تاریخ ادب اُردو کی یہ دوسری جلد ہے جسے پڑھنے والوں کی آسانی کی خاطر دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ یہ جلد، جو کم و بیش اٹھارویں صدی عیسوی کا احاطہ کرتی ہے، اپنی جگہ مکمل بھی ہے اور اگلی پچھلی جلدوں سے پوری طرح مربوط بھی۔ مصنف نے دوسروں کی آراء یا سنی سنائی باتوں پر ادبی تاریخ نویسی کی بنیاد نہیں رکھی بلکہ سارے کلیات، ساری تصانیف، کم و بیش سارے اصل تاریخی، ادبی و غیرادبی مآخذ سے براہِ راست استفادہ کر کے روحِ ادب تک پہنچنے کی کوشش کی ہے اور پوری ذمہ داری و شعور کے ساتھ، کم سے کم لفظوں میں، اسے بیان کر دیا ہے۔ جمیل جالبی نے اردو ادب کے طالب علم کو بہت سی آسانیاں مہیا کرائی ہیں کہ وہ صرف ایک کتاب کا مطالعہ کر کے پوری ادبیات کو جان سکتا ہے۔ اس لیے یہ کتاب بہت مقبول ہوئی اور اس کے قاری بھی بہت زیادہ ہیں۔ اکثر اس طرح کے کام ادارے کیا کرتے ہیں جن کے پاس بہت سے وسائل اور افرادی قوت ہوتی ہے، لیکن ایک اکیلے شخص کی طرف سے ایسا کارنامہ یقیناً حیران کُن ہے۔
ڈاکٹر جمیل جالبی کی زیر نظر کتاب ایسی کتاب ہے جو اُن کا نام صدیوں زندہ رکھے گی۔ اس کی تصنیف میں انہوں نے اتنی محنت کی ہے کہ انسان دیکھ کر حیران رہ جاتا ہے۔ خصوصی دلچسپی سے کمپیوٹر کمپوزنگ میں اس کی چاروں جلدیں طبع ہوگئی ہیں۔ یہ اس کتاب کی جلد دوم کا نواں ایڈیشن ہے۔ اس جلد میں زیر نظر دور کا بنیادی سنہ ہجری ہے، اسی لیے اس کو بنیادی طور پر استعمال کیا ہے، لیکن آج کے پڑھنے والوں کی سہولت کے لیے عیسوی سنین بھی ساتھ دے دیے ہیں۔ پڑھنے والوں کی آسانی کے لیے سارے حواشی بھی ہر باب کے آخر میں جمع کردیے ہیں اور ان کی ترتیب کے حوالے متن میں درج کردیے ہیں۔ ان حواشی میں کتابوں کے حوالوں کے علاوہ بعض مفید نکات بھی ملیں گے۔ بعض ایسے حوالے، جن کا مطالعہ قاری کے لیے ضروری تھا، اسی صفحے پر درج کردیے گئے ہیں۔ جلد دوم کی فہرست مختصر ہے لیکن ’’اشاریے‘‘ کی مدد سے، جو مفصل ہے، آپ اپنے حوالے یا موضوعات و شخصیات وغیرہ کو بہ آسانی تلاش کرسکتے ہیں۔ سارے موضوعات متعلقہ مصنف یا صنفِ ادب کے تحت درج کردیے گئے ہیں، اور جو ان کے علاوہ ہیں انہیں متفرق موضوعات کے تحت درج کردیا گیا ہے۔ اسی لیے ’’موضوعات‘‘ کا اشاریہ مختصر ہے۔ پہلے جلد دوم دو حصوں میں علیحدہ علیحدہ چھپی تھی، اب دونوں حصوں کو ایک جلد میں اکٹھا کردیا گیا ہے۔