویز پر قائدِ اعظم لائبریری نے 'مخزن' کی اشاعت کا دوبارہ آغاز کیا۔
اس سلسلے کے پہلے انتیس شماروں کا ایک انتخاب معروف نقاد اور محقق ڈاکٹر انور سدید نے کیا ہے جسے مجلس ترقی ادب نے 'انتخابِ مخزن' کے نام سے شائع کیا ہے۔
اس انتخاب سے ربع صدی کی علمی و ادبی رفتار سے آگاہی ملتی ہے۔
جدید اُردو نظم میں ہیئت کے تجربے
₨ 770
اردو داستانوں کے منفی کردار
₨ 385
اردو داستانوں کے منفی کردار'' شہناز کوثر کی تصنیف ہے''
شہناز کوثر پیش لفظ میں لکھتی ہیں 'میں نے منفی کرداروں کو اس لیے تحقیق کا موضوع بنایا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے انسان کی نفسیات پر جو گہرے اثرات مرتب کیےاور عمومی طور پر داستان نگاری کے فن کے خاتمے اور میر باقر علی کے داستان گو کے کردار کی بازیافت کو فی زمانہ بے سود اور بے معنی تصور کیا جانے لگا ہے جب کہ میرے خیال میں جدید دور کے لانگ فکشن اور شارٹ فکشن کو داستانوی پسِ منظر کے ساتھ ملا کر دیکھنے سے بہت سے معنوی ابعاد پیدا کیے جا سکتے ہیں'۔
صغحات کی تعداد تین سو چار ہے۔
فکرِ سخن
₨ 330
- ’’فکرِ سخن‘‘ صدیق کلیم کے وقتاً فوقتاً ادبی رسائل میں شائع ہونے والے ادبی مضامین کا مجموعہ ہے۔
- مصنف کا ادبی نظریہ ادب اور فنونِ لطیفہ کے مختلف بلکہ متضاد مکاتیبِ فکر اور فن پاروں کی روشنی میں تعمیر ہوا ہے۔
- اس کتاب میں مصنّفین اور تصانیف کے تحت چودہ مضامین اور ادبی مسائل کے تحت پندرہ مضامین دیئے گئے ہیں۔
مِرآۃ الشعر
₨ 440