یہ کتاب لنکن بارنٹ کی کتاب ’’کائنات اور آئن شٹائن‘‘ کا اُردو ترجمہ ہے جو میجر آفتاب حسن نے کیا ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن بھی مدتوں پہلے مجلس ترقی ادب نے شائع کیا تھا۔ مصنف نے اپنی اس تصنیف میں نہایت سادہ اور سلیس انداز میں موضوع کا احاطہ کیا ہے۔ آغاز میں مصنف نے ’اعتراف‘ کے عنوان کے تحت اس کتاب کی تیاری کے لیے پرنسٹن یونیورسٹی، ہاورڈ یونیورسٹی اور کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر حضرات کی علمی خدمات کا شکریہ ادا کیا ہے۔
اس کتاب کی ایک اہم خصوصیات اس کا پیش لفظ ہے جو خود ڈاکٹر آئن شٹائن نے پرنسٹن (نیوجرسی) میں 1948ء میں لکھا تھا۔ پیش لفظ میں آئن شٹائن نے اس موضوع پر لکھی گئی کتاب کی تیاری میں مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے بارنیٹ کی اس تصنیف کو عوام پسند سائنسی کتب میں ایک قابلِ قدر اضافہ قرار دیا ہے۔ اس کتاب میں نظریۂ اضافت کے اہم تصورات نہایت خوبی سے بیان کیے گئے ہیں۔ جہاں جہاں عکسی تصاویر کی ضرورت تھی، وہاں پر تصاویر اور کئی جگہوں پر متن میں قلمی تصاویر اور ہیئتی نقشوں (Diagrams) کے ذریعے قاری کو نہایت سادہ اور آسان فہم طریقوں سے بات سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ نیز طبیعیات کے متعلق علم کی موجودہ کیفیت اور احوال صاف اور سادہ انداز میں بیان کی گئی ہے۔ لنکن بارنٹ نے اس کتاب میں تمام تجرباتی معلومات کو کسی وحدانی نظری کلیے کی شکل میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ کتاب پندرہ مختصر ابواب پر مشتمل ہے۔ کتاب کے آخری صفحے پر ایک ضمیمہ بھی دیا گیا ہے۔