طلسمِ گوہر بار منیر شکوہ آبادی کی تصنیف ہے۔ انھیں جنگ آزادی میں حریت پسندوں کا ساتھ دینے کے الزام میں حبسِ دوام کی سزا ہوئی اور 1860ء میں انھیں جزیرہ انڈمان بھیج دیا گیا جہاں وہ معمولی مشاہرے پر قیدیوں کے محرر مقرر ہوئے۔ وہ کسی طور کتب بینی اور تصنیف کے عمل سے وابستہ رہے۔ پانچ سال کی قید کے بعد انھیں رہائی ملی۔ طلسم گوہر بار کا یہ نسخہ جسے مدون کر کے شائع کیا گیا ہے پہلی بار آگرہ سے 1887ء میں چھپا۔ مذکورہ نسخے کا مخطوطہ رام پور (بھارت) میں موجود ہے۔ منیر شکوہ آبادی کمال کے داستان نویس تھے۔ یہ ایک ہوش رُبا داستان ہے۔ محمد سلیم الرحمٰن نے اس دلچسپ داستان کی تدوین کی ہے۔ اس نسخہ کا ایک قابلِ ذکر پہلو یہ ہے کہ بطور ضمائم منشی تصدق حسین کی لکھی ہوئی ’’طلسم گوہر بار‘‘ کی واقعاتی ترتیب کے ملخص کے علاوہ داستان کے الفاظ کی فرہنگ بھی شاملِ کتاب ہے۔ جو داستان فہمی کو آسان بنا دیتی ہے۔ داستان کا ہر عنوان قاری پر ایک تجسس طاری کرتا ہے۔ چناںچہ وہ نہایت دلجمعی سے داستان کے مطالعے میں گم رہتا ہے۔ جدید افسانے اور ناول کے دور میں اس داستان کا مصنف اپنے قاری کو ایک نئے جہان اور نئے کردار سے متعارف کرواتا ہے۔ سائنس فکشن کے زمانے میں جب فلم اور ادب پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں، ایسے ماحول کا پروردہ قاری داستان پڑھتے ہوئے مختلف کرداروں کا مشاہدہ کرنے لگتا ہے۔
“اُردو کی قدیم منظوم داستانیں (جلد اول: بارہ قصے)” has been added to your cart. View cart
طلسمِ گوہر بار
₨ 440
- ’’طلسمِ گوہر بار‘‘ انتہائی دلچسپ داستان ہے جو منیر شکوہ آبادی کی تصنیف ہے۔
- منیر شکوہ آبادی کمال کے داستان نویس تھے۔ یہ ایک ہوش رُبا داستان ہے۔
- سائنس فکشن کے زمانے میں فلمی ماحول کا پروردہ قاری داستان میںمختلف کرداروں کا مشاہدہ کرنے لگتا ہے۔
Category: داستانیں،حکایات اورقَصَص
Description
Additional information
مصنف | |
---|---|
مرتب |
محمد سلیم الرحمن. |
Shipping & Delivery
Related products
باغِ اردو
₨ 220
خرد افروز (ترجمہ : عِیارِ دانش)
₨ 220
- پیش نظر فورٹ ولیم کالج کے شعبہ تالیف و ترجمہ میں حفیظ الدین احمد کی تالیف کردہ کتاب ’’خرد افروز‘‘ ہے۔
- ’’خردافروز‘‘ سنسکرت کی مشہور ’’پنچ تنتر‘‘ جس کا عربی ترجمہ ’’کلیہ دمنہ‘‘ کے نام سے ہوا، کا جزوی خلاصہ ہے۔
- اس میں جانوروں کی زبانی آدابِ معاشرت، تدبیرِ منزل اور دنیا میں اچھے سے زندگی گزارنے کی قوانین بتائے گئے
توتا کہانی
₨ 330
'توتا کہانی' کے مصنف حیدر بخش حیدری ہیں۔
توتا کہانی ہندی الاصل قصہ ہے۔
اس کی بنیاد سنسکرت کی کتاب 'شک سپ تتی' ہے۔
اس کے معنی ہیں طوطے کی کہی ہوئی ستر کہانیاں۔
کہا جاتا ہے کہ ١٢٠٠ بکرمی سے پہلے کسی زمانے میں لکھی گئی تھی۔ اس کا فارسی ترجمہ عہدِ مغلیہ سے پہلے ہوا۔
یہ کتاب ایک سو اکہتر صفحات پر مشتمل ہے
نقلیات
₨ 110
شریر کی کہانیاں
₨ 330
شریر کی کہانیاں'' بیتال پچیسی مظہر علی ولا کی تصنیف ہے اور اس کی مرتبہ گوہر نوشاہی ہیں۔''
اس میں ٢٥ کہانیاں شامل ہیں۔
جو ایک بھوت پریت (بیتال) ایک راجہ (بکر ماجیت) کے درمیان مکالمے سے جنم لیتی ہیں۔
ان کہانیوں کی ایک فلسفیانہ حیثیت بھی ہے۔
١٨٠٣ میں فروٹ ولیم کالج کلکتہ کے اردو نصاب کے لیے نامور ادیب اور شاعر مظہر علی ولا نے سنسکرت سے آسان اردو میں ڈھالا۔
صفحات کی تعداد ایک سو چھیالیس ہے
قصہ اگرگل
₨ 165
جامع الحکایاتِ ہندی (سیرِ عشرت)
₨ 110
فسانۂ عجائب
₨ 770