‘اردو شاعری کا مزاج’ ڈاکٹر وزیر آغا کی تصنیف ہے۔’
ڈاکٹر وزیر ایک معروف شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک نامور محقق اور ناقد بھی تھے۔
اس کتاب کے بارے میں شاہد شیدائی لکھتے ہیں ‘اس کتاب کا پہلا ایڈیشن ١٩٦٥ میں شائع ہوا تھا اور اس کتاب کے چھپتے ہی بحث کے دروازے کھل گئے تھے۔
نہ صرف یہاں بلکہ بھارت میں بھی کہ اس میں برِصغیر کی تہزیب اور ثقافت کے حوالے سے اردو کی شعری اصناف کا جائزہ لیا گیا تھا اور یہ کام اردو ادب میں پہلی بار ہوا تھا’۔
صفحات کی تعداد چار سو بیس ہے
“شاعری اور تخیل” has been added to your cart. View cart
اردو شاعری کا مزاج
₨ 550
‘اردو شاعری کا مزاج” ڈاکٹر وزیر آغا کی تصنیف ہے۔”
ڈاکٹر وزیر ایک معروف شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک نامور محقق اور ناقد بھی تھے۔
اس کتاب کے بارے میں شاہد شیدائی لکھتے ہیں ‘اس کتاب کا پہلا ایڈیشن ١٩٦٥ میں شائع ہوا تھا اور اس کتاب کے چھپتے ہی بحث کے دروازے کھل گئے تھے۔
نہ صرف یہاں بلکہ بھارت میں بھی کہ اس میں برِصغیر کی تہزیب اور ثقافت کے حوالے سے اردو کی شعری اصناف کا جائزہ لیا گیا تھا اور یہ کام اردو ادب میں پہلی بار ہوا تھا’۔
صفحات کی تعداد چار سو بیس ہے
Category: مقالات(ادبی تنقید)
Description
Shipping & Delivery
Related products
نئے پرانے
₨ 385
مِرآۃ الشعر
₨ 440
نکات
₨ 330
شاعری اور تخیل
₨ 385
فکرِ سخن
₨ 330
- ’’فکرِ سخن‘‘ صدیق کلیم کے وقتاً فوقتاً ادبی رسائل میں شائع ہونے والے ادبی مضامین کا مجموعہ ہے۔
- مصنف کا ادبی نظریہ ادب اور فنونِ لطیفہ کے مختلف بلکہ متضاد مکاتیبِ فکر اور فن پاروں کی روشنی میں تعمیر ہوا ہے۔
- اس کتاب میں مصنّفین اور تصانیف کے تحت چودہ مضامین اور ادبی مسائل کے تحت پندرہ مضامین دیئے گئے ہیں۔
معنی اور تناظر
₨ 605
- معنی و تناظر میں شامل مضامین میں اکیسویں صدی کی تنقید کے امتزاجی زاویے کے عناصر موجود ہیں۔
- کتاب کی پہلی فصل نظری تنقید، دوسری شاعری، تیسری فکشن جبکہ چوتھی فصل معاصر تنقید سے متعلق مضامین پر مشتمل ہے۔
- معنی اور تناظر کا مطالعہ تنقید کے طلبہ اور قارئینِ ادب کے لیے نئے نئے پہلوئوں سے تعارف کا ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔
مقالاتِ عبدالقادر
₨ 220
اردو داستانوں کے منفی کردار
₨ 385
اردو داستانوں کے منفی کردار'' شہناز کوثر کی تصنیف ہے''
شہناز کوثر پیش لفظ میں لکھتی ہیں 'میں نے منفی کرداروں کو اس لیے تحقیق کا موضوع بنایا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے انسان کی نفسیات پر جو گہرے اثرات مرتب کیےاور عمومی طور پر داستان نگاری کے فن کے خاتمے اور میر باقر علی کے داستان گو کے کردار کی بازیافت کو فی زمانہ بے سود اور بے معنی تصور کیا جانے لگا ہے جب کہ میرے خیال میں جدید دور کے لانگ فکشن اور شارٹ فکشن کو داستانوی پسِ منظر کے ساتھ ملا کر دیکھنے سے بہت سے معنوی ابعاد پیدا کیے جا سکتے ہیں'۔
صغحات کی تعداد تین سو چار ہے۔