ڈاکٹر طہٰ حسین کی شہرت عربی ادبیات کے مشہور نقاد کی ہے۔ ادبیاتِ عرب کے نقاد کے طور پر وہ ہمیشہ متنازعہ رہے ہیں۔ اسلامی مفکرین اور مؤرخین ان کے تنقیدی نظریات سے شدید اختلاف رکھتے ہیں۔ ان کے خلاف مصر میں بہت سی کتب شائع ہوئیں مگر ان کتب کا تذکرہ اُردو میں کہیں نہیں ملتا۔ اُردو میں طہٰ حسین کے بارے میں بہت سے مضامین لکھے گئے۔ ان کی کتاب کے تراجم ہوئے مگر اُردو میں ان کے نظریات سے اختلافی نقطۂ نظر کا بیان نہیں ملتا۔ پیشِ نظر کتاب کئی برس پہلے مجلس ہی نے شائع کی تھی۔ اب اس کا دوسرا ایڈیشن حال ہی میں منظرِ عام پر آیا ہے۔
پیشِ نظر کتاب کے ساٹھ صفحات پر محیط پیش لفظ میں مترجم مولف نے بالصراحت تنقیداتِ طہٰ حسین کی اشاعت کی غرض و غایت بیان کی ہے۔ عرب کے دورِ جاہلی پر تنقیداتِ طہٰ حسین کے مترجم و مولف عبدالصمد صارم نے اس کتاب کے بارے میں اختلافی نقطۂ نظر بھی پیش کیا ہے۔ انھوں نے پیش لفظ میں ان شعرا کے کلام پر ڈاکٹر طہٰ حسین کے تنقیدی معیار کا جائزہ لیا ہے۔ یہ پیش لفظ اپنے طور پر تنقیداتِ طہٰ حسین پر ایک بھرپور مقالے کا درجہ رکھتا ہے۔ اس مجموعۂ مضامین میں دورِ جاہلی کے جن شعرا کا تذکرہ کیا گیا ہے، ان میں: امرا القیس، عمر بن قمیثہ، مہلہل، جلیلہ، عمرو بن کلثوم، حارث بن حلّزہ، طرفہ بن العبد، المتلمّس، الاعشیٰ، اوس بن حجر، زہیر، کعب بن زہیر، حطیٔہ اور النابغہ شامل ہیں۔