میر باقر علی داستان گو کی چند داستانیں ‘کانا باتی’ کے نام سے محمد سلیم الرحمن نے ترتیب دی ہیں۔
یہ داستانیں داستان گوئی کے فن کو متعارف کروانے کا کام بخوبی کر رہی ہیں۔
قارئین نوے صفحات پر مبنی اس کتاب کے مطالعہ سے میر باقر علی داستان گو کے فن سے بخوبی متعارف ہو سکتے ہیں۔
“انشا کی دوکہانیاں” has been added to your cart. View cart
کانا باتی
₨ 220
میر باقر علی داستان گو کی چند داستانیں ‘کانا باتی’ کے نام سے محمد سلیم الرحمن نے ترتیب دی ہیں۔
یہ داستانیں داستان گوئی کے فن کو متعارف کروانے کا کام بخوبی کر رہی ہیں۔
قارئین نوے صفحات پر مبنی اس کتاب کے مطالعہ سے میر باقر علی داستان گو کے فن سے بخوبی متعارف ہو سکتے ہیں۔
Category: داستانیں،حکایات اورقَصَص
Description
Shipping & Delivery
Related products
ملک العزیز ورجنا
₨ 440
- ملک العزیز ورجنا اُردو کے پہلے تاریخی ناول نگار عبدالحلیم شرر کا شہرئہ آفاق ناول ہے۔
- عبدالحلیم شرر نے اس ناول میں رومان کی داستان تراش کر تاریخ کے ایک سنہرے دور کو عوام کے سامنے پیش کیا ہے۔
- بیس ابواب پر پھیلے ناول میں ہر باب کا اختتام کہانی کو اگلے باب سے نہایت مہارت سے مربوط رکھ کر دلچسپ بناتا ہے۔
جامع الحکایاتِ ہندی (سیرِ عشرت)
₨ 110
انشا کی دوکہانیاں
₨ 165
تاج کے افسانے
₨ 330
سید امتیاز علی تاج کے علمی و ادبی کام پر ڈاکٹر سلیم ملک کو اختصاص حاصل ہے۔
انہوں نے پی ایچ ڈی کی سطح کا تحقیقی کام کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی غیر مطبوعہ اور غیر مدون تحریروں کو اردو ادب کے قارئین تک پہنچانے کا کام بخوبی کیا ہے۔
زیرِ نظر کتاب ہمیں ان کی ادبی شخقیت کے ایک نئے زاویے سے روشناس کروا رہی ہے۔
خرد افروز (ترجمہ : عِیارِ دانش)
₨ 220
- پیش نظر فورٹ ولیم کالج کے شعبہ تالیف و ترجمہ میں حفیظ الدین احمد کی تالیف کردہ کتاب ’’خرد افروز‘‘ ہے۔
- ’’خردافروز‘‘ سنسکرت کی مشہور ’’پنچ تنتر‘‘ جس کا عربی ترجمہ ’’کلیہ دمنہ‘‘ کے نام سے ہوا، کا جزوی خلاصہ ہے۔
- اس میں جانوروں کی زبانی آدابِ معاشرت، تدبیرِ منزل اور دنیا میں اچھے سے زندگی گزارنے کی قوانین بتائے گئے
نقلیات
₨ 110
کلیاتِ احمد داؤد
₨ 660
باغ و بہار
₨ 880
- میر امن دہلوی نے ’’باغ و بہار‘‘ کے نام سے یہ مشہور کلاسیکی داستان فورٹ ولیم کالج کلکتہ کے تحت لکھی تھی۔
- یہ ’’باغ و بہار‘‘ کا تنقیدی ایڈیشن ہے جس پر ممتاز محقق رشید حسن خاں نے زندگی کے کم و بیش تئیس سال صرف کیے۔
- باغ و بہار کی اُردو بہت شستہ ہے مگر اُس دور کے اُردو املا اور آج کے اُردو املا میں بہت فرق ہے۔