امتیاز علی تاج اردو زبان کے معروف مصنف اور ڈراما نگار تھے۔ تاج نے ابتدائی تعلیم لاہور میں حاصل کی۔ انہیں بچپن ہی سے علم و ادب اور ڈراما سے دلچسپی تھی، درصل یہ ان کا خاندانی ورثہ تھا۔ دورانِ تعلیم ہی ایک ادبی رسالہ (کہکشاں) نکالنا شروع کر دیا۔ ڈراما نگاری کا شوق کالج میں پیدا ہوا۔ گورنمنٹ کالج لاہور کی ڈرامیٹک کلب کے سرگرم رکن تھے۔ ڈراما کے فن میں اتنی ترقی کی کہ بائیس برس کی عمر میں ڈراما (انار کلی) لکھا جو اردو ڈراما کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اس کے بعد بچوں کے لیے کئی کتابیں لکھیں۔ کئی ڈرامے اسٹیج، فلم اور ریڈیو کے لیے تحریر کیے۔ بہت سے انگریزی اور فرانسیسی زبان کے ڈراموں کا ترجمہ کیا اور یہاں کے ماحول کے مطابق ڈھال لیا۔ امتیاز علی تاج نے بچوں کے لیے ایک جاسوسی سیریز انسپکٹر اشتیاق شروع کی، چچا چھکن ان کی مزاح نگاری کی عمدہ کتاب ہے۔ اس کے علاوہ لیلی یا محاصرہ غرناطہ (مترجم ناول) اور ہیبت ناک افسانے بھی مشہور ہوئے۔ ان کے دیگر کامیاب ڈراموں میں، آخری رات، پرتھوی راج، گونگی، بازار حسن اور نکاح ثانی بھی شامل ہیں ۔
یہ کتاب جس کی تحقیق و تدوین کا سہرا ڈاکٹر محمد سلیم ملک کے سر ہے، سیّد امتیاز علی تاج کے فنِ ڈرامہ کو سمجھنے کی ایک بھرپور کوشش ہے۔ اس کتاب میں امتیاز علی تاج کے مضامین، دیباچے، تقریریں وغیرہ شامل ہیں جو ڈرامہ نگاری یا ڈرامہ فہمی کے متعلق ہیں۔ اس کتاب کے پہلے حصے میں تاج کے وہ مضامین شامل ہیں جو تمثیل کے نظری اور فکری مباحث چھیڑتے ہیں۔ دوسرے حصے میں وہ مضامین شامل ہیں جو تاج نے اُنیسویں صدی کے اُردو ڈراموں پر لکھے۔ کتاب کے تیسرے حصے سات مضامین شامل ہیں جو تاج نے دوسرے ڈراموں پر لکھے۔ چوتھے حصے میں ایسے دیباچے سمیٹ دیے گئے ہیں جو تاج کے قلم سے نکلے اور کسی نہ کسی کتاب کا چہرہ بن گئے۔ جبکہ اس کتاب کا پانچوں اور آخری حصہ تاج کی فلم نگاری کے لیے مختص ہے۔ یہ کتاب امتیاز علی تاج کی تمثیل شناسی میں اہم دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے۔